وجود

... loading ...

وجود

کرم میں امن کے لیے کوہاٹ میں جاری جرگہ ختم ہوگیا

بدھ 01 جنوری 2025 کرم میں امن کے لیے کوہاٹ میں جاری جرگہ ختم ہوگیا

ڈی آئی خان: کرم میں امن کے لیے کوہاٹ میں جاری جرگہ ختم ہوگیا، دونوں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کردیے تاہم فریقین کی جانب سے بنکرز ختم کرنے اور اسلحہ انتظامیہ کے حوالے کرنے تک راستے نہیں کھولے جائیں گے۔

کرم میں قیام امن کے لیے کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا۔ معاہدے کے تحت دونوں فریقین قیام امن کے لیے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ذرائع کے مطابق جرگہ تین ہفتوں سے کوہاٹ میں جاری تھا، جرگہ ارکان نے کمشنر کوہاٹ کی نگرانی میں معاہدہ پر دستخط کیے۔کرم امن جرگہ کے معاہدے کے مطابق فریقین کرم میں نجی بنکرز ختم اور اسلحہ جمع کرنے کے پابند ہوں گے تاہم قیام امن کے بعد ہی حکومت کرم کو جانے والے راستوں کو کھولے گی۔

حکومت 399ارکان پر مشتمل خصوصی فورس بھی قائم کرے گی جو کرم کے راستوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی، خصوصی سیکیورٹی فورس جو قائم کی جائے گی اس کا فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا تھا۔کرم امن معاہدے کا باقاعدہ اعلان گورنر ہاس پشاور میں ہوگا لیکن امن معاہدہ بہرحال ہوچکا ہے، فریقین ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے پابند ہوں گے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ امن معاہدے پر ایک فریق پہلے ہی دستخط کر چکا تھا دوسرے فریق نے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا اور بدھ کو دستخط کیے ہیں۔ جرگے میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پشاور میں ہوئی اپیکس کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کیا جائے گا، فریقین کو اگر کسی بھی قسم کے تحفظات ہوئے تو وہ کمشنر کوہاٹ یا ڈویژنل کمشنر سے رجوع کریں گے تاکہ حکومت تحفظات کو فوری طور پر دور کرسکے۔

معاہدے پر عمل درآمد کے لیے یکم فروری تک کا وقت دیا گیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر دونوں فریقین دوسرے فریق پر حملے کے لیے بنائے گئے اپنے اپنے بنکرز ختم کریں گے اور اسلحہ صوبائی حکومت کے حوالے کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی نگرانی میں بنکرز ختم کیے جائیں گے اور انتظامیہ کی نگرانی میں ہی اسلحہ بھی جمع ہوگا، ایک ماہ کا وقت اس لیے دیا گیا ہے کہ کوئی فریق یہ نہ کہے کہ وقت کم تھا۔جرگہ میں یہ معاملہ بھی زیر بحث آیا کہ اگر کوئی فریق اسلحہ جمع نہیں کراتا تو کیا آپریشن ہوگا؟

ایک روز قبل بھی کے پی اسمبلی میں یہ معاملہ ڈسکس ہوا اور ارکان اسمبلی نے آپریشن کی سخت مخالفت کی تاہم آج جرگہ میں اتفاق ہوا کہ دونوں فریقین اسلحہ حوالے کردیں گے آپریشن کی نوبت نہیں آئے گی،راستے فی الوقت نہیں کھولے جائیں گے جب تک امن قائم نہیں ہوگا، فریقین اسلحہ حوالے کرکے بنکرز ختم نہیں کریں گے راستے نہیں کھلیں گے تاہم صوبائی حکومت نے مشکلات کم کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سروس جاری رکھی ہوئی ہے جس میں علاج کے اور غذائی معاملات نمٹائے جارہے ہیں، صوبائی حکومت کو جب یقین ہوجائے گا کہ امن قائم ہوچکا تو وہ کرم کو جانے والے تمام راستوں کو کھول دے گی۔


متعلقہ خبریں


مضامین
امید کے خلاف امید وجود منگل 07 جنوری 2025
امید کے خلاف امید

ملکی سیاست میں تلاطم وجود منگل 07 جنوری 2025
ملکی سیاست میں تلاطم

شکست پہ شکست وجود منگل 07 جنوری 2025
شکست پہ شکست

آواز جرس وجود پیر 06 جنوری 2025
آواز جرس

ہوائے نفس کی ہے حکمرانی ،لٹیرا کر رہا ہے پاسبانی وجود پیر 06 جنوری 2025
ہوائے نفس کی ہے حکمرانی ،لٹیرا کر رہا ہے پاسبانی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر