وجود

... loading ...

وجود
وجود
خوف سے نہ مریں وجود - جمعرات 09 اپریل 2020

اخبارات کا بنڈل بہت دیر سے گیلری میں پڑا ہے۔ پہلے کی طرح مجھے اب اخبار سے بہت زیادہ رغبت نہیں رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے میں کئی دن ایسے گذرے ہیں، جن میں اخبار کا ربڑ بینڈ بھی نہیں اتارا گیا۔میرے لیے وہ اخبار شائع ہی نہیں ہوئے تھے۔ مجھے اخبار کی سرخیوں سے خوف آنے لگا تھا۔ ایک وبائی اور جان لیوا بیماری جس نے سب سے پہلے خبروں کا...

خوف سے نہ مریں

کورونا وائر س پاکستان میں دَم توڑ رہاہے۔۔۔! وجود - جمعرات 09 اپریل 2020

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ پہلا مریض 26 فروری کو سامنے آیا تھا،جبکہ چین میں اِس وائرس نے ماہ جنوری کے ابتدائی ہفتے میں ہی خوف ودہشت کی الم ناک فضاء قائم کردی تھی۔اس کے علاوہ پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی،تعلیمی،صنعتی میدان میں جس طرح کے مضبوط تعلقات استوار ہیں۔اِن سب ک...

کورونا وائر س پاکستان میں دَم توڑ رہاہے۔۔۔!

کیا بل گیٹس وائرسوں کے ماما ہیں؟ وجود - بدھ 08 اپریل 2020

وائرس کی دنیا انسانوں کے لیے شاید حیران کن ہو، مگر ایک بات اس سے بھی زیادہ حیران کن ہے کہ بل گیٹس ہمیں وائرسوں سے بروقت آگاہ کرتے ہیں۔ آخر بل گیٹس میں ایسا کیا ہے، کہ وائرس اُن کی پیشین گوئیوں کو پورا کرنے کے لیے ٹھیک وقت پر آدھمکتے ہیں۔ یہ تو کوئی الہامی پیش گوئیاں لگتی ہیں ک...

کیا بل گیٹس وائرسوں کے ماما ہیں؟

ہمہ پہلو توجہ کی ضرورت وجود - بدھ 08 اپریل 2020

بلوچستان حکومت کی کوتاہیاں اپنی جگہ، مگر حقیقت یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے مشکل کی اس گھڑی میں بروقت صوبے کی کوئی مدد نہ کی ۔ دیگر صوبے بھی اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے دور رہے ۔ ایران کی حکومت نے اپنے ہاںتمام پاکستانیوں بشمول زائرین کے پاسپورٹ پر ایگزٹ مہرلگا کر پاک ایران سرحد پر بفر...

ہمہ پہلو توجہ کی ضرورت

کورونیات۔۔ وجود - بدھ 08 اپریل 2020

دوستو، خبر کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں ہونے والے لاک ڈاؤن کے نتیجے میں اداکارائیں گھروں میں بند ہوکر رہ گئیں اور بیوٹی پارلر جانے سے قاصر ہیں، کورونا وائرس کے باعث ملک بھر میں جہاں تمام شعبہ ہائے زندگی معطل ہوکر رہ گئے ہیں وہیں بیوٹی پارلر کا شعبہ بھی بند ہے۔۔بیو...

کورونیات۔۔

یہ کون لوگ ہیں؟ وجود - منگل 07 اپریل 2020

بل گیٹس ایک انتہائی پراسرار کردار ہے۔مگر دنیا میں جاری کھیل مائیکرو سوفٹ کے بانی بل گیٹس کا تنہا رچایا ہوا نہیں۔ اس کے ساتھ اور بھی بہت سے کردار ہیں جو متوازی طور پر اپنے اپنے دائرے میں یہی کھیل کھیل رہے ہیں۔ ان سب کی کوششیں ایک بڑے منصوبے میں مربوط ہوتی ہیں۔ یہ سب ایک دوسرے کے م...

یہ کون لوگ ہیں؟

مسئلہ آبادی ہی ہے؟ وجود - پیر 06 اپریل 2020

ہم یہاں راک فیلر کا استقبال کرچکے۔مسئلہ آبادی ہی ہے۔بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاونڈیشن نے راک فیلر فاؤنڈیشن کے ساتھ مختلف طریقوں سے افریقا میں پنجے گاڑے۔ہدف آبادی کو نشانا ہی بنانا تھا۔ ان دونوں فاونڈیشن کے روابط کو دھیان میںرکھتے ہوئے ان کی افریقامیں مختلف سرگرمیوں کا جائزہ لیں تو ...

مسئلہ آبادی ہی ہے؟

کورونا وائرس ،پاکستان کو ملنے والی چینی معاونت کی اہمیت وجود - پیر 06 اپریل 2020

چین کورونا وائرس کے جان لیوا عفریت کو مکمل طور شکست دینے میں کامیاب ہوگیا ہے اور اَب چین اپنے دیرینہ دوست پاکستان کو اِس موذی وائرس کے خلاف مدد فراہم کرنے میں پوری تن دہی اور جان فشانی کے ساتھ مصروف عمل ہے ۔اُمید یہ ہی کی جارہی ہے کہ چین کے بعد پاکستان دنیا میں دوسرا ملک ہو گا ،ج...

کورونا وائرس ،پاکستان کو ملنے والی چینی معاونت کی اہمیت

اصلاح شدہ نسلِ نو کا پاگل پن وجود - اتوار 05 اپریل 2020

ویکسین سے انسانی آبادی کو کنٹرول کرنے کا طریقہ گزشتہ کچھ دہائیوں میں سوچا گیا ہے، مگر انسانی آبادی کو کنٹرول کرنے کا تصور اس سے بھی پرانا ہے۔ حیرت ہوتی ہے کہ بل گیٹس ویکیسن سے انسانی آبادی کو کنٹرول کرنے کے طریقے تک پہنچنے سے پہلے ہی انسانی آبادی کو کنٹرول کرنے کے تصور سے واب...

اصلاح شدہ نسلِ نو کا پاگل پن

گھٹیا کالم نگاری۔۔ وجود - اتوار 05 اپریل 2020

دوستو،کسی بزرگ نے ایک بار ہمیں کہاتھا۔۔پتر ناکامیوں کو سنبھال کر رکھا کر یہ مثالی کامیابی کی کنجی ہوتی ہیں۔۔ ہمیں یہ بات تب سمجھ میں نہیں آئی تھی مگر اب احساس ہوتا ہے ناکامی ایندھن کا کام بھی تو کرتی ہے بڑی منزل تک پہنچنے کے لیے زیادہ ایندھن درکار ہوتا ہے شاید اس سے یہ مراد ہو۔۔...

گھٹیا کالم نگاری۔۔

ویکسین کھیل کیا ہے؟ وجود - هفته 04 اپریل 2020

یہ اتفاق نہیں کہ کورونا وائرس اُن لوگوں کا مددگار ثابت ہورہا ہے ، جو آبادی کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ آبادی کنٹرول کرنے کے حوالے سے مختلف نظریات برقی محفوظات میں ٹنوں کے حساب سے دستیاب ہیں۔ یہ ایک پُرانا موضوع ہے۔ جسے اقوام متحدہ کی ایجنڈا 21نامی کانفرنس میں بھی زیربحث لایا گیا ...

ویکسین کھیل کیا ہے؟

جب اسکائی لیب گری.. وجود - هفته 04 اپریل 2020

جون 1979 کا ذکر ہے۔ سڑکوں اور گلیوں میں سناٹا چھایا ہوا تھا، لوگوں نے گھروں کے دروازے تو کیا ، کھڑکیوں کے پٹ تک بند کردیئے تھے۔گھروں میں دادیاں اور مائیں بچوں کو کمروں میں چھپا رہی تھیں۔والد کا حکم تھا کہ کوئی شخص صحن میں بھی قدم نہیں رکھے گا۔ہر طرف سناٹے کا عالم تھا اور ٹریفک بھ...

جب اسکائی لیب گری..

کورونا، پاگلوں کا بھرم ابھی باقی ہے ! وجود - جمعه 03 اپریل 2020

دنیا کے پاگل یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک نئی دنیا تخلیق کرسکتے ہیں، جس میں بیماریاں، موسم ، ماحول اور غذائیں اُن کے کنٹرول میں ہو۔ بل گیٹس نے 13؍ مارچ 2020ء کو اپنے چار اہداف بیان کیے تھے، وہ تازہ کرتے ہیں: ۱۔عالمی صحت (گلوبل ہیلتھ) ۲۔ ماحولیاتی تبدیلیاں (کلائیمیٹ چینج) ۳۔ ترقی (ڈ...

کورونا، پاگلوں کا بھرم ابھی باقی ہے !

کورونا کہانیاں۔۔ وجود - جمعه 03 اپریل 2020

دوستو،آج کورونا وائرس کے حوالے سے کچھ ’’کرونا کہانیاں‘‘ پیش خدمت ہیں جومختصر لیکن پراثر ہیں۔۔سوشل میڈیا پر یہ کہانیاں آپ کی نظر سے ضرور گزری ہوں گی۔۔عید کا دن تھا چاول پکا رہی تھی کہ اچانک اس میں سانپ آگرا ،ساس کے ڈر سے چاول گرانے کی بجائے سانپ کو بھی اس میں پکا دیا سب نے تعری...

کورونا کہانیاں۔۔

کورونا وائرس، بل گیٹس کا ’’کچھ نیا ‘‘ تو نہیں؟ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

دنیا کورونا وائر س کے مریضوں کی تعداد اور اس کی ہلاکت خیزی کی گنتی کر رہی ہے، مگر دنیا کے کچھ سفاک لوگ اسے اپنے خاکے کے مطابق دنیا کی نئی تشکیل کا حصہ سمجھتے ہیں۔ یہی پہلو کورونا کے وبائی تصور کو انسانی خناس کی پیداوار بنانے کے موقف کو تقویت دیتا ہے۔ درحقیقت دنیا کو کورونا سے اتن...

کورونا وائرس، بل گیٹس کا ’’کچھ نیا ‘‘ تو نہیں؟

اب مائی رحمتے نہیں لڑتی۔ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

کمان سے نکلا اور زبان سے نکلی بات کبھی واپس نہیں آتی یہ حقیقت نما کہاوت سنتے زندگی گزری۔ بابا رحمتے ایک فرضی کردار کے طور پر سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی زبان سے ادا ہونے والا واقعہ ایسا منسوب ہوا کہ جسٹس ثاقب نثار اور بابا رحمتے لازم و ملزوم ہوگئے۔ جسٹس ثاقب نثار...

اب مائی رحمتے نہیں لڑتی۔

لاک ڈاؤن کب تک جاری رہے گا۔۔۔؟ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

کوئی مانے یا نہ مانے بہرحال سندھ میں سب سے پہلے لاک ڈاؤن کرنے کا اوّلین فائدہ تو یہ ضرور ہوا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ بڑی حد تک روک دیا گیا ہے ۔ جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ کراچی ،حیدرآباد ،دادو ،لاڑکانہ،جیکب آباد اور سکھر کے علاوہ صوبہ کے باقی 20 اضلاع ابھی تک کورونا وائرس س...

لاک ڈاؤن کب تک جاری رہے گا۔۔۔؟

صابن ، بھکاری اور کورونا وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

ملک میں جاری لاک ڈاؤن کے دوران میڈیا پرسنز بھی لازمی ڈیوٹیز انجام دے رہے ہیں۔اورزرائع آمدو رفت کی بندش کے باوجود کسی نہ کسی طرح دفاتر پہنچ جاتے ہیں ، جہاں نئے نئے نامے ان کے منتظر ہوتے ہیں۔ آج میری چھٹی تھی لیکن کورونا سے آپ کو پتا ہے کہ دفتر کی طرح گھر پر بھی جان نہیں چھوٹ ر...

صابن ، بھکاری اور کورونا

خوف کی حکومت وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

گاہے خیال آتا ہے، شاعر نے کس حال میں کہا ہوگا! خود فریبی رہے تو اچھا ہے خود شناسی تباہ کر دے گی ہم کورونا وائرس سے نمٹ نہیں رہے، کورونا ہمیں نمٹا رہا ہے۔ خوف زدہ لوگوں کا خوف اُن کے داخل میں ہے، خارج ایک بہانا ہوتا ہے۔خوف کس چیز کا خوف!!!مسلمانوں کا طرہ ٔ امتیاز اللہ کا خوف ہ...

خوف کی حکومت

صبح دھونا ہاتھ کا ور شام دھونا ہاتھ کا وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

آپ سے کیا گلہ کریں۔ گلہ تو اپنے آپ سے ہے۔ ٹک کے جو نہیں بیٹھا جارہا۔ اب گھومنے پھرنے کی عادت کوئی چار دن کی تو ہے نہیں۔ اس لیے ٹکتے ٹکتے ہی تو ٹیکیں گے۔ابھی تو وہم کے مرض نے دل و جان کو قابو کیا ہوا ہے۔ ایک ہی کام ہے،صبح دھونا ہاتھ کا اور شام دھونا ہاتھ کا۔ لیکن اب یہ صبح شام س...

صبح دھونا ہاتھ کا ور شام دھونا ہاتھ کا

بھاڑ میں جائیں۔۔ وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

دوستو،ٹرینیں بند، میڈیکل اسٹورز بند، بازار،شاپنگ مالز بند۔۔پبلک ٹرانسپورٹ ، انٹرسٹی بسیں بھی بند۔۔ لاک ڈاؤن میں بڑے شہروں سے چھوٹے قصبے تک میں سب کچھ بند پڑا ہے۔۔ سونا، اٹھنا، کھانا، پینا، پھر لیٹ جانا۔۔سونا ، اٹھنا، کھانا،پینا،پھر لیٹ جانا۔۔ سونا ،اٹھنا،کھانا،پینا،واش روم جانا،...

بھاڑ میں جائیں۔۔

افغان وحدت و استقلال کے امین (قسط6) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

افغان صدر سردار دائود خان پاکستان کے خلاف استعمال کیے گئے۔ اس عرصہ اندر ہی ان کے اقتدار کے خاتمے کے لیے کام ہورہا تھا۔ افغان سرزمین غیروں کے حوالے کرنے کی مکروہ سیاست اپنائی گئی۔ خلقیوں نے ا پنی حکومت کے استحکام کے بجائے پاکستان کے معاملات میں چھیڑخانی شروع کردی۔ چناںچہ خلقی قلیل...

افغان وحدت و استقلال کے امین (قسط6)

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط5) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

افغانستان کی زبان اور جغرافیائی بنیاد پر تقسیم کی سازش کے آگے حزب اسلامی شعوری طور بند باندھے کھڑی تھی۔ انجینئر گلبدین حکمتیار اس پورے منظر نامے سے باخبر تھے۔ جن کی کوشش تھی کہ سرسری اور وقتی اقدامات کے بجائے راست راہ اختیار کی جائے۔ حکمتیار نے عبوری دور میں بھی وزارت دفاع احمد ...

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط5)

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط4) وجود - جمعرات 02 اپریل 2020

15 فروری 1989ء روسی فوجیں جنیوا معاہدے کے تحت انتقال اقتدر کے بغیر افغانستان سے نکل گئیں۔ پاکستان کے پشاور اور راولپنڈی جیسے معاہدوں کے ذریعے پہلے دو ماہ صبغت اللہ مجددی، بعد ازاں چار ماہ کے لیے پروفیسر برہان الدین ربانی کو عبوری صدر بنایا گیا۔ چار ماہ کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی...

افغان وحدت و استقلال کے امین(قسط4)

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر