مجاہدین کے ہاتھوں پنج شیر کی مکمل فتح ، امارت اسلامی کا جھنڈا لہرادیا

طالبان نے پنج شیر مکمل فتح کرکے صوبہ کے گورنر ہاؤس پر امارتِ اسلامی کا پرچم بلند کردیا۔ صوبہ پنج شیر درحقیقت وہ آخری محاذ تھا جہاں باغی امریکا اور بھارت کی مکمل پشت پناہی کے ساتھ طالبان کو چیلنج کررہے تھے۔ واضح رہے کہ یہ صوبہ طالبان کے پہلے امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہدؒ کی امارات میں بھی فتح نہ ہوسکا تھا۔ امریکا کے افغانستان سے ذلت آمیز انخلاء کے بعد صوبہ پنج شیر میں افغانستان بھر کے طالبان باغیوں کو اکٹھا کیا جارہا تھا اور اُنہیں ایک طویل مزاحمت کے لیے ہلا شیری دی جارہی تھی۔ دوسری طرف طالبان کی اسلامی حکومت کے قیام کو اسی صوبے میں باغیوں کی موجودگی کے باعث مشکل بھی بنایا جارہا تھا۔ طالبان کی جانب سے افغانستان کی دیگراکائیوں کو حکومت میں نمائندگی دینے کی کوششوں کو اس مزاحمت کا جواز بنا کر زیادہ سے زیادہ سودے بازی کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔ چنانچہ طالبان کی جانب سے اسلامی حکومت کے اعلان کو موخر کرکے اس مشکل محاذ کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ چنانچہ 5/ ستمبر کی شب طالبان نے مجاہد کمانڈر قاری فصیح الدین فتح کی قیادت میں پنج شیر کو فتح کرلیا اور صبح سویرے پنجشیر کے گورنر ہاؤس میں امارت اسلامی کا پرچم لہرادیا گیا۔

واضح رہے کہ پنج شیر میں مزاحمتی فرنٹ کے نام پر قائم باغی گروپ کے چیف کمانڈر صالح محمد ریگستانی کو طالبان نے ہلاک کردیا ہے۔

پنج شیر میں باغی گروپ کے چیف کمانڈر صالح محمد ریگستانی مجاہدین کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے

قبل ازیں پنج شیر سے ملنے والی اطلاعات سے واضح ہوگیا تھا کہ باغی گروپ کے چار بڑے کمانڈرز جن کے اوپر اس پوری بغاوت کے لیے انحصار کیا جارہا تھا، یکے بعد دیگرے مجاہدین کے ہاتھوں ہلاک ہوتے رہے۔ ان میں احمد مسعود کے بھتیجے منیب امیری بھی شامل تھے۔

مجاہدین کے ہاتھوں ہلاک احمد مسعود کا بھتیجا منیب امیری

طالبان کے خلاف بغاوت بھڑکانے کے ذمہ داران میں شامل ایک اور اہم شخص جنرل ودود بھی تھا جسے طالبان نے اپنی زبردست جنگی حکمتِ عملی سے نشانا بنایا۔

طالبان کے ہاتھوں ہلاک ایک اور باغی جنرل ودود زرہ بھی ہلاک ہوگیا

طالبان کو پنج شیر صوبے میں جنگ کے دوران اس سے قبل ایک بڑی کامیابی تب ملی جب مجاہدین نے احمد مسعود ملیشیا کے ترجمان فہیم دشتی کو بھی ایک حملے میں جان کی بازی ہارنے پر مجبور رکردیا۔

احمد مسعود ملیشیا کا ترجمان فہیم دشتی

طالبان کی خیرہ کن جدوجہد اور مثالی جدوجہد کے اس آخری مرحلے میں صوبہ پنج شیر میں جب طالبان داخل ہوئے تو احمد مسعود کے متکبرانہ لب ولہجے میں بھارت اور امریکا کی مدد کی گونج وگمگ اور تاجکستان سے ملنے والی معاونت کی بازگشت سنائی دیتی تھی۔ اس دوران طالبان مجاہدین نے جب وادی کا محاصرہ کرکے مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل چاہا تو سیاسی محاذ پر طالبان کے بے مثال جہاد کو آلودہ کرنے والی امریکا نواز قوتوں نے اس مذاکراتی عمل میں اپنے اثرورسوخ کے نام پر حکومت میں زیادہ سے زیادہ شرکت کی کوششیں کیں۔ اس دوران طالبان نے زبردست سیاسی وعسکری حکمت عملی سے اس محاذ کو ہمیشہ کے لیے دباؤ کی کسی بھی ہتھکنڈے کا ذریعہ بننے سے روک دیا۔ اس محاذ پر طالبان مخالف ممالک کی کتنی جنگی سرمایہ کاری تھی وہ مال غنیمت میں ملنے والے ٹینکوں اور اسلحہ کے انبار سے واضح ہے۔

پنج شیر میں طالبان کے ہاتھ لگنے والے جنگی ٹینک

صوبہ پنج شیر میں طالبان کی کامیابی کے بعد اس زبردست جہادی معرکے کے کمانڈر نے صبح کا ناشتا مجاہدین کے ساتھ کیا تو دوسری طرف طالبان ترجمان ملا ذبیح اللہ مجاہد نے پنج شیر فتح کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔

قاری فصیح الدین فتح پنج شیر میں مجاہدین کے ساتھ ناشتا کرتے ہوئے

واضح رہے کہ طالبان کے صوبہ پنج شیر کے تمام ساتوں اضلاع کو فتح کرنے کے دوران جب مجاہدین آخری ضلع بازراک میں مختلف محاذوں پر کامیابی حاصل کررہے تھے تو وہ ساتھ ہی اللہ کے آگے عاجزی کے ساتھ سجدہ ریز بھی ہوتے رہے۔

یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات