مستقبل کی زبان کون سی ہوگی؟

Globe-of-language.PNG

لسانی اعتبار سے امریکا کو دنیا  پر ایک برتری حاصل ہے، ملک میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں یعنی انگریزی اور ہسپانوی، دنیا بھر میں بھی سب سے زیادہ بولی جاتی ہیں۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا امریکی طلباء کو نئی زبانیں سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے؟ ماڈرن لینگویج ایسوسی ایشن کی تحقیق کے مطابق انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں کی تعلیم حاصل کرنے والے امریکی طلباء کی تعداد میں ویسے ہی 4 سالوں میں ایک لاکھ کی کمی آئی ہے۔ وجہ سادہ سی ہے، فرانسیسی سیکھنے سے زیادہ بہتر اقتصادیات کی تعلیم کو سمجھا جاتا ہے۔لیکن کیا مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا؟ اس کے لیے ہمیں موجودہ اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر مستقبل کی پیش بینی کی ضرورت ہے۔

اس وقت چینی زبان، اور اس کے دیگر لہجے، دنیا بھر میں سب سے زیادہ افراد بولتے ہیں۔ اس کے بعد ہندی اور اردو کی باری آتی ہے جو مختلف رسم الخط رکھنے کے باوجود ایک ہی لسانی بندھن میں بندھی ہوئی ہیں اور شمالی ہند اور پورے پاکستان کی مقبول ترین زبان ہے۔ انگریزی 527 ملین افراد کی ، ہسپانوی 389 ملین کی جبکہ عربی 100 ملین افراد کی مادری زبان ہے۔

مستقبل میں کون سی زبان سیکھنا زیادہ کارآمد ہوگا، اس کا جواب اتنا سادہ نہیں ہے۔ سب سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ سیکھنے کا خواہشمند کہاں رہتا ہے اور آپ کے مستقبل کے ارادے کیا ہیں؟ یعنی اس سوال کے جوابات مختلف ہو سکتے ہیں۔ چلیں، چند اہم سوالات اور ان کے جوابات دے کر آپ کے لیے معاملہ آسان کردیتے ہیں۔

کیا آپ کسی ابھرتی ہوئی معیشت سے کمانا چاہتے ہیں؟

برطانیا میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں برٹش کونسل نے 20 ابھرتی ہوئی معیشتوں اور ان کی اہم زبانوں کی نشاندہی کی ہے۔ یہ رپورٹ “برک” ممالک یعنی برازیل، روس، بھارت اور چین میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں کو پیش کرتی ہے جو اس وقت سب سے زیادہ ابھرتی ہوئی معیشتیں ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں سرمایہ کاری بینک گولڈ مین ساس اور ارنسٹ اینڈ ینگ کی پیش کردہ فہرست میں شامل مارکیٹوں کو بھی ڈالا گیا ہے۔ جس کے مطابق ہسپانوی اور عربی سب سے آگے دکھائی دیتی ہیں۔ لیکن اگر اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کی بنیاد پر رحجانات کو دیکھیں تو نتیجہ مختلف دکھائی دیتا ہے۔ اس کے مطابق 2050ء تک عالمی کاروبار پر ہندی، بنگالی، اردو اور انڈونیشیی زبانوں کا غلبہ ہوگا اور ہسپانوی، پرتگیزی، عربی اور روسی کی باری ان کے بعد آئے گی۔ اس لیے اگر آپ کوئی زبان سیکھنا چاہتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ کمانے کے خواہشمند ہیں تو مستقبل کے لیے ان میں سے کسی ایک زبان کا انتخاب کرنا آپ کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

langues-in-fastest-growing-economies

درحقیقت ایسی کسی تحقیق کی بنیاد پر کوئی واضح پیش بینی کرنا مشکل بلکہ ناممکن ہے۔ خود دیکھ لیں کہ برٹش کونسل نے صرف موجودہ ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کو شامل کیا ہے اور ان ممالک کا ذکر نہیں، جو آج چھوٹے پیمانے پر ہیں، لیکن ترقی کی بڑی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پھر بڑی زبانوں جیسا کہ عربی اور چینی کے کئی لہجے بھی پائے جاتے ہیں اور یوں ایک پر عبور حاصل کرنے کے باوجود سیکھنے والوں کے لیے غیر ملکی باشندوں سے رابطہ کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔

البتہ ایک بات بالکل واضح ہے کہ کاروباری دنیا کی لسانیاتی سمت تبدیل ہو رہی ہے اور یہ یورپ و شمالی امریکا سے ایشیا و مشرق وسطیٰ کا رخ کررہی ہے۔

زیادہ سے زیادہ افراد سے بات چیت ممکن بنانا چاہتے ہیں؟

جرمن ماہر لسانیات الریخ ایمون نے 15 سال کی طویل تحقیق کے بعد ایک خلاصہ شائع کیا ہے جس میں انہوں نے سب سے زیادہ مادری زبان بولنے والوں اور سب سے زیادہ سیکھی جانے والی زبانوں کا جائزہ لیا ہے۔ موخر الذکر معاملے میں تو حقیقی اعداد و شمار بہت کم دستیاب ہیں، اس لیے ایمون نے اس حوالے سے کوئی پیش گوئی نہیں کی۔ لیکن اتنا ضرور کہا ہے کہ اگر آپ دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ افراد کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ تین زبانیں سیکھنی چاہئیں۔ لیکن اگر آپ کے پاس زیادہ وقت نہیں تو مستقبل قریب میں تو انگریزی ہی کا راج ہوگا۔

languages-all-over-the-world

چینی: انگریزی کے مقابلے میں تین گنا زیادہ افراد کی مادری زبان چینی ہے، لیکن یہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے نہیں ہیں بلکہ صرف چین تک ہی محدود ہیں۔ پھر سائنس میں چینی زبان کا استعمال بہت کم ہے اور اسے لکھنا اور پڑھنا بھی دشوار ہے۔

ہسپانوی: چینی کے مقابلے میں بطور ہسپانوی کم لوگوں کی چینی زبان ہے لیکن دنیا بھر میں اسکولوں میں پڑھائے جانے کے لحاظ سے ہسپانوی دوسری مقبول ترین زبان ہے۔

فرانسیسی: چند خطوں، بالخصوص، گزشتہ چند دہائیوں میں یورپ میں فرانسیسی نے اپنا مقام بڑی حد تک کھویا ہے لیکن مغربی افریقا میں اب بھی کافی اثر و رسوخ رکھتی ہے۔ جہاں سیاسی طور پر استحکام اور اقتصادی لحاظ سے پرکشش بننے کے لیے فرانسیسی کا استعمال عام ہے۔ 2014ء میں ایک تحقیق میں یہ ثابت کرنے کی کوشش بھی کی گئی کہ 2050ء تک فرانسیسی دنیا کی دوسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان بن جائے گی لیکن اس کا انحصارافریقا کی ترقی کے امکانات پر ہے۔ پھر تحقیق میں یہ بات بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھی گئی کہ جن علاقوں میں فرانسیسی بولی جاتی ہے، وہاں ہر شخص زبان پر عبور نہیں رکھتا۔

کیا آپ صرف ایک زبان سیکھ کر زیادہ سے زیادہ ممالک جانا چاہتے ہیں؟

یہ نقشہ ان ممالک کو ظاہر کرتا ہے جہاں کوئی ایک مخصوص زبان بولی جاتی ہے۔ لیکن ٹہرئیے: کئی ملکوں میں ہو سکتا ہے کہ کوئی ایک زبان چند لوگ بولیں، لیکن اس پر مہارت بہت کم ہی کو حاصل ہوتی ہے۔

languages-spoken-in-many-countries

نتیجہ:

مستقبل کی کوئی واحد زبان نہیں ہوگی، بلکہ زبانیں سیکھنے والوں کو اپنے اہداف و مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرنا ہوگا۔ تو آپ کون سی زبان سیکھنا چاہیں گے؟