پرے ہے چرخِ نیلی فام سے

One-Flew-Over-the-Cuckoo-s-Nest

فلم ادب کی جدید ترین شکل ہے۔ امریکا سمیت دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں اکثر فلمیں ناولوں کی بنیاد پر بنتی ہیں۔ جب کہانی ادبی شخصیات کے ہاتھوں سے ہو کر نکلے، اور دنیا بہترین ہدایت کاروں کے ہاتھ لگے، تو شاہکار تو تخلیق ہوگا ہی۔ انہی شاہکار فلموں میں سے ایک ” One Flew Over the Cuckoo’s Nest ” ہے۔ 1975ء میں بننے والی اس فلم کا موضوع اور کہانی گو کہ سادہ سی ہے لیکن کینوس بہت وسیع ہے، جسے بہت پھیلایا جا سکتا ہے۔ شاید یہی جامعیت تھی جس کی وجہ سے فلم نے دنیا کے اعلیٰ ترین فلم اعزاز آسکر میں تمام اہم ایوارڈز جیتے۔ بہترین فلم کا بھی، بہترین ہدایت کار، بہترین اداکار، بہترین اداکارہ اور بہترین اسکرین پلے کا بھی اور یوں تاریخ کی ان محض تین فلموں میں سے ایک بن گئی، جنہیں بیک وقت “ٹاپ 5 آسکرز” ملے۔

One Flew Over the Cuckoo’s Nest کین کیسی کے ناول سے ماخوذ ہے، جو اسی نام سے لکھا گیا تھا۔ کہانی ایک عادی مجرم رینڈل پیٹرک میک مرفی کی ہے، جن کا کردار جیک نکلسن نے کمالِ خوبی سے نبھایا ہے۔ بارہا جرائم کرنے، اور دھر لیے جانے کی وجہ سے میک مرفی کو بامشقت قید کاٹنا پڑتی ہے اور جب وہ مشقت سے بیزار ہوجاتا ہے تو جیل میں ظاہر، بلکہ ثابت، کرتا ہے کہ اس کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے جس پر انہیں پاگل خانے بھیج دیا جاتا ہے۔ جہاں میک مرفی اس امید کے ساتھ آتا ہے کہ قید خانے کی سختیوں اور مشقت سے بچ جائے گا اور سکون کے دن گزارے گا۔ لیکن پاگل خانے کی سخت مزاج نرس ملڈریڈ ریچڈ کے اہانت آمیز رویے اور مریضوں کے علاج کے ناقص طریقے سے میک مرفی جلد ہی اکتا جاتا ہے۔ کیونکہ درحقیقت پاگل نہیں ہوتا اس لیے سب پاگلوں کا لیڈر بن جاتا ہے۔ ویسے لوئس فلیچر نے ایک سخت مزاج نرس ریچڈ کا کردار بھی بہت خوبی سے نبھایا ہے۔

کہانی پاگل خانے کے کشیدہ ماحول کے گرد گھومتی ہے، جس میں میک مرفی کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے ساتھیوں کو زیادہ سے زیادہ سکھ پہنچائے اور نرس ریچڈ روایتی سخت گیر رویے سے پاگل خانے اور میک مرفی پرکنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس دوران میک مرفی تمام پاگلوں کو لے کر شہر کی سیر تک کرا لاتا ہے بلکہ دن کا بڑا حصہ سمندر میں مچھلیوں کے شکار اور دیگر تفریح میں بھی گزار لیتا ہے جس کے بعد پاگل خانے کی انتظامیہ کے لیے “خطرناک” قرار پاتا ہے۔

ویسے فلم میں پاگل خانوں کے ماحول اور وہاں مریضوں کے ساتھ رویوں کو بہترین انداز میں فلمایا گیا ہے، جن میں سب سے نمایاں مریضوں پر ذہنی و جسمانی تشدد ہے۔ فلم میں یہ تک دکھایا گیا ہے کہ ایک مرتبہ بطور سزا میک مرفی اور اس کے ایک ساتھی کو بجلی کے جھٹکے دیے جاتے ہیں۔

میک مرفی اور نرس ریچڈ کی ذہنی جنگ کیا رنگ لاتی ہے، اس کے لیے یہ فلم دیکھنا مت بھولیے گا۔ ویسے جیک نکلسن کو بہترین اداکار، لوئس فلیچر کو بہترین اداکارہ، میلوس فورمین کو بہترین اداکار، لارنس ہابین اور بو گولڈمین کے لیے بہترین فلم اور بہترین ماخوذ اسکرین پلے کے آسکر ایوارڈز ملے۔ فلم اس کے علاوہ بھی چار آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد ہوئی تھی، البتہ جیت نہ سکی۔ آسکرز کے علاوہ فلم نے 6،6 گولڈن گلوبز اور بافٹا ایوارڈز بھی حاصل کیے جن میں بہترین فلم کے اعزازات بھی شامل ہیں۔ امریکن فلم انسٹیٹیوٹ نے اپنی مختلف فہرستوں میں اس فلم کو جگہ دی ہے جس میں “100 سال ۔۔۔ 100 فلمیں” میں اسے 20 واں درجہ اور “100 سال ۔۔۔ 100 ہیروز اور ولن کی فہرست” میں نرس ریچڈ کو 5 واں درجہ دینا شامل ہیں۔1993ء میں امریکہ کی لائبریری آف کانگریس نے اس فلم کو “ثقافتی، تاریخی اور جمالیاتی طور پر اہم” قرار دیا اور اسے قومی فلم رجسٹری میں محفوظ کرنے کے لیے منتخب کیا۔

ٹریلر