میڈیا پر آنے والی بیشتر خبریں جعلی ہوتی ہیں، معروف امریکی صحافی

Naomi-Wolf

امریکا کی معروف صحافی، مصنف اور سابق صدر بل کلنٹن کی سیاسی مشیر رہنے والی نومی وولف کہتی ہے کہ مین اسٹریم میڈیا میں آنے والے بیشتر پروگرام جعلی خبروں اور حکومتی پروپیگنڈے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ “امریکی اب اس حقیقت کو جاننے لگے ہیں کہ وہ خبروں میں زیادہ تر جو کچھ سنتے ہیں وہ درحقیقت جعلی ہوتا ہے۔”

ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے نومی وولف نے کہا کہ ایک صحافی کی حیثیت سے یہ الفاظ ادا کرتے ہوئے میں بتا نہیں سکتی کہ دل پر کتنا بڑا پتھر رکھنا پڑ رہا ہے، لیکن ہم ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جو یہ جاننے کا ہے کہ خبر حقیقت ہے یا نہیں، امریکا میں بھی اور امریکا سے باہر بھی۔ اس بیان پر انہیں تقریب میں موجود افراد کی جانب سے جتنی زبردست داد پیش کی گئی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں میں میڈیا پر سے اعتماد کس تیزی سے اٹھ رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2014ء میں قانون میں تبدیلی کے بعد امریکا کی حکومت کے لیے یہ بات قانونی حیثیت رکھتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں پر پروپیگنڈے کا استعمال کرے۔ نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ (این ڈی اے اے) کی جدید شکل میں ایک ترمیم ایسی ہے جو عوام پر پروپیگنڈے کے استعمال کو قانونی حیثیت دیتی ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ وہ آخری خبر جس نے آپ کو “جکڑ” لیا تھا ہو سکتا ہے کہ مفادات کے حصول کے لیے مکمل طور پر جھوٹ ہو۔

اس ترمیم سے قبل امریکی حکومت کے لیے یہ غیر قانونی تھا کہ وہ پروپیگنڈے کی کسی بھی صورت کو استعمال کرے۔ یہ پابندی 1948ء میں اسمتھ-منڈٹ ایکٹ کی منظوری کے ساتھ لگی تھی۔ نومی وولف کی اس موضوع پر مکمل گفتگو یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔ ان کی تقریر کا یہ حصہ ذیل کی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے۔