عمران خان نے جوبائیڈن انتظامیہ سے حکومت کی تبدیلی پر وضاحت مانگ لی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی پر پاکستان سے متعلق ایک تجزیے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی تبدیلی کے لیے بیرونی سازش کے حوالے سے شک ختم ہونا چاہیے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فوکس نیوز کا ویڈیو کلپ جاری کیا اور اپنے بیان میں کہا کہ اگر کسی کو حکومت تبدیلی کے لیے امریکی سازش پر شکوک تھے تو اس ویڈیو کے بعد ختم ہونے چاہیئں کہ کیوں جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم اور حکومت کو ختم کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا واضح طور پر ایک تابعدار کٹھ پتلی وزیراعظم چاہتا ہے جو یورپی جنگ میں پاکستان کی غیرجانب داری کی خواہش کی اجازت نہیں دے گا۔ ٹوئٹس کی سیریز میں ان کا کہنا تھا کہ جو وزیراعظم امریکا کا تابعدار ہوگا، جو روس کے ساتھ معاہدوں پر دستخط نہیں کرے گا اور چین کے ساتھ ہمارے اسٹریٹجک تعلقات کو پیچھے دھکیلے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ایک وزیراعظم پاکستان کی خودمختاری اور آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرے گا تو اس کو ہٹا دیا جائے گا اور شہباز شریف کی طرح ایک تابعدار، چور وزیراعظم کو لایا جائے۔عمران خان نے کہا کہ حکومت تبدیلی کی امریکی سازش کی تصدیق کے بعد واشنگٹن میں تعینات ہمارے سفیر کی جانب سے بھیجے گئے سائفر کا ثبوت ہے، جس میں اسٹیٹ ڈپارٹنمنٹ کے لو کی دھمکی کے بارے میں بتایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ مکمل طور پر چیف جسٹس آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سازش میں ملوث تمام افراد سے عوامی سماعت کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے۔ایک اور ٹوئٹ میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ سے میرا سوال ہے کہ 22 کروڈ آبادی کے ملک میں ایک کٹھ پتلی وزیراعظم لانے کے لیے جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم کو ہٹانے کے لیے حکومت تبدیلی کی سازش میں ملوث ہونے پر کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں امریکا مخالف بیانیہ کم کیا ہے یا بڑھایا ہے۔پی ٹی آئی کی جانب سے ٹوئٹر پر سابق وزیراعظم عمران خان کا ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا گیا جس میں انہوں نے مذکورہ ویڈیو کے بارے میں بتایا اور عوام سے احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے آگاہ کیا تھا کہ ایک بہت بڑی بیرونی سازش کے تحت پاکستان میں ہماری حکومت ہٹادی گئی، قوم کے سامنے مراسلہ رکھا، پہلے اسپیکر، پھر چیف جسٹس اور پھر صدرمملکت کو وہ مراسلہ بھیجوایا۔انہوں نے کہا کہ میں قومی سلامتی کمیٹی میں رکھا اور سب کو بتایا کہ یہ مراسلے میں واضح طور پر ایک بیرونی ملک سازش پاکستان کی جمہوریت اور حکومت کے خلاف باہر سے سازش کی گئی اور جس میں ہمارے ملک کے میر جعفر اور میر صادق ملوث تھے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے پہلے اس کو مانا نہیں، ہمارے بڑے صحافیوں نے کہا یہ جھوٹ ہے، موجودہ وزیراعظم اور ان کے دیگر اپوزیشن رہنماں نے کہا جھوٹ ہے اور بات نہیں مانی لیکن بعد میں سب ثابت ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے دوسرے اجلاس میں سب مان گئے کہ یہ مراسلہ ہے، اب آج ایک ویڈیو نکلی ہے، یہ ویڈیو امریکا کے دفاعی تجزیہ نگار کی نکلی ہے۔عمران خان نے کہا کہ وہ دفاعی تھینک ٹینک کی نمائندگی کرتی ہیں اور کیا کہہ رہی ہیں، انہوں نے وضاحت کی ہے اور کہہ رہی ہیں کہ پاکستان کے وزیراعظم کو ہم نے اس لیے ہٹایا کیونکہ وہ آزاد خارجہ پالیسی چلانے اور روس، یوکرین جنگ میں غیرجانب دار رہنے کی کوشش کر رہا تھا۔تجزیہ نگار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم چین کے ساتھ اپنے تعلقات بڑھا رہا تھا اور روس سے تجارت کی بات کر رہا تھا، جس سے پاکستان کو فائدہ ہونا تھا، گندم اور تیل 30 فیصد کم پر دینے کو تیار تھے، جس سے لوگوں کے اوپر مہنگائی کا بوجھ کم پڑنا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس نے واضح کیا اور کہا کہ تبدیل اس لیے کیا گیا کہ یہ جو وزیراعظم ہے، ان کی ساری باتیں مانے گا، یعنی پاکستان کے مفادات امریکی خارجہ پالیسی کے لیے قربان کرے گا تو اب یہ غیرجانب دار بھی نہیں رہ سکیں گے اور اس کا حصہ بننا پڑے گا۔سابق وزیراعظم نے ویڈیو بیان میں کہا کہ ان کو چین سے اپنے تعلقات محدود کرنے پڑیں گے اور روس سے کوئی تجارت نہیں کریں گے، یہ ایجنڈے پر آئے ہیں، سازش کی وجہ سے ایک کرپٹ ترین آدمی کو اوپر بیٹھایا گیا ہے، جس کے کرپشن پر وائٹ پیپر جاری کردیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 40 ارب کے کیسز میں ان پر سزا بھی ملی ہے، ان کو اس لیے لایا گیا کہ اب یہ ان کی ساری باتیں مانیں گے، جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا نے دھمکی دی تو شرکت کی اور اپنے 80 ہزار لوگوں کو قربان کیا، ملک اور قبائلی علاقوں کی تباہی کی اور اپنے لوگوں پر 400 ڈرون حملے کروائے۔انہوں نے کہا کہ ہم پھر اس طرف جا رہے ہیں اور اسی لیے یہ حکومت تبدیل کی گئی تھی، میں نے صدر اور چیف جسٹس کو خط لکھا تھا کہ اس پر تحقیقات ہونی چاہیئں۔وزیراعظم نے کہا کہ اس کمیشن کی سپریم کورٹ کے اندر کھلی سماعت ہونی چاہیے، اگر یہ نہ کیا تو پاکستان کا کوئی بھی وزیراعظم ملک کے مفادات کی حفاظت نہیں کرے گا اور وہ اپنے ملک کو کسی اور کے لیے قربان کرے گا۔انہوں نے کہا کہ میں پورے اعتماد کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ جب بھی یہ تحقیقات ہوں گی تو پتہ چلے گا کہ کن کن لوگوں اس ملک کے ساتھ غداری کی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ مافیا کی سربراہ حکومت نے جس طرح ہمارے اوپر توہین مذہب کے شرم ناک مقدمے بنائے ہیں، ان کو ایسے مقدمات بنانے پر شرم آنی چاہیے، اصل میں ان لوگوں پر غداری کے کیسز بننے چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ آج چاند رات ہے ساری قوم کو جھنڈے لے کر نکلنا ہے اور ملک کے اندر اور ملک سے باہر پیغام دینا ہے کہ ہم حقیقی آزادی چاہتے ہیں، ہم کسی کی غلامی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، پاکستان اور پاکستان کے مستقبل کے لیے نکلنا ہے۔