وجود

... loading ...

وجود

ملکی سیاست میں تلاطم

منگل 07 جنوری 2025 ملکی سیاست میں تلاطم

ایم سرور صدیقی

ان دنوں ملکی سیاست میں ایک تلاطم آیاہواہے۔ عدم سیاسی استحکام نے ملک کی بنیادیں ہلاکررکھ دی ہیں۔ رہی سہی کثر معیشت کی زبوں حالی نے نکال دی ہے ۔حکمرانوںکا وہی طرز ِ عمل ہے جس نے پاکستان کو دو لخت کرکے رکھ دیا تھا۔ لگتاہے سول وعسکری قیادت، بیورو کریسی اور حزب ِ مخالف نے ماضی سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور کوئی سبق حاصل کرنابھی نہیں چاہتا کہ سب کے سب خودکو سقراط ، بقراط سمجھ بیٹھے ہیں۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ ہر جمہوری حکومت میں اپوزیشن جماعتیںاحتجاج کرنا فرض سمجھ لیتی ہیں۔ کبھی لانگ مارچ ،کبھی دھرنوں اور کبھی کسی کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ یہ الگ بات کہ پاکستان میں آج تک کسی لانگ مارچ کے نتیجہ میں حکومت کو چلتا نہیں کیا جا سکا۔اپوزیشن ہمیشہ نامراد لوٹی ہے۔ حکومت اپنی اتحادی جماعتوں کو خوش کرنے کیلئے وزارتوں اور مراعات کے اتنے دلکش تحفے عنایت کردیتی ہے کہ ناراض راضی ہونے میں منٹ نہیں لگاتے۔ یہی پاکستان کی پون صدی کا سیاسی فسانہ ہے۔ اب بی اے پی، ایم کیو ایم و دیگر اتحادیوں مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو زرداری خوش باش ہیں۔ البتہ بلاول بھٹو کچھ ناراض ناراض ضرور ہیں۔ وہ شہبازشریف سرکار کے خلاف کبھی دبی دبی آواز میں کبھی الٹی سیدھی اردو بول کر اس کااظہار بھی کرتے رہتے ہیں ۔اس لئے حکومت نے اتحادی جماعتوں کے گلے شکوے اور تحفظات فوری دور کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
تحریک ِ انصاف کے ساتھ آج جوکچھ ہورہاہے عوام اس کے لئے بہت مضطرب ہیں ۔سانحہ 9 مئی اورسانحہ26نومبر کے تناظر میں پی ڈی ایم کی حکومت سے عوام بہت سے تحفظات کا شکارہیں جبکہ تحریک ِ انصاف کے کچھ رہنمائوںکا خیال ہے کہ شہبازشریف کی حکومت میں پاکستان جمہوریت سے دور اور آمریت کی طرف بڑھ رہا ہے ، قانون کے بغیر جمہوریت ممکن نہیں ۔ وزیراعظم کے حکم پرڈی چوک میں پرامن احتجاجی مظا ہرین پر بے انتہا ریاستی جبرکرتے ہوئے انہیں گولیاں مارنے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا۔ ویسے اگر یہ بات حقیقت ہے تو ابھی تک کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی، ویسے جوکچھ ہوا اس کی ذمہ داری حکومت پرہی عائد ہوتی ہے۔ اس لئے جمہوریت اور آئین کے تحفظ کیلئے حکمرانوںکو ضرور سوچنا چاہیے۔ ویسے بانی پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں، صرف ہم اس سسٹم کے خلاف لڑ رہے ہیں تاکہ ملک میں قانون کی بالادستی ضروری ہو۔ اس وقت معاشی بحران سنگین ہوچکاہے ۔ سانحہ9 مئی اور سانحہ26 نومبر انسانی حقوق پر حملہ کے مترادف ہے ۔ یہ ساری باتیں اپنی جگہ اہمیت کی حامل ہیں لیکن ایک بات ضروری ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا اتحاد اور مفاہمت ان کے اقتدار کے لئے لازم و ملزوم ہے۔ اگر پنجاب میں پیپلزپارٹی کی سیاست تگڑی ہوتی تو ن لیگ بحیثیت سیاسی جماعت ختم ہوچکی ہوتی ،لیکن پی ٹی آئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے آگ اور پانی کو اکٹھا کرکے رکھ دیاہے۔ ماضی میں ان دونوں جماعتوںکی محاذ آرائی چار دہائیوںپر محیط ہے ۔اس محاذ آرائی نے فتنہ وفساد بپا کئے رکھا اور دونوں جماعتوںکے نظریاتی ایک دوسرے کے
دشمن بن گئے ۔مزے کی بات یہ ہے کہ ماضی میں ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑنے والے عمران خان دشمنی میں اکٹھے ہو چکے ہیں، اب حقیقت حال یہ ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ مل کر بھی عمران خان کا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔بہرحال حالات بتاتے ہیں کہ حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہوتاجارہاہے ۔لیکن کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت کو اپوزیشن سے کوئی خطرہ نہیں۔ جب تلک اسٹیبلشمنٹ پی ڈی ایم کی حکومت کے ساتھ ہے، میاں شہبازشریف وزیر ِ اعظم رہیں گے۔ موجودہ حکومت کو اگرخطرہ ہے تو مہنگائی سے ہے حکومت کی ناقص حکمت ِ عملی، گراںفروشوں سے صرف ِ نظر،غلط منصوبہ بندی اور غیرملکی قرضوںکے باعث عوام کے لئے دووقت کی روٹی کھانا مشکل ضرور ہو گیا ہے، یہ لاوا پھٹاتو سب کچھ بہاکر لے جائے گا۔پی ٹی آئی ان حالات سے سیاسی فائدہ اٹھا سکتی ہے لیکن وہ فی الوقت اس پوزیشن میں نہیں۔ یاسمین راشد کا کہناہے کہ ہمارے5800کارکن جیلوںمیں ہیں ،ہزاروں لاپتہ ہوچکے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی ،ان کی اہلیہ اور چوٹی کے تمام رہنمائوںکے خلاف درجنوں مقدمات ہیں۔ ان حالات میں واحد اپوزیشن پارٹی پی ٹی آئی کوئی نیا محاذ کھولنے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ اسی مجبوری سے حکمران فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں موجودہ حکومت کا اپنے اتحادی کے ساتھ اتحاد غیرفطری ہے ۔لیکن پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کے خوف سے اسی تنخواہ پر گزارا کرتے رہیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عمران خان کی رہائی یقینی ہے ! وجود بدھ 08 جنوری 2025
عمران خان کی رہائی یقینی ہے !

بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں وجود بدھ 08 جنوری 2025
بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں

غربت اور غریب وجود بدھ 08 جنوری 2025
غربت اور غریب

امید کے خلاف امید وجود منگل 07 جنوری 2025
امید کے خلاف امید

ملکی سیاست میں تلاطم وجود منگل 07 جنوری 2025
ملکی سیاست میں تلاطم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر