... loading ...
ریاض احمدچودھری
بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے فوجی اور سفاکانہ طرز عمل پر تنقید کی جس سے پورے جنوبی ایشیا کا امن خطرے سے دوچارہوگیا ہے۔ انہوں نے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری اور ایک درجن سے زائد سیاسی قیدیوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر زمین یا امن و امان کا مسئلہ نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے ڈیڑھ کروڑسے زائد لوگوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ ترجمان نے خبردارکیا کہ اگر اقوام متحدہ تنازع کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے میں ناکام رہا تو بھارت کی ہٹ دھرمی سے خطے میں جوہری جنگ بھڑک سکتی ہے۔ترجمان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور تنازع کشمیر کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق حل کرنے کے لیے مداخلت کرے۔ بھارت کی بی جے پی حکومت اور اس کی اسٹیبلشمنٹ نے جس کی قیادت انتہائی بدعنوان اور فرقہ پرست لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کر رہے ہیں،جموں و کشمیر کو مسلسل فوج اور پولیس کے محاصرے میں رکھا ہوا ہے۔ بھارتی حکومت طاقت کے وحشیانہ استعمال اور کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے پر تلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیرسے عالمی امن کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
تنا زع کشمیر پربھارت کے ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کا خطہ ایٹمی تصادم کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔دیرینہ تنازعہ کشمیرکے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل عالمی برادری کے ساتھ مل کر نہتے کشمیریوں پرقابض بھارتی فوج کے ظلم و تشدد، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ بند کرانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سات دہائیوں سے خون بہایاجا رہا ہے اور بھارت کی ہٹ دھرمی، غیر حقیقت پسندانہ رویے اور جنگی جنون نے تنازع کشمیر ایٹمی فلیش پوائنٹ بنادیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرجابرانہ قبضے کی ایک مثال ہے جہاں بھارت کئی دہائیوں سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی تنازع کشمیر کے پرامن حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اوریہ تنازع جوہری جنگ کی وجہ بن سکتا ہے جس سے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کا امن متاثر ہو سکتاہے۔ بھارت کشمیریوں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کی فوجی پالیسی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے اور بھارت کی طرف سے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے۔
بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو فوجی طاقت سے دبا نہیں سکتا۔ جنوبی ایشیاکے خطے میںپائیدار امن کے لیے طویل عرصے سے زیر التوا ء تنازع کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے اور بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے کہ وہ تنازع کے حل کے لیے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔ اقوام متحدہ اور دنیا کی بڑی طاقتوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کے غیر قانونی اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔اوورسیز کشمیری وطن کے سفیر ہیں، مسئلہ کشمیر جو اس وقت فلش پوائنٹ بن چکا ہے تمام کشمیری متحد و متفق ہو کر نہ صرف بھارت کو عالمی سطح پر بے نقاب کریں بلکہ ایک قوم بن کر مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑیں۔ گزشتہ ستر برسوں سے کشمیریوں نے جو قربانیاں پیش کیں انکی نظیر نہیں ملتی۔ بھارت طاقت کے زور پر زیادہ دیر تک کشمیریوں کو آزادی سے دور نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ کشمیر اس وقت تین ایٹمی قوتوں کے درمیان فلش پوائنٹ بن چکا ہے۔ ایک ذرا سی کوتاہی سائوتھ ایشیاء کا امن تباہ و برباد کرسکتی ہے۔ عالمی برادری کو اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وہاں رائے شماری کی راہ ہموار کرنا ہوگی تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔ اس وقت پاکستان کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں کرپشن کے الزامات اور مقدمات میں پھنسی ہوئی ہیں۔ اصل لائن آف کنٹرول LOCکے متاثرین ہیں، آئے روز بھارت کی شیلنگ سے معصوم شہری متاثر ہورہے ہیں ہم اپنے عوام کے ساتھ ہر دکھ سکھ میں کھڑے ہیں۔ برطانیہ و یورپ کشمیر کی حتمی آزادی کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لیکن اصل ایشو آج تک ہم انہیں سمجھا ہی نہ سکے، ہمیں ون پوائنٹ ایجنڈا پر متحد ہوکر حصول آزادی کیلئے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کے پختہ عزم اور قربانیوں نے تنازعہ کشمیر کو ایٹمی فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے گزشتہ 75 سال سے غاصبانہ قبضہ جمایا ہوا ہے۔ اس مسئلے سے متعلق اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں کشمیریوں کو یہ حق تفویض کیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں سے جس کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں استصواب رائے کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ بھارت بخوبی جانتا تھا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہی ہونا ہے اس لیے بھارت نے آج تک کشمیری عوام کو حق رائے دہی سے محروم رکھا ہوا ہے۔ کشمیری عوام کے دل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کو دنیا سے بھارت کا حصہ تسلیم کرانے کے لیے بین الاقوامی سطح کے اجلاس وادی میں منعقد کراتا ہے تاکہ دنیا کو باور کراسکے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا کسی کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت ایک غاصب ملک ہے جس نے مقبوضہ کشمیر پر جبراً قبضہ کیا ہوا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے اپنے عالمی ضمیر کو باربار جھنجھوڑے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات میں بہتری لا کر کشمیر پر اپنے موقف کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرے۔ جب تک عالمی برادری پر باربار دباؤ نہیں ڈالا جائے گا کشمیر کو بھارت کے خونی پنجے سے آزاد کرانا ممکن نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔