وجود

... loading ...

وجود
وجود

ایک سلجھی ہوئی شاعرہ کی سلجھی ہوئی شاعری

اتوار 15 اپریل 2018 ایک سلجھی ہوئی شاعرہ کی سلجھی ہوئی شاعری

یہ دسمبر 2008ء کی بات ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے تحت دو روزہ قومی اہل قلم کانفرنس کے اختتام پر ایک مشاعرہ منعقد ہوا۔ مشاعرہ قومی سطح کا ہو تو شاعروں کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ اسی سے زیادہ تھے بہت سے چھوٹے بڑے شہروں کے شعرا طے شدہ پروگرام کے مطابق اپنے اپنے ’’ حلقہ داد رساں‘‘ کے ساتھ شریک بزم تھے۔ ایسے میں کراچی کی ایک منحنی سی نوجوان خاتون کو کسی فیاضانہ تعارف کے بغیر حمیرا راحت کے نام سے اسٹیج پر بلایا گیا۔ خاتون نے بڑی سادگی کے ساتھ دھیمی آواز میں (جوان کی جسامت سے میل کھارہی تھی) تحت اللفظ اپنا مصرع آواز کی لہروں پر بکھیر دیا۔ اسے اٹھانے والا کوئی نہ تھا لیکن اس کی ضرورت بھی نہیں پیش آئی کیونکہ مصرع برقی رو کی طرح سامعین کو جھنجھوڑگیا اور پوراہال واہ واہ سبحان اللہ کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ حمیرا کہہ رہی تھیں۔

ہر ایک خواب کی تعبیر تھوڑی ہوتی ہے
اور جب انہوں نے بڑے بھولے انداز میں شعر مکمل کیا:
محبتوں کی یہ تقدیر تھوڑی ہوتی ہے
تو کئی سو افراد سے بھرا ہوا ہال پوری طرح ان کے قابو میں آچکا تھا اور ساری لابیاں دم توڑ چکی تھیں۔ حمیرا پڑھتی رہیں:
پلک پہ ٹھہرے ہوئے اشک سے کہا میں نے
ہر ایک درد کی تشہیر تھوڑی ہوتی ہے
سفر یہ کرتے ہیں اک دل سے دوسرے دل تک
دکھوں کے پائوں میں زنجیر تھوڑی ہوتی ہے
دعا کو ہاتھ اٹھائو تو دھیان میں رکھنا
ہر ایک لفظ میں تاثیر تھوڑی ہوتی ہے

حمیرا نے غزل ختم کی تو مجمع نے ’’ ونس مور‘‘ کی صدائیں بلند کیں ( جو دراصل ’’ ون مور‘‘ کا بدل ہوتی ہیں)لیکن چونکہ وہاں شاعروں کی بہتات کے باعث پانچ سے زیادہ شعر پڑھنے پر پابندی تھی لہٰذا یہ UNASSUMING (سادہ لوح) قسم کی شاعرہ اطمینان سے مشاعرہ لْوٹ کر لوٹ آئی۔

کراچی سے تعلق ہونے کے باوجود یہ میرا حمیرا راحت سے پہلا باقاعدہ تعارف تھا جو تادیر یاد رہے گا۔ اب جوان محترمہ کا تازہ ترین (دوسرا) مجموعہ کلام ’’ تحیر مشق‘‘ منظر عام پر آیا ہے تو میں نے اس میں انہیں کھوج نکالنے کی کوشش کی۔ میں نے کتاب کورسے کور تک پڑھی۔ مجھے ان کی شاعری میں ٹھہرائو، تحمل، استقامت اور کسی حد تک خودسری کے عناصر ملے اور کہیں بھی صنفی بنیاد پر کسی بھی احساس کمتری، خود ترسی یا خودسپردگی کا شائبہ بھی نظر نہیں آیا۔ یہ اشعار میرے اس مشاہدے کی تصدیق کریں گے:

یہ ناز ہے، کوئی ناداں میرا دوست نہیں
ہے مجھ کو فخر کہ دشمن ذہین رکھتی ہوں
٭
بناتی ہوں یہاں پر خود ہی میں قانون اپنے
تمہاری حکمرانی سے کہیں آگے کھڑی ہوں
٭
مرے نزدیک آ کر دھیان سے سن
مرے اندر سمندر بولتا ہے
٭
تھی زخم زخم مگر خود کو ٹوٹنے نہ دیا
سمندروں سے سوا حوصلہ چٹان میں تھا

شاعرہ کے اعتماد کا یہ عالم ہے کہ اپنی (مفروضہ) بے بضاعتی میں بھی بے نیازی کا پہلونکال لیتی ہے:
اب ستارہ ہوں نہ شبنم نہ گلاب
اب کبھی دیکھ تو آ کر مجھ کو

یہ اعتماد اس وقت اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے جب وہ ظاہری اسباب کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کہتی ہے:
چھت کے ہوتے ہوئے بھی چھائوں سے محروم ہوںمیں
ایک برگد مری انگنائی میں رکھ دے کوئی

حزنیہ مضامین کے اظہار میں بھی حمیرانے اپنی انفرادیت کو برقرار رکھا ہے:
کرب، اداسی، درد، جدائی، شام
آنگن میرا اور پرائی شام
٭
دنیا کبھی نہ جان سکی مرے کرب کو
پلکوں کو تیرے غم میں بھگونے کے باوجود

اب ذرا آرائش حسن میں ’’ نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پروا‘‘ کا یہ انداز دیکھیے:
کسی حرف ستائش کی طلب دل میں نہیں ہے
میں خود اپنے لیے سجنا سنورنا چاہتی ہوں

ہجرو وصال کی کیفیات حمیرا کے ہاں اکثر ساتھ ساتھ چلتی ہیں:
ہجر کی شب ہو یا ساعت وصل ہو
اس میں ہر شخص کا تجربہ اور ہے
٭
وصل اور ہجر کی حدوں سے پرے
جسم اور جان سے نکل آئی

خواہشات اور آرزوئوں کا بیان اردو شاعری میں قدما سے لے کر موجودہ عہد کے شعرا تک کے یہاں پایا جاتا ہے اور اس کی بنیاد نفسیات کے اس اصول پر ہے کہ آرزوئیں، خواہشیں اور تمنائیں لامحدود ہیں۔ دل ان سے کبھی خالی نہیں رہتا۔

حمیرا بجا طور پرکہتی ہیں:
آج تک کوئی بھی نہ جان سکا
آرزو کی اڑان کتنی ہے

’’ تحیر عشق‘‘ میں اکثر مقامات پر دور حاضر کے چند حقائق کی عکاسی ملتی ہے۔ کوئی بھی GENUINE شاعر ان کی طرف سے پہلو تہی کرکے دل میں اتر جانے والا شعر تخلیق نہیں کرسکتا۔ حمیراکے یہ اشعار منہ سے بول رہے ہیں:

ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں ہم لیکن
تم میرے لہجے کے دکھ سے ناواقف ہو
٭
میں اپنا سر جھکا دیتی ہوں ہر اک ظلم کے آگے
بہو ہوں، چولہا پھٹنے کی خبر، بننے سے ڈرتی ہوں
٭
ہے چلن کتنا عجب یہ کہ مرے عہد میں لوگ
بیج بوتے نہیں مٹی میں ثمر مانگتے ہیں

اور یہ شعر دیکھیے، معلوم ہوتا ہے خاص متاثرین سوات کے لیے کہا گیا ہے:
رستا بھی کٹھن اور مسافت بھی عجب تھی
اپنے ہی وطن میں مری ہجرت بھی عجب تھی

’’ دیوان غالب‘‘ کے پہلے شعر (نقش فریادی …) کی طرح سراج اورنگ آبادی کی ایک مشہور غزل (خبرِ تحیر عشق …) کا مطلع بھی شعری مجموعوں کے ناموںکے ضمن میں شعرا کا HOT FAVOURITE رہا ہے۔ کئی ایک کتابوں کے نام اس کے مختلف اجزا سے مستعار ہیں۔ زیر نظر مجموعہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔ اس میں ایک پوری غزل اسی زمین میں موجود ہے جو بہت جاندار اور اثر انگیز ہے۔ ایک شعر بطور نمونہ حاضر ہے:

کسی عکس میں اسے ڈھالتے کبھی آئینے سے نکالتے
یہی آرزو تھی جو عمر بھر مرے طاق دل میں دھری رہی

عمومی طور پر شاعرہ میر سے بہت متاثر نظر آتی ہے۔ کئی اشعار میں میر سے عقیدت کا اظہار کیا گیا ہے مثلاً:

کیوں یہ اداسی دل آنگن میں آ کر بیٹھ گئی
کیوں تیرے شعروں میں بول رہا ہے میر کا دکھ
٭
اسے بھی زندگی کرنی پڑے گی میر جیسی
سخن سے گر کوئی رشتہ نبھانا چاہتا ہے

انہوں نے تقریباً دو درجن کے قریب نظمیں بھی لکھی ہیں اورسب کی سب مضامین کی تازگی اور اسلوب کی انفرادیت کی آئینہ دار ہیں۔ ان میں طنز بھی ہے اور کہیں کہیں معاشی، معاشرتی، سیاسی اور ادبی رجحانات پر کٹیلا تبصرہ بھی۔ بعض نفیس بیانیہ اور تاثراتی رنگ لیے ہوئے ہیں جنہیں بہت دل گداز پیرایے میں لکھا گیا ہے۔’’ تنقیدی نشست ‘‘کے عنوان سے ایک نظم میں اس دورکے ادبی منظرنامے کی جھلک صاف دیکھی جاسکتی ہے دو حصوں پر مشتمل اس نظم کے پہلے حصے میں شہر کے ایک معروف شاعر نے اپنی نظم اہل بصیرت ناقدین کے سامنے پیش کی ہے۔ یہ سرد مہری کے ساتھ سنی جاتی ہے اور بعدازاں (شاعر کی دل شکنی کی غرض سے) اس غریب کو چند بقراطی مشوروں سے نوازا جاتا ہے۔ اسی نظم اوراسی نشست کے دوسرے حصے میں کوئی صاحب اپنی غزل سناتے ہیں تو شروع ہی سے ان پر دادو تحسین کے ڈونگر یبرسنے لگتے ہیں۔غزل کے ہر لفظ میں معانی و مفہوم کا سمندر دریافت کرلیا جاتا ہے اور بالآخر انہیں میر اور غالب کے شانہ بہ شانہ لاکھڑا کیا جاتا ہے۔ غزل انتہائی روح پر ور ماحول میں اختتام پذیر ہوجاتی ہے تو شاعرہ قوسین میں اپنے قاری کو مطلع کرتی ہے ’’یہ غزل جو بہت قابل داد ٹھہری، یہ معروف شاعر کی تھی۔ آپ امریکا سے آئی ہیں۔‘‘

رقم الحروف ایسے متعدد ادب کش مناظر کا چشم دید گواہ ہے۔ اسے اس ’’اعتراف جرم ‘‘میں بھی کوئی تامل نہیں کہ وہ ایسے بہت سے عصرانوں اور عشائیوں میں شرکت کا شرف حاصل کرچکا ہے جوان بدیسی شاعروں پر بصد عجزوانکسار نچھاور کیے جاتے ہیں۔ بہر حال میں چونکہ شاعر نہیں ہوں اس لیے یہ حقائق ریکارڈ پر لاتے وقت ہر قسم کے احساس محرومی سے آزاد ہوں۔ محترمہ حمیرا

راحت اچھی طرح سوچ لیں کہ یہ نظم لکھ کر انہوں نے امریکا میں مشاعرہ پڑھنے کے اپنے امکانات اگر معدوم نہیں تو مدھم ضرور کرلیے ہیں۔
حمیرا کا کلام پڑھ لیا اوران کے اس موقف کا قائل ہوگیا:
خواہش کی لو ، شوق کی شدت، کار ہنر سچ بولتا ہے
شاعر چاہے جھوٹ ہی بولے شعر مگر سچ بولتا ہے
یہی بات قتیل شفائی نے اس طرح کہی تھی:
لاکھ پردوں میں رہوں بھید مرے کھولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے
میں نے دیکھا ہے کہ جب میری زباں ڈولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے
’’ تحیرعشق‘‘بلاشبہ ایک ایسا شعری مجموعہ ہے جو اپنے قاری کی فکر کو جلا بخشتا ہے یہ ایک سلجھی ہوئی شاعرہ کا سلجھا ہوا کلام ہے جس میں کوئی ابہام یا ایہام نہیں۔ شاعرہ نے جو کچھ کہا ہے پورے CONTICTION کے ساتھ کہا ہے اس لیے وہ ایک عام انسان کے تجربات و مشاہدات سے قریب تر ہے جہاں کہیں اس کالہجہ قدرے تند ہوا ہے وہاں بھی بین السطور اس کا خلوص صاف دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ کتاب اس حقیقت کی بھی مظہر ہے کہ حمیرا غزل اور نظم دونوں اصناف میں یکساں روانی ، سلاست اور بڑی حد تک بلاغت کے ساتھ اپنے آپ کو EXPRESS کرسکتی ہیں۔ کتاب کی پیشکش بھی لائق ستائش ہے میں امید کرتا ہوں کہ شائقین ادب اور ناقدین فن اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔


متعلقہ خبریں


بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف وجود - منگل 23 اپریل 2024

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کااعتراف کہ بھارت غیر ملکی سرزمین پر اپنے ڈیتھ اسکواڈز چلاتا ہے، حیران کن نہیں کیونکہ یہ حقیقت بہت پہلے سے عالمی انٹیلی جنس کمیونٹی کے علم میں تھی تاہم بھارت نے اعتراف پہلی بار کیا۔بھارتی چینل کو انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہاکہ بھارت کا امن خراب ...

بھارت کا انٹرنیشنل ڈیتھ اسکواڈز چلانے کا اعتراف

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ح...

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری وجود - منگل 23 اپریل 2024

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تیزی کے نئے ریکارڈ بننے کا سلسلہ جاری ہے اوربینچ مارک ہنڈریڈ انڈیکس بہترہزار پوانٹس کی سطح کے قریب آگیا ہے اسٹاک بروکرانڈیکس کو اسی ہزار پوانٹس جاتا دیکھ رہے ہیں۔اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری ہے انڈیکس روزانہ نئے ریکارڈ بنارہا ہے۔۔سر...

سعودی اور غیرملکی سرمایہ کاری کی آمد،اسٹاک مارکیٹ میں ڈھائی ماہ سے تیزی کا تسلسل جاری

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ وجود - منگل 23 اپریل 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے صوبے میں امن وامان سے متعلق بریفنگ دی۔اجلاس میں وزیر اعلی مرادعلی ...

وزیراعلیٰ کا اسٹریٹ کرائم کیخلاف دوطرفہ کارروائی کا فیصلہ

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری وجود - پیر 22 اپریل 2024

ملک بھر میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے 21 حلقوں پر پولنگ ہوئی، جبکہ ووٹوں کی گنتی کے بعد غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہونا شروع ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہ...

ضمنی انتخابات، پنجاب میں مسلم لیگ(ن) کے پی کے میں پی ٹی آئی برتری

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق وجود - پیر 22 اپریل 2024

ظفروال کے حلقہ پی پی 54 میں ضمنی الیکشن کے دوران گائوں کوٹ ناجو میں دو سیاسی جماعتوںکے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ جھگڑے کے دوران مبینہ طور پرسر میں ڈنڈا لگنے سے 60 سالہ محمد یوسف شدید زخمی ہو اجسے ہسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لا کرجان کی بازی...

ضمنی الیکشن دو سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں جھگڑا، ایک شخص جاں بحق

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف وجود - پیر 22 اپریل 2024

بشام میں چینی انجینئرز کے قافلے پر خودکش حملے سے متعلق پنجاب فورنزک سائنس ایجنسی کی فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمانڈنٹ ایس ایس یو نے انکوائری کمیٹی کے سامنے ذمے داری نہ لینے کے حوالے سے تسلیم کیا ہے ، ڈائریکٹر سی...

بشام خودکش حملہ، چینی انجینئرز کی گاڑی بم پروف نہیں تھی، اہم انکشاف

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ وجود - پیر 22 اپریل 2024

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی (آج)22سے 24 اپریل تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے ،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقاتیں کریں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہِ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہو...

پاکستان ، ایران کا باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک میں قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلی کی 16 خالی نشستوں پر ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا اور اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے. پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔ الیکشن والے علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند ہے۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول...

ملک میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی جاری

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان وجود - اتوار 21 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کے نام خط لکھ دیا جس میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ریاستی ظلم کی نشاندہی اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ آخری پیراگراف میں چیف جسٹس کو یاد دہانی کروائی کہ وہ اپنے ریفرنس میں عدالت میں کھڑے آئین پاکستان کی کتاب پکڑی تھی،چیف جسٹس ...

پی ٹی آئی پر ظلم کی ذمہ داری چیف جسٹس پرعائد ہوتی ہے، انصاف دیں یا کرسی چھوڑ دیں، عمران خان

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی وجود - اتوار 21 اپریل 2024

امریکا نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 4 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی۔پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 3 چینی اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان متھیو ملر کی جانب سے جار...

پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4کمپنیوں پرپابندی لگا دی

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری وجود - اتوار 21 اپریل 2024

ملک بھر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کا فیصلہ کر لیا گیا۔وفاقی حکومت نے ضمنی انتخابات میں سول آرمڈ فورسز اور پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔وفاقی حکومت کی جانب سے منظوری کے بعد وزارت داخلہ نے سول آرمڈ فورسز اور پاکستان آرمی کے دستے تعینا...

ضمنی انتخابات، پاک آرمی کے دستے تعینات کرنے کی منظوری

مضامین
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

بھارت اورایڈز وجود منگل 23 اپریل 2024
بھارت اورایڈز

وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن وجود منگل 23 اپریل 2024
وزیر اعظم کا یوتھ پروگرام امید کی کرن

انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان وجود پیر 22 اپریل 2024
انتخابی منظرنامہ سے غائب مسلمان

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3) وجود اتوار 21 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 3)

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر