وجود

... loading ...

وجود
وجود

ووٹ کے اصل حقدار کون؟

اتوار 20 مئی 2018 ووٹ کے اصل حقدار کون؟

انتخابات  کی تاریخ جب قریب آتی ہے تو ہر شخص اس سوچ میں غرق ہو جاتا ہے کہ اپنا قیمتی ووٹ کس کو دے؟کس امیدوار کے انتخابی نشان پر اپنی تصدیقی مہر ثبت کریں ؟کس کو راہنما مانے؟اپنی رائے کس کے حق میں استعمال کرے؟عوام پر واضح رہنا چاہیے کہ ووٹ صرف کاغذ کی پرچی نہیں جو بغیر سوچے سمجھے مہر لگا کر کسی کے بھی حق میں ڈال دی جائے بلکہ یہ آپ کی قیمتی رائے ہے یہ آپ کے پاس صرف ایک امانت ہی نہیں بلکہ ایک شہادت ہے “اور اللہ کی رضا مندی کے لیے شہادت د و”(القرآن) اگر آپ اپنی رائے ایسے شخص کے حق میں استعمال کریں گے جو بد دیانت ہو حکومتی خزانے لوٹنے والا ہو آپ کے علاقہ کی ا سکیموں کے لیے بھیجی جانے والی رقوم میں خورد برد کرنے والا ہو،دھوکا باز ہو جھوٹا فراڈی اورخائن ہوتوآپ اس کی لوٹ کھسوٹ ،دھوکا بازی اور جھوٹ میں برابر کے شریک ہوں گے کہ آپ نے اس کو ووٹ کے ذریعے طاقتور بنایا ہے اپنا سردار اور راہنما چن لیا ہے اب اس کی تمام غلیظ حرکات کے آپ بھی اسی طرح ذمہ دار اور حصہ دار ہیں جیسا وہ خود ہے آپ کو تو معلوم بھی نہ ہو گا کہ آپ کے اس راہنما نے کیا کیا گُل کھلائے ہیںیعنی کیا کیا گناہ کیے ہیںمگر آپ کے کھاتے میں اس کے کیے گئے گناہوں کا برابر حصہ لکھا جاتا رہے گا ہم برے آدمی کو ووٹ دیں گے تو وہ ممبر کی حیثیت میں جو بُرے کام کرے گااس کے گناہ میں ہمیں برابر کا حصہ ملے گا ۔

اسی طرح اچھے آدمی کو ووٹ دینے کی صورت میںوہ ممبر کی حیثیت سے جو اچھے کام کرے گااس کے اجر میں ہمیں بھی حصہ ملے گا ووٹ ایک گواہی ہے اس بات کی کہ میرے حلقے میں جو امیدوار الیکشن میں کھڑے ہیں ان میں سے فلاں سب سے بہتر ہے نبی اکرم ﷺ کے ارشاد کے مطابق جھوٹی گواہی دیناگناہ کبیرہ ہے۔ووٹ نہ دینا یا غلط ووٹ دینا سچی گواہی کو چھپانے کے مترادف ہے اور اللہ تعالیٰ نے سچی گواہی کو چھپانے کو بہت بڑا ظلم قرار دیا ہے قرآن کریم میں ارشاد ہے “اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جس کے ذمہ اللہ کی طرف سے گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے (البقرۃ:141)ووٹ امانت ہے اس کے ذریعے منتخب ہونے والے افراد ان اختیارات اور فنڈزکے امین ہوتے ہیں جو ہم ووٹ کے ذریعے امانت کے طور پر انہیں دیتے ہیں تاکہ وہ انکو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کریں۔قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے”مسلمانو اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے اہل افراد کے سپرد کردو”(النسأ:58)نبی اکرم ﷺ نے فرمایا “کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں جن میں سے ایک امانت میں خیانت ہے “ووٹ کے ذریعے ہم اس بات کی سفارش کرتے ہیں کہ فلاں شخص کوہمارے علاقہ کا ممبر ہونا چاہیے قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے “جو شخص بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے (النسأ:85)۔

ذرا سوچئے اگر آپ کو چند ہزار روپے یا اپنا تھوڑا سا قیمتی سامان کسی کے پاس بطور امانت رکھنا ہو تو آپ کی نگا ہیں کس طرح کسی امانتدار اور ایماندار شخص کو ڈھونڈھتی ہیںآپ کو اپنے حقیقی بھائی پر بھی اگر بھروسہ نہ ہو تو آپ کبھی اس کے پاس تھوڑی سی پو نجی بطور امانت رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوتے پھر کس طرح بار بار آپ ملک کی باگ ڈور دھوکا بازاور خائن لوگوں کے سپرد کردیتے ہیں؟کس طرح قانون کی کھلی خلاف ورزی کرنے والوں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں لیکر اس کو مذاق بنانے والوں کو قانون کا محافظ بنا دیتے ہیں؟کیوں بار بار ایسے افراد کو حکومت میں لایا جاتا ہے جو دیانت و امانت کے معروف تقاضوں پر پورا نہیں اترتے ؟جو ملک کی دولت لوٹ کر ملک سے باہر لے جاتے ہیں ؟؟جو فرقہ واریت علاقائیت برادری ازم اور لسانیت کی لعنت کو ہوا دیکر اور ملک میں بد امنی پھیلا کر اپنے مذموم عزائم پورے کرتے ہوں؟جو عدلیہ کا مذاق پورے شد و مد سے اڑاتے ہیں اور اسے اپنے تابع مہمل بنا کر رکھتے ہوںجن کے نزدیک عدالتیں بنیے کی دکان سے کم نہ ہوں ؟جو سادہ لوح لوگوں کے ساتھ جھوٹے دعوے/ وعدے کرتے ہوں انہیں سبز باغ دکھا کر ملک کے اثاثے اغیار کے حوالے کرتے ہوں ؟ووٹ کے ذریعے ہم اپنے علاقے کا سربراہ قائد اور امام منتخب کرتے ہیں قرآن پاک میں قیامت کے دن کے بارے میں اللہ فرماتے ہیں کہ “اس دن ہم سب انسانوں کو ان کے اماموں کے ساتھ بلائیں گے”(بنی اسرائیل :71)گویا دنیا میں ہم جسے اپنا قائد اور امام بنائیں گے قیامت کے روز ہمارا حشر اسی کے ساتھ ہو گا ووٹ کس کو دیا جائے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ “اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سے سب سے زیا دہ پر ہیز گار (اللہ کی نافرمانی سے پر ہیز کرنے والا) ہے “ہمارے لیے ووٹ کا معیار یہی حکم الٰہی ہونا چاہیے جو امیدوار جتنا زیادہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچنے والا ہے اور جس کے نیک عمل سب سے زیادہ ہیں وہی ہمارے لیے عزت کا مستحق ہونا چاہیے اور اسی کو اپنے علاقے کا نمائندہ اور قائد بنانا چاہیے اگر کسی حلقہ میں کوئی بھی امیدوار صحیح معنوں میں پرہیز گار اور دیانتدار معلوم نہ ہو تو ا ن میں سے نسبتاً کم گناہ گار کے حق میںووٹ استعمال کرنا ہو گاکیونکہ ووٹ نہ دینے کی صورت میں ہم بددیانت و گناہ گار امیدوار کے لیے منتخب ہو جانے کا ذریعہ بن جائیں گے ایسا مت سوچئے کہ اچھے کردار کے امیدوار کو ووٹ دیں اور وہ جیت نہ سکے تو ووٹ ضائع ہو جائے گا ہم اپنے عمل کے ذمہ دار ہیں سوچنا ہو گا کہ قیامت کے روز ہمارے اپنے اعمال کی باز پرس ہو گی صرف دیانتدار افراد ہی قدرتی وسائل سے مالا مال ملک کے مسائل حل کرسکتے ہیںانتخاب میں ہمارا صحیح فیصلہ ہماری قسمت تبدیل کرسکتا ہے اور آئندہ نسلوں کے لیے سنگ میل ثابت ہو گا حدیث نبوی ﷺ ہے کہ “مومن ایک سوارخ سے بار بار نہیں ڈساجاسکتا” تقویٰ اور نیکی کو معیار بنا کر اور اللہ تعالیٰ کو حاضر ناضر جان کر ہمیں ووٹ کا استعمال کرکے ہمیں صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا ہو آمین۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر