وجود

... loading ...

وجود

بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

جمعرات 26 دسمبر 2024 بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

ریاض احمدچودھری

بھارت میں مودی سرکار کے خلاف کسانوں کا احتجاج ریل رکو تحریک میں تبدیل ہوگیا۔ نام نہاد جمہوریت کی علمبردار نریندر مودی سرکار اپنے ہی کسان طبقے کو کچلنے میں مصروف ہے۔ بھارتی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں کی اپنے حقوق کے لیے جاری جدوجہد میں دوبارہ شدت آگئی ہے۔کسان یونین اور حکومت کے مذاکرات کی ناکامی کے بعد دہلی چلو تحریک اب ریل روکو تحریک میں تبدیل ہوگئی۔پنجاب میں 74 مختلف مقامات پر کسانوں نے ریل روکو احتجاج کیا۔ 3 گھنٹے جاری رہنے والے احتجاج سے پنجاب میں 3 ٹرینیں منسوخ اور 39 ٹرینوں کے شیڈول تبدیل کرنا پڑے۔
کسانوں نے فیروز پور اور امبالہ ڈویژن میں پٹریوں پر بیٹھ کر ٹرینوں کی آمدورفت روکی۔شنبھو اسٹیشن پر احتجاج کی وجہ سے ہریانہ سے آنے والی ٹرینوں کی سروس متاثرہوئی۔ یکم فروری سے لے کر اب تک شنبھو اور خانوری بارڈرز پر 30 سے زائد کسان مختلف وجوہات کی بنا پر جاں بحق ہوچکے ہیں۔ احتجاجی مقام پر 2 کسان خود کشی کر چکے ہیں جبکہ پولیس کی شیلنگ اور کسان مظاہرین پر اندھا دھند لاٹھی چارج سے متعدد کسان شدید زخمی ہوئے۔کسان یونینز نے خود کشی کرنے والے رنجود سنگھ کے خاندان کو 25 لاکھ روپے کی امداد، ملازمت اور قرض معافی کا مطالبہ کیا ہے۔کسانوں نے مطالبات پورے نہ ہونے پر30 دسمبر کو پنجاب بند کرنے کا اعلان کیا ہے ، دہلی چلو مارچ اور ریل روکو تحریک کسانوں کی ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں ، مودی حکومت کسانوں کی تحریک دباکر اپنی انتہا پسندانہ پالیسیوں کو فروغ دینا چاہتی ہے۔
بھارت میںکسان یونینز اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد پنجاب اور ہریانہ کے کسانوں کی دہلی چلو تحریک 6 دسمبر سے دوبارہ شروع ہوئی تھی، “دہلی چلو مارچ” کسان مزدور مورچہ اور کسان یکجہتی مورچہ کے زیر اہتمام ہو رہا تھا۔ہریانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مزاحمت کے بعد کسانوں نے ٹریکٹر کی بجائے چھوٹے جتھوں میں دہلی پیدل جانے کا فیصلہ کیا۔ کسانوں کے “دہلی چلو” مارچ کے پیش نظر دارالحکومت کی سرحدوں اور اس سے متصل پورے علاقے میں سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔
بھارت میں کسانوں کے ‘دہلی چلو’ مارچ پر پولیس ٹوٹ پڑی۔ جھڑپوں میں 8 کسان زخمی ہوگئے جبکہ آنسو گیس کے استعمال سے کئی کسانوں کی حالت خراب ہوگئی۔ پولیس نے کسانوں کو دہلی سے 2 سو کلو میٹر دور پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر شمبھو کے مقام پر روکنے کی کوشش کی جس کے باعث ہائی وے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔کسان رہنما سرون سنگھ پانڈھر کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کسانوں کے جائز مطالبات کو نظرانداز کر رہی ہے حالانکہ کسان گزشتہ 10 مہینوں سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں، ہم نے احتجاج دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور ہریانہ پولیس کو آگاہ کیا کہ ہمارا مارچ پرامن ہوگا۔ وزیر مملکت برائے ریلوے روینت سنگھ بٹّو اور ہریانہ کے وزیر زراعت نے کسانوں کو دہلی پیدل جانے کا اشارہ دیا، وقت آگیا ہے حکومت وعدوں کو پورا کرے، اگر دہلی جانے کی اجازت نہ ملی تو تصادم ہوگا۔ کسان اپنے مطالبات منوانے کیلئے احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کے مطالبات میں ایم ایس پی پر قانونی گرینٹی، بجلی کے نرخوں میں کوئی اضافہ نہیں،کسانوں کے قرض معاف کرنا، کسانون اور دیگر ملازمین کیلئے معاوضہ اور لکھیم پوری تشدد کے متاثرین کیلئے انصاف شامل ہیں۔ کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر شمبھو سرحد پر سیکوریٹی سخت کی گئی ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم پریشان ہیں، انتہائی پریشان ہیں، ہمارے بچے بھوک سے مر جائیں گے، اس سے بڑی پریشانی اور کیا ہوسکتی ہے۔ نئی زرعی اصلاحات کے تحت بڑی بڑی کارپوریشنز قیمتیں کم کردیں گی اور ان کا روزگار تباہ ہوجائے گا۔متعارف کروائے گئے قوانین کے تحت کسانوں کو اپنی فصل کم سے کم قیمت کی ضمانت دینے والی سرکاری تنظیموں کے بجائے اوپن مارکٹ بشمول سپرمارکیٹ چینز میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے گی۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کی صنعت کو بڑی کمپنیاں قبضے میں لے لیں گی جو قیمتوں کو کم کرنے پر مجبور کریں گی۔سونی پت زرعی مارکیٹ تاجروں کی ایسوسی ایشن کے صدر پاون گوئل کے مطابق حکومت کچھ کمپنیوں خواہ وہ بھارتی ہوں ہو یا غیر ملکی کو فائدہ پہنچانے کے لیے کسانوں کو گمراہ کررہی ہے۔ اگر یہ قانون مستقبل میں جاری رہتا ہے تو کسان، مزدوروں تک محدود ہوجائیں گے اور صرف بڑی کمپنیوں کے ورکرز بن جائیں گے۔تاہم حکومت کا اصرار ہے کہ یہ تبدیلیاں زراعت کے لیے ضروری ہیں جو اب تک بھارت کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔کسانوں کا ایک اہم مطالبہ یہ ہے کہ ان کی پیداوار کی کم از کم قیمت خرید کا جو سابقہ نظام تھا اسے برقرار رکھا جائے۔ کسان حکومت کی طرف سے ہر طرح کی یقین دہانی تحریری شکل میں دینے کا بھی مطالبہ کررہے ہیں۔
ہندوستانی کسانوں کی اس تاریخ ساز تحریک کا شمار دْنیا کی سب سے بڑی انقلابی تحریکوں میں ہوتا ہے۔ متحدہ کسان مورچہ بارے بات کرتے ہوئے کامریڈ اشوک دھاولے جی نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہندوستانی کسانوں کی یہ تحریک کوئی آسمان سے نہیں اْتری تھی ،بلکہ 2014 میں نریندر مودی نے اپنی سرکار بننے سے لے کر کسانوں کو نشانہ بنایا ہوا ہے، مزدوروں کو نشانہ بنایا ہوا ہے، اور نوجوانوں، خواتین اور مذہبی اقلیتوں کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے۔ اْنہوں نے جو اشرافیہ نواز سرمایہ دارانہ پالیسیاں بنائیں، ان کی وجہ سے محنت کشوں کے اوپر متواتر حملے ہو رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
بھارتی کسانوں کی ریل روکو تحریک

ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا وجود جمعرات 26 دسمبر 2024
ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا

قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم کی شخصیت کے روحانی و سماجی پہلو

قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان وجود بدھ 25 دسمبر 2024
قائد اعظم ، دنیا کے خوش لباس اور نفیس انسان

رناں والیاں دے پکن پراٹھے وجود بدھ 25 دسمبر 2024
رناں والیاں دے پکن پراٹھے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر