نواز شریف مقدمات کا سامنا‘ گرفتاری کے لیے تیار

 مسلم لیگ (ن) کے انتہائی باوثوق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پارٹی صدر اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے حتمی طور پر پاکستان وپس آنے اور احتساب عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ مقدمات کا سامنا کرنے کے حوالے سے ان کی تیاریاں مکمل اور بے جھول ہیں جن میں سزا ہونے کا کوئی امکان نہیں، تاہم اگر عدالتوں نے انہیں دوران مقدمہ بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تو نہ تو وہ عدالتوں سے فرار ہوں گے اور نہ ہی مزاحمت کریں گے، بلکہ گرفتاری کا سامنا کریں گے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق نواز شریف کی اس نئی حکمت عملی نے حکومت سمیت ہر ایک کو حیران کردیا ہے، کیونکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت کئی ایک سینئر پارٹی رہنمائوں کی رائے تھی کہ نواز شریف پاکستان فی الوقت واپس نہ آئیں اور اپنے آپ کو عدالتوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں ۔ ذرائع کے مطابق ان دونوں کی مشترکہ رائے یہ تھی کہ نواز شریف کے گرفتار ہونے کی صورت میں دونوں اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں گے کہ پارٹی لیڈر جیل میں ہو تو وہ کس طرح وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ کے منصب پر برقرار رہ سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ان دونوں قریبی رفقاء کو کسی صورت مستعفی نہ ہونے اور آخری وقت تک اپنی ذمہ داریاں سر انجام دینے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے نہ صرف اسمبلی کا اپنی مدت پوری کرنے کا عندیہ دیا، بلکہ پارٹی رہنمائوں کو سینیٹ اور اس کے بعد عام انتخابات کے حوالہ سے اپنی تیاریاں جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے ۔ نواز شریف نے اپنے قریبی رفقاء کی حیرانی اور پریشانی کا جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ جس طرح وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نہایت کمزور اور سقم سے بھرپور ریفرنس تیار کرکے عدالت میں پیش کئے گئے ہیں اسی طرح ان کے مقدمات کے حوالہ سے بھی تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں اور وہ اعتماد کے ساتھ واپس آکر مقدمات کا سامنا کریں گے۔ مصدقہ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو مریم نواز کے حوالہ سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تو نواز شریف کی رائے تھی مریم کے آگے آنے سے پارٹی تقسیم نہیں ہوگی، بلکہ مضبوط ہوجائے گی اور جو حضرات جانا چاہتے ہیں وہ بے شک چلے جائیں۔ نواز شریف نے لندن میٹنگ میں شریک رفقاء کے ذریعہ پاکستانی لیگی قائدین اور اراکین اسمبلی کو یہ پیغام بھی بھجوایا ہے کہ وہ ڈٹے رہیں، پریشانی کی کوئی بات نہیں اور میں خود آکر تمام معاملات سنبھال لوں گا بس جس جس کے ذمہ جو ذمہ داری ڈالی گئی ہے، وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ مسلم لیگ (ن) میں اسحاق ڈار کے قریبی ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو بہت ڈرے ہوئے تھے اور ایک غیر متعلقہ کانفرنس کا بہانہ بنا کر وزیر اعظم کے خصوصی طیارے سے بحرین گئے اور وہاں سے آگے لندن پہنچے تھے، انہیں نواز شریف نے بھرپور حوصلہ دیتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ اب مزید پریشانی کی کوئی بات نہیں ہم پہلے سے زیادہ ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اگر گرفتاری ہو بھی جائے تو اس کو حوصلہ سے سہنا ہے جس کے بعد اسحاق ڈار کا حوصلہ بحال ہوا ہے، تاہم انہیں بتا دیا گیا ہے کہ گرفتاری کی صورت میں ان کا پہلے سے لیا ہوا استعفیٰ استعمال کرکے متبادل وزیر خزانہ لگادیا جائے گا۔ نواز شریف کی اس تمام صورتحال میں حکمت عملی اپنے بھائی شہباز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سوچ اور توقعات سے خاصی مختلف بلکہ متضاد نظر آتی ہے کیونکہ دونوں حکومتی اہم عہدیدارن گزشتہ چند دنوں میں تواتر سے آپس میں ملتے رہے ہیں اور پارٹی کی حکمت عملی کے حوالہ سے ان کی سوچ یکساں رہی ہے جس کا مرکزی نقطہ فوج اور اداروں سے محاذ آرائی سے گریز کرتے ہوئے اچھے ورکنگ ریلیشن بنانے اور عدالتوں کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں جو شاید نواز شریف کو ایک طرف رکھتے ہوئے خود معاملات کو چلانے کی خواہش رکھتے تھے اب اس نئی صورتحال نے اعلیٰ حکومتی عہدیداران کو مزید پریشان کردیا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ سابق وزیر اعظم اس حوالے سے یکسو ہیں کہ بیرون ملک رہنے سے نہ صرف ان کی پارٹی پر گرفت کمزور ہوجائے گی ،بلکہ عدالتوں کا سامنا نہ کرنے سے سزائیں بھی ہوسکتی ہیں۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ عوامی حمایت اور بکھرتی ہوئی طاقت کو بحال رکھنے کا کام صرف پاکستان واپسی سے ہی ہوسکتا اور اگر وہ پاکستان واپس نہ گئے تو ان کی سیاست اور پارٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس نئی صورتحال سے واضح ہورہا ہے کہ پارٹی میں دراڑیں واضح ہیں، مگر ایسی نہیں ہیں کہ وہ نواز شریف پر حاوی ہوسکیں بلکہ ان کا ادراک کرتے ہوئے نواز شریف نے اپنی نئی حکمت عملی مکمل سوچ سمجھ کر تیار کی ہے۔
نواز شریف / تیار