وجود

... loading ...

وجود

ہراول کا منتظر انقلاب

جمعه 20 دسمبر 2024 ہراول کا منتظر انقلاب

ب نقاب /ایم آر ملک

بوڑھی عورت کے جھریوں زدہ چہرے پر پہلی بار حقیقی خوشی کے آثار نظر آئے۔ایک ایسی خوشی جو دل سے پھوٹتی ہے اور چہرے پر آ کر لوسی دینے لگتی ہے، اس خوشی کے استفسار سے پہلے ہی بوڑھی عورت بول اٹھی کہ بغاوت کی فصل پک چکی ہے تبدیلی اب اِس قوم کا مقدر ہے ۔۔۔
پھر مجھے حجاج بن یوسف کے وہ الفاظ یاد آئے جو بغدادکی فضائوں میں معلق ہو کر رہ گئے۔۔
“سروں کی فصل پک چکی اب کاٹنے کا وقت آگیا ” ۔۔۔
جہاں قابل احتساب اقلیت کے ہاتھوں ناقابل احتساب اکثریت یرغمال ہو !!
جہاں غیر منصف اہلیت کے ہاتھوں عوام کا حق خود ارادیت سبوتاژ ہو!!
جہاں حکمرانوں اور عوام کے درمیان غلام اور آقا کا فرق بتدریج بڑھ رہا ہو!!
جہاں 7643افراد کے ہاتھوں 25کروڑ لوگوں کا معاشی گینگ ریپ ہو!!
جہاں جہالت پسندی اور روشن خیالی کے درمیان معرکہ آرائی ہو رہی ہو!!
جہاں ڈگری یافتہ نسل نو کو بے روزگاری کا ناسور، رشوت ، سفارش ،اقرباپروری،منشیات ،خودکشی اور ظلم و استحصال کی صورت ڈس رہا ہو!!
جہاں جمہوریت ، جمہور کو سوکھے پتوں کی طرح پائوں تلے کچل رہی ہو!!
جہاں راستے تحفظ اور شہری پناہوں کے طلب گارہوں!!
جہاں گلیوں کے پیچ و خم میں بارود بھرا ہو!!
جہاں امن !
لا قانونیت، مذہبی جنونیت،افراط زر ، نام نہادد ہشت گردی،غربت، بے روز گاری، راشی پولیس کی بدمعاشی، حکمرانوں کی من مرضی کے تاریک کنویں میں ڈوب رہا ہو!!
جہاں صبحیں اور شامیں نوحہ گری کی نذرہو رہی ہوں !!
جہاںذوق تخریب تعمیر کے تصورمیں رچ بس گیا ہو!!
جہاں آدرش،روشنی،پیمان زندگی،تہذیب کا تقدس پامال ہو رہا ہو!!
جہاں اسیر ذہنوں میں تعمیری سوچ بھرنے والے حکیم سعید اور غازی صلاح الدین کا قتل سیاسی مصلحتوں کا نتیجہ ٹھہرے!!
جہاں دن دیہاڑے منصف کا بیٹا گن پوائنٹ پر اُٹھا لیا جائے !!
جہاں امن کے داعی عاشقِ رسول کو سر ِ راہ درندے اپنی درندگی کا نشانہ بنادیں!!
جہاں کھربوں روپے کے بجٹ سے عوام کیلئے صرف دس ارب مختص ہوں !!
جہاں ہر ماہ مہنگائی اور حکمرانوں کے منی بجٹ کے ساتھ لاشوں میں اضافہ ہوتا ہو!!
جہاں حکومت وقت مقتدر طبقات کے تحفظ کیلئے محاصل کا بوجھ عوا م کی کمر پر لادنے کیلئے بالواسطہ ٹیکس عائد کرتی ہو!!
جہاں بانی پاکستان کی پارٹی کے چہرے پر جعلی لیبل لگا کر قیادت دھرتی کے اربوں روپے منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ِ ملک منتقل کر دے !!
جہاں سیاست عوامی خدمت کے بجائے خاندانی وراثت بن جائے !!
جہاں سیاست کے منفی رحجانات اور منافقانہ رویے بھائی کو بھائی اور بیٹے کو باپ سے لڑا رہے ہوں!!
جہاں کرپٹ بیوروکریسی اپنے بھتیجوں ،بھانجوں کو ملازمتوں سے نواز کر ،”ضرورت ہے ” کے اشتہا ر کے ذریعہ میرٹ کی دھجیاں بکھیر تی ہو!!
جہاں ہر شعبہ ناانصافیوں،کھوکھلے نعروں، اسمگل شدہ ثقافت اور ذہنی ڈیپریشن کی زد میں ہو!!
جہاں افلاس سے وعدوں کا دم گھٹنے لگا ہو!!
جہاں خواہشا ت کی آنکھیں نابینا اور جذبے سچائی کی سولی پر لٹکے ہوں!!
جہاں 25کروڑ لوگوں کی خود اعتمادی کے پر نوچ لیے گئے ہوں!!
جہاں ایک خالی جیب باپ عید پر کپڑے مانگنے والے لخت ِ جگر کو زمین پر پٹخ کر موت کے گھاٹ اُتار دے اور بجٹ پیش کرنے والا وزیر خوشیوں کے شادیانے بجائے !!
جہاں بے قرار،کج نصیب،راندۂ درگاہ قوم کی سوچوں نے آنیوالے دنوں کیلئے کفن سی لئے ہوں!!
جہاں لہو ٹپکتی نظر یں خزاں کا موسم اگا رہی ہوں !!
جہاں غموں کی کھیتی آنسوئوں سے سیراب ہو رہی ہے!!
وہاں مایوسی کا غصے میں بدلنا فطری امر ہے اور انقلاب کسی ہراول کا منتظر ہے۔ 98فیصد لوگوں کے یقین کی لو تھر تھرا رہی ہے کہ قیادت کی کسوٹی پر کون پورا اترے گا،بغاوت کی ہولناک خاموشی کاتسلسل ٹوٹنے والا ہے کہ ضبط کی رفاقت کو78سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔نصف صدی سے زائد عرصہ پر محیط جبرو استبداد،ظلم و ناانصافی کا نقاب الٹے گا کہ ارتقا کا مزاج تغیرات سے افزوںہے!!
دھوکے کی بنیاد پر ظلم کے طویل اقتدار کی دیوار کب تک کھڑی رہے گی آخر اسے گرنا ہے ،زمین بوس ہونا ہے!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں! وجود اتوار 22 دسمبر 2024
خطہ پنجاب تاریخ کے آئینے میں!

عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق وجود اتوار 22 دسمبر 2024
عمران خان اور امریکی مداخلت:حقیقت اور پروپیگنڈے کا فرق

پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟ وجود اتوار 22 دسمبر 2024
پاکستانی لانگ رینج میزائل کس کے لیے خطرہ ہیں؟

مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں وجود اتوار 22 دسمبر 2024
مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں

بھارت بنگلہ دیش چپقلش وجود هفته 21 دسمبر 2024
بھارت بنگلہ دیش چپقلش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر