پیپلز پارٹی نے حقیقی اپوزیشن بننے کا موقع گنوا دیا

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ضمنی انتخابات میں حصہ لے کراپنے اور بلاول زرداری کے قومی اسمبلی میں جانے کا اعلان کیا ہے ۔مقتول بے نظیر بھٹو کی 9 ویں برسی پر گڑھی خدا بخش میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ میں نواب شاہ سے اپنی بہن عذرا فضل پیچوہو کی نشست پر جبکہ بلاول زرداری لاڑکانہ سے ایاز سومرو کی نشست پر انتخابات میں حصہ لیں گے اور پارلیمنٹ کا حصہ بنیں گے۔
یاد رہے کہ آصف علی زرداری نے ڈیڑھ سال بعد 23 دسمبر کو پاکستان آمدکے موقع پر کہا تھا کہ 27دسمبرکو بڑی خوش خبری دوں گا ۔تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ خوش خبری کے بہانے محض باپ اور بیٹے کے پارلیمنٹ پہنچنے کا اعلان مایوس کن ہے جبکہ عوام اور سیاسی کارکنان توقع کر رہے تھے کہ برسی کے موقع پر کوئی ایسا اعلان ہوگا جو سیاسی میدان میں ہل چل ثابت ہو۔
قبل ازیں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جیالوں سے خطاب میں کہا کہ اپنے چار مطالبات حکومت سے منوانے کے لیے پورے پاکستان کا دورہ کریں گے اور تخت جاتی امراء کی بادشاہت کو ختم کریں گے۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ اس لیے نہیں آرہا کہ آپ کی کرسی کھینچنی ہے، نہ آپ کی حکومت رہنی ہے اور نہ کرسی رہنی ہے ،ہر چیز کو زوال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری آپ سے غریبوں،مزدوروں اور پاکستان کے لیے جنگ ہوگی،اس لیے جنگ نہیں ہوگی کہ ہمیں کرسیوں کی ضرورت ہے بلکہ اس لیے ہوگی کہ آپ سے ملک نہیں سنبھل رہا۔نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ ٹرینیں بنا سکتے ہیں تو جہاز کیوں نہیں خرید سکتے؟
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ بلاول نے جو باتیں کہی ہیں وہ سب جمہوری باتیں ہیں، انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا جیسا دوسرے لیڈرز کہہ رہے ہیں،ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے، عدالتوں میں جائیں گے اور بتائیں گے کہ کیا ہورہا ہے اور دراصل کیا ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گیس پائپ لائن اور تیل کی پائپ لائن کا معاہدہ کیا۔
آپ سوچیں جب آپ مودی کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں، ٹوئیٹ کرتے ہیں ،اس وقت کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑنے والوں کے دل پہ کیا گزرتی ہوگی، وہ آپ کی عزت نہیں کرتے۔
سابق صدر نے کہا کہ ہم سستا فیول کیوں نہ لیں، ہمیں اجازت دیں ہم اس سے سستا فیول لائیں گے، آپ کو چین کے ساتھ معاہدے کی سمجھ نہیں آرہی۔ان کا کہنا تھا کہ سارے بلوچستان میں زمینیں خالی پڑی ہیں ہم ان زمینوں کو آباد کرسکتے ہیں۔
نواز شریف کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ میاں صاحب وہ دن یاد کریں جب میں نے اختیارات پارلیمنٹ کے حوالے کیے تھے،تب آپ نے فون کیا تھا اور کہا تھا کہ مجھے بہت خوشی ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات پہ متفق نہیں کہ میاں صاحب پنجاب میں مضبوط ہیں، میں اس بات کو نہیں مانتا، آپ نے ہمیں الیکشن میں باہر ہی نہیں نکلنے دیا۔
آصف زرداری نے کہا کہ آپ نے تو کبھی جیلوں میں جدوجہد ہی نہیں کی کہ آپ کا امتحان آئے، میاں صاحب! ملکوں کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں صرف عیاشیاں اور آرام نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جیلیں کاٹی ہیں ، وقت کے آمروں سے لڑے ہیںلیکن فوج کے خلاف کبھی آواز نہیں اٹھائی۔آپ نے ہماری جمہوریت کا خانہ خراب کردیا، فیصل آباد کی انڈسٹریز بند ہیں، آپ کو احساس نہیں کہ ہمارا مزدور اور ہاری کیا کہہ رہا ہے۔
بلاول زرداری نے کہا کہ وہ حکومت کو پیش کردہ اپنے چار مطالبات کو منوانے کے لیے پورے پاکستان کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی لانگ مارچ کی تیاری شروع کرنی ہے، میں پورے پاکستان کا دورہ کروں گا، پاکستانیوں تیار ہوجاؤ، میں تخت جاتی امراء کی بادشاہت کو ختم کرنے کے لیے آرہا ہوں۔بلاول نے پنجابیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میرے پیارے پنجاب !آپ کی بی بی کو آپ کی زمین پر ماردیا گیا، آپ میرا ساتھ دیں گے؟بلوچوں، سندھیوں اور پشتونوں کی غیرت کو للکارتے ہوئے کہا کہ آپ ایک اور لڑائی کے لیے تیار ہوجائیں کیوں کہ بلاول بھٹو میدان میں آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دنیا میں روز لاکھوں لوگ پیدا ہوتے ہیں اور لاکھوں مر جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ صرف پیدا ہوتے ہیں مرا نہیں کرتے، ان کی سوچ، فکر، وژن، بہادری اور جرات زندہ رہتی ہے، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو مر کر بھی امر ہوگئے ہیں، کچھ لوگ ہمیں کہتے ہیں ہم ماضی پرست ہیں۔میں آپ سے سوال کرتا ہوں کہ کیا پی پی پی جن مسائل کے لیے بنی تھی وہ حل ہوگئے ہیں، کیا ذوالفقار بھٹو اور بی بی نے جن مقاصد کے لیے جانوں کی قربانی دی تھی وہ حاصل کرلیے گئے ؟ بے نظیر بھٹو نے جس سوچ کے خلاف جنگ لڑی تھی ،کیا اس کے چھٹکارہ مل گیا، بی بی نے جس دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی تھی اس پر قابو پالیا گیا؟ نہیں آج بھی ان کو پناہ مل رہی ہے، آج بھی ہمارے مرد، عورتیں، بچے اور سیکیورٹی اہلکار ان کے ہاتھوں شہید ہورہے ہیں لہٰذا بے نظیر کے وژن کی جتنی ضرورت کل تھی اس سے بڑھ کر آج ہے۔آپ انسان کو مار سکتے ہیں اس کے خیال کو نہیں، اسی لیے میں کہتا ہوں بی بی زندہ ہیں۔
بلاول نے کہا کہ مجھے پاکستان کی سیاسی صورتحال، خطے کی تبدیلیوں اور پارٹی کی صورتحال کا اندازہ ہے، آج سپریم کورٹ کے کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ میں میری کہی ہوئی باتیں سچ ہوگئیں۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے بعد وزیرداخلہ مستعفی ہونے کے بجائے سپریم کورٹ سمیت سب کو دھمکیاں دے رہے ہیں،دیکھنا ہے سپریم کورٹ کیا کرتی ہے۔
بلاول نے کہا کہ نواز شریف سے مطالبہ کیا تھا کہ سی پیک کو متنازع نہ بنائیں، آصف زرداری کے آل پارٹیز کانفرنس کی قراردادوں پر عمل کریں۔لیکن آپ اپنے ذاتی تعلقات نبھانے میں مصروف ہیں، آپ نے اپنی کابینہ میں دہشت گردوں کے سہولت کار رکھے ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر کل کو کچھ ہوا تو آپ تو باہر بھاگ جائیں گے مگر 20 کروڑ عوام کو یہاں رہنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب کہتے ہیں کہ ہماری حکومت کا کوئی اسکینڈل نہیں، میاں صاحب! کیا آپ واقعی اتنے سادہ ہیں یا پھر ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں۔بلاول زرداری نے وزیر اعظم کو ان کے اسکینڈل یاد دلاتے ہوئے کہا کہ سستی روٹی، یلو کیب، ایل این جی اسکینڈل، نندی پور اسکینڈل، ماڈل ٹاؤن واقعہ اور دنیا کے سب سے بڑے کرپشن اسکینڈل پاناما پیپرز میں آپ کا نام ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سینیٹ نے اپوزیشن کا پاناما بل پاس کردیا ہے اور اگر قومی اسمبلی میں اس میں رکاوٹ ڈالی گئی تو اپوزیشن کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے احتساب کے لیے خود کو پیش کیا تھا اب کیوں بھاگ رہے ہیں، ایک طرف خود کو پیش کرتے ہیں دوسری طرف ہمارے بل کو نہیں مانتے، ہم اس بل کے بغیر سپریم کورٹ نہیں جانا چاہتے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ آج تک اختر خان کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہوا، بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج تک کیوں نہیں ہوا، عدلیہ نے تو کبھی ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا اب دیکھنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ انصاف کرتے ہیں یا نہیں