سراج درانی اور نثار کھوڑو کیخلاف تحقیقات‘ غیر قانونی بھرتیوں اور خوردبرد کا الزام

khoro-durrani

نیب نے سندھ کے محکمہ بلدیات میں ہزاروں غیرقانونی بھرتیوں اور صوبائی اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر میں خوردبرد کے حوالے سے مطلوبہ شواہد حاصل ہوجانے کے بعد سابق صوبائی وزیر بلدیات اور موجودہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج خان درانی اور موجودہ وزیر زراعت وسابق اسپیکر صوبائی اسمبلی نثار کھوڑو کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حال ہی میں نیب کے بارے میں آتش نوائی کی، اس کی وجہ اسپیکر سندھ اسمبلی اور سینئر صوبائی وزیر کے خلاف مذکورہ ادارے کی ممکنہ کارروائی ہی ہے۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت کے نچلے اور بالائی گریڈز کے 650 کے لگ بھگ افسران نے، جن میں ڈپٹی کمشنرز بھی شامل ہیں، نیب کے ساتھ ’’رضاکارانہ واپسی‘‘ یا Voluntarily Returns (وی او) کے ذریعے اپنے معاملات سدھارے ہیں، جبکہ کم وبیش 150 افسران نے، جن میں نچلے گریڈز کے کلرک حضرات سے لے کر سندھ کے چیف سیکریٹری صدیق میمن تک شامل ہیں، کرپشن کے مختلف (نیب کے تحت) کیسز میں اعلیٰ عدالتوں سے ضمانت کرائی ہوئی ہے۔ نیب کی جانب سے سیکریٹری بلدیات سندھ بقاء اﷲ انڑ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیرتفتیش افسران کی نیب کے انویسٹی گیشن آفیسر کے سامنے پیشی کو یقینی بنائیں۔ نیب کے ایک سرکاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی کے علم میں کرپشن کے ایسے واقعات آئے ہیں، جن میں دیگر امور کے بشمول اختیارات کے ناجائز استعمال اور محکمہ بلدیات سندھ اور دیگر میں غیرقانونی بھرتیاں شامل ہیں، جو نیشنل اکاؤنٹیبلٹی آرڈیننس 1999ء کی دفعہ 9 (اے) کے تحت قابل دست اندازی اور دفعہ 10 کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کے جن 28 افسران کو طلب کیا گیا تھا، ان میں سے صرف 23 نیب کے انویسٹی گیشن آفیسر کے سامنے پیش ہوئے اور اپنے بیان ریکارڈ کرائے۔ ذرائع نے بتایا کہ محکمہ بلدیات کے متعدد افسران نے واضح طور پر کہا کہ ان بھرتیوں کے لیے ان پر اس وقت کے وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے دباؤ ڈالا تھا۔ حکومت سندھ کے جن افسران کو بیانات قلمبند کرانے کے لیے طلب کیا گیا تھا، ان میں سابق سیکریٹری بلدیات علی احمد لونڈ بھی شامل ہیں، جو پیش نہیں ہوئے، کیونکہ وہ کرپشن کے متعدد مقدمات میں مفرور ہیں، جبکہ سابق سیکریٹری جاوید حنیف خان، آفتاب احمد مغل اے ڈی ایل جی بدین، آزاد نڈوانی اے ڈی ایل جی مٹھی، شوکت میمن اے ڈی ایل جی مٹھی، اظہر میمن میونسپل کمشنر حیدرآباد، منور ظریف، عبدالقادر نوٹیار اے ڈی ایل جی ٹنڈو الٰہیار، نظام الدین شیخ اے ڈی ایل جی دادو، ریاض احمد سہتو ٹی ایم اے میرپورخاص نظام الدین مگسی ٹاؤن آفیسر نصیرآباد فقیر متارو خان منگریو ٹاؤن آفیسر پتھورو، فرید احمد آفس سپرنٹنڈنٹ سامارو، محمد پریل شاہانی سی ایم او عمرکوٹ، منظور احمد سمیجو ٹی ایم او ٹنڈو باگو اور نذر علی شاہ ٹی ایم او ٹنڈو باگو نے اپنے بیانات قلمبند کرا دیئے۔ نیب ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر میں کروڑوں روپے کی خوردبرد کے کیس میں بھی صوبائی اسمبلی کے سابق اسپیکر نثار کھوڑو، موجودہ اسپیکر آغا سراج درانی اور سندھ اسمبلی کے بعض افسران کیخلاف شواہد ملے ہیں۔