وزیراعظم نواز شریف اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے؟

nawaz-sharif

زندہ قومیں اپنی زبان کو قومی وقار اور خودداری کی علامت سمجھا کرتی ہیں اور اسی طرح قومی لباس کے معاملے میں بھی نہایت حساسیت کا مظاہرہ کرتی ہیں ۔

روس‘ جرمنی‘ فرانس اور چینی رہنما کسی بھی عالمی فورم پر بدیسی زبان کو اپنے خیالات کے اظہار کا ذریعہ نہیں بناتے، بلکہ اپنی ہی زبان میں خطاب کرتے ہیں ،یہ معاملہ صرف بڑی طاقتوں کا ہی نہیں ہے ایران کی رہنما بھی عالمی فورمز پر اظہار خیالات کیلئے فارسی کا ہی سہارا لیتے ہیں، جبکہ عرب لیڈر بالعموم عربی میں ہی خطاب کرتے ہیں یہاں تک کہ ہمارے ازلی حریف اور ہمسایہ ملک بھارت کے حکمران بھی بین الاقوامی فورمز پر نہ صرف ہندی میں تقریر کرتے ہیں بلکہ اپنا قومی لباس ہی زیب تن کیے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کی نمائندگی ان کے وزیراعظم نریندر مودی نے کی تھی اور وہاں خطاب کرتے ہوئے نہ صرف کرتا‘ پاجامہ اور واسکٹ زیب تن کی تھی بلکہ تقریر بھی ہندی میں ہی کی تھی۔ اس سال جنرل اسمبلی میں بھارت کی نمائندگی ان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کی اور گزشتہ روز انہوں نے بھی اظہار خیالات کیلئے ہندی کا ہی انتخاب کیا۔

اس کے برعکس ہمارے وزیراعظم میاں نواز شریف نے گزشتہ سال کی طرح اس برس بھی نہ صرف حسب معمول انگریزی کو اظہار خیال کا ذریعہ بنایا بلکہ وہ دونوں مواقع پر نہایت بیش قیمت کوٹ پینٹ میں ملبوس دکھائی دیئے اگر قارئین کو یاد ہو تو اپنے پہلے دور حکومت میں میاں نواز شریف بالعموم شلوار قمیض اور شیروانی یا واسکٹ زیب تن کیا کرتے تھے اور اکثر اردو میں ہی تقاریر کرتے تھے مگر اب تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شاید وہ اپنی شیروانی کہیں رکھ کر بھول گئے ہیں اور بین الاقوامی فورمز پر اردو میں اظہار خیال کرنے کو بھی بہتر خیال نہیں کرتے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو نفاذ اردو کے سلسلے میں دیئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے بھلا کیا توقع رکھی جاسکتی ہے؟