وجود

... loading ...

وجود
وجود

سابق وزیر اعظم کے حق میں کالم کیوںاور کیسے؟

پیر 14 مئی 2018 سابق وزیر اعظم کے حق میں کالم کیوںاور کیسے؟

میاں نواز شریف عدالتی فیصلوں سے تاحیات نا اہل ہو چکے اور اعلیٰ عدالت نے پارٹی قیادت سے بھی محروم کرڈالامگر پارٹی انہیں ہی اصلی اور وڈاقائد تسلیم کرتی ہے۔ بقول ان کے ممبران “خلائی مخلوق”کے دبائو سے اڑان بھر کر کسی دوسری منڈیر پر بیٹھتے جارہے ہیں ۔ان کے متعلق بھارتی اخبار نے ایک کالم کے ذریعے الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے تقریباً5؍ارب ڈالرز غیر قانونی طور طریقوں سے یعنی منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوائے ہیں وہ رقوم کہاں وصول ہوئیں ؟کس کاروبار میں لگی؟ یا کس شخص کے نام بھیجی گئیں ؟اس کا کوئی ذکر نہیں کیونکہ نیب کی طرف سے ون وے ٹریفک کی طرز پر پہلے کارروائیاں میاں صاحب کے خلاف چل رہی تھیں اس لیے اس خبر کا فوری نوٹس لے کر ان کے خلاف انکوائری بھی شروع کردی گئی ۔

ملکی فضا تو ایک دوسرے پر الزامات لگانے گالم گلوچ کرنے جوتے مارنے،منہ پر سیاہیاں پھینکنے مخالفین پر فائرنگ جیسے واقعات سے بھری پڑی ہے، اس لیے شاید اس خبر کا نوٹس پوری طرح نہیں لیا جا سکا اور بغیر تفتیش تحقیق کے اس بابت انکوائری کروانے کے نوٹس فوراً نیب نے جاری کردیے ہیں۔اس طرح تو نتیجتاً یہی بات محسوس کی جائے گی کہ نواز شریف صاحب بھارت کے ایجنٹ ہیں یا پھر ان کی وکٹ پر ان کی ہی ٹیم کے ایک کھلاڑی کے طور پر کھیل رہے ہیں۔ اس سے بڑا الزام آج تک کسی پاکستانی وزیر اعظم پر نہیں لگامگر ہم ہیں کہ بھارتی اخبار کے تراشے پر ہندو مہاشوں کے اس الزام کو صحیح ثابت کرنے کے لیے تل گئے ہیں محب وطن اور خوددار پاکستانی سمجھتے ہیں کہ جو بھی کچھ ہو جائے کوئی وزیر اعظم کے عہدے کا شخص خواہ وہ کسی بھی ملک کا ہو دوسرے غیر ملک کا ایجنٹ یا ٹائوٹ ہو ہی نہیں سکتا ،سوائے بے ضمیر استعمار پسند سامراجی غیر مسلم ممالک کے۔پھر بغیر کسی ادنیٰ سی تحقیق و تفتیش کے اپنے ملک کے تین بار رہنے والے وزیر اعظم کی بدنامی بلاجواز کرنا بھی اچھا عمل نہیں قرار دیا جاسکتا۔ موجودہ وزیر اعظم نے اس کا بروقت نوٹس لیکر پاکستان کی پارلیمنٹ میں اس پر بحث کروانے کا عندیہ دیا ہے جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔پھر سابقہ وزیر اعظم تو پہلے ہی مختلف انوسٹی گیشنز کے پراسیس سے گزر رہے ہیں بغیر سمجھے سوچے اس ملک دشمن اقدام کو نوٹیفکیشن وغیرہ سے اچھالنا پاکستانی قوم کے لیے برا شگون قرار دیا جائے گا۔پھرا یسا شخص جسے گھنٹوں بڑا سامراج سمجھاتا اور دھمکاتا رہامگر اس نے چار ایٹمی دھماکے کر ڈالے۔تین بار وزیر اعظم رہ چکنے والا شخص کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے؟ جو بھارت کو رقوم سپلائی کرتا رہا ہو؟ کیا کوئی اسلام دشمن بھارتی مودی کے بارے میں یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ ہر عمل پاکستان کے مفاد میں کر رہا ہے، قطعاً نہیں اور یہ کہ وہ وزیر اعظم تو ہندوستان کا ہے مگر وہ وہاں بھارت میں بطور پاکستانی ایجنٹ کام کر رہا ہے۔سوچا بھی نہیں جا سکتا ایسے بھارتی بھونڈے پراپیگنڈوں سے بھلا کیاہو سکتا ہے؟ یہ تو سورج کو چراغ دکھانے والی بات ہوئی نہ! اور بالآخر آسمان پر تھوکا اپنے ہی منہ پر آگرتا ہے، اس بات کی جتنی بھی تفتیش ایجنسیاں کریں گی کیا نتیجہ نکلے گا؟بھلا کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ کوئی وزیر اعظم کے عہدے کا شخص ڈبل ایجنٹ کا کردار ادا کرے، بڑے سامراج کی طرف سے اربوں ڈالرز کا ذاتی لالچ بھی اسے ایٹمی دھماکے کرنے سے نہ رو ک سکا تو واضح ہے کہ حب الوطنی کی موجیں اس کے دل و دماغ میں موجزن تھیں۔

میری گزارشات اور معروضات کوکسی قسم کی میاں صاحب کی تعریف و توصیف قطعاً نہ سمجھا جائے۔ وہ لاابالی طبیعت کے مالک “اور جھٹ منگنی پٹ بیاہ “کے قائل لگتے ہیں،بغیر کسی تحقیق و تفتیش اور ملکی ایجنسیوں بالخصوص افواج پاکستان کی بھی کلئیرنس لیے بغیر اسلام دشمن مودی کی تقریب حلف وفاداری میں بھارت جا دھمکے تھے اورپھر بغیر کسی سیکورٹی کلیئرنس کے مودی جہاز بھر کر کسی پاسپورٹ اور ویزہ کے بغیر سینکڑوں افراد کو لیکر میاں صاحب کے گھریلو فنکشن (ایک منگنی کی تقریب) میں پہنچ گئے تھے ۔را کا خصوصی ایجنٹ کلبھوشن اور پاکستان میں سرپرست کا قصہ تمام کرڈالنے کے بجائے ابھی تک وہ پاکستانی سرزمین کو پلید کرتے ہوئے پاکستانی جیل میں براجمان ہے۔ میاں صاحب نے آزاد کشمیر میں تقریر کرتے ہوئے یہاں تک کہہ ڈالا تھا کہ جتنی تکالیف افواج پاکستان نے بھارتیوں کو پہنچائی ہیں اتنی تکالیف بھارتی افواج نے مسلمانوں کو نہیں پہنچائیںاور یہ کہ ہمارے اور اُن کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ ایسی باتیں اور جھٹ پٹ کے اقدامات تو میاں صاحب اکثر کرتے رہتے ہیں جو کہ ان کے حالات سے لا علمی اور علمی کمی کو ظاہر کرتی ہیں۔ اسلامی لٹریچرو اسلامی تاریخ پر ان کی شاید نظر ہی نہیں ہے ۔خدائے عز و جل اس بار مسلمانوں کی 72سال سے دی گئی قربانیوں اور پاکستان بننے پر خون کے دریا عبور کرنے کی وجہ سے خصوصی فضل و کرم فرمائیں گے اور آئندہ انتخابات میں بڑی پارٹیوں لوٹا نما جغادری سیاستدانوں سے عوام کی جان چھڑادیں گے جو کہ آپس میں گالم گلوچ اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے تمام جا ئز نا جائز حربے استعمال کر رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
عوامی خدمت کا انداز ؟ وجود منگل 16 اپریل 2024
عوامی خدمت کا انداز ؟

اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے! وجود منگل 16 اپریل 2024
اسرائیل کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے!

آبِ حیات کاٹھکانہ وجود منگل 16 اپریل 2024
آبِ حیات کاٹھکانہ

5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین وجود منگل 16 اپریل 2024
5 اگست 2019 کے بعد کشمیر میں نئے قوانین

کچہری نامہ (٢) وجود پیر 15 اپریل 2024
کچہری نامہ (٢)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر