نائن الیون بل، خلیجی ممالک کا امریکی قانون سازی پر اظہار تشویش

چھ خلیجی ممالک نے امریکی کانگریس کی جانب سے اس بل کی منظوری پر سخت تشویش ظاہر کی ہے جو نائن الیون میں مارے گئے افراد کے اہل خانہ کو سعودی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی اجازت دے گا۔

خلیج تعاون کونسل کے سربراہ عبد اللطیف الزایانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون سازی بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور خارجہ تعلقات میں ایک خطرناک رحجان قائم کرتی ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ جمعے کو اس قانون کو منظور کیا تھا جس کی منظوری پہلے سینیٹ سے لی گئی تھی۔ وائٹ ہاؤس نے اشارہ دیا ہے کہ صدر براک اوباما اس مجوزہ قانون کو ویٹو کردیں گے کیونکہ اس صورت میں دیگر ممالک کی جانب سے امریکا پر ہی ایسے مقدمات قائم کرنے کا رحجان چل پڑے گا۔

قانون نے واشنگٹن اور تیل کی دولت سے مالا مال سعودی ریاست کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ بنا دیا ہے، جو پہلے ہی علاقائی حریف ایران کے ساتھ اوباما انتظامیہ کی بڑھتی ہوئی یاری دوستی سے خفا دکھائی دیتی ہے۔

11 ستمبر 2001ء کو نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ٹکرانے اور پنسلوینیا میں تباہ ہونے والے تین جہازوں میں موجود 19 میں سے 15 مبینہ ہائی جیکروں کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔

امریکی کانگریس نے 28 جولائی کو نائن الیون پر کانگریس کی رپورٹ کے وہ 28 خفیہ صفحات جاری کیے تھے جنہوں نے ان ہائی جیکروں کے سعودی حکومت کے اہلکاروں سے مبینہ تعلقات کے حوالے سے بحث کو جنم دیا تھا۔ بعد ازاں امریکی تحقیق کار الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہے تھے۔

سعودی حکومت نے ان خفیہ صفحات کو منظر عام پر لانے کا خیرمقدم کیا تھا اور کہا کہ ان صفحات میں حیرت کی ایسی کوئی بات نہیں اس لیے سعودی حکام کی شمولیت کا سوال اب ختم ہو جانا چاہیے۔ لیکن سعودی عرب نے نائن الیون مقدمات قائم کرنے کی مجوزہ قانون سازی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا جو مارے گئے افراد کے اہل خانہ کو امریکی عدالتوں میں ہی سعودی عرب کے خلاف مقدمات دائر کرنے کی سہولت دے گی۔

سعودی عرب کے بعد خلیج تعاون کونسل کا دوسرا ملک متحدہ عرب امارات تھا کہ جس نے اس حوالے سے اپنے خدشات ظاہر کیے۔ وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ زید النہیان نے کہا کہ “یہ قانون ریاستوں کے تعلقات کی بنیادوں اور اصولوں کے مطابق نہیں ہے اور اپنے منفی ردعمل اور خطرناک مثال کی وجہ سے واضح خلاف ورزی ہے۔”

سات ریاستوں پر مشتمل عرب امارات واشنگٹن کا سب سے قریبی عرب اتحادی ہے۔ نائن الیون کے ہائی جیکروں میں سے دو کا تعلق عرب امارات سے تھا۔

سعودی عرب اور عرب امارات کے علاوہ خلیج تعاون کونسل میں بحرین، کویت، عمان اور قطر شامل ہیں۔ اپنے بیان میں قطر نے کہا کہ نائن الیون قانون ساز “بین الاقوامی قوانین بالخصوص ریاستوں کے درمیان برابری کے قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے۔”

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیث نے کہا کہ یہ قانونبین الاقوامی قانون کی مصدقہ روایات کے خلاف ہوگا۔