وجود

... loading ...

وجود

مذاکرات کی بات ہورہی ہے تو عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے، پی ٹی آئی

منگل 07 جنوری 2025 مذاکرات کی بات ہورہی ہے تو عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے،   پی ٹی آئی

اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنمائوں نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بات ہورہی ہے تو عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے رہنمائوں نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بات ہورہی ہے تو عمران خان سے ملنے کیوں نہیں دے رہے؟ 26 نومبر کا خون کا حساب دینا ہوگا ہم انصاف لے کر رہیں گے۔

یہ بات بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، سلمان اکرم راجا اور شبلی فراز نے دیگر رہنماں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ کسی ڈیل کے تحت القادر ٹرسٹ کیس میں تاریخیں آگے ہوئی ہے، القادر ٹرسٹ ایک بے ہودہ کیس ہے گواہوں نے بتادیا کہ بانی چیئرمین نے نہ کوئی پیسے لیے اور نہ حکومت کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بڑے عرصے بعد ڈائیلاگ کا دروازہ کھولا تھا، بانی چیئرمین پر 200 سے زاید کیسز بنائے گئے ہم سے بلے کا نشان واپس لے لیا گیا، ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا گیا حکومت کے خلاف ہماری فہرست طویل ہے، ہمارے لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں اب بھی ہمارے کارکنان مسنگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دو ہی مطالبات پر مذاکرات شروع کیے ہیں ان دو مطالبات کیلئے دو ملاقاتیں ہوئیں ہیں ہم نے کہا تھا تیسری ملاقات تب ہوگی جب بانی چیئرمین سے ملاقات ہوگی مگر اب تک ہمارے پاس کل کی میٹنگ کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں آئی مذاکرات کسی ڈیل کیلئے نہیں عوام کیلئے کررہے ہیں، مذاکرات کے ڈرافٹ پر تعطل نہیں آنا چاہیے۔

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے دوسرے دور میں دوٹوک کہا تھا بانی چیئرمین سے ملاقات کروائی جائے، ہم نے کہا تھا اداروں کی عدم موجودگی میں ملاقات کروائی جائے، آج تک ہمیں حکومت کی طرف سے کوئی اطلاع نہیں ملی، حکومت بندش کے بغیر ہماری ملاقات کروائے۔

انہوں ںے کہا کہ 5 دسمبر کو بانی چیئرمین نے مذاکراتی کمیٹی بنائی اور ایجنڈا دیا ہم اداروں کی مداخلت برداشت نہیں کرینگے ہر جگہ اداروں کی مداخلت موجود ہے، ہم چاہتے ہیں 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنائے جائے، بانی چیئرمین نے کہا جو اذیتیں میں نے برداشت کی میں نے سب کو معاف کیا۔عمر ایوب نے کہا کہ 14 ارب ڈالر جو لوگ یہاں سے دو سال میں گئے ان کی مد میں گیا، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ زیرو ہے جہاں لارج اسکیل مینو فیکچرنگ زیرو ہو وہاں گاڑی چل ہی نہیں سکتی۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اس بات پر واضح ہیں کہ وہ جیل سے رہائی پانے والے آخری آدمی ہوں گے وہ تمام اسیران کی رہائی چاہتے ہیں، یہ نہیں ہوگا کہ ٹھیک ہے یہاں گولیاں چلیں لوگوں کو مارا گیا اب آگے بڑھو، خون کا حساب دینا ہوگا، جبر کا ماحول ہے ہم انصاف لے کر رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے مذاکراتی عمل کا حصہ بنے ہیں کہ ریاست کو فلاح کی جانب لے کر چلیں، ہمیں دوسری جانب سے یہ خواہش نظر نہیں آرہی، ہم ووٹ کے حصول کے لیے لڑتے رہیں گے، 26 نومبر کے کمیشن، 8 فروری کی ڈکیتی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر آئندہ بھی 8 فروری والا معاملہ ہونا ہے تو یہ اس ملک کا خاتمہ ہے، جمہوریت کو آگے لے کر جانا ہے بہت سے آمر پہلے بھی آئے جبر کا نظام نہیں چل سکتا یہ ملک آزاد لوگوں کو ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک آئین اور قانون کی بالادستی نہ ہو، توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کے تفصیلی فیصلے نے سب واضح کردیا یہ سب بے بنیاد کیسز ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
فلسطینیوں کی نسل کشی وجود جمعرات 09 جنوری 2025
فلسطینیوں کی نسل کشی

وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے وجود جمعرات 09 جنوری 2025
وزیر اعظم کی اجمیری چادر:نیاز و ناز کا کتنا حسین منظر ہے

نشہ اور قرضہ وجود جمعرات 09 جنوری 2025
نشہ اور قرضہ

عمران خان کی رہائی یقینی ہے ! وجود بدھ 08 جنوری 2025
عمران خان کی رہائی یقینی ہے !

بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں وجود بدھ 08 جنوری 2025
بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر