وجود

... loading ...

وجود

داتا ان داتا

منگل 31 دسمبر 2024 داتا ان داتا

ایم سرور صدیقی

ہم گردو پیش ہونے والے واقعات پر غورکریں تو احساس ہوگا آج پر ہی موقوف نہیں بلکہ صدیوںپہلے بھی کمزورکو ہر طاقتور مختلف حیلوں، بہانوںسے دباتا چلا آیاہے اور صدیوں بعد بھی دباتاچلاجائے گا ۔یہی تاریخ کا سب سے بڑا سبق ہے اسی لئے تو اقبال نے کہا تھا
تقدیر کے قاضی کا یہ فتویٰ ہے ازل سے
ہے جرم ِ ضعیفی کی سزا مرگ ِ مفاجات
سب مشاہدہ کرسکتے ہیں کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک اس کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہیں۔ بھارت، افغانستان اور دیگر کا رویہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔پاکستان ایٹمی قوت نہ ہوتا تو آج نہ جانے ہمارا کیا حشر ہوتا؟ یہ سوچ کر ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کچھ خامیوں، خرابیوں کے باوجود الحمداللہ پاک فوج ہر قسم کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے چاک و چوبند ہے۔ آج کے برق رفتار زمانے میں جب انسان چاندپر کمندیں ڈال چکاہے مریخ کو تسخیر کرنے کی باتیں ہورہی ہیں جبکہ مضافات سے لے کر شہروں اور عالمی سطح تک کمزور اور غریب کی کوئی داد رسی نہیں کررہا،فلسطین، مقبوضہ کشمیر، شام ، عراق اور کئی پسماندہ ممالک کے مثالیں ہمارے سامنے ایک زندہ حقیقت ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ طبقہ نہ جانے اور کتنی پستیوںمیں گرتا چلا جائے گا۔ دنیا میں بسنے والے ہر کمزور جس کا تعلق کسی بھی مذہب، مسلک یا قوم سے ہو اسے یہ حقیقت فراموش نہیں کرنی چاہیے کہ اس جہاں میںکمزور سے جینے کا حق طاقت کے نشے میں چور عناصرچھین لیتے ہیں کمزور اگر مسلمان ہوںتو جان لیجئے پھر ان کا کوئی پرسان ِ حال نہیں۔ انسانی حقوق کے علمبردار، سماجی رہنما اورکمزوروںکے حق میں حلق پھاڑ پھاڑ کر نعرے لگانے والے محض خاموش تماشائی بن جاتے ہیں کیونکہ یہی کمزور، پسماندہ یا معاشی و اقتصادی کے لحاظ سے پیچھے رہ جانے والوںکے ان داتا بن بیٹھے ہیں ۔سیانے سچ کہہ گئے ہیں کہ کمزوری بالأخر بزدلی کاسبب بن جاتی ہے اور بزدل و مقروض اپنی مرضی سے جی سکتاہے نہ مر سکتاہے۔زمانے میں جو لوگ آج تلک ترقی نہیں کرپائے اس کاایک سبب تو یہ ہے کہ وہ زمانے کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہو سکے انہوں نے تعلیم کی طرف اتنی توجہ نہیں دی جتنی ضرورت تھی اسی وجہ سے دنیا کی ٹاپ ایک سو یونیورسٹیوں میں ایک بھی کسی اسلامی ملک کی نہیں ہے ۔حالانکہ علم مومن کی گمشدہ میراث ہے۔ مسلمانوںنے اپنے ارد گرد رونما ہونے والے واقعات سے بھی کچھ نہیں سیکھا ۔درسِ عبرت تو بہت بڑی بات ہے اور جب حکم ِ ربانی ہے ہم اس وقت تک کسی کے حالات نہیں بدلتے جب تک وہ خود کوشش نہ کرے تو سوچئے پستیوں میں گرنے والوںکو کوئی کیونکر اٹھاکر سینے سے لگائے گا؟ آپ دور نہ جائیں پاکستانی قوم کے ساتھ گذشتہ پون صدی سے جو کچھ ہو رہاہے اس میں ڈکٹیٹر، رہبر ، راہزن ،افسر شاہی الغرض سب نے دل کھول کر بھرپور حصہ ڈالا اور اس قوم کی بدقسمتی کہ کسی کو اپنے ایسے فعل یا کردار پر رتی بھر شرمندہ نہیں ہے۔ یوں لگتاہے ہم پاکستانی ایک ہجوم ِ نابالغاں ہیں جو ہر قسم کی سوچ یا احساس سے عاری دکھائی دیتے ہیں۔ اداروں کا ٹکرائو ،کرپشن، مہنگائی ،بیروز گاری ، لوڈ شیڈنگ ،مذہبی منافرت ، لسانی جھگڑے ، بھتہ خوری اور اقتصادی عدم توازن نے ملکی معیشت کو تباہ کرکے ر کھ دیا ہے اور ظلم در ظلم یہ ہے کہ حکومتی سطح پر قابل ِ ذکر اقدامات نہ ہونے کے برابر ہے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے اس ملک میں حکمران پکنک منانے آتے ہیں او ر عوام کی بے بسی نے اقتدار کی قوتوںکو بے حس بنادیا ہے کوئی سیاسی پارٹی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا نہیں کرتی ۔جب مراعات کی بات ہوتی ہے محمود ایاز کا فرق مٹ جا تاہے۔ ہر حکمران نے اقتدار کو بندر بانٹ کا ذریعہ سمجھ رکھاہے۔ حکمران اپنے اقتدار کو دوام دینے کے لئے چھوٹی پارٹیوں،لسانی گروپوں اور قوم پرست رہنمائوں سے بلیک میل ہوکر ان میں بھی وزارتیں بانٹ رہے ہیں اور مہنگائی کی ستائی، بھوک سے بلبلاتی غریب عوام کی کمائی پر وزیروں مشیروںکی فوج ظفر موج ہماری اقتصادی صورت ِ حال پر مونگ دل رہی ہے اور ہم عوام جن کی حیثیت کیڑے مکوڑے سے زیادہ نہیں جلنے ،کڑھنے کے سوا کچھ نہیں ۔لیکن یہ سب کچھ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا ۔ہمیں اس صورت ِ حال سے نکلنے کیلئے کچھ نہ کچھ توکرنا چاہیے۔ مل بیٹھ کر سب کو سو چنا ہوگا ۔یہ دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے کہ جب تلک آپ خود اپنی بہتری کیلئے کوشش نہیں کریں گے آپ کی قسمت نہیں بدل سکتی۔
پچیس کروڑعوام کو چاہیے کہ اجتماعی طاقت کو اپنا شعار بناکر اپنے حقوق کیلئے متحد ہو جائیں پاکستانی کی سلامتی،مسائل کے حل ، کرپشن ، ظلم اور اختیارات کے تجاوزکے خلاف آواز بلند کریں پر امن جدو جہد سے انقلاب لایا جا سکتا ہے اپنی اپنی سطح پر ہمیں غیر سیاسی ، غیر لسانی اور مذہبی منافرت سے بالاتر ہوکر کام کرنا ہوگا صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں پاکستان کی بہتری کیلئے بھرپور جدوجہد کریں ۔ اگر آپ اس امتحان سے گزر گئے تو پھر ایک روشن مستقبل آپ کا منتظر ہوگا ، پاکستانی خوشحال ہوں گے تو ہر جارحیت کا مقابلہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کر سکیں گے۔ وگرنہ ہمارے ان داتا ہمیں جس حال میں رکھیں ہمیں مجبوراً ہرحال میں ان کے لئے زندہ باد۔ آوے ای آوے کے نعرے لگانا پڑیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مولانا فضل الرحمان کا اگلا قدم؟ وجود جمعه 03 جنوری 2025
مولانا فضل الرحمان کا اگلا قدم؟

سابق بنگلہ وزیر اعظم ، مقدمات کے نرغے میں وجود جمعه 03 جنوری 2025
سابق بنگلہ وزیر اعظم ، مقدمات کے نرغے میں

ڈیل سے انکار وجود جمعه 03 جنوری 2025
ڈیل سے انکار

جمہوریت نہیں مہاپاپ وجود جمعرات 02 جنوری 2025
جمہوریت نہیں مہاپاپ

شام کی سیاسی پیچیدگیاں اور مستقبل کی پیشگوئیاں وجود جمعرات 02 جنوری 2025
شام کی سیاسی پیچیدگیاں اور مستقبل کی پیشگوئیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر