ہیلری انتخابی ہار سے شدید بیمار

نیشنل انکوائرر میںہلیری کلنٹن پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ ہلیری کلنٹن شدید بیمار ہیں ،اوران پر فالج کے کئی حملے ہوچکے ہیں،جب کہ کئی مرتبہ وہ سرچکرانے کی وجہ سے گربھی چکی ہیںکیوںکہ انھیں خون میں لوتھڑے بن جانے کی بیماری لاحق ہے جسے طبی اصطلاح میں سیکولرسس کہتے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق 2016 کے صدارتی انتخابات کے دوران ان کی انتخابی مہم چلانے والی ٹیم ان کو لاحق اس بیماری کو عوام سے پوشیدہ رکھنے کی سر توڑ کوشش کرتی رہی تھی۔جبکہ ایک دوسری رپورٹ میںہلیری پر داعش سے 10 کروڑ ڈالر حاصل کرنے کابھی الزام سامنے آیا ہے،سیکرٹری خارجہ رہتے ہوئے وہ فرانس میں قائم ایک کمپنی’’ لافراج ‘‘ کی ڈائریکٹر بھی تھیں ،یہ کمپنی شام میں امریکا کے خفیہ مشن پر کام کررہی تھیں۔نیشنل انکوائرر نے اپنی رپورٹ میں یہتہلکہ خیز انکشاف بھی کیاہے کہ ہلیری کلنٹن کمزور کردینے والے بعض امراض کا شکار ہیں اور وہ اور ان کے عملے کے ارکان ان بیماریوں کومخفی رکھنے اور خفیہ طورپر ان کاعلاج کرانے کی کوشش کررہے ہیں،ہلیری کلنٹن کے ایک اور قریبی ذریعے نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ بعض اوقات نقاہت کی وجہ سے وہ بالکل نروس ہوجاتی ہیں ،ان کی ایک انتہائی قابل اعتماد معاون ہما عابدین رات کو ان پر نظر رکھنے اور ایمرجنسی کی صورت میں انھیں فوری دوائیں دینے کے لیے رات کو ان کے کمرے میں ان کے قریب ہی سوتی تھی۔ اخبار کے مطابق ایک اور اندرونی ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ ہلیری کلنٹن2005 سے مختلف بیماریوں کی شکار ہیں وہ بعض اوقات سب کچھ بھول جاتی ہیں ،ان کی یادداشت بالکل غائب ہوجاتی ہے ،آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جاتاہے اور سر میں شدید درد شروع ہوجاتاہے۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہلیری کلنٹن جب وزیر خارجہ تھیں تو نیویارک کے علاقے بفلو میں ایک ظہرانے میں تقریر کے دوران وہ بیہوش ہوکر گر پڑی تھیںجبکہ ایک دفعہ امریکی وزارت خارجہ کے گیراج میں اچانک گرنے کی وجہ سے ان کا ایک بازو بھی ٹوٹ گیاتھا۔2011 میں یمن جانے کے لیے طیارے میں سوار ہوتے وقت بھی وہ چکرا کر گرپڑی تھیں اور پھر انھوں نے پیر پھسل جانے کابہانہ کرکے اپنی بیماری کو چھپالیاتھا۔مئی 2014 میں جی او پی کے ایک ماہر کارل روو نے کھلے عام یہ انکشاف کرکے ہلچل مچادی تھی کہ دسمبر 2012 میں گرپڑنے کی وجہ سے ان کے سرمیں چوٹ لگی تھی جس سے ان کے دماغ کو نقصان پہنچا ہے۔ انکوائرر نے اس وقت ان کے گرنے کی خبر اس طرح دی تھی کہ ہلیری کلنٹن اپنے گھر میں گر پڑیں جس کی وجہ سے ان کے سرمیں چوٹ آئی ہے ۔جس کی وجہ سے و ہ 3دن تک ہسپتال میں داخل رہی تھیں۔اس وقت ڈاکٹروں نے تشخیص کیاتھا کہ ان کے دائیں کان سے دماغ کو جانے والی ایک شریان میں خون جم گیا ہے جس کے بعد انھیں جمے ہوئے خون کو پتلا کرنے کی دوائیں دی گئی تھیں، لیکن ان کے ناقدین کااصرار ہے کہ ان کاعملہ ان کی بیماری کی پردہ پوشی کررہاہے اور ان کااصرار ہے کہ ہلیری کلنٹن کو سرمیں شدید چوٹ لگی ہے جس کی وجہ سے ان کاحافظہ بھی متاثر ہورہاہے۔اس واقعے کے بعد ہلیری کلنٹن نے چشمہ لگانا شروع کردیاہے جو ان کے نقادوں کے مطابق دونظری کو درست کرنے کے لیے لگایاجاتاہے۔انکوائرر نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیاہے کہ ہلیری کے ڈاکٹروں نے انھیں مشورہ دیاتھا کہ وہ صدارتی الیکشن میں حصہ نہ لیں کیونکہ ایسا کرنا اپنی موت کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا لیکن انھوںنے ڈاکٹروں کے اس مشورے کو نظر انداز کردیاکیونکہ ان کاخیال تھا کہ صدارتی انتخاب میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے وہ عرش سے فرش پر آجائیں گی۔
ادھر میگ ڈاٹ کام کی رپورٹس کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے انکشاف کیاہے کہ ہلیری کلنٹن نے شام میں داعش کے ذریعے 10کروڑ ڈالر حاصل کئے ، وکی لیکس کے مطابق ہلیری کلنٹن نے یہ رقم اس وقت کمائی جب وہ ایک ایسی کمپنی کی ڈائریکٹر تھیں جسے مشرق وسطیٰ میں شام کی حکومت کے مخالف انتہاپسندوں کو اسلحہ فراہم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ڈیموکریسی نائو کو انٹرویو دیتے ہوئے جولین اسانج نے دعویٰ کیا کہ امریکا کی وزیر خارجہ ہوتے ہوئے ہلیری کلنٹن فرانس میں قائم ایک کمپنی’’ لافراج ‘‘ کی ڈائریکٹر بھی تھیں ،یہ کمپنی شام میں امریکا کے خفیہ مشن پر کام کررہی تھی جس کا مقصد شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت کاتختہ الٹنا تھا۔
جولین اسانج کے مطابق ہلیری کی جو ای میلز ہیک کی گئی تھیں ،ان میں شام میں بشارالاسد حکومت کے باغی انتہا پسندوں کو اسلحہ کی فراہمی کی تفصیلات بھی تھیں،یہی انتہا پسند بعد میں داعش کا انتہا پسند گروپ بن گئے۔ ایک سوال کے جواب میں جولین اسانج نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے ہلیری کلنٹن نے شام کے علاوہ لیبیا میں دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کرکے ان کی مدد کی ۔انھوں نے بشارالاسد کاتختہ الٹنے اور کرنل قذافی کو قتل کرانے کے لیے دہشت گرد گروپوں کی بھرپور مدد کی۔جولین اسانج نے اس موقع پر ایف بی آئی سے مطالبہ کیا کہ اگر وہ واقعی ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے تو وہ ہلیری کلنٹن کو گرفتار کرکے ان سے پوچھ گچھ کرے تاکہ تمام حقائق امریکی عوام اور دنیا کے سامنے آسکیں۔
جولین اسانج نے دعویٰ کیا کہ ان کی ’’لائبریری آف الیگزنڈریا‘‘ کے زیر عنوان ای میلز میں یہ ثبوت موجود ہے کہ انھوں نے جان بوجھ کر داعش اور دیگر مزاحمت کاروں کو اسلحہ فراہم کیاتھا۔قبل ازیں ایف بی آئی کی جانب سے اس اعلان پر کہ ہلیری کلنٹن کے خلاف کوئی چارج نہیں لگایا جائے گا ،وکی لیکس کے بانی نے ہلیری کلنٹن کے بارے میں مزید معلومات شائع کرنے اور انکشافات کرنے کااعلان کیا تھا۔ انھوں نے کہاتھا کہ ان معلومات کو امریکی حکومت ہلیری کلنٹن پر مقدمہ چلانے کے لیے بآسانی استعمال کرسکتی ہے۔تاہم اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہاتھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایف بی آئی کبھی ایسا کرے گی۔
جولین اسانج نے اس بات پر اصرار کیا کہ اس بات کے بھی ثبوت موجود ہیں کہ 2011 میں ہلیری کلنٹن نے پنٹاگن کے ان افسران کو ملازمت سے ہی فارغ کرادیاتھا جو لیبیا کے صدر کرنل معمر قذافی کاتختہ الٹنے کے مخالف تھے۔ جولین اسانج کے مطابق ہلیری کلنٹن نے پنٹاگن کے جن افسران کو فارغ کرایا انھوں نے واضح طورپر پیش گوئی کردی تھی کہ کرنل قذافی کو قتل کیاگیاتو لیبیا میں نہ ختم ہونے والی جنگ شروع ہوجائے گی ،لیکن ہلیری کلنٹن نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور آج لیبیا اسی صورت حال سے دوچار ہے پنٹاگن کے افسران نے جس کی پیش گوئی کی تھی۔
عدل طباطباعی