... loading ...
ریاض احمدچودھری
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا پیغام دنیا میں امن محبت اور انسانیت کا فروغ تھا۔ان کی تعلیمات ہم سے تقاضہ کرتی ہیں کہ معاشرے میں باہمی یگانگت اور بھائی چارے کو فروغ دیا جائے۔ اسلام اقلیتیوں کے حقوق کا احترام کرتا ہے۔ اسلام اور پاکستان کا آئین اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے لہٰذا ایک دوسرے کے غم میں شریک ہونا ضروری ہے۔ دنیا بھر کے مسیحیوں سمیت پاکستان میں مسیحی برادری کرسمس کا تہوار مکمل طور پر آزادی کے ساتھ منارہی ہے۔پاکستان میں مسیحی بڑی تعداد میں موجود ہیں اور حکومت کی جانب سے مسیحیوں کو مکمل طور پر مذہبی آزادی حاصل ہے۔مسیحی برادری کیلئے کرسمس کے موقع پر گرجا گھروں اور مسیحی آبادیوں میں سیکورٹی سمیت دیگر تمام ضروری انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں اور حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کو پرسکون ماحول فراہم کیا جاتا ہے اوران تقریبات میں شرکت کرکے اقلیتوں کو برابر کا شہری ہونے کا احساس بھی دلایا جاتا ہے۔
کرسمس نہ صرف مسیحیوں کے لئے بلکہ تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے یکساں خوشیاں لے کر آتا ہے۔جشن عیدِ وِلادت المسیح میں مسیحی اور غیر مسیحی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور بغیر کسی تعصب و تنگ نظر کے اِس تہوار کو مناتے ہیں۔کرسمس کا پیغام میری دعا ہے کہ خدا ئے بزرگ و برترہمیں اِس کرسمس کے مْبارک موقع پر اپنی برکاتِ رْوحانی۔ فضائل اور نعمتوں سے مالا مال کرے۔ ہماری خطائوں کو معاف کرے۔ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ محبت سے رہنے کی توفیق عنایت کرے۔
ہمارے قرآن مجید میں یسوع مسیح کی ولادت کا ذکر ملتا ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ اللہ تعالی نے جبرائیل فرشتہ کو حضرت مریم کے پاس بھیجا اور انہیں خبر دی کہ تیرے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوگا۔ قران مجید میں یسوع مسیح کو ابنِ مریم (عیسی بن مریم) کے نام سے پکارہ گیا ہے۔ مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیئے حضرت عیسیٰ کی شخصیت نہایت ہی قابل احترام ہے ۔اور ان کی سیرت و زندگی کے مختلف پہلوئوں کو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بیان کیا۔ان کی پاک و صاف زندگی اور ان کی ماں حضرت مریم کے پاکیزہ کردار کی شہادت قرآن کریم نے دی ہے قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ ۔ ان کے معجزات اور ان کی ماں مریم کا ذکر بہت بار آیا ہے ۔ مسلمان ان کواللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں۔ جو مخلوقِ خدا کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے بھیجے گئے۔ اِسلام میں حضرت عیسٰیٰ کونبیوں میں ایک اعلیٰ مقام حاصل ہے اور آپکا لقب روح اللہ ہے۔اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مختلف مقامات پر مختلف اسلوب و اندازمیں آپ کی شخصیت کا ذکر فرمایا ہے۔ اسی لیے عقیدتِ مسیح مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے۔
قرانِ حکیم کے مطابق یسوع مسیح انبیاء کرام میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ آپ وہ واحد نبی ہیں جن کو زندہ آسمان پر اٹھایاگیا، اللہ تعالی نے آپکومعجزات کی خاص قدرت عطا کی تھی اور آپ نے مردے زندہ کیے، اندھوں کو آنکھیں دیں،سمندر کی بپھری موجوں کو خاموش کیا۔ آپ نے زمین پر ایک کامل زندگی بسر کی اورخداوند تعالیٰ کا جلال اور قدرت ایک کرشماتی طریقہ سے آپ کی زندگی سے ظاہر ہوئی۔ بلاشبہ یسوع مسیح کا ظہور رحمت کے چشمے کے طور پر ہوا اور اگر کسی کو مسیحیت کی عظمت، جامعیت اور صداقت و حقانیت کے بارے میں جاننا ہو یا پھر یسوع مسیح کی حیاتِ طیبہ اور سیرت و کردار کے تمام روشن وپاکیزہ پہلوؤں کے بارے میںآگاہی حاصل کرنا ہوتو بائبل مقدس انکے لئے مشعلِ راہ ہے۔
کرسمس، عید و دیگر مذہبی اقلیتوں کی خوشیوں و تقریبات میں شامل ہونا ایک خوش آئند با ت ہے اس سے ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے جس سے آپس میں محبت اور یگانگت کوفروغ ملتا ہے ۔ جب پاکستان بننے کی تحریک جاری تھی تو اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ساتھ مسیحی بھی اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔ کیونکہ مسیحی سمجھتے ہیں کہ اسلام اور مسیحیت میں بہت ساری تعلیمات مشترک ہیں۔ اسلام میں حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد پر بھی زور دیا گیا ہے۔ قران و سنت کی تعلیمات اور خلافت راشدہ میں اقلیتوں کے حقوق کے احترام اور جان و مال کی حفاظت کی بے شمار روشن مثالیں ملتی ہیں۔ اس لیے تقسیم کے وقت مسیحیوں نے پاکستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔ ایک دوسرے کے عیدوں میں شامل ہونے سے بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ نے تو یہ خود سکھایا کہ اپنے دشمنوں کو معاف کرو اور اپنے ستانے والوں کے لیے برکت چاہو۔ جب انہیں مصلوب کیا جارہا تھا تو پیکر مہرووفا نے اپنی زبان مبارک سے اپنے دشمنوں کے بارے میں کہا ” اے خداوند انہیں معاف کر کیونکہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کررہے ہیں ” اس لیے آج جب ساری دنیا افراتفری اور نفرتوں کی آماج گاہ بنی ہوئی ہے تو ایسے وقت میں حضرت عیسی کا امن’ سلامتی اور محبت کا پیغام زندگیوں کو شگفتگی اور روحانی تازگی بخشتا ہے۔ انہوں نے فرمایا ”اے بوجھ سے دبے ہوئے لوگوں میرے پاس آؤ میں تمہیں آرام دوں گا”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔