ایران کو پونے دو ارب ڈالرز کی نقد ادائیگی کی گئی تھی، امریکا کا اعتراف

euros

اوباما انتظامیہ نے تسلیم کیا ہے کہ رواں سال کے اوائل میں ایران کو 1.7 ارب ڈالرز کی ادائیگی مکمل طور پر نقد کی صورت میں کی گئی تھی، وہ بھی ایران کی مرضی کے مطابق ڈالرز کے علاوہ دوسری کرنسیوں کے روپ میں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی ترجمان ڈان سیلک نے ایک بیان میں کہا کہ “امریکی و بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے” نقد ادائیگی ضروری تھی، کیونکہ ان پابندیوں کی وجہ سے ایران بین الاقوامی مالیاتی نظام سے الگ تھا۔

یہ 1.7 ارب ڈالرز دراصل امریکا اور ایران کے درمیان دہائیوں پرانے دعوے کا تصفیہ ہونے پر دیے گئے تھے تھے۔ ابتدا میں 400 ملین یوروز، سوئس فرانک اور دیگر غیر ملکی کرنسیاں 17 جنوری کو فراہم کی گئیں۔ یہ وہی دن تھا کہ جب ایران نے چار امریکی قیدی رہا کیے۔ امریکی انتظامیہ کا تو دعویٰ ہے کہ یہ دونوں مکمل طور پر الگ واقعات تھے، لیکن حال ہی میں تسلیم کیا گیا کہ امریکی قیدیوں کے ایران چھوڑنے کے لیے اس نقدی کو محرک کے طور پر استعمال کیا۔

بقیہ 1.3 ارب ڈالرز 1970ء کی دہائی میں امریکا کی جانب سے روکی گئی ایرانی رقم پر لگنے والا سود تھا۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ سود بھی نقد کی صورت میں دیا گیا یا پھر بینکاری کے عام طریقے کے مطابق۔ لیکن ذرائع کہتے ہیں کہ یہ 1.3 ارب ڈالرز 22 جنوری سے 5 فروری کے دوران نقد کی صورت میں ادا کیے گئے تھے۔

ری پبلکن پارٹی اس پوری رقم کو تاوان کہہ رہی ہے جو ان امریکی قیدیوں کو رہا کروانے کے لیے ادا کیا گیا جبکہ حکمران ڈیموکریٹک پارٹی اس سے انکاری ہے۔