وجود

... loading ...

وجود

دنیا میں اچھا پیغام جائے گا!

هفته 28 دسمبر 2024 دنیا میں اچھا پیغام جائے گا!

جاوید محمود

منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف 20جنوری کو اٹھائیں گے۔ ان کی جانب سے خصوصی مشنز کے لیے رچرڈ گرینل کا انتخاب پاکستان کی سیاست اور میڈیا میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ امریکی سفارت کا رچرڈ گرینل سوشل میڈیا پر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں تاہم ٹرمپ کی جانب سے انہیں اپنی انتظامیہ کا حصہ بنانے کے اعلان کے بعد پاکستان میں اُن کے نام کی گونج ہے۔ گزشتہ ماہ 26 نومبر کو پاکستان کا سیاسی ماحول اس وقت کشیدہ ہو گیا تھا جب عمران خان کی رہائی کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے اسلام آباد مارچ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے کریک ڈاؤن کیا تھا ۔اس موقع پر بھی رچرڈ گرینل نے ایکس پر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا تاہم ان کی اس پوسٹ کو اس وقت زیادہ توجہ نہیں ملی تھی۔ تاہم 15دسمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے جب ان کا بطور ایلچی انتخاب کیا تو پی ٹی آئی کے حامی اکاؤنٹ اور کارکنوں کی جانب سے اس پوسٹ کو بڑھاوا دیا گیا۔ پاکستان چینل جیو نیوز نے جس پر اس کے ناقدین حکومت نواز ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ رچرڈ گرینل کے انتخاب کی خبر اس ہیڈ لائن کے ساتھ نشر کی کہ ٹرمپ نے ہم جنس رچرڈ گرینل کو اپنا خصوصی ایلچی مقرر کیا ہے۔ اس کے رد عمل میں رچرڈ گرینل نے ایکس پر لکھا کہ میں دوبارہ کہوں گا کہ عمران خان کو آزاد کرو۔
گرینل نے اپنی اگلی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ ان کی پچھلی پوسٹ کو ایک کروڑ ویوزملے ہیں۔ رچرڈ گرینل کئی اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں۔ وہ جرمنی میں امریکہ کے سفیر رہنے کے علاوہ سربیا اورکوسوو میں صدارتی ایلچی کے طور پر اس مذاکرات میں بھی شامل رہے ہیں۔ وہ پہلے ٹرمپ انتظامیہ کے دوران 2017سے 2021تک قائم مقام ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس بھی رہ چکے ہیں۔ عمران خان کے حق میں ان کا ایکس پر بیانات کے بعد پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں قیاس آرائیاں کا سلسلہ جاری ہے ۔ماہرین کہتے ہیں کہ ان بیانات کا نئی امریکی انتظامیہ اور پاکستان کے رابطوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔ رچرڈ گرینل کا عمران خان کے حق میں تازہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی رکن کانگرس علیسا لوٹکن نے اسلام آباد میں تحریک انصاف کے احتجاج اور اور تشدد کا ذکر کیا۔ سلوٹکن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی حکام کو شہریوں کے آزادی اظہار اور پرامن احتجاج کے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کرتے ہوئے پاکستان کی جمہوریت کو برقرار رکھنا چاہیے۔ عمران خان اور بعض آزاد ماہرین کا یہ موقف رہا ہے کہ اگر فروری میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی نہ ہوتی تو پی ٹی آئی بھار ی اکثریت سے کامیاب ہوتی ۔انتخابات سے قبل پی ٹی آئی کے امیدواروں اور اہم رہنماؤں کو مقدمات اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا ۔کئی رہنما اور کارکن اس دوران روپوش ہو گئے تھے۔ بعض ماہرین کہتے ہیں کہ ایسے حالات میں پارٹی کے انتخابی مہم متاثر ہوئی۔ عمران خان کی حکومت نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ انہیں مذاکرات کے نتیجے میں 2021میں افغانستان سے امریکی اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا تھا ۔ٹرمپ کے الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان کی جانب سے ایکس پر جاری بیان میں اپنی اور پارٹی کی جانب سے انہیں مبارکباد دی گئی تھی عمران خان نے اپنی پوسٹ میں کہا تھا کہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمہوریت اور انسانی حقوق کے احترام پر مبنی پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے لیے اچھے ثابت ہوں گے۔ وہ عالمی سطح پر انسانی حقوق اور جمہوریت پر زور دیں گے۔ دوسری طرف انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان میں عام شہریوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانا بین الاقوامی انسانی حقوق حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی کنونشن برائے سماجی و سیاسی حقوق کے آرٹیکل 14 کی توثیق کی ہے ۔یہ آرٹیکل قانون کے مطابق کسی بھی معاملے میں مجاز آزاد اور غیر جانبدار عدالت میں مقدمے کو یقینی بنانے سے متعلق ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب پاکستانی فوج نے آرمی کی تنصیبات پر حملوں کے ذمہ دار افراد کے خلاف آرمی ایکٹ کے مطابق کارروائی کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلے کی منظوری حکومت اور عسکری اداروں پر مشتمل فورم قومی سلامتی کمیٹی نے بھی دے دی ہے ۔ایمینسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی فوج میں قائم عدالتی نظام کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان میں ملٹری کورٹس ملک کی آزاد عدالتیں نہیں ہیں جبکہ ملٹری کورٹس فوج میں نظم و ضبط میں مہارت رکھتی ہیں اور ان کا نظام اور قائم کرنے کا طریقہ بھی اسی کے مطابق میں ترتیب دیا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس نے ایسی معلومات جمع کی ہیں جن سے پاکستان کے ملٹری کورٹس میں عام شہریوں کے خلاف چلائے گئے۔ مقدمات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی ہوتی ہے جن میں عدالتی نظام کی واضح خلاف ورزی کاروائی میں شفافیت کا نہ ہونا جبری طور پر اعتراف جرم اور بقول ایمنسٹی کے غیر منصفانہ عدالتی کارروائی کے بعد موت کی سزائیں شامل ہیں ۔
خیال رہے کہ پاکستان میں 25 افراد کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزا سنائے جانے پر امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت کا فقدان ہوتا ہے۔ برطانیہ کے دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق برطانوی حکومت ملک میں ہونے والی قانونی کارروائیوں پر پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتی ہے ۔تاہم فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت اور آزاد انہ جانچ پڑتال کا فقدان ہوتا ہے ۔فوجی عدالتوں میں کارروائی سے منصفانہ ٹرائل کے حق کو نقصان پہنچتا ہے ۔ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔ دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں عدالتی آزادی اور شفافیت کی ضمانت کا فقدان ہوتا ہے، امریکہ پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتا ہے پاکستان کے آئین میں درج منصفانہ ٹرائل کے حق کا احترام کیا جائے۔ اس سے قبل یورپی یونین کی جانب سے پاکستان میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے کورٹ مارشل پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ یہ اقدام منصفانہ ٹرائل کے اصولوں کے منافی ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے آئی سی سی پی آر کا دستخط کنندہ ہے اور فوجی عدالتوں کے فیصلے اس معاہدے کے تحت پاکستان پر لاگو ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کے داخلی معاملات پر امریکہ سمیت دیگر ممالک کی جانب سے مداخلت کرنا کوئی صحت مند بات نہیں اور اس حوالے سے سب سے زیادہ گونج امریکہ میں سنائی دے رہی ہے۔ امریکہ میں تجزیہ نگار اور مبصرین کا خیال ہے کہ 20جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد اس گونج میں عالمی سطح پر مزید اضافہ ہوگا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ حکومت پاکستان اپوزیشن سے بات چیت کر کے اس داخلی معاملے کا کوئی حل نکالے ۔یقینا اس سے دنیا میں اچھا پیغام جائے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دنیا میں اچھا پیغام جائے گا! وجود هفته 28 دسمبر 2024
دنیا میں اچھا پیغام جائے گا!

قائد اعظم کو مقبوضہ وادی میں شاندار خراج عقیدت وجود هفته 28 دسمبر 2024
قائد اعظم کو مقبوضہ وادی میں شاندار خراج عقیدت

راہل گاندھی ۔۔ ایک رشتہ درد کا ہے میرے اُس کے درمیاں وجود هفته 28 دسمبر 2024
راہل گاندھی ۔۔ ایک رشتہ درد کا ہے میرے اُس کے درمیاں

چکر اور گھن چکر وجود هفته 28 دسمبر 2024
چکر اور گھن چکر

پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ وجود جمعه 27 دسمبر 2024
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر