وجود

... loading ...

وجود

مذاکرات کی بساط

منگل 24 دسمبر 2024 مذاکرات کی بساط

ایم سرور صدیقی

حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے باوجودلگتاہے عمران خان کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں۔ موصوف500 یوم سے جیل میں بند ہے ۔ان کے حامیوںکے خیال میں بانی پی ٹی آئی کو توڑنے کا ہر حربہ ناکام ہوچکاہے ۔ ان کے حوصلے بلندہیں ۔وہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی قسم کے این آر اوکے خلاف ہیں۔وہ کہتے ہیں میرا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کوسیاست سے کنارہ کشی اختیارکرتے ہوئے جلاوطنی قبول نہیں تحریک ِ انصاف کے کارکنوںکا الزام ہے کہ عمران خان کاوجود سیاست اور جمہوریت پر قابض مافیا کے لئے ڈراؤنا خواب بن چکا ہے ۔وہ ہرقیمت پر عمران خان کو پاکستان کی سیاست سے مائنس کرنا چاہتے ہیں ۔یہ باتیں سچ ہیں تو لوگوںکے ذہنوںمیں ایک سوال گردش کررہاہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ عمران خان کی کردارکشی کرکے ان کی شخصیت کو مسخ کیا جارہا ہو عمران خان پر اس وقت سینکڑوں مقدمات چل رہے ہیں ۔ایک کیس میں ضمانت ہوتی ہے تو دوسرے کی سماعت شروع ہو جاتی ہے۔ عمران خان کے خلاف انتہائی خطرناک مقدمات میں سانحہ 9مئی بھی شامل ہے جس میں ملٹری کورٹس نے 25کارکنوںکو سزائیں سنادی ہیں۔ یورپی یونین نے پاکستان میں 21 دسمبر کو فوجی عدالت کی طرف سے25 شہریوں کو سنائی گئی سزا پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوجی عدالتوں کے یہ فیصلے ان ذمہ داریوں سے مطابقت نہیں رکھتے جنہیں پاکستان نے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق آئی سی سی پی آر آرٹیکل 14 کے مطابق تسلیم کیا ہے کہ، ہر شخص کو ایک آزاد، غیر جانبدار اور مجاز عدالت میں منصفانہ عوامی سماعت اور مناسب و موثر قانونی نمائندگی کا حق حاصل ہے۔ ا س لئے کسی بھی مجرمانہ مقدمے میں سنایا گیا فیصلہ عوام کے سامنے پیش کیا جائے جبکہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کوآئین و قانون کے مطابق سزا ملنے سے انصاف ہوگا، 9مئی کے مقدمے میں انصاف فراہم کرکے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ کن اور تباہ کن سیاست کو دفن کیا جائیگا، سیاسی پروپیگنڈے، جھوٹ کا شکار بننے والے لوگوں کیلئے یہ سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں قانون کو ہاتھ میں نہ لیں،کسی کو سیاسی دہشت گردی کے ذریعے اپنی مرضی دوسروں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ان کے ساتھیوںکو سزا جلد سنادی جائے گی ۔ دوسری طرف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کریں گے، بیرون ملک سے آنے والے زرمبادلہ بند کرنے کا کہیں گے ۔بانی پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی نیک نیتی سے بنائی تھی، اب حکومت نے بھی مذاکراتی کمیٹی بنا دی ہے ۔ہمارامطالبہ ہے9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشنل کمیشن بنایا جائے، اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو سول نا فرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔ فوجی عدالتوں سے ہمارے کارکنوں کو غیر آئینی طور پر سزا دی گئی ملٹری کورٹس سے سزا کی اجازت سپریم کورٹ کے اختیارات سے تجاوز ہے ان کا کہنا تھا کہ غیرآئینی کاموں کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، انہی اقدامات کی وجہ سے پی آئی اے کی بولی85 ارب کے بجائے 10ارب روپے لگی۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت اس سلسلہ میں مکمل طورپر بااختیار نہیں۔ اسی لئے سابق صدر عارف علوی نے واضح طورپرکہا ہے کہ مذاکرات ان سے ہی کامیاب ہوں گے جو ملک کے فیصلے کر رہے ہیں جبکہ تحریک ِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہرکا کہنا تھا ‘ٹائم فریم کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئیں اس وقت پاکستان کے سیاسی حالات جس نہج پر ہیں حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے باوجودلگتاہے ،یہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوں گے کیونکہ آج عمران خان کو بھی ذوالفقارعلی بھٹو جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ کسی بھی کیس میں بانی پی ٹی آئی کوسزا ہوگئی تو مذاکرات کی بساط دھری کی دھری رہ جائے گی۔ ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کی سزا کو تو آج عدالتی قتل قراردیا جارہاہے۔ عمران خان کو سزا ہوگئی تو اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا ۔لیکن لوگوںمیں چہ مہ گوئیاں ہیں کہ عمران خان کو تاحیات نااہل کیاجاسکتاہے یا پارٹی پر پابندی لگاکر کالعدم قراردیا جاسکتاہے ۔سانحہ9 مئی کا ماسٹر مائنڈقرار دے کر انہیں سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے یا جلاوطن بھی کیا جاسکتاہے۔ کیونکہ حالات نے عمران خان کے گرد ایسا شکنجہ کس دیا ہے جس سے بظاہر بچ نکلنا محال ہے۔ کوئی معجزہ ہو جائے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا جوبھی فیصلہ آیا ،اس کے ملکی تاریخ پر بڑے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ اس لئے تمام فریقین کو حالات کی نزاکت کااحساس کرناہوگا۔ وطن ِ عزیز کسی محاذ آرائی یا انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔نہ25کروڑ عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑاجاسکتاہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مذاکرات کی بساط وجود منگل 24 دسمبر 2024
مذاکرات کی بساط

مذاکرات ناکام یا کامیاب؟ وجود منگل 24 دسمبر 2024
مذاکرات ناکام یا کامیاب؟

حضرت عیسیٰ نے امن ا ور محبت کا پیغام دیا وجود منگل 24 دسمبر 2024
حضرت عیسیٰ نے امن ا ور محبت کا پیغام دیا

مہذب دنیا کا بد صورت اور مکروہ چہرہ وجود پیر 23 دسمبر 2024
مہذب دنیا کا بد صورت اور مکروہ چہرہ

کشمیری حریت پسند جماعتوں پر پابندی وجود پیر 23 دسمبر 2024
کشمیری حریت پسند جماعتوں پر پابندی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر