... loading ...
کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے 2015سے لاپتا شخص اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر لاپتا شہریوں کی بازیابی کے بارے میں آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 4 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔
منگل کوسندھ ہائیکورٹ میں 2015 سے لاپتا شخص اور دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ محمد یونس 2015 میں منگھو پیر سے لاپتا ہوا تھا ہے۔ 9 برسوں سے عدالتوں اور پولیس اسٹیشنز کے چکر کاٹ رہے ہیں کوئی سراغ نہیں ملا۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ جے آئی ٹی اجلاس میں یونس کی جبری گمشدگی کا تعین کیا ہے۔ لاپتا یونس کے اہلخانہ کی مالی معاونت کے لیے سندھ حکومت نے سمری بھی منظور کرلی ہے۔
عدالتی نے ریمارکس دیئے کہ لاپتا یونس کی بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھی جائے۔ شرافی گوٹھ سے لاپتا ہونے والے رفیع الرحمن کے اہلخانہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے سر کاری وکیل سے استفسار کیا کہ رفیع الرحمن کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیئے گئے ہیں؟ سر کاری وکیل نے موقف اپنایا کہ گمشدگی کا مقدمہ تھانہ شرافی گوٹھ میں درج کرلیا گیا ہے۔
گمشدگی کا مقدمہ درج کرکے تفتیشی افسر مقرر کردیا گیا ہے،تفتیش جاری ہے۔ عدالت نے لاپتا شہریوں کی بازیابی کے بارے میں آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 4 ہفتوں کے لئے ملتوی کردی۔