دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی “صالحیت” کے بغیر “صلاحیت” کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوایم کی وہ شکل نکالنے میں اپنا دماغ کھپایا تھا، جس نے بعد میں پورے کراچی پر بلاشرکت غیرے حکمرانی کی۔ ایم کیوایم نے وہ طاقت حاصل کی کہ اس ملک کی اصل قوتیں بھی ایک وقت میں اس پر ہاتھ ڈالنے سے خائف رہیں۔ یہ جماعت ملکی اور بیرونی حمایت سے کراچی میں ایسی سرگرمیوں کا حصہ بنیں جس سے اہلِ کراچی کے سر شرم سے جھکنے لگے۔ خود اردو بولنے والے ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے کہ اُن کی کئی نسلیں اس کا بوجھ اُٹھاتے اُتھاتے تاریخ کا رزق بنتی رہیں گی۔ عمران فاروق کراچی میں سینکڑوں نہیں ہزاروں افراد کے قتل کا منصوبہ ساز تھا۔ ہر قتل کا لہو بہتا ہوا اُس کے آنگن میں جا پہنچتا تھا۔ اب اس کا خاندان لندن میں ایک فلیٹ کے کمرے میں امداد کا منتظر رہتا ہے۔ یہ اپنے لیے اور اپنے خاندان کے لیے کیا چھوڑ گیا؟دنیا کی بے ثباتی دیکھیں!عمران فاروق کراچی میں الطاف حسین کے بعد وہ دوسرا شخص تھا جس کے جنبش ابرو سے اس شہر کی قسمت کا فیصلہ ہوتا تھا۔ جس کے منصوبوں سے کراچی کی سانسیں چلتی اور رُکتی تھیں۔ یہ اکیلا شخص کراچی میں ایم کیوایم کے مخصوص منصوبوں کو عملی جامہ پہناتا تھا۔ مگر اس کا خاندان دربدر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔ اُس کی بیوہ متحدہ سے شکوہ کر رہی ہے کہ اُس کے خاندان کو فراموش کردیا گیا، شمائلہ فاروق ایم کیو ایم کی انتہائی سرگرم کارکن تھی اور بہت سے رازوں سے مکمل آگاہ اور منصوبوں میں شریک رہی۔ اس کی شادی بھی الطاف حسین کی مرضی سے کرائی گئی، یہ وہ عورت ہے جس نے اپنے شوہر کے قتل کے تمام حقائق جاننے کے باوجود الطاف حسین کو ترجیح دی تھی اور اُس کے سالگرہ کے ڈراموں میں اپنے شوہر کے قتل ہونے کے باوجود شریک ہوتی رہی۔ مگر اب اس کا کوئی پرسان حال نہیں۔متحدہ لندن ہو یا متحدہ پاکستان،کوئی اس بیوہ اور اس کے بچوں کی مدد کے لیے آگے نہیں بڑھتا۔ ہر گزرتا دن عمران فاروق کی بیوہ کی تنہائی کو بڑھاتا ہے۔ اب وہ کینسر کی مریضہ ہو کر امداد پر پلنے والی ایک مجبور اور بے بس عورت بن کر رہ گئی ہے۔ متحدہ کے وہ رہنما جو پھٹے پُرانے کپڑوں میں اس جماعت کا حصہ بنے تھے، اب محلات میں رہتے اور اِتراتے پھرتے ہیں۔ ہوٹلوں کے ویٹر ز بیرون ملک جائیدادوں کے مالک بن گئے۔ نوکریوں سے ٹھکرائے گئے لوگ اربوں کی دولت میں کھیلنے لگے، یہ سب اُس ایم کیوایم کی بدولت تھا جس کو بنانے والوں میں دوسرا اہم ترین کردار ڈاکٹر عمران فاروق کا تھا۔ مگر عمران فاروق ایک موقع پر بانی متحدہ سے الگ کردیا گیا۔ پھر اس کے زوال کے دن شروع ہوئے۔ یہاں تک کہ متحدہ کے رہنما اُس سے بات کرنے سے قبل بانی متحدہ سے اجازت لیتے تھے۔ پھر وہ وقت آیا کہ وہ لندن میں قتل کردیا گیا۔ تب بانی متحدہ کو عمران فاروق کی بیوہ کی ضرورت تھی، تو شمائلہ فاروق کو قریب بٹھایا جاتا۔ جب یہ ضرورت ختم ہوگئی تو اس سے تعلق بھی ختم کردیا گیا۔یہاں تک کہ اس کی ضرورتوں کا لحاظ تک نہیں رکھا جاتا۔ کراچی میں ایم کیوایم کے وابستگان غور کریں کہ جو جماعت اپنے بانی رہنما کے خاندان کی پروا نہیں کرتی، وہ اُن کا کتنا خیال رکھے گی؟ عبرت کی اس کہانی میں اہلِ کراچی کے لیے بہت سے سبق پوشیدہ ہیں۔