وجود

... loading ...

وجود

مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں

اتوار 22 دسمبر 2024 مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں

ریاض احمدچودھری

حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت کالے قانون افسپا پر نظرثانی کرنے اور منسوخ کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یہ قانون بھارتی فوجیوں کو وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے۔ اس قانون کے تحت گزشتہ طویل عرصے سے بھارتی فوج بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔
بھارت گزشتہ 75 سال سے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کا بے دریغ خون بہا جا رہا ہے’ لیکن اپنے اپنے مفادات کی اسیر عالمی طاقتیں اس سے صرف نظر کئے ہوئے ہیں۔ اس مسئلہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کی اصل ذمہ داری برطانیہ پر عائد ہوتی ہے جس کے نمائندے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے بھارت نواز رویئے کے باعث یہ مسئلہ پیداہوا۔ انگریز گورنر جنرل قانوناً اور اخلاقاً اس بات کا پابند تھا کہ وہ تقسیم ہند کے ریاستوں کے بارے میں فارمولے پر عمل کراتا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد بھی برطانیہ نے اس ضمن میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو اس کا فرض بنتا تھا۔ بعد میں یہ مسئلہ عالمی سیاست کا شکار ہو گیا۔ اب جس طرح دولت مشترکہ سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے دوران اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے انسان دوست اور آزادی پسند حلقوں نے کوشش کی ہے’ اگر ایسی کوششیں اسی شدومد اور جذبے سے جاری رکھی گئیں تو یقینا ہمارے کشمیر کاز کو تقویت پہنچے گی۔
اقوام متحدہ کا ادارہ ڈی پی آئی دنیا کے مختلف خطوں میں پائی جا رہی کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کر سکتا ہے اور بھائی چارہ قائم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ادارے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ کشمیر،میانمار اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔ ڈی پی آئی ان خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے تاکہ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات ہوں۔کشمیر ایک بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ تنازع ہے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے زیادہ سرگرم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔حریت رہنماؤںنے پاکستان پر زوردیا کہ دنیا بھر میں قائم اپنے سفارت خانوں اور سفارتی چینلوں کو مزید متحرک کرے اور انہیں کشمیریوں کی جدوجہد اور جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کرانے کی ذمہ داری سونپ دے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے اور اس تنازعے کا حتمی حل پاکستان کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے، لہٰذا پاکستان کو جرات اور حوصلے کے ساتھ اپنا موقف پیش کرنے کی ضرورت ہے۔حریت فورم کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے جو مسلسل گھر میں نظر بند ہیں اپنے پیغام میں کہا کہ کشمیری عوام اور حریت رہنماؤں نے ہر سطح پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی ہمیشہ تعریف کی ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں تازہ برفباری کے بعد معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔سرینگر جموں شاہراہ سمیت اہم سڑکیں اور شاہراہیں بند ہیں جبکہ سرینگر ائر پورٹ پر پروازوں کی آمد و رفت منسوخ ہو گئی ہے۔ وادی کشمیر اور جموں ڈویژن کے کئی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔ موسمی حالات کے پیش نظر کشمیر یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام امتحانات ملتوی کر دیئے ہیں۔حریت لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ دنیا میں عدم مساوات دن بدن بڑھتا جارہا ہے ،دنیا میں نسل کشی کا نیا قانون بنا اور اس نسل کشی کو روکنے میں دنیا ناکام ہوگئی ہے۔ انسانی حقوق کونسل نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی ہے ، اس نمائش میں آرٹسٹس نے اپنی تصاویر کے ذریعے اظہار یک جہتی کیا ہے۔ دنیا کو بتانا چاہتی ہوں کہ غزہ میں براہ راست نسل کشی ہورہی ہے ،اسرائیلی فورسز وہاں مظالم ڈھا رہی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جاری نسل کشی پر دنیا خاموش ہے۔
یاسین ملک کو پھانسی گھاٹ کی طرف لیجایا جارہا ہے ، تہاڑ کے ڈیتھ سیل میں ہی ان کی عدالت لگائی جارہی ہے ، افضل گورو کو بھی اسی طرح پھانسی دی گئی تھی اور لاش بھی نہیں دی گئی۔ حریت قیادت کو بھی بھارت قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔اس وقت دنیا میں بڑی تباہی کے ہتھیار ہیں دنیا دوسری جنگ عظیم کو بھول جائے گی،دنیا کو اس حوالے سے آگاہ کرنے کیلئے پورا ہفتہ اس پر آواز اٹھائیں گے ، انسانوں کی آزادی کے حقوق کا خیال رکھنا ضروری ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل،بلاجواز گرفتاریاں، تشدد اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں روز کا معمول ہے۔ کشمیری عوام کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کیلئے یہ بہترین وقت ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ دیرینہ تنازع کشمیر کو عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔
بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے پر ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری عاشق حسین کو اشتہاری مجرم قرار دے دیاہے۔ واضح رہے مودی حکومت جدوجہد آزادی سے وابستہ تمام افراد کو اشتہاری مجرم قرار دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تاکہ بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام پر ان کی جائیدادیں ضبط کی جاسکیں۔ادھر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی حکام کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیا کہ اگر مقبوضہ علاقے کے حالات میں واقعی بہتری آئی ہے تو ہزاروں کشمیری سلاخوں کے پیچھے کیوں ہیں۔فاروق عبداللہ نے قابض بھارتی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں پر ظلم وستم بند کرے اور جیلوں میں بند کشمیریوں کو رہا کر کے انہیں عزت ووقار کے ساتھ زندگی گزارنے دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں! وجود اتوار 22 دسمبر 2024
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں!

عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق وجود اتوار 22 دسمبر 2024
عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق

پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟ وجود اتوار 22 دسمبر 2024
پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟

مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں وجود اتوار 22 دسمبر 2024
مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں

بھارت بنگلہ دیش چپقلش وجود هفته 21 دسمبر 2024
بھارت بنگلہ دیش چپقلش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر