وجود

... loading ...

وجود

کرم امن معاہدے میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان؛ عمائدین دستخط پرآمادہ کراچی میں 12 مقامات پر دھرنے جاری

پیر 30 دسمبر 2024 کرم امن معاہدے میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان؛ عمائدین دستخط پرآمادہ کراچی میں 12 مقامات پر دھرنے جاری

کراچی،ڈی آئی خان: کرم امن معاہدے میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان ہے جب کہ عمائدین کو مسودے پر دستخط کرنے پر راضی کرلیا گیا ہے۔

حکومتی اراکین اور عمائدین کا ضلع کرم کے معاملے پر امن جرگہ آج منگل کے روز پھر منعقد ہو گا، جس میں امید ہے کہ مسئلے کا حل نکل آئے گا، جرگہ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکا ہے، ایک فریق کے عمائدین نے امن معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے۔

جرگہ ذرائع کے مطابق کرم امن معاہدے میں ڈید لاک ختم ہونے کا امکان ہے اور امن معاہدے کے مسودے پر دستخط کے لیے عمائدین کو راضی کر لیا گیا ہے۔یاد رہے کہ پشاور تا پاراچنار مرکزی شاہراہ ڈھائی ماہ سے زائد عرصہ سے بند ہے۔

پاراچنار سمیت اپر کرم کے کئی دیہات کے لوگوں کو خوراک اور ادویات لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جب کہ مرکزی سڑک کی بندش کے خلاف پاراچنار پریس کلب سمیت شہر کے 5دیگر مقامات پر متاثرین کا دھرنا جاری ہے۔

منتخب نمائندوں اور پاراچنار اسپتال کے ایم ایس کے مطابق ادویات کی قلت اور علاج معالجے کی سہولیات کے فقدان کے باعث بچوں سمیت مریضوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔دوسری جانب کرم کے متاثرین اور پاراچنار پریس کلب سمیت شہر کے دیگر مقامات پر سراپا حتجاج مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور، جھنگ، گلگت اور مظفرآباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی دھرنے جاری ہیں۔

ادھر گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ضلع میں مستقل امن و امان کے قیام، ضلع بھر سے ہتھیاروں کے خاتمے، فریقین کے مورچوں کو مسمار کرانے اور مرکزی شاہراہ سمیت تمام سڑکوں اور راستوں کو کھلوانے اور محفوظ بنانے کے لیے کوہاٹ میں حکومت کے زیرسایہ گرینڈ جرگہ کل پھر شروع ہو گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گرینڈ جرگہ ڈیڈلاک کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں کرم امن معاہدے میں ڈید لاک ختم ہونے کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں امن معاہدے کے مسودے پر دستخط کے لیے عمائدین کو راضی کر لیا گیاہے۔

جرگہ ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے بعض نکات پر چند مشران راضی نہیں تھے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اسلحہ حکومت کے سامنے نہیں، جرگے میں سرنڈر کرنا ہوگا۔دوسری جانب مذہبی جماعت کے احتجاج کے دوران کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنے جاری ہیں، تاہم ٹریفک پولیس کراچی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہر کی بیشتر سڑکوں اور متبادل راستوں پر ٹریفک کی روانی معمول کے مطابق جاری ہے۔

ٹریفک پولیس کے مطابق، دھرنوں کے مقامات پر ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزارا جا رہا ہے اور شہریوں کو مشکلات سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

کراچی میں مرکزی دھرنا نمائش چورنگی پر دیا گیا ہے۔جب کہ دیگر دھرنوں کے مقامات میں گلستان جوہر کامران چورنگی، ابو الحسن اصفہانی روڈ، نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی، یونیورسٹی روڈ، سرجانی روڈ، انچولی، نواب صدیق علی خان روڈ، چورنگی ناظم آباد، پاور ہائوس چورنگی، مین عائشہ منزل اور کورنگی نمبر ڈھائی شامل ہیں۔ٹریفک پولیس کراچی کا کہنا ہے کہ شارع فیصل کے دونوں ٹریکس پر ٹریفک کی روانی برقرار ہے، اور شہر میں گاڑیوں کا رش معمول کے مطابق ہے۔

تاہم، ٹریفک پولیس نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ احتجاجی مقامات سے دور رہیں۔ٹریفک پولیس نے مزید کہا ہے کہ مسافر حضرات سے گزارش ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
تاریخ کی سچائی وجود اتوار 05 جنوری 2025
تاریخ کی سچائی

نیاسال۔۔نئی توقعات وجود هفته 04 جنوری 2025
نیاسال۔۔نئی توقعات

اڑان پاکستان اور شیخ چلی کے خواب وجود هفته 04 جنوری 2025
اڑان پاکستان اور شیخ چلی کے خواب

بڑے پیمانے کا بحران سروں پر! وجود هفته 04 جنوری 2025
بڑے پیمانے کا بحران سروں پر!

مولانا فضل الرحمان کا اگلا قدم؟ وجود جمعه 03 جنوری 2025
مولانا فضل الرحمان کا اگلا قدم؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر