مہندی وہ بھی سفید رنگ کی ۔ہے نا حیرت انگیز بات


خواتین کے درمیان چاہے کوئی فیشن رہے نہ رہے لیکن ہاتھوں پر مہندی لگانے کا شوق کبھی ختم نہیں ہوگا۔مہندی لگانا تو ہر لڑکی کو پسند ہے، اس کے نت نئے ڈیزائنز ہمیشہ ہی فیشن میں رہے ہیں۔ہر عید پر بازاروں میں سرخ اور سیاہ ہر طرح کی مہندی دستیاب ہوتی ہے، اور خواتین عید پر اپنے ہاتھوں میں مہندی لگانے کے لیے چاند رات کا بے صبری سے انتظار بھی کرتی ہیں۔لیکن اس سال سرخ یا سیاہ نہیں بلکہ سفید رنگ کی مہندی توجہ کا مرکز بن رہی ہے۔سفید رنگ کی حنا بہت کم ہی کسی کو لگاتے یا بیچتے دیکھا جاتا ہے، اور یہ کام سارہ وزیر نامی ایک خاتون کافی سالوں سے کرتی آرہی ہیں، جن کا کام ان کی ویب سائٹ سارہ حنا پر کافی مقبول ہے۔سارہ وزیر نے اپنی سفید مہندی کے حوالے سے بات کی، انہوں نے اپنے بارے میں بتایا کہ ’میں ہانگ کانگ میں رہا کرتی تھی جہاں میں نے مہندی لگانے کا بزنس شروع کیا، دو سال قبل میری شادی ہوئی اور میں دبئی منتقل ہوئی، جس کے بعد میں نے اپنا کاروبار وہاں بڑھایا، ایک سال قبل میں کراچی آگئی‘۔
سارہ وزیر 2007 سے مہندی لگانے کا کام کررہی ہیں، ان کا کام ہانگ کانگ میں کافی مقبول ہے۔سارہ ہانگ کانگ کی ایک کمپنی کے ساتھ مل کر سنہری رنگ کے مہندی ٹیٹو بھی تیار کرتی ہیں،ان کے صرف مہندی لگانے کے ڈیزائنز ہی نہیں بلکہ اس کے رنگ بھی کافی مقبول ہوئے، وہ ایک فارمولے سے اپنی مہندی تیار کرتی ہیں جو لگاتے ہی سوکھ جاتی ہے اور اس سے کپڑوں یا دیگر چیزوں پر داغ نہیں آتے۔اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہانگ کانگ میں میرے پاس بہت سی مغربی دلہنیں مہندی لگوانے کی خاطر آتی تھیں، انہیں مہندی تو بہت پسند تھی لیکن بہت دنوں تک اس کے رنگ کو پسند نہیں کرتی اور نہ ہی اس سے لگنے والے داغ انہیں پسند آتے، اس لیے میں نے باڈی پینٹ کا استعمال شروع کیا، اور وہیں سے مجھے سفید رنگ کی حنا بنانے کا خیال آیا‘۔سارہ وزیر کینسر کے مرض میں مبتلا خواتین کے لیے بھی مہندی کے تاج (henna crowns) بناچکی ہیں۔
انہوں نے خواتین کو خبردار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بہت ساری جگہوں پر مہندی کو سستے داموں بیچنے کے لیے اس میں زہریلے اجزا ء شامل کیے جارہے ہیں۔سارہ کا کام سوشل میڈیا پر بیحد مقبول ہے، ان کے فیس بک پیج کو اب تک 12 ہزار سے زائد لوگ لائک کرچکے ہیں۔تو کیا آپ اس عید پر سفید رنگ کی مہندی لگانا پسند کریں گی؟
سونیا اشرف