وجود

... loading ...

وجود
وجود

گیا وقت پھرہاتھ آتا نہیں!

اتوار 22 اپریل 2018 گیا وقت پھرہاتھ آتا نہیں!

پانی یا دولت کا مکمل بھرا ہو ا کنواں ہی کیوں نہ ہواس میں کسی طرف سے تازہ پانی شامل یا مزید رقوم داخل نہ ہوں تو خرچ ہو تے ہوتے اسے بحر حال ختم ہو جانا ہے کہ یہی قانون قدرت ہے دولت کے خزانے لٹتے رہیں تو ختم ہی ہو جائیں گے شریفوں کی لیگ کے لبا لب بھرے ہوئے ووٹوں کے بوروں میں سوراخ ہو چکا تو وہ بھی بتد ریج ختم ہوں گے ستر سالوں سے انگریزوں کی نا جائز اولادوں کے وارثان ٹوڈی جاگیردار ظالم وڈیرے کیا کبھی وفادار ہو سکتے ہیں تجربہ بتاتا ہے کہ ایسا سوچنا بھی محال ہے انتہائی سیانے لیڈر جناب بھٹو نے1970 کا انتخاب کارکنوں کی محنتوں سے جیتا تھا پھر اقتدار پاتے ہی بیورو کریسی پر تکیہ کرتے ہوئے اور سرکاری ایجنسیوں کی غلط رپورٹوں کے بعدسبھی جا گیردار شامل کر لیے اور1977کے انتخابات میں”الیکٹ ایبلزیعنی بدنام وڈیروں جاگیرداروں کو انتخابی ٹکٹیں دے ڈالیں۔

جعلی ووٹوں تک سے انتخاب جیتنے کی کوشش کی مگر نظام مصطفیٰ تحریک اور انتخابی دھاندلیوں کا پرو پیگنڈا ان کی فتح اور سیاست کو لے ڈوبااپوزیشن سے مذاکرات ہوئے دوبارہ انتخابات کروانے کا معاہدہ ہوجانے کے بعد ٹال مٹول اور وقت کٹائی کے لیے بیرونی دوروں پر چڑھ دوڑے واپسی کے چند روز بعد ہی جنرل ضیاء الحق قابض ہو گیا اس نے انتخاب تو کیا کروانے تھے قتل کے درج مقدمہ کی بنا پر بھٹو صاحب کو سزائے موت ہو گئی سزا کے اعلان سے قبل اوربعد کوئی موثر تحریک نہ چل سکی کہ جیالے کارکن انتخابات سے قبل ہی ساتھ چھوڑ چکے تھے انہوں نے پارٹی پر مفاد پرست طبقات اور پرانے غدار ٹولوں کے قبضہ کے بعد پی پی پی ہی چھوڑ ڈالی تھی اب عمران خان کے گرد بھی گھیرا تنگ کر رکھا ہے پارٹی کے ابتدائی سالوں میں قادیانیوں اور بابائے سوشلزم شیخ محمد رشید کی سوشلسٹ کسان تنظیموں نے ہی اسے منظم کیا تھا ۔

تقریباًہر جگہ ان دونوں گروپوں میں سے ایک صدرا ور دوسرا جنرل سیکریٹری ہو تا تھا 24مئی1974کے سابق ربوہ اور حال چناب نگر کے ریلوے سٹیشن پر نشتر کالج ملتان کے طلباء کو قادیانی لٹریچر کی تقسیم پر طلباء نے انہیں راقم کا لکھا ہو ا پمفلٹ “آئینہ مرزائیت”سے ان کی ہی کتابوں کے اقتباسات پڑھ کر سنائے تو مرزائی بپھر گئے جھگڑا بڑھتا جا رہا تھا کہ ٹرین چل پڑی طلباء کی سوات کی سیر سے 29مئی کو واپسی پر پورے ملک سے اکٹھے کیے گئے مرزائی نوجوانوں کے دستوںنے طلباء کی ٹرین بوگی پر حملہ کرکے 178 میں سے تقریباً 100طلباء کو شدید زخمی کر ڈالا جس پر پورے ملک میں تحفظ ختم نبوت کی تحریک چل پڑی راقم نے خود دوران تحریک بھٹو صاحب کومرزائیوں کی کتب سے اشتعال انگیز تحریر یں دکھائیں تو وہ سخت سٹپٹائے اور ثواب کی نیت سے پمفلٹ آئینہ مرزائیت کو تمام ممبران اسمبلی تک پہنچایا ۔

7ستمبر1974کو قومی اسمبلی کی مشترکہ قرار داد کے ذریعے قادیانی ناسوروں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے ڈالا گیا مگر قادیانیوں نے اس فیصلہ کو آج تک تسلیم نہیں کیا حتیٰ کہ اپنے ووٹ تک بھی غیر مسلم اقلیتوں میں درج نہیں کروائے مسلسل سازشوں میں مصروف رہتے ہیں اور مغربی آقائوں کے پاس چیخ و پکار کہ ا ن پر یہاں بڑا ظلم ہو رہا ہے گذشتہ دنوں قادیانی اورقادیانی نواز گھس بیٹھئیوں نے جان بوجھ کرقومی اسمبلی میں پیش کردہ آئینی ترمیم میں اپنی ناپاک خواہشات شامل کرکے اور کتر بیونت کے ذریعے عقیدہ ختم نبوت کو متنازعہ بنانے کی ناکام و ناپاک کوشش کی مگر چوری سے قبل ہی رنگے ہا تھوں پکڑے گئے اب حکمران اور اپوزیشنی ممبران لاکھ تاویلیں کرتے پھریں جن ملعون افراد نے نبی اکرم ﷺ کی ناموس رسالت کو بٹہ لگانے کی خفیہ کوششیں کی ہیں ان کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دینا ہی قانونی اور آئینی تقاضا ہے شرعی قوانین کے مطابق تو واضح ہے کہ مرتدین اور زندیقین گردن زدنی ہی ٹھہریں گے سبھی مسالک فرقوں کے علماء ، فقہاو مفتیان کرام اس پر متحد و متفق ہیں خلافت راشدہ کے دور میں جونہی فتنہ ٔ ارتداد پیدا ہواسبھی مرتدین کو صفحہ ہستی سے مٹا ڈالا گیاخواہ اس میں کتنے ہی صحابہ کرام بمعہ سینکڑوں حفاظ کے شہادت پاگئے تھے اب راجہ ظفر الحق کی رپورٹ تو کئی دنوں کے دھرنا کے بعد مذہبی تنظیم کے حوالے کردی گئی ہے مگر مجرمین کب کیفر ِ کردار کو پہنچتے ہیں؟۔

قوم منتظر ہے توہین رسالت کی مرتکبہ ملعونہ آسیہ بی بی سزائے موت کے فیصلے کے بعد بھی زندہ موجود پڑی ہے اور بعدا زاںسلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کبھی کے پھانسی کے پھندوں کو چوم کر شہادت پا چکے دوہرا معیار و حکومتی رویہ قطعاً مناسب نہ ہے پھر رانا ثناء اللہ نے جس طرح ان دنوں قادیانیوں کی وکالت کی مزید جو کلمات کفریہ ادا کیے وہ قابل بیان ہی نہ ہیں 57سال سے راقم اپوزیشنی سیاست کا کلاوہ گلے میں ڈالے ہوئے سب حکمرانوں کا ناقد ہے آپ سے اللہ اکبر کا نام لیکر دست بستہ التجا کرتا ہے کہ اب بھی خدارا آپ کے وہ سب ساتھی / بیورو کریٹ وغیرہ جنہوں نے قومی اسمبلی میں پیش کردہ ترمیمی بل میں ختم نبوت کی شقوں کے خاتمے کی پلید ترین کوشش کی تھی انہیں ان کی اس غلطی پر نہیں بلکہ غلطان پر اپنے کیے گئے ارتدادی فعل پر دوزانوہی نہیں بلکہ مرغا بن کر صدق دل سے پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے اور خدائے عز و جل کے آگے توبہ و استغفار کریں اور مفتیان کرام کے سامنے اپنے ایسے حملے کی اصل وجوہ سے آگاہ کریں کہ یہ پلید حرکت کرنے کے لیے کس نے ان کو اشارہ کیا تھایا خود ہی “کارنامہ ” کرنے چلے تھے۔بچپن میں تو اساتذہ طلباء کو معمولی غلطیوں پر مرغا بنا ڈالا کرتے تھے اور اب کیا شرم ہے ؟اور جنہوں نے یہ ارتدادی حرکت اراداتاًکی ہے ان پر واقعی شرعی سزا نافذ ہونی چاہیے حکمران امتنائے قادیانیت ایکٹ پر عملدر آمد کو ہر صورت یقینی بنائیںکہ آئین میں عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کو تحفظ دیا گیا ہے اور یہ ان کی آئینی ذمہ داری بنتی ہے تب کہیں جا کر ن لیگ والوں کی جان چھوٹے گی وگرنہ ختم نبوت کے چور کے نعرے گونجتے رہیں گے پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی گیا وقت پھرہاتھ آتا نہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر