وجود

... loading ...

وجود

شکست پہ شکست

منگل 07 جنوری 2025 شکست پہ شکست

میری بات/روہیل اکبر

سیاست ہو یا کھیل یا پھر آگے بڑھنے کی لگن، ہم نے ہر میدان میں اپنے آپ کو شکست پہ شکست دیدی۔ ایک دور تھا جب پاکستان تیزی سے ترقی کررہا تھا ۔دنیا کی نظریں پاکستان پر تھی اور پاکستان دوسرے ممالک کی مالی مدد بھی کیا کرتا تھا اور تو اور کھیلوں کے میدان میں بھی ہم نے پوری دنیا میں اپنا سبز ہلالی پرچم بلند کیے رکھا۔ ایک دو سال نہیں بلکہ کئی کئی سال ہمارے کھلاڑیوں نے ایسے ایسے ریکارڈ بنا ڈالے جو آج تک کوئی نہ توڑ سکا ۔ہاں البتہ ہم نے ہی اپنا سب کچھ توڑکررکھ دیا، یہاں تک کہ قوم بھی ٹوٹ چکی ہے ۔
ہر تیسرا شخص حصول روزگار کے لیے ملک چھوڑ کرکہیں بھی جانے کو تیار ہے خواہ اس کے لیے اسے پیسے ادھار ہی پکڑنے پڑیں۔ غیر قانونی طور پر ملک سے فرار ہونے والوں کی جب سمندر میں کشتی ڈوبتی ہے تو ان میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی متاثرین کی ہوتی ہے۔ دنیا کے ممالک وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ترقی کی منازل طے کرتے ہیں جبکہ ہم نے اپنا سفر الٹا شروع کررکھا ہے۔ ایک وہ بھی دور تھا جب
ہم ہر کھیل کے چیمپئن تھے، ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے اور آج پاکستانی ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ساتھ ہماری ہاکی بھی کہیں گمنامی میں چلی گئی ہے۔ ہمارے گرائونڈز ختم ہو چکے ہیں جو ہیں ان پر قبضے چل رہے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے بچے کہیں پر جاکر کھیل بھی نہیں سکتے۔
گزشتہ روز ریڈیوایف ایم 95 پر میرے پروگرام رائونڈ دی گرائونڈ میں ملک کے ممتاز صحافی جناب چوہدری الیاس صاحب نے بطور مہمان شرکت کی تو انہوں نے کھیلوں کے حوالہ سے بہت سی باتیں کیں، خوبصورت اور یادگار ماضی کی باتیں کرتے ہوئے انہوں نے اسکواش ،ہاکی ،کرکٹ ،فٹ بال ،کبڈی سمیت بہت سی کھیلوں کا ذکر کیا۔ خاص کر جن کھیلوں میں ہم نے ریکارڈ بنا رکھے تھے لیکن آج نہ وہ کھلاڑی دستیاب ہیں اور نہ ہی کھیلنے کے لیے کوئی جگہ میسر ہے جو کھیلیں ۔ہم اپنے ماضی میں کھیلتے آئے ہیں، وہ بھی اب ختم ہوچکی ہیں۔ حالانکہ کھیل ہماری ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے۔ اس وقت کرکٹ پاکستان کا سب سے مشہور کھیل ہے۔ اس کے بعد فٹ بال ملک کا دوسرا مقبول کھیل ہے فیلڈ ہاکی جو ہمارا قومی کھیل ہے اورآج ہم میں سے اکثر لوگوں کو یہ بھی علم نہیں کہ ہماری قومی ٹیم کا کپتان کون ہے اور کوچنگ کیس کے ذمہ ہے ہاں اتنا ضرور علم ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) جہاں مالی مشکلات کا شکار ہے، وہیں قیادت کا بھی شدید بحران ہے بلکہ آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے ہماری ہاکی اتنی پیچھے چلی گئی ہے کہ اب دوبارہ اسکا منظر عام پر آنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ایک دور تھا جب ہم نے ہاکی میں اولمپک کھیلوں میں 3 طلائی تمغے ،چار بار ورلڈ کپ اورسب سے زیادہ ایشین گولڈ میڈلز بھی جیتے ہے ۔پاکستانی ہاکی ٹیم واحد ایشین ٹیم ہے جس نے 3 ٹائٹل کے ساتھ مائشٹھیت چیمپئنز ٹرافی جیت بھی جیت لی تھی ۔ہماری ہاکی کو دنیا کی بہترین ٹیموں میں سرفہرست شمار کیا جاتا تھا اور پھر ایک دور یہ بھی آیا کہ ہماری قومی ٹیم 2016 اور 2020 دونوں اولمپکس اور 2023 ورلڈ کپ کے لئے کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی اور تو اور پی ایچ ایف کی ناقص منصبہ بندی اور قبضہ پالیسیوں کی بدولت ہماری ٹیم 2019 اور 2021 میں کوئی بھی بین الاقوامی میچ کھیل نہ سکی ۔ دسمبر 2022 سے ہماری ٹیم دنیا میں 16 ویں نمبر پر ہے مئی 2024 میں پاکستان نے 30 ویں سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں فائنل کے لئے کوالیفائی کیالیکن ہار گئے ۔
اسی طرح ہماری فٹ بال ٹیم بھی ہے۔ ملک میں فٹ بال اتنا ہی پرانا ہے جتنا خود پاکستان ہے 1947 میں پاکستان کے قیام کے فورا بعد ہی پاکستان فٹ بال فیڈریشن تشکیل دی گئی اوربانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اسکے پہلے سرپرست اور پیٹرن ان چیف بن گئے۔ اس کے ساتھ ہی ہم نے فٹ بال بنانے کا کام بھی شروع کردیا اور آج پاکستان کا بنا ہوا فٹ بال دنیا کا بہترین فٹ بال ہے جو ورلڈ کپ میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہم نے اس کھیل میں بھی سیاست کو گھسیڑ دیا اور آج حالت یہ ہے کہ ہماری فٹ بال فیڈریشن ختم ہو چکی ہے۔ پہلے فیفا نے بین کیا پھر فیڈریشن کو معطل کردیا اور اب ہماری فٹ بال کو ایک نارملائزیشن کمیٹی چلا رہی ہے اور ان کے دفتر میں جانے کے لیے بھی کسی نہ کسی کی سفارش ڈھونڈنی پڑتی ہے اور پورے ملک میں کسی کوبھی قومی فٹ بال کھلاڑیوں کے نام بھی نہیں آتے ہونگے ،بلکہ کپتان کا نام بھی شاید ہی کسی کو معلوم ہو جبکہ سکوائش میں ہم نے ایک لمبے عرصہ تک نہ صرف حکمرانی کی بلکہ جہانگیر خان اور جان شیر خان کے بنائے ہوئے ریکارڈ آج تک کوئی توڑ نہیں سکا جہانگیر خان اب تک کا سب سے بڑا اسکواش پلیئر مانا جاتا ہے 1981 سے 1986 تک جہانگیرخان ناقابل شکست رہا اور اس دوران مسلسل 555 میچ جیت کرناقابل تسخیرگنیز ورلڈ ریکارڈبنا ڈالاجہانگیر خان کے بعد جان شیر خان نے بھی فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا لیکن اب ہم اس کھیل میں بھی بہت پیچھے چلے گئے شائد اسکی وجہ یہ ہے کہ کھیلوں کا سامان مہنگا ہونے کی وجہ سے عام بچوں کی پہنچ سے دور ہوچکا ہے اور اگر کوئی مشکل سے کھیلوں کا سامان خرید بھی لے تو بدقسمتی سے ہمارے ہاں کھیلنے کے لیے کوئی ہال اور گرائونڈ ہی نہیں ہے۔
دنیا بھر میںاس وقت تقریبا 8ہزار کھیل کھیلے جارہے ہیں اور پاکستان میں جو کھیل سرکاری سرپرستی میں ہو رہے ہیں وہ چند ایک گنے چنے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمارے ہاں ا سکولوں اور کالجوں میں بھی کھیل تقریبا ًنہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا۔ ملک میں کھیلوں کو سستا اور عام کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ میں گرائونڈز بھی ہونے چاہیے تاکہ ہمارے بچے وہاں جا کر کھیل میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ ویسے بھی کھیل کود والے بچے ان بچوں سے زیادہ تیز ہوتے ہیں جو سارا دن گھر میں بیٹھ کر موبائل پر گیم کھیل کر وقت پاس کرتے ہیں ۔اس سلسلہ میں پاکستان اسپورٹس بورڈ کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عمران خان کی رہائی یقینی ہے ! وجود بدھ 08 جنوری 2025
عمران خان کی رہائی یقینی ہے !

بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں وجود بدھ 08 جنوری 2025
بنگلہ دیش بھی بھارت مخالف صف میں

غربت اور غریب وجود بدھ 08 جنوری 2025
غربت اور غریب

امید کے خلاف امید وجود منگل 07 جنوری 2025
امید کے خلاف امید

ملکی سیاست میں تلاطم وجود منگل 07 جنوری 2025
ملکی سیاست میں تلاطم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر