وجود

... loading ...

وجود
وجود

زلزلے اقسام، وجوہات اور حفاظتی تدابیر

پیر 23 اپریل 2018 زلزلے اقسام، وجوہات اور حفاظتی تدابیر

زلزلہEarthquake ، Quake، Tremor یا Temblor زمین کی سطح کے ہلنے کو کہتے ہیں۔ یہ ہلنا واضح طور محسوس کیا جا سکتا ہے۔کبھی کبھار تو زمین اتنی زیادہ ہلتی ہے کہ عمارتیں گر جاتی ہیں اور ہزاروں جانوں کا نقصان ہوجاتا ہے۔بعض زلزلے تو اتنے شدید ہوتے ہیں کہ شہروں کے شہر ہی ملیا میٹ کر دیتے ہیں۔زلزلے کی بنیادی وجہ زمین سے نکلنے والی تواانائی یا گرمی ہوتی ہے۔زمین کی تہوں میں سے جب بہت زیادہ توانائی سطح زمین پر خارج ہوتی ہے تو وہ زلزلے کی لہر بناتی ہے،جس سے زلزلہ آتا ہے۔ جتنی زیادہ توانائی ہوگی، اتنا ہی شدید زلزلہ ہوگا۔

زلزلے کی اقسام

زلزلے کی بہت سی اقسام ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہیں۔

فور شاک(Foreshock)
فورشاک وہ زلزلہ ہوتا ہے جو بڑے زلزلے (مین شاک) سے پہلے آتا ہے۔فور شاک اور مین شاک دونوں میں وقت اور جگہ کے لحاظ سے تعلق ہوتا ہے۔کسی بھی بڑے زلزلے میں فور شاک، مین شاک اور آفٹر شاک تین اہم مرحلے ہوتے ہیں۔درمیانے درجے سے لے کر بڑے درجوں تک کے زلزلوں کے 40 فیصدفور شاک کو دریافت کیا جا سکتا ہے جبکہ 7.0درجے سے بڑے زلزلوں میں یہ شرح 70 فیصد ہوتی ہے۔فور شاک اور مین شاک کے بیچ میں چند منٹوں سے لے کر دنوں اور بعض حالاات میں اس سے بھی زیادہ وقفہ ہو سکتاہے۔

2002 میں سماٹرا میں آنے والے زلزلے کو 2004 میں بحر ہند میں آنے والے زلزلے کا فور شاک سمجھا جاتا ہے۔ دونوں واقعات کے درمیان دو سال کا فرق ہے۔
ضروری نہیں کہ ہر بڑے زلزلے سے پہلے فور شاک سامنے آئیں۔ 8.0درجے سے بڑے زلزلوں کے فور شاک نہیں ہوتے۔ اس کی مثال 1950 میں بھارت اور چین میں آنے والا M8.6کا زلزلہ ہے جس میں کوئی فور شاک نہیں آیا۔

آفٹر شاک
(Aftershock)
آفٹر شاک وہ چھوٹا زلزلہ ہوتا ہے جو مین شاک یعنی بڑے زلزلے کے بعد اسی علاقے میں آتا ہے۔اگرآفٹر شاک کا علاقہ مین شاک کے علاقے سے بڑا ہوتو اصطلاح میں آفٹر شاک کو مین شاک کہا جائے گا اور پچھلا مین شاک ، فور شاک میں تبدیل ہو جائے گا۔مین شاک کی وجہ سے جب ہٹ جائے تو سطح پر قشر ارض (Earth Crust) خود کو ایڈجسٹ کرتا ہے جس سے آفٹر شاک پیدا ہوتے ہیں۔

بلائنڈ تھرسٹ
بلائنڈ تھرسٹ زلزلہ، تھرسٹ فالٹ کے ساتھ آتا ہے۔تھرسٹ فالٹ، فالٹ یا قشر ارض میں دراڑ کی ایک قسم ہوتی ہے۔ اس میں پریشر کی وجہ سے چٹانیں اوپر نیچے ہوجاتی ہے۔ تھرسٹ فالٹ میں پرانی چٹانیں نئی چٹانوں کے اوپر ہوتی ہے۔
سطح زمین پر بلائنڈ تھرسٹ زلزلے کے نشانات نظر نہیں آتے نہ اسے سطح زمین سے محسوس کیا جا سکتا ہے۔تیل کی کھدائی یا دوسرے کاموں کے لیے زمین کی کھدائی کے دوران بلائنڈ تھرسٹ زلزلے دریافت ہو جاتے ہیں۔اس طرح کے زلزلے اگرچہ اتنی زیادہ قوت کے نہیں ہوتے تاہم شہروں کے نیچے آنے والے بعض بلائنڈ تھرسٹ زلزلے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

جڑواں زلزلے
(Doublet earthquake)
ماہرین زلزلہ ایسے زلزلوں کو جڑواں ((Doublet) زلزلے کہتے ہیں جو قریب قریب جگہوں پر ایک ہی وقت میں یا کچھ وقفے سے رونماء ہوں۔یہ عام زلزلے کے آفٹر شاک سے تھوڑے مختلف ہوتے ہیں۔
ایک تو ان میں جگہوں کا فرق ہوتا ہے یعنی زلزلے کی جگہوں کا فاصلہ ہوتا ہے ، اسکے علاوہ دوسرا زلزلہ پہلے سے ذرا سی زیادہ شدت کاہوتا ہے۔ اس طرح کے زلزلے سال میں ایک دو بار ہی رونماء ہوتے ہیں۔زلزلوں کے کچھ واقعات میں ٹرپل زلزلے بھی سامنے آئے ہیں، جیسے 2010 کا منڈاناؤ زلزلہ۔

انٹر پلیٹ زلزلے
انٹرپلیٹ(Interplate) زلزلے وہ زلزلے ہوتے ہیں جو دو ٹیکنو پلیٹ کی حد پر آئیں۔اس طرح کے زلزلوں میں دنیا کے تمام زلزلوں کی توانائی کا 90 فیصد خارج ہو جاتا ہے۔جب ایک پلیٹ حرکت کر رہی ہوتی ہے تو دوسری لاک ہوجاتی ہے اور اس وقت تک لاک رہتی ہے جب تک بہت زیادہ دباؤ پیدا ہو کر پلیٹ پھسل نہ جائے۔ دونوں پلیٹوں کے پھسلنے سے زلزلہ آتا ہے جو زمین کی شکل بدل دیتا ہے اور زلزلے کی لہریں سطح زمین پر پھیل جاتی ہیں۔

اس طرح کے زلزلے شمالی امریکا کے مغربی ساحل( خاص کر کیلیفورنیا اور الاسکا)، شمال مشرقی بحیرہ روم(یونان، اٹلی اور ترکی)، ایران، نیوزی لینڈ، اندونیشیا، بھارت، جاپان اور چین کے کچھ حصوں میں آتے ہیں۔انٹرپلیٹ زلزلے شدت اور دباؤ کی وجہ سے دوسرے انٹرپلیٹ زلزلوں سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ انٹرپلیٹ زلزلے کافی عام ہیں۔انٹرا پلیٹ زلزلے اگر بڑے علاقے میں ہوں تو بہت تباہی پھیلاتے ہیں۔

2001 میں گجرات کا زلزلہ اور 2012 کابحر ہند کا زلزلہ اس کی تباہی کی مثالیں ہیں۔اس کے علاوہ 1812 میں نیو میڈریڈ، میسوری اور 1886 میں چارلسٹن ، ساؤتھ کیرولینا کا زلزلہ بھی انٹرا پلیٹ تھا۔

میگا تھرسٹ(Megathrust) زلزلے
میگا تھرسٹ زلزلے subduction زون میں ہوتے ہیں۔ subduction زون یعنی جہاں قشر زمین کے کسی بھی تختے یا قطعے کے نیچے اور پہلو کی طرف کھسک کر کسی دوسرے تختے کے نیچے گھس جائے۔
اس سے آنے والے انٹرپلیٹ زلزلے زمین کے تباہ کن ترین زلزلیثابت ہو سکتیہیں جوشدت میں 9.0 سے بھی بڑھ جاتے ہیں۔1900 کے بعد سے آنے والے 9.0یازیادہ کے زلزلوں کو میگا تھرسٹ زلزلے کہا جاتا ہے۔سطح زمین یا ٹیکنو پلیٹ کی کوئی سرگرمی اس طرح کا زلزلہ نہیں بنا سکتی۔
ریموٹلی ٹریگرڈ

(Remotely triggered)
بڑے زلزلوں کے اثرات کی وجہ سے دوردراز کے کسی علاقے میں آنے والوں زلزلے یا زلزلوں کو ریموٹلی ٹریگرڈ زلزلہ کہتے ہیں۔دور دراز کے مقام پر آنے والا ریموٹلی ٹریگر زلزلہ پھر دوسرے دور دراز کے مقام پر کسی زلزلے کی وجہ بن سکتا ہے۔

سست زلزلہ
(Slow earthquake)
سست زلزلہ مسلسل نہیں ہوتا۔ اس قسم کے زلزلے میں زمین اپنی توانائی کو سیکنڈوں یا منٹوں میں نہیں بلکہ گھنٹوں سے مہینوں میں خارج کرتی ہے۔
زیر سمندر
(Submarine) زلزلے
زیر آب یا زیر سمندر زلزلے پانی کی سطح کے نیچے سمندر میں رونماء ہوتے ہیں۔یہی زلزلے سونامی کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ سائنسی طور پر ان زلزلوں کو ریکٹر سکیل یا مرکالی سکیل پر ناپا جا تا ہے۔
سپر شیئر(Supershear)
سپر شیئر زلزلے وہ زلزلے ہوتے ہیں جس میں فالٹ کی سطح کے ساتھ انشقاق ْ(پھٹنے یا توانائی پھیلنے کاعمل )بہت تیزی سے ایس ویو(S-Wave) یا سیکنڈری ویوز ولاسٹی سے ہوتا ہے۔
سونامی(Tsunami)زلزلے
سونامی زلزلہ سے زلزلے کے شدت سے زیادہ شدت کی سونامی آتی ہے، جسے کم وقت کی سیسمک ویوز میں ماپا جاتا ہے۔یہ اصلاح 1972 میں ہیرو کاناموری نے متعارف کرائی۔ اس زلزلے میں خطرناک بات یہ ہے کہ سونامی بہت جلد کسی بھی قریبی ساحل سے ٹکرا کر نقصان کرتی ہے۔
ارتھ کوئیک سوارم
(Earthquake swarm)
ارتھ کوئی سوارم میں مختصر ٹائم میں ایک ہی علاقہ میں دوسریعلاقوں کے زلزلوں اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق یہ اثرات منٹوں، گھنٹوں، دنوں یا مہینوں میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔
وجوہات
زمین اندر سے بہت گرم ہے۔اس کی گرمی زمین میں ہی جمع ہوتی رہتی ہے۔ جب یہ گرمی فالٹ لائنوں یا دیگر مقامات سے باہر نکلتی ہے تو زلزلے آتے ہیں۔کچھ دیگر وجوہات بھی ہیں جن کی تفصیل درج ذیل ہے
فالٹ(Fault) کی حرکت
ارضیات میں فالٹ ہموار زمین کے سلسلے میں رخنہ یا چٹانوں میں عدم تسلسل کوکہتے ہیں۔قشر ارض میں بہت بڑے بڑے فالٹس بھی ہیں۔ان کو نقشوں میں بڑی بڑی لائنوں سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے۔فالٹس کا چٹانوں یا توانائی کے اخراج کی وجہ سے متحرک ہونا بھی زلزلے کی وجہ ہے۔ان فالٹ لائنوں پر موجود ممالک یا مقامات زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں ہزاروں کلومیٹر طویل فالٹ لائنیں ہیں۔اسلام آباد کے نزدیک روات فالٹ لائن روات سے ہوتی ہوئی پنجاب، اسلام آباد اور کشمیر تک جاتی ہے۔پاکستا اور نیپال بھی ایک ہی فالٹ لائن پر ہے۔ پاکستان کا دو تہائی حصہ فالٹ لائنوں پر واقع ہے۔
آتش فشانی ٹیکنوٹک(tectonic) زلزلے
آتش فشانی ٹیکونک زلزلہ میگما(پگھلا ہوا مادہ جو زمین کی اندرونی تہوں سے برآمد ہوتا ہے اس میں سے آتش فشانی چٹانیں قلمیں بنتی ہیں میگما صرف پگھلی ہوئی چٹانوں پر مشتمل نہیں ہوتا اس میں اڑ جانے والے مادے بھی ہوتے ہیں یہ مادے آسانی سے بخارات میں تبدیل ہوجاتے ہیں ان میں پانی ،کاربن ڈائی آکسائیڈ ، ہائیڈروجن ، سلفائیڈ ، سلفر ، سلفر ڈائی آکسائیڈ اور کلورین بھی ہوتی ہے۔
میگما میں8فیصد تک پانی ہوتا ہے) کے زمین سے اخراج کی وجہ آتے ہیں۔ میگما کے دباؤ سے چٹانوں پر دباؤ بڑھتا ہے جو زلزلے کی وجہ بنتا ہے۔2007 اور 2008 میں برٹش کولمبیا، کینیڈا کا نازکو کا زلزلہ اسی کی مثال ہے۔
انڈیوڈسڈ سیس میٹی
انڈیوڈسڈ سیس میٹی(Induced seismicity) وہ کم شدت کے زلزلے ہوتیہیں جو کسی انسانی سرگرمی کی وجہ سے قشر ارض پر دباؤ پڑنے سے آتے ہیں۔
اس وجہ سے کچھ جگہوں بڑی باقاعدہ سے کم شدت کے زلزلے آتے ہیں۔ گیسرز(The Geysers) جیوتھرمل پلانٹ کیلیفورنیا میں پچھلے 5 سالوں کے دوران ہر سال 2 ایم 4 اور 15 ایم 3 زلزلے آتے ہیں۔
چند اصطلاحات
زلزلہ مرکز
زلزلہ مرکز(epicenter) وہ پوائنٹ ہوتا ہے جو ہائپو سنٹر یا فوکس( وہ جگہ جہاں زلزلہ یازیرزمین دھماکہ ہوا ہو) کے براہ راست اوپر ہوتا ہے۔یہ وہ جگہ ہوتی ہے جہاں سب سے پہلے فالٹ پھٹنا شروع ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زلزلہ مرکز اس جگہ کو بھی کہتے ہیں جہاں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہو، تاہم ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ زلزلہ مرکز دورغیر آباد جگہ میں ہو اور تباہی بہت دور کسی گنجان آباد شہر میں زیادہ ہو۔
ہائپو سنٹر
ہائپو سنٹر(hypocenter) وہ جگہ ہوتی ہے جہاں چٹانوں میں توانائی محفوظ ہوتی ہے۔
اسی جگہ سے توانائی کا اخراج شروع ہوتا ہے۔یہ وہی پوائنٹ ہوتا ہے جہاں سے پوائنٹ پھیلنا شروع ہوتا ہے۔یہ پوائنٹ زلزلہ مرکز کے عین نیچے ہوتا ہے۔ہائپو سنٹر اور زلزلہ مرکز کا فاصلہ فوکل یا ہائپو سنٹرل گہرائی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
شیڈو زون
شیڈو زون(Shadow zone) زمین کی سطح کا وہ حصہ ہیں جہاں سیسمو گراف زلزلے کی لہریں گذرنے کے بعد زلزلے کا پتہ نہیں چلا سکتے۔
جب زلزلہ آتا ہے تو زلزلے کی لہریں زلزلے کے فوکس سے کروی انداز میں پھیلتی ہیں۔جب زلزلہ آتا ہے تو پرائمری سیسمک ویوززمین کے بیرونی مائع کور سے منعطف ہوتی ہیں۔104ڈگری سے 140 ڈگری (11,570اور15,570 کلومیٹر یا 7,190 اور 9,670میل) تک انہیں شناخت نہیں کیا جا سکتا ہے۔
زلزلے کی لہریں
زلزلے کی لہریں(Seismic waves) اصل میں توانائی کی لہریں ہوتی ہیں جو زمین کی تہوں میں سفر کرتی ہوئی، باہر نکل کر ، زلزلے کا باعث بنتی ہیں۔
پیمائش کے طریقے
سیسمک سکیل
سیسمک سکیل(seismic scale) زلزلے کی شدت کو کیلکولیٹ کرنے اور موازنہ کرنے کے کام آتے ہیں۔بنیادی طور پر دو طرح کے سکیل استعمال ہوتے ہیں۔ دونوں ہی اہم ہیں۔اصل فورس اور زلزلے کی توانائی کو magnitude سکیل سے ناپا جاتا ہے جبکہ کسی مخصوص مقام پر زمین کے ہلنے کی شدت کو ناپنے کے لیے intensityسکیل استعمال کیا جاتا ہے۔
سیسمو میٹر
سیمو میٹرز(Seismometers) وہ انسٹرومنٹس ہیں جن سے زمین پرزلزلے سیپیدا ہونے والی سیسمک ویوز، آتش فشاں کا اخراج اور دوسرے سیسمک سورسزناپے جاتے ہیں۔اسی ڈیٹا کی بنیاد پر ماہرین زمین کے اندرونی حصے کے نقشے بناتے ہیں۔
ارتھ کوئیک ڈیوریشن میگنیچیوڈ
ارتھ کوئیک ڈیوریشن میگنیچیوڈ(Earthquake Duration Magnitude) کا تصور 1958 میں بسزٹرکسانی نے دیا تھا۔اس سے سطح کی لہریں ماپی جا سکتی ہیں۔
ریکٹر سکیل
ریکٹر میگنیچیوڈ سکیل یا ریکٹر ا سکیل کی مدد سے زمین سے نکلنے والی توانائی کو ایک عدد سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ریکٹر ا سکیل 1930 کی دہائی میں بنایا گیا۔اس کی بنیاد 10 لوگرتھم ا سکیل ہے۔
ایک بات یاد رہے کہ ریکٹر سکیل پر 5.0درجے کے زلزلے کی شدت 4.0ریکارڈ کیے گئے زلزلے سے 10 گْنا زیادہ ہوتی ہے۔اسی طرح 4 کے مقابلے میں 5 درجے کے زلزلے میں زمین سے 4درجے کے زلزلے سے31.6 گنا زیادہ نوانائی پیدا ہوتی ہے۔زلزلہ جتنا درجوں میں بڑھتا جائے گا اس کی شدت بھی اسی حساب سے بڑھتی جائے گی۔
ریکٹر سکیل کے درجوں کی وضاحت
2.0سے 2.9 تک
ایسے زلزلوں کو مائیکرو زلزلے کہا جاتا ہے۔ایسے زلزلے سال میں کئی ملین بار آتے ہیں۔یہ اتنے ہلکے ہوئے ہیں کہ سائنس دان کبھی کبھار ہی انہیں اپنے آلات سے ماپ سکتے ہیں۔
سے 3.9 تک ،یہ زلزلے شدت میں Minor ہوتے ہیں۔ یہ سال میں ایک لاکھ بار آتے ہیں اور کبھی کسی بلڈنگ کو نقصان نہیں پہنچاتے۔
4.0 سے 4.9 تک ،ان کی شدت لائٹ/ ہلکی ہوتی ہے۔یہ سال میں 10 ہزار سے پندرہ ہزار دفعہ آتے ہیں۔ان سے کم سے کم نقصان ہوتا ہے۔
5.0سے 5.9تک،ایسے زلزلے سال میں 1000 سے 1500 آتے ہیں۔درمیانے درجے کے یہ زلزلے کچی اورناقص بنی ہوئی عمارتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
6.0 سے 6.9تک،ان زلزلوں کا درجہ شدید ہوتا ہے۔یہ سال میں 100 سے 150 کی تعداد میں آتے ہیں۔ ا س طرح کے زلزلے کافی نقصان کرتے ہیں۔
7.0سے 7.9تک،اس طرح کے زلزلوں کا درجہ شدیدتر ہوتا ہے۔یہ سال میں 10 سے 20 بار آتے ہیں۔اس طرح کے زلزلے کا بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہو سکتا ہے۔
8.0سے 8.9تک،شدید ترین درجے کے یہ زلزلہ سال میں ایک بار آتا ہے۔ اس قسم کے زلزلے میں عمارتیں گر جاتی ہیں بہت سا جانی نقصان ہوتا ہے۔
9.0سے زیادہ،انتہائی شدید ترین درجے کا یہ زلزلہ 10 سے 50 سال کے دوران ایک مرتبہ آتا ہے۔عمارتوں اور بلڈنگوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ جانی نقصان اس کے علاوہ ہوتا ہے۔
پاکستان میں آنے والے زلزلے کی شدت
محکمہ موسمیات کے مطابق 26 اکتوبر 2015 کو آنے والے زلزلے کی شدت 8.1تھی۔اتنی شدت کے زلزلے سے اتنی توانائی خارج ہوتی ہے جتنی جاپان میں گرائے ہوئے ایٹم بم جیسے 1,421.5ایٹم بم مل کر خارج کرتے ہیں۔اتنی توانائی کہ 17,825,018.8بارآسمانی بجلی چمک جائے۔یہ اتنی توانائی ہوتی ہے 21,301, 408.7 ٹن ٹی این ٹی (بارود)کو پھونک کر اتنی توانائی حاصل ہو۔اتنی توانائی تیل کہ 675,190,104.6گیلن سے حاصل ہوگی یا اتنی توانائی کیلیے 42, 440, 520,863.5بارود کی سٹکس جلانی پڑیں گی۔
زلزلے کے دوران حفاظتی تدابیر
زلزلوں کے دوران درج ذیل حفاظتی تدابیر اختیار کر کے جانی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔زلزلے کے دوران اگر آپ گھر سے باہر ہیں تو عمارتوں، دیواروں ، درختوں اور بجلی کی تاروں سے دور رہیں۔اگر آپ بس یا گاڑی سے سفر کر رہے ہیں تو اس کو فوراً روک دیں یا روکوا دیں۔ گاڑی کو عمارتوں، کھمبوں اور بجلی کی تاروں سے دور روکیں۔زلزلے کے وقت عمارت میں موجود ہیں تو عمارت سے نکل جائیں، اگر نکلنا ممکن نہ ہوتو دروازے کی چوکھٹ پر کھڑے ہوجائیں یاسیٹرھیوں اور میز کے نیچے پناہ لیں۔یہ ممکن نہ تو گھٹنوں کے بل بیٹھ جائیں اور اپنے ہاتھوں سے سر اور گردن ڈھانپ لیں۔
بلڈنگ سے باہر نکلتے وقت لفٹ
کااستعمال نہ کریں۔
کھڑکیوں یا شیشے کی چیزوں سے بھی دور رہیں۔بیرونی دیواروں اور لمبے فرنیچر سے بھی دور رہیں۔ زلزلے کے بعد پرسکون رہیں اور معلومات کے لیے ریڈیو یا ٹی وی سنیں۔اگر خدانخواستہ کوئی ملبے کے نیچے دبا ہوا ہے تو اسے چاہے کہ لائٹر اور ماچس نہ جلائے، اپنے منہ پر کپڑیا رومال رکھ لے۔امدادی ٹیم کو متوجہ کرنے کے لیے لوہے کاپائپ اگر موجود ہوتو اسے دیوار میں مارتے رہیں۔
زلزلے کے بعد کمزور اور ٹوٹی ہوئی عمارتوں میں جانے سے گریز کریں۔
اگر گھر کو نقصان پہنچے تو
اس وقت تک گھر میں داخل نہ ہوں، جب تک اس کے محفوظ ہونے کا یقین نہ ہو۔گھر میں داخل ہوتے ہیں گیس کی لیکیج چیک کریں۔ اگر گیس لیگ نہیں ہو رہی تو بجلی کی چیزیں یا ٹی وی وغیرہ چلائیں۔
اگر کوئی تار ٹوٹ گئی ہو تو مین سوئچ فوراً بند کر دیں۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر