... loading ...
کراچی: نمائش چورنگی پر دھرنا اور پولیس سے تصادم کرنے والے 300 سے زیادہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں۔
نمائش چورنگی پر دھرنا مظاہرین کے پولیس کے ساتھ تصادم کامقدمہ سولجربازار تھانے میں درج کرلیا گیا ہے، جس میں 5نامزد اور300نامعلوم افرادکے خلاف ہنگامہ آرائی، اقدام قتل، بلوہ، انسداد دہشت گردی اور پولیس پرحملے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔مقدمے کے متن کے مطابق مشتعل مظاہرین نے پولیس پرلاٹھیوں اورپتھروں سے حملہ کیا۔
مشتعل مظاہرین نے پولیس پر فائرنگ بھی کی۔ شرپسندوں نے سب انسپکٹر راجا خالد سمیت 6 پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا۔ تصادم کے دوران پتھرا سے پولیس موبائل کونقصان ہوا، اور متعدد موٹر سائیکلیں جلائی گئیں۔
دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین اور اہلسنت والجماعت کی جانب سے کراچی کے 12 مقامات پر دھرنے بدھ کو بھی بدستور جاری رہے، مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے چار مقامات اوراہلسنت والجماعت کی جانب سے آٹھ مقامات پر دھرنے دیئے گئے ہیں، نمائش چورنگی، ملیر پندرہ ودیگر علاقوں میں دھرنوں کی رپورٹ وزیر داخلہ ضیا لنجار کو پیش کردی گئی ہے جبکہ گزشتہ روز تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی وزیر داخلہ ضیا لنجار اور آئی جی سندھ نے عیادت کی۔
دھرنے ختم کرانے کیلئے شہر بھر میںکریک ڈائون کے باوجود پولیس دھرنے ختم کرانے میں ناکام رہی۔نمائش چورنگی پر رات کو پولیس پیچھے ہٹ گئی اور اب مکمل دھرنا جاری ہے۔ منگل سے پہلے جزوی طور پر ٹریفک چل رہی تھی لیکن اب تمام راستے بند ہیں، یہاں تک گرین لائن بس سروس بھی معطل ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کا مرکزی دھرنا نمائش چورنگی پر جاری ہے، ابو الحسن اصفہانی روڈ اور عباس ٹائون کی سڑک بھی بند ہے، کامران چورنگی سے موسمیات اور واٹر پمپ سے انچولی جانے والے روڈ پر بھی دھرنا دیا جا رہا ہے۔
جبکہ اہلسنت والجماعت نے گلبائی اور اورنگی ٹائون میں دھرنا دے رکھا ہے۔ گلبائی پراچہ چوک اور شاہراہ اورنگی ٹائون سے بنارس آنے والا روڈ ٹریفک کیلئے بند ہے۔ لسبیلہ چوک، ناگن چورنگی، شیرشاہ چوک، ٹاور، جیلانی سینٹر، فریسکو چوک، قیوم آباد، کورنگی نمبر 5 اور قاد آباد پر بھی دھرنا جاری ہے۔
سندھ حکومت نے کراچی میں دھرنا دینے والوں کو دیگر سڑکیں کھولنے اور دیگر جگہوں پر احتجاج کی پیشکش کرتے خبردار کیا ہے کہ سڑکیں کھول دیں ورنہ سخت کارروائی کریں گے، وزیر داخلہ سندھ نے کہا ہے کہ پارا چنار میں حالات خراب ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کراچی بند کردیا جائے اور ہم چپ بیٹھے رہیں،حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں ہونے دینگے۔
یہ بات وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ساتھ آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ پارا چنار میں حالات خراب ہیں ہم خود چاہیں گے کہ وہاں حالت بہتر ہوں، ہم غم زدہ لوگوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں مگر یہ حل نہیں کہ کراچی کو بند کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تین دن احتجاج ہوا ہم نے گاہے بہ گاہے میٹنگس کیں انہیں احتجاج کے لیے دیگر جگہوں کی پیشکش کی، کمشنر، سعید غنی و مرتضی وہاب کی آفرز کو ٹھکرا دیا گیا، ہم پر بھی تنقید ہورہی ہے کہ کراچی محصور ہے حکومت کیا کررہی ہے؟ مجبورا ہمیں زبردستی کرنی پڑی۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم پرامن ہیں اگر یہ پرامن ہیں تو آٹھ شہریوں کی بائیکس کیوں جلائیں؟ یہ پرامن احتجاج تو نہیں، ہمارے آٹھ پولیس جوان زخمی ہیں جن میں سے تین شدید زخمی ہیں۔
انہوں نے دھرنوں کے سبب بند ہوئی شاہراہوں کی تصاویر میڈیا کو دکھائیں اور کہا کہ مظاہرین نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم سڑک کی سائیڈ پر ہوں گے اور روڈ بند نہیں کریں گے مگر دیکھیں سڑکیں بند رہیں، ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا یا اختلاف نہیں مگر حکومت اپنی رٹ ضرور قائم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ صدر، شاہراہ فیصل، ملیر، انچولی بند ہوجائے اور علاقے میدان جنگ بن جائیں اس پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ روڈ بند نہیں کریں گے ۔