وجود

... loading ...

وجود

چکر اور گھن چکر

هفته 28 دسمبر 2024 چکر اور گھن چکر

ایم سرور صدیقی

پاکستان کے تمام سیاستدان ان میں وہ بھی شامل کرلیں جن کو جمہوریت سوٹ نہیں کرتی یا جو اسٹیبلشمنٹ کے کندھوںپر سوارہوکر اقتدار میں آناپسند کرتے ہیں سب کے سب جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپتے نہیں تھکتے، بیشتر حلق پھاڑکر پارلیمنٹ کی بالا دستی کیلئے چیختے ہیں، زیادہ تر آئین اور قانون کی باتیںکرتے ہیںتو اکثریت کی ہنسی نکل جاتی ہے کہ ان لیڈروںنے عوام کو کیسے کیسے ڈھب سے عوام کو بیوقوف بنایا ہواہے جمہوریت کی حکمرانی میں پارلیمنٹ کی بالادستی مقدم ہے لیکن ایسی جمہوریت کا کیا کیجئے جہاں عوام ووٹ الف کو دیتے ہیں مگر جیت بھی جاتاہے ۔گذشتہ ہونے والے عام انتخابات اس کی بہترین عکاسی کرتے ہیں عوام کو فارم 45اور47 کے چکرمیں چکر دیا گیا اور بے چاری جمہوریت ابھی تک اسی گھن چکر سے ہی نہیں نکال پائی پھر بھی نہ جانے کیا بات ہے لوگ ان نام نہاد لیڈروںکے چنگل سے نکلنے کے لئے تیار ہی نہیں؟
یوں محسوس ہوتاہے میرے تمام ہم وطن سورج مکھی کے کھیت میں اگنے والے پودے ہیں سورج نکلتاہے تو سب کے منہ سورج کی طرف ہو جاتے ہیں اور ساری ان کی ساری زندگی ایسے ہی زندہ باد۔۔مردہ باد۔۔۔آوے ای آوے یا جاوے ای جاوے کی گردان کرتے گذرجاتی ہے۔سمجھنے،سوچنے اور غورکرنے کی بات ہے جمہوریت ۔ ۔جمہور کیلئے ہے یا اشرافیہ کیلئے۔۔۔پاکستان کے تمام سیاستدانوںپر نظردوڑائیں99%سیاستدان ابن ِ سیاستدان ہوں گے ان لوگوںنے جمہوریت، آئین اور قانون کو گھرکی لونڈی بنارکھاہے سرکاری نوکریاں، قرضے ،پلاٹ ، وزارتیں اور ملکی وسائل انہی کیلئے مخصوص ہوکررہ گئے ہیں ۔سچی بات تو یہ ہے کہ جمہوریت اس طبقہ کے فائدے کی بات ہے یہی لوگ جمہوریت کے نام پر کاروبارکررہے ہیں انہی نے اپنے بھائیوں،سالوں اور کزنوںکے نام پر کمپنیاں بنائی ہوئی ہیں وہ فرنٹ مین ہیں جبکہ منافع ان کی اپنی جیبوں میں آرہاہے۔ انہوں نے آکٹوپس کی طرح پورا معاشرے کو جکڑ رکھا ہے عدلیہ، بیوروکریسی، اسٹیبلشمنٹ،فیوڈل لارڈز،سرمایہ داروں اور سیکیورٹی اداروںکے بڑے بڑے خاندانوںکے ساتھ ان کی رشتہ داریاں ہیں حکومت کسی پارٹی کی آجائے، اپوزیشن میں جو بھی سیاستدان ہو ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس کے باوجود ایک بات سمجھ سے بالا ہے لوگ جاگتے کیوں نہیں۔۔ جاگنا کیوں نہیں چاہتے شایداس کا جواب کسی کے پاس نہیں۔۔ لیکن ایک بات کا یقین ہے جس دن اس سوال کا جواب مل گیا انقلاب آجائے گا ۔
کچھ لوگوںکو یہ احساس خوشگوار لگتاہے کہ اب پاکستان میں جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ اکثر کہا جاتا ہے کہ عسکری قیادت کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اس میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستانی افواج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتاہے جن کی بدولت پاکستان کی جغرافیائی سرحدیں مکمل طورپر محفوظ ہیں یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ اس لئے پاکستانی قوم کو اپنی مسلح افواج پر فخرہے کیونکہ ہر مشکل وقت میں پاک فوج نے اپنے ہم وطنوں کو مایوس نہیں کیا لیکن عام آدمی اپنے سیاستدانوں سے مایوس ہوتاچلاجارہاہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ جب تک جمہوریت اشرافیہ کی لونڈی بنی رہے گی ملک میں سیاسی تبدیلی نہیں آسکتی ۔اب ملک میں جمہوریت رہے یا ڈکٹیٹر آئیں کیا فرق پڑتاہے ۔ملک کی حالت اور لوگوںکے حالات نہیں بدلتے ۔حالانکہ حکمرانوںکی کوشش ہونی چاہیے کہ جمہوریت کے ثمرات سے عوام تک پہنچیں۔ ۔ ۔ مہنگائی ،بیروزگاری،کرپشن کا خاتمہ ، امن و امان کا قیام حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہونی چاہیے صحت ،تغلیم اور بنیادی حقوق سب کیلئے یکساں ہوں تو ایک روشن مستقبل کی بنیادررکھی جا سکتی ہے۔
صدیوں پہلے عظیم فلاسفر افلاطون نے کہا تھا اچھے لوگوںکاسیاست سے کنارہ کشی کا مطلب ہے تم پرکمترلوگ حکومت کریں اس کا کہا سچ ثابت ہوا آج اقتدار میں کمتر ہی نہیں کمینے لوگ بھی آگئے ہیں جنہوںنے پاکستان میں جمہوریت کو یرغمال بنا کر رکھ دیا ہے۔ ان سیاستدانوںنے اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کیلئے تو دولت کے پہاڑ اکٹھے کرلئے ہیں اور عام آدیم کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں مفادپرست سیاستدانوں نے ملک، قوم،آئین ،قانون،جائز ناجائزسے کوئی غرض نہیں ِانہیںفقط اپنا فائدہ عزیزہے اور اس فائدے کیلئے کسی بھی حد سے گذر جانے کو تیارہیں غورکریں تو یہی لوگ وطن ِ عزیز میں مسائل ہی نہیں فسادکی جڑ ہیں عوام کی حاکمیت جمہوریت کا اصل حسن ہے۔ اب تو یہ ہرکسی پر عیاں ہوگیاہے کہ موجودہ حکومت کیسے اقتدار میں آئی ہے؟پھر بھی عوام کی اکثریت اپنے مسائل کا حل چاہتی ہے اس لئے حکمرانوںکے پیش ِ نظر عوام کی خدمت ہو نا لازم ہے اس طرح بہت سے مسائل مہنگائی اوربیروزگاری کاخاتمہ ،بجلی ،پانی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوںمیں کمی کرکے عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکتا ہے سب سے ضروری امن و امان کی صورت حال بہتر بناکر گراں فروشوںکے گردشکنجہ کس دیا جائے تو بہتوںکا بھلا ہوگا اور غریب دعائیں دیتے پھریں گے ورنہ عوام مسائل کے گھن چکر سے کبھی نہیں نکل سکتے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
دنیا میں اچھا پیغام جائے گا! وجود هفته 28 دسمبر 2024
دنیا میں اچھا پیغام جائے گا!

قائد اعظم کو مقبوضہ وادی میں شاندار خراج عقیدت وجود هفته 28 دسمبر 2024
قائد اعظم کو مقبوضہ وادی میں شاندار خراج عقیدت

راہل گاندھی ۔۔ ایک رشتہ درد کا ہے میرے اُس کے درمیاں وجود هفته 28 دسمبر 2024
راہل گاندھی ۔۔ ایک رشتہ درد کا ہے میرے اُس کے درمیاں

چکر اور گھن چکر وجود هفته 28 دسمبر 2024
چکر اور گھن چکر

پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ وجود جمعه 27 دسمبر 2024
پاکستان و بنگلہ دیش میں باہمی تعلقات کا فروغ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر