وجود

... loading ...

وجود
وجود

حکومت سندھ میں تعلیم کانظام بہتر بنانے میں ناکام

هفته 21 اپریل 2018 حکومت سندھ میں تعلیم کانظام بہتر بنانے میں ناکام

سندھ میں محکمہ تعلیم کے حوالے سے جو تازہ ترین اعدادوشمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق سندھ کے محکمہ تعلیم اور خواندگی کے فنڈز نہ ہونے کارونا رونے والے ارباب اختیارمحکمہ تعلیم کے لیے مختص فنڈز بروقت جاری کرنے میں ناکام رہے یعنی سندھ کے عوام کی نمائندگی کے دعویدار حکمرانوں نے اس صوبے کے بچوں کی تعلیم کو کسی ترجیح کے قابل ہی تصور نہیں کیا، اعدادوشمار سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت اس شعبے کے لیے موجود بھاری فنڈز کے باوجود معیار تعلیم بہتر بنانے کے لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے قاصررہی ہے۔یہی نہیں بلکہ فنڈز موجود ہونے کے باوجود اسکول کے بچوں حوائج ضروریہ سے فراغت کے لیے مناسب لیٹرینز کاانتظام کرنے، کراچی سمیت سندھ کے دیگرشہروں اوردیہات کے خستہ حال اسکولوں کی مرمت کرنے، اسکولوں میں بچوں کو پانی کی فراہمی کا انتظام کرنے یہاں تک کہ اساتذہ اورطلبہ کے لیے بیٹھنے کے لیے کرسیوں اوربینچوں کاانتظام کرنے میں بری طرح ناکا م رہی۔ تعلیم کے شعبے کی بدحالی کااعتراف خود حکمراں بھی کرتے ہیں اس صوبے کے خستہ حال ،بنیادی سہولتوں یہاں تک کہ واش روم اور پینے کے پانی کی سہولتوں سے محروم اسکولوں کے بارے میں رپورٹیں جب منظر عام پر آتی ہیں تو عام طورپر محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام یہاں تک کہ وزرا تک فنڈ ز کی نایابی کا رونا روکر اپنی نااہلی پر پردہ ڈالنے اور ناقدین کی زبان بند کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، لیکن فنڈز ہوتے ہوئے طلبہ کو ان سہولتوں کی فراہمی سے اغماض کومجر مانہ غفلت کے سوا کیا نام دیاجاسکتاہے۔

باوثوق اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال 4اکتوبر کو اسکولوں کی تعلیم سے متعلق ادارے نے وزیر اعلیٰ سندھ کو سندھ میں اسکولوں کی تعلیم کے حوالے سے جو رپورٹ پیش کی تھی اس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ سندھ میں اسکول جانے کی عمر کے کم وبیش 56فیصد بچے تعلیم کی سہولت سے محروم ہیں۔ جبکہ اس رپورٹ میں پنجاب میں بنیادی تعلیم سے محروم بچوں کی شرح 43.9 فیصد بلوچستان میں 69.5 فیصد بتائی گئی تھی۔اس اعتبار سے خیبر پختونخوا کاریکارڈ خادم پنجاب جنھیں خیبر پختونخوا میں سوائے گڑھوں کے کچھ نظر نہیں آیاتھا کے صوبے سے بھی بہتر رہی اور خیبر پختونخوا میں تعلیم سے محروم بچوں کی شرح 35.9 فیصد تھی۔

محکمہ تعلیم کی رپورٹ کے مطابق کراچی ضلع وسطی میں واقع 606 سرکاری اسکولوں میں 78 چاردیواری سے محروم ہیں، 108 میںٹوائلیٹس نہیںہیں، 160 اسکولوں کے بچوں کوپینے کے پانی کی سہولت میسر نہیں ہے۔ضلع شرقی میں واقع 278 سرکاری اسکولوں میں سے 27 کی چاردیواری نہیں ہے ، 21 میں ٹوائلٹ نہیں ہیں، 47 بجلی کی سہولت سے اور52 پانی سے محروم ہیں، ضلع ملیر میں واقع 663 اسکولوں میں سے 133 چاردیواری سے، 187 ٹوائلیٹس سے، 358 بجلی کی سہولت سے اور315 پانی سے محروم ہیں۔ضلع کورنگی میں واقع 411 اسکولوں میں سے 28 چاردیواری ،63 ٹوائلیٹس ،197 بجلی سے اور108 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔ضلع غربی میں 569 سرکاری اسکولوں میں 56 چاردیواری سے، 105 ٹوائلیٹس سے 232 بجلی کی سہولت سے، اور201 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔اسی طرح ضلع جنوبی میں واقع 330 اسکولوں میں 28 میں چاردیواری،21 میں ٹوائلٹ ، 31 میں بجلی کی سہولت اور 49 میں پانی کاکوئی انتظام نہیں ہے۔

سندھ کے دارالحکومت کراچی کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار جب یہ ہو تو اندرون سندھ کے سرکاری اسکولوں کی حالت کااندازہ بخوبی لگایاجاسکتاہے، رپورٹ کے مطابق حیدرآباد میں 868 سرکاری اسکولوں میں سے 121 میں چاردیواری نہیںہے، 123 ٹوائلیٹس کی سہولت سے محروم ہیں، 234 میں بجلی کی سہولت دستیاب نہیں ہے،اور 264 میں پانی نہیں ہے۔ میرپور خاص میں ایک ہزار 998 اسکولوں میں سے ایک ہزار27 چار دیواری سے محروم ہیں، جبکہ ایک ہزار62 میں پانی نہیں ہے، ٹھٹھہ میں ایک ہزار 282 سرکاری اسکولوں میں چاردیواری نہیں ہے ، 480 ٹوائلیٹ سے محروم ہیں، ایک ہزر 62 میں بجلی اورایک ہزار 10 میں پانی نہیں ہے۔ سکھر میں ایک ہزار 187 سرکاری اسکولوں میں 350 چاردیواری نہیں ہے، 292 میں ٹوائلیٹ کی سہولت نہیں ہے، جبکہ 449 بجلی اور 317 پانی کی سہولت سے محروم ہیں۔لاڑکانہ کے ایک ہزار 158 سکولوں میں سے 157 چاردیواری، 184 ٹوائلیٹس، 359 بجلی اور204 میں پانی کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے۔اسی طرح شہید بے نظیرآباد میں 2 ہزار 361 سرکاری اسکولوں میں697 میں چاردیواری، 848 میں ٹوائیلٹس، 985 میں بجلی اور674 میں پینے کے پانی کاکوئی انتظام نہیں ہے۔

سندھ میں اسکول کی تعلیم اور خواندگی سے متعلق شعبے میں اصلاحات کے سپورٹ یونٹ کی جانب سے تعلیم کی صورت حال سے متعلق پیش کردہ رپورٹ کے مطابق پورے صوبے میں 9ملین یعنی 90لاکھ سے زیادہ بچے اسکولوں، اور مذہبی مدرسوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں، اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں میں 47 فیصد بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ 36فیصد بچے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم ہیں۔ جبکہ 13 فیصد دیگر سرکاری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔بقیہ بچے مختلف مدرسوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاتھا کہ حصول تعلیم کے لیے اسکولوں میں داخل کیے جانے والے بچوں کی شرح میں صرف 2فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ آبادی میں اضافے کی شرح سے بھی کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت سندھ کے مختلف سرکاری اسکولوں میں کم وبیش 84ہزار بچے زیر تعلیم ہیں۔

اس رپورٹ میں وزیر اعلیٰ کے گوش گزار کرایاگیاتھا کہ صوبے میں اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی عمر کے ایک کروڑ 19لاکھ91 ہزار67 بچوں میں سے صرف 53لاکھ 27ہزار 706بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔اس طرح صوبے کے اسکولوں میں داخل کیے جانے والے بچوں کی شرح 61فیصد ہے جبکہ 12فیصد سے زیادہ بچے پرائمری تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسکولوں میں داخلوں سے محروم ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی اعتراف کیاگیاہے کہ صوبے میں مجموعی طورپر 42ہزار383 اسکول اور ایک لاکھ50ہزار787 اساتذہ موجود ہیں انمیں سے 3ہزار 172 اسکول بند پڑے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ناقص بجٹ تخمینے اورفنڈز کی فراہمی میں تاخیر سندھ میں تعلیمی معیار بہتر بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بلکہ چیلنج ہے۔ رپورٹ میں یہ واضح کیاگیاہے کہ سندھ کے اسکولوں میں طلبہ کے لیے پینے کے پانی کے فقدان، حوائج ضروریہ کی سہولتوں کی نایابی ،بجلی کی بار بار بندش،چارویواریاں نہ ہونے ،نصابی کتابوں کی ناقص طباعت اور اساتذہ کی ناقص تربیت سے طلبہ کی پریشانیوں اور مشکلات میں اضافہ کابنیادی سبب ہے۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں موجود 42ہزار383 اسکولوں میں سے 16ہزار 359 اسکول چاردیواری سے محروم ہیں، 13ہزار 696 اسکولوں میں ٹوائیلٹ نام کی کوئی سہولت نہیںہے، 23 ہزار 228 اسکول بجلی سے محروم ہیں، 18لاکھ 120 اسکولوں کے بچوں کے لیے پینے کاپانی دستیاب نہیں ہے اور وہ اردگرد کے گھروں سے مانگ کر پیاس بجھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ محکمہ تعلیم کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے حال ہی میں ایک سروے کیاتھا جس سے یہ انکشاف ہوا کہ صوبے کے کم وبیش 6ہزار 157 اسکولوں کی حالت انتہائی مخدوش ہے۔

اسکولوں کی تعلیم سے متعلق امور کے سیکریٹری اقبال درانی اس صورت حال کو تسلیم کرتے ہیں اور انتہائی بے بسی کے انداز میں جواب دیتے ہیں کہ حکومت محکمہ تعلیم کو اربوں روپے کے فنڈز فراہم کررہی ہے لیکن اس کے باوجود اس شعبے میں کوئی بہتری نظر نہیں آرہی ہے۔مختلف ملکی اور غیر ملکی اداروں نے جن میں یو ایس ایڈ ،یورپی یونین اور ورلڈ بینک شامل ہیں صوبے میں تعلیم کے شعبے میں بہتری اور تعلیم عام کرنے کے لیے بھاری فنڈز فراہم کیے ،جس کے بعد گزشتہ 10سال کے دوران کم وبیش 7ہزار نئے اساتذہ بھرتی کیے گئے، ان میں انگریزی،سائنس اورریاضی کی تعلیم دینے کے لیے بھرتی کیے گئے جونیئر ٹیچر بھی شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ ایک ہزار پرنسپلز بھی بھرتی کیے گئے،ان اساتذہ کو بھرتی کرنے سے قبل ان کے ٹیسٹ لینے پر لاکھوں روپے خرچ کیے گئے لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ ان تمام اقدامات کا نتیجہ صفر رہاہے۔


متعلقہ خبریں


پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر