وجود

... loading ...

وجود

وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی منصوبے اڑان پاکستان کا افتتاح کردیا

منگل 31 دسمبر 2024 وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی منصوبے اڑان پاکستان کا افتتاح کردیا

اسلام آباد:وزیراعظم نے معاشی منصوبے اڑان پاکستان کا افتتاح کردیا اور کہا ہے کہ آج ایک عظیم دن ہے کہ اس دن اڑان پاکستان کا آغاز کیا گیا۔

معاشی منصوبے اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں اعلی سول قیادت نے شرکت کی۔ ان میں وفاقی وزرا، مختلف ادارون کے سربراہان اور دیگر افراد شامل تھے، تقریب سے قبل ازیں وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی خطاب کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کوئی سیاسی گفتگو نہیں کروں گا، جب ہم 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے تھے اور پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا تو ہم نے اور اتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ سیاست نہیں کرنی بلکہ ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام روکنے کے لیے خطوط لکھے گئے تھے کہ پروگرام نہ کیا جائے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ کیا زیادتی ہوسکتی ہے۔ڑان پاکستان پروگرام کے اجرا کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزرا سمیت ارکان پارلیمنٹ اور اعلی حکام نے شرکت کی۔

افتتاحی تقریب میں وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر انوارالحق، وزیراعلی پنجاب مریم نواز، گورنر خیبرپختونخوا اور گورنر بلوچستان بھی شریک ہوئے۔5سالہ اڑان پاکستان پروگرام پائیدار ترقی کا جامع روڈ میپ ہے، ڈیجیٹل معیشت، توانائی، انفراسٹرکچر، ماحولیات اور روزگار کے مواقع اڑان پاکستان کے اہم پہلو ہیں، اڑان پاکستان پروگرام کا مقصد ملکی معیشت کو مضبوط اقتصادی پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔

قومی اقتصادی پلان اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج عظیم دن ہے جس روز اڑان پاکستان پروگرام کا آغاز کیا، بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے،شہباز شریف نے کہا کہ اتحاد اور یکجہتی کے ذریعے ہمیں آگے بڑھنا ہے، اقتدار سنبھالا تو پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، اتحادی حکومت نے فیصلہ کیا ہم سیاست نہیں ریاست کو بچائیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کے لیے خطوط لکھے گئے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ اور کیا زیادتی ہوسکتی ہے، جون کے تیسرے ہفتے پیرس میں آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری ہوئی، گزشتہ 9 ماہ ہم نے بہت بڑے چیلنجز کا مقابلہ کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے، معاشی استحکام کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام لینا پڑا، یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ رونے دھونے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ماضی کی غلطیوں، خرابیوں کی وجہ سے گزشتہ 10 سال میں 6 کھرب کے نقصانات ہوئے، ماضی میں متکبرانہ، ناپسندانہ رویوں سے ہم دنیا میں تنہا ہوگئے، دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، جو کچھ دوست ممالک کے خلاف کہا گیا بات بھی نہیں کرسکتا، ایک طرف کشکول، دوسری طرف دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وقت آچکا ہے اڑان پاکستان پروگرام کے اہداف کو حاصل کریں گے، من موہن سنگھ نے نوازشریف کے ماڈل کو فالو کیا، عوام نے بدترین مہنگائی کا سامنا کیا مگر صبر کا مظاہرہ کیا، آج مہنگائی پانچ فیصد سے کم سطح پر آچکی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ آئی ٹی کی ایکسپورٹ میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ حکومت اور ایس آئی ایف سی کی محنت کا نتیجہ ہے، حکومت اور ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، ماضی میں اس طرح کی پارٹنرشپ اداروں میں نہیں دیکھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بڑے وسوسیہ یں لیکن دعا کرتا ہوں آئندہ بھی یہ پارٹنرشپ قیامت تک جاری رہے، قومیں اتحاد اور اتفاق سے بنتی ہیں، برآمدی معیشت کے قیام کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ضروری ہے، اڑان پاکستان کا محور ملکی برآمدات کا فروغ ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مریم نواز کا مصافحہ! وجود هفته 11 جنوری 2025
مریم نواز کا مصافحہ!

ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ وجود هفته 11 جنوری 2025
ڈونلڈ ٹرمپ کا ارادہ اور گرین لینڈ

جمہور اور جمہوریت وجود هفته 11 جنوری 2025
جمہور اور جمہوریت

خود کو بدلیں! وجود جمعه 10 جنوری 2025
خود کو بدلیں!

امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی وجود جمعه 10 جنوری 2025
امریکہ میں مقیم مسلمانوں میں بے چینی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر