وجود

... loading ...

وجود

کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی سے خطے کے امن کو خطرہ

پیر 30 دسمبر 2024 کشمیر پر بھارتی ہٹ دھرمی سے خطے کے امن کو خطرہ

ریاض احمدچودھری

بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے فوجی اور سفاکانہ طرز عمل پر تنقید کی جس سے پورے جنوبی ایشیا کا امن خطرے سے دوچارہوگیا ہے۔ انہوں نے بے گناہ کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری اور ایک درجن سے زائد سیاسی قیدیوں کو بھارتی جیلوں میں منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کشمیر زمین یا امن و امان کا مسئلہ نہیں بلکہ جموں و کشمیر کے ڈیڑھ کروڑسے زائد لوگوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ ترجمان نے خبردارکیا کہ اگر اقوام متحدہ تنازع کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے میں ناکام رہا تو بھارت کی ہٹ دھرمی سے خطے میں جوہری جنگ بھڑک سکتی ہے۔ترجمان نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور تنازع کشمیر کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق حل کرنے کے لیے مداخلت کرے۔ بھارت کی بی جے پی حکومت اور اس کی اسٹیبلشمنٹ نے جس کی قیادت انتہائی بدعنوان اور فرقہ پرست لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کر رہے ہیں،جموں و کشمیر کو مسلسل فوج اور پولیس کے محاصرے میں رکھا ہوا ہے۔ بھارتی حکومت طاقت کے وحشیانہ استعمال اور کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے پر تلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل میں تاخیرسے عالمی امن کے لیے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
تنا زع کشمیر پربھارت کے ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کا خطہ ایٹمی تصادم کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔دیرینہ تنازعہ کشمیرکے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل عالمی برادری کے ساتھ مل کر نہتے کشمیریوں پرقابض بھارتی فوج کے ظلم و تشدد، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ بند کرانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سات دہائیوں سے خون بہایاجا رہا ہے اور بھارت کی ہٹ دھرمی، غیر حقیقت پسندانہ رویے اور جنگی جنون نے تنازع کشمیر ایٹمی فلیش پوائنٹ بنادیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرجابرانہ قبضے کی ایک مثال ہے جہاں بھارت کئی دہائیوں سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی تنازع کشمیر کے پرامن حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اوریہ تنازع جوہری جنگ کی وجہ بن سکتا ہے جس سے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کا امن متاثر ہو سکتاہے۔ بھارت کشمیریوں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کی فوجی پالیسی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے اور بھارت کی طرف سے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے۔
بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو فوجی طاقت سے دبا نہیں سکتا۔ جنوبی ایشیاکے خطے میںپائیدار امن کے لیے طویل عرصے سے زیر التوا ء تنازع کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے اور بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے کہ وہ تنازع کے حل کے لیے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔ اقوام متحدہ اور دنیا کی بڑی طاقتوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کے غیر قانونی اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔اوورسیز کشمیری وطن کے سفیر ہیں، مسئلہ کشمیر جو اس وقت فلش پوائنٹ بن چکا ہے تمام کشمیری متحد و متفق ہو کر نہ صرف بھارت کو عالمی سطح پر بے نقاب کریں بلکہ ایک قوم بن کر مسئلہ کشمیر کا مقدمہ لڑیں۔ گزشتہ ستر برسوں سے کشمیریوں نے جو قربانیاں پیش کیں انکی نظیر نہیں ملتی۔ بھارت طاقت کے زور پر زیادہ دیر تک کشمیریوں کو آزادی سے دور نہیں رکھ سکتا۔
مسئلہ کشمیر اس وقت تین ایٹمی قوتوں کے درمیان فلش پوائنٹ بن چکا ہے۔ ایک ذرا سی کوتاہی سائوتھ ایشیاء کا امن تباہ و برباد کرسکتی ہے۔ عالمی برادری کو اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وہاں رائے شماری کی راہ ہموار کرنا ہوگی تاکہ کشمیری اپنے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔ اس وقت پاکستان کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتیں کرپشن کے الزامات اور مقدمات میں پھنسی ہوئی ہیں۔ اصل لائن آف کنٹرول LOCکے متاثرین ہیں، آئے روز بھارت کی شیلنگ سے معصوم شہری متاثر ہورہے ہیں ہم اپنے عوام کے ساتھ ہر دکھ سکھ میں کھڑے ہیں۔ برطانیہ و یورپ کشمیر کی حتمی آزادی کیلئے کردار ادا کرسکتے ہیں۔ لیکن اصل ایشو آج تک ہم انہیں سمجھا ہی نہ سکے، ہمیں ون پوائنٹ ایجنڈا پر متحد ہوکر حصول آزادی کیلئے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کے پختہ عزم اور قربانیوں نے تنازعہ کشمیر کو ایٹمی فلیش پوائنٹ بنا دیا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے گزشتہ 75 سال سے غاصبانہ قبضہ جمایا ہوا ہے۔ اس مسئلے سے متعلق اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں کشمیریوں کو یہ حق تفویض کیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں سے جس کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں استصواب رائے کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ بھارت بخوبی جانتا تھا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہی ہونا ہے اس لیے بھارت نے آج تک کشمیری عوام کو حق رائے دہی سے محروم رکھا ہوا ہے۔ کشمیری عوام کے دل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کو دنیا سے بھارت کا حصہ تسلیم کرانے کے لیے بین الاقوامی سطح کے اجلاس وادی میں منعقد کراتا ہے تاکہ دنیا کو باور کراسکے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا کسی کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت ایک غاصب ملک ہے جس نے مقبوضہ کشمیر پر جبراً قبضہ کیا ہوا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے اپنے عالمی ضمیر کو باربار جھنجھوڑے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات میں بہتری لا کر کشمیر پر اپنے موقف کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرے۔ جب تک عالمی برادری پر باربار دباؤ نہیں ڈالا جائے گا کشمیر کو بھارت کے خونی پنجے سے آزاد کرانا ممکن نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
جمہوریت نہیں مہاپاپ وجود جمعرات 02 جنوری 2025
جمہوریت نہیں مہاپاپ

شام کی سیاسی پیچیدگیاں اور مستقبل کی پیشگوئیاں وجود جمعرات 02 جنوری 2025
شام کی سیاسی پیچیدگیاں اور مستقبل کی پیشگوئیاں

صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان میں مماثلت وجود جمعرات 02 جنوری 2025
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان میں مماثلت

منموہن سنگھ ، ارد و اور مسلمان وجود منگل 31 دسمبر 2024
منموہن سنگھ ، ارد و اور مسلمان

مقبوضہ کشمیر کے عوام بنیادی حقوق سے محروم وجود منگل 31 دسمبر 2024
مقبوضہ کشمیر کے عوام بنیادی حقوق سے محروم

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر