پاکستان عالمی اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے مزید324 ملین ڈالر کاقرض حاصل کرنے میں کامیاب

پاکستان عالمی اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے مجموعی طورپر مزید 324 ملین ڈالر یعنی 32کروڑ40 لاکھ ڈالر کاقرض حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیاہے ، اطلاعات کے مطابق دونوں نے اصولی طور پر قرض کی منظوری دیدی ہے۔قرض کی شرائط کے مطابق یہ رقم دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثرہ قبائلی عوام کو سہولتوں کی فراہمی اور پنجاب کے عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ کی جائے گی۔عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے پاکستان کو نئے قرض فراہم کرنے پر آمادگی سے یہ ظاہرہوتاہے کہ ابھی عالمی مالیاتی اداروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کا کوئی اثر نہیں لیاہے اور امریکی حکام نے عالمی بینک کے حکا م کو پاکستان کے لیے امداد روکنے کاکوئی اشارہ نہیں دیاہے اور یہ کہ دونوں عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی ترقیاتی حکمت عملی کو عملی جامہ پہنانے میں مدد دینے پر آمادہ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان کے لیے نئے قرضوں کی فراہمی کے لیے واشنگٹن اور منیلا میں قائم ان دونوں بینکوں کے ہیڈ کوارٹرز میں گزشتہ دو دن سے اجلاس جاری تھے اور ان اجلاسوں کے دوران نئے قرض کے لیے پاکستان کی درخواست کی مختلف پہلوئوں سے جانچ پڑتال کے بعد قرض کی منظوری دینے کافیصلہ کیاگیا۔اس طرح امریکہ کے صدر ٹرمپ کی جانب سے جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد ان دونوں بینکوں کی جانب سے پاکستان کے لیے قرضوں کاپہلا واقعہ ہے۔تاہم یہ دونوں قرضے پاکستان کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے لیے دئے گئے ہیں ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ بینک پاکستان کو بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے بھی پہلے کی طرح قرض فراہم کرتے ہیں یانہیں؟۔
عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک پاکستان کو بجٹ خسارے پر کنٹرول کے لیے کسی قسم کے قرض کی منظوری اسی وقت دیں گے جب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف اس بات کا سرٹیفکٹ جاری کرے گا کہ پاکستان کی معیشت کی صورت حال اچھی ہے اور پاکستان قرض کی رقم اور اس پر واجب الادا سود کی رقم ادا کرنے کی پوزیشن میں ہے۔جبکہ آئی ایم ایف اس طرح کاسرٹیفکٹ یا خط امریکی حکومت کی منظوری کے بعد ہی جاری کرے گا۔
عالمی بینک کے ذرائع کے مطابق عالمی بینک نے اپنے بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لیے 114 ملین ڈالر یعنی 11 کروڑ40 لاکھ ڈالر قرض کی منظوری اس شرط پر دی ہے کہ یہ رقم قبائلی علاقے کے ان لوگوں کی بحالی اور مدد کے لیے استعمال کی جائے گی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران جنھیں گھر وں سے بے گھر ہونا پڑا تھا اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے دوران جن کی املاک تباہ وبرباد ہوگئی ہیں۔عالمی بینک کی شرائط کے مطابق پاکستان کے لیے منظور کی جانے والی قرض کی یہ رقم بچوں کے علاج معالجے کی صورت حال کو بہتر بنانے،وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں ہنگامی صورت حال میں فوری مدد کانظام موثر بنانے اورلوگوں کی جان ومال کے تحفظ کے انتظامات اور شہری نظام کو بہتر بنانے پر خرچ کی جائے گی جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے منظور کئے جانے والے200 ملین ڈالر یعنی20 کروڑ ڈالر قرض کی رقم پنجاب کے دو شہروں ساہیوال اور سیالکوٹ میں شہریوں کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے پر خرچ کی جاسکے گی۔پروگرام کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک کے قرض سے شروع کئے جانے والے پروگراموں سے ان دوشہروں کے کم وبیش 1.4 ملین یعنی14 لاکھ افراد کوبنیادی شہری سہولتوں کی فراہمی ممکن ہوسکے گی اور شہری سہولتوں کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنایاجاسکے گا۔
پاکستان میںعالمی بینک کے دفتر سے جاری ہونے والے خط کے مطابق وفاق کے زیر انتظام قبائلی عوام کوسہولتوں کی فراہمی کے لیے عالمی بینک کی جانب سے دیاجانے والا یہ نیا قرض عالمی بینک کی جانب سے2015 میں دئے گئے 75 ملین ڈالر یعنی ساڑھے 7کروڑ ڈالر کے علاوہ ہے۔عالمی بینک نے2015 میں بھی دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے دوران وفاق کے زیر انتظام علاقے، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، اورکزئی ایجنسی،کرم اور خیبر کے علاقوں کے عارضی طورپر بے گھر ہوجانے والے لوگوں کی بحالی کے لیے ہی قرض فراہم کیاتھا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے بورڈ کے اجلاس میں پنجاب کے شہریوں کے لیے سہولتوں کی فراہمی کے لیے قرض کی درخواست کی جانچ پڑتال کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ موجودہ حکومت کی جانب سے لاہور اور ملتان کے بعض علاقوں میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کے برعکس نصف سے زیادہ پنجاب کے شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں اور انھیںسرکاری نلکوں کے ذریعے صاف پانی کی فراہمی کاکوئی موثر نظام موجود نہیں ہے۔پنجاب کے بیشتر شہروں میں ٹرانسپورٹ کاکوئی نظام موجود نہیں ہے، سڑکوں کی دیکھ بھال اور مرمت کے کسی باقاعدہ نظام کافقدان ہے، اس طرح پنجاب کے نصف سے زیادہ شہروں اور خود لاہور جیسے شہر کے بڑے علاقے میں لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔اس طرح توقع کی جاتی ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے جانب سے جاری کئے جانے والے اس نئے قرض کی رقم اگر ایمانداری کے ساتھ منصفانہ طریقے سے خرچ کی گئی تو پنجاب کے وسیع علاقے کے لاکھوں شہریوں کوبنیادی سہولتوں کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔منصوبے کے مطابق اس رقم سے ساہیوال اورسیالکوٹ کے شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے مختلف علاقوں میں بورنگ کرائی جائے گی اور ٹیوب ویلز لگائے جائیں گے اس کے علاوہ اس رقم سے ان دونوں شہروں میں کم وبیش20 واٹر پمپنگ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے اور شہریوں کو پانی کی فراہمی کے لیے 350 کلومیٹر طویل پانی کی پائپ لائنیں نصب کی جائیں گی۔اس طرح ان منصوبوں کی تکمیل کے بعد ان دونوں شہروں کے لاکھوں شہری پانی کی سہولت سے فیضیاب ہوسکیں گے اور انھیں آلودہ پانی کے استعمال سے چھٹکارا مل سکے گا۔ تاہم یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہوسکے گا جب ان منصوبوں پر پروگرام کے مطابق ایمانداری کے ساتھ عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے اور دیگر منصوبوں کی طرح غیرملکی مالیاتی ادارے سے کڑی شرائط پر حاصل کردہ یہ رقم بھی حکمرانوں اور ان کے چہیتوں کے بینک اکائونٹس میں منتقل نہ ہوجائے۔