وجود

... loading ...

وجود
وجود

ق لیگ کے سربراہ کی سوانح حیات سیاسی اورغیرسیاسی حلقوں میں مقبول چودھری شجاعت نے سچ لکھ دیا

جمعه 13 اپریل 2018 ق لیگ کے سربراہ کی سوانح حیات سیاسی اورغیرسیاسی حلقوں میں مقبول چودھری شجاعت نے سچ لکھ دیا

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین کی خودنوشت سوانح حیات ’’سچ تو یہ ہے‘‘ کو سیاسی اور غیر سیاسی حلقوں میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے، انہوں نے واقعات کو بے ساختگی اور سادگی سے بیان کر دیا ہے، اگرچہ کہیں کہیں تشنگی کا احساس ہوتا ہے اور آدمی محسوس کرتا ہے کہ اس لذیذ حکایت کو ذرا تفصیل سے بیان کیا جاتا لیکن لکھنے والے کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ وہ واقعات کو کس طرح دیکھتا اور کس طرح بیان کرتا ہے، اسے اس ضمن میں کوئی مشورہ تو نہیں دیا جا سکتا البتہ اس حکایت میں جن لوگوں کا ذکر آیا ہے ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو اللہ کو پیارے ہو چکے، لیکن بہت سے حضرات ماشاء اللہ زندہ سلامت موجود ہیں اور اپنے حصے کے کردار کی تفصیلات بیان کر سکتے ہیں، اس لیے اْنہیں چاہئے کہ وہ قلم اٹھائیں تاکہ آنے والے دور میں جب مورخ تاریخ لکھنے بیٹھے تو اس کے پاس مصدقہ مواد موجود ہو۔ بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کی برطرفی کس طرح ہوئی، اس سے وہ لوگ تو واقف ہیں جن کے سامنے یہ واقعات گزرے یا پھر اس کی رپورٹیں اخبارات میں شائع ہوتی رہیں لیکن یہ بات چودھری شجاعت حسین کی کتاب پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ 6اگست 1990ء کو جب بے نظیر بھٹو کی حکومت کی برطرفی کا منصوبہ ’’نوائے وقت‘‘ اور ’’نیشن‘‘ میں شائع ہو چکا تھا۔

بے نظیر بھٹو آئی ایس آئی چیف شمس الرحمن کلو کی موجودگی میں معمول کی سرکاری سرگرمیوں میں مگن تھیں، وہ اتنی مطمئن نظر آ رہی تھیں کہ اس روز انہوں نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی صدارت بھی کی، ان کے اس اطمینان کی وجہ یہ تھی کہ ان اطلاعات پر کہ آج اْن کی حکومت برطرف کی جا رہی ہے، انہوں نے امریکی سفیر رابرٹ اوکلے سے رابطہ کیا اور درخواست کی کہ وہ غلام اسحاق خان سے ملاقات کرکے ان سے حقیقتِ حال دریافت کریں۔ چودھری شجاعت لکھتے ہیں ’’امریکی سفیر صبح ساڑھے نو بجے صدر سے ملنے ایوانِ صدر گئے، اْن کے بعد ہیپی مینوالا نے بھی صدر سے ملاقات کی، دونوں نے واپس آ کر بے نظیر بھٹو کو بتایا کہ صدر غلام اسحاق خان نے حکومت برطرف کرنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ بے نظیر بھٹو کی تشفی ہو گئی لیکن شام پونے پانچ بجے جب صدر غلام اسحاق خان نے بے نظیر بھٹو کو فون کرکے حکومت برطرف کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا تو بے نظیر بھٹو بری طرح بوکھلا گئیں اور کہا کہ ’’اگر آپ نے یہی فیصلہ کر رکھا تھا تو آج صبح آپ نے اس کی تردید کیوں کی؟ اس پر صدر اسحاق نے مختصر سا جواب دیا کہ یہ فیصلہ میں نے آج بعد دوپہر کیا ہے۔‘‘ اگرچہ غلام اسحاق خان اور بے نظیر بھٹو اب اس دنیا میں موجود نہیں لیکن بہت سے ایسے حضرات جن کے براہ راست یا بالواسطہ علم میں یہ واقع ہے وہ اس کی تفصیلات منظرعام پر لا سکتے ہیں، اوپر ’’نوائے وقت‘‘ اور ’’نیشن‘‘ کی جس خبر کا تذکرہ ہے، وہ عارف نظامی نے پوری تفصیل سے بیان کر دی تھی اور یہ بھی بتا دیا تھا کہ نگران حکومتوں میں کون کون سے نام شامل ہوں گے۔

واقعات بالکل اسی طرح رونما ہوئے، حیرت البتہ یہ ہوتی ہے کہ وزیراعظم کو خبر کی تصدیق کے لیے اپنے وزراء یا عملے کے سرکاری ارکان میں سے کوئی ایسی شخصیت نہ ملی جو صدر کے پاس جا کر معلومات لے سکتی یا خبر کی تصدیق کر سکتی۔ ان کی نظر انتخاب اگر پڑی تو امریکی سفیر پر، جو یہ معلومات لے کر آئے کہ صدر اسحاق نے بے نظیر حکومت برطرف کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ چودھری شجاعت نے یہ واقعہ جس طرح لکھا وہ ہم نے بیان کر دیا۔

اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کیا امریکی سفیر بھی صدر اسحاق کے اس جواب سے مطمئن ہو گئے تھے اور اْنہوں نے جواب کو من و عن تسلیم کر لیا تھا، کیونکہ اگر دو ذمے دار اخبارات کے ایڈیٹر کی اپنی خبر اخبار میں شائع ہو چکی تھی تو رابرٹ اوکلے کے پاس بھی تو کچھ معلومات ہوں گی جو غلام اسحاق خان کے اس جواب سے ممکن ہے، مختلف ہوں کہ حکومت واقعی برطرف کی جا رہی تھی یا نہیں۔ اب دو صورتیں ممکن ہیں، ایک تو یہ کہ امریکی سفیر بھی صدر کے ممکنہ فیصلے سے بے خبر ہوں یا اگر وہ حقیقتِ حال جانتے ہوں تو انہوں نے دانستہ بے نظیر بھٹو کو کچھ بتانے سے گریز کیا ہو، یہ بھی ممکن ہے انہوں نے سوچا ہو کہ چند گھنٹوں بعد جو خبر ساری دنیا کو معلوم ہو جانے والی ہے وہ میں بے نظیر بھٹو کو بتا کر پریشان کیوں کروں، اْنہیں بھی جلد ہی علم ہو جائے گا۔

کتاب میں بہت سے ایسے واقعات کا تذکرہ ہے جس کے کردار ابھی زندہ ہیں اور وہ اپنا نقطہ نظر سامنے لا سکتے ہیں وہ واقعات کی تصدیق کر سکتے ہیں یا انہیں جھٹلا سکتے ہیں یا پھر ان کی وضاحت کر سکتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ وہ کتاب میں مندرج حقائق کی تصدیق یا تصحیح کریں، وہ کسی بھی واقعے کی تفصیل بیان کر سکتے ہیں۔

چودھری شجاعت حسین نے تو سچ لکھ دیا بلکہ کتاب کا نام بھی ’’سچ تو یہ ہے‘‘ رکھا ہے لیکن بعض سچ تشریح طلب بھی ہوتے ہیں۔ جسٹس محمد رستم کیانی (ایم آر کیانی) نے ’’ناٹ دی ہول ٹرتھ‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پہلے اس کا نام ’’ہول ٹرتھ‘‘ (پورا سچ) تجویز کیا گیا تھا۔ کتاب میں فیلڈ مارشل ایوب خان کا ایک مختصر سا دیباچہ بھی شامل ہے۔ اس کے بعد اْنہوں نے تقنن طبع سے کام لیتے ہوئے کتاب کا نام ہی بدل دیا۔ جسٹس کیانی اپنی تقریروں اور برسرِ عدالت ریمارکس میں ایسے برجستہ فقرے بول جایا کرتے تھے، اس لیے بعید نہیں کہ اْنہوں نے ایسا کیا ہو، یا پھر اْن سے یہ کہانی کسی نے منسوب کر دی ہو، لیکن چودھری شجاعت حسین نے تو کتاب کا نام سوچ سمجھ کر رکھا ہے اور عمومی تاثر بھی یہی ہے کہ اْنہوں نے تمام تر واقعات پوری صحت کے ساتھ لکھ دیئے ہیں اور جس طرح رونما ہوئے، اسی طرح بیان کر دیئے ہیں تاہم جن شخصیات کا تذکرہ اْنہوں نے کیا ہے، انہیں چاہئے کہ وہ بھی اپنے اپنے حصے کا سچ لکھ یا بول دیں۔ اس وقت تو الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے، اس کے ذریعے بھی اپنا نقطہ نظر بیان کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو یہ بڑی قومی خدمت ہوگی۔


متعلقہ خبریں


6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...

6جج صاحبان کا خفیہ اداروں پر مداخلت کا الزام، چیف جسٹس کی زیر سربراہی فل کورٹ اجلاس

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔

سندھ میں ڈیڑھ ارب کی لاگت سے 30پرائمری اسکول بنیں گے

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف وجود - جمعرات 28 مارچ 2024

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...

سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان وجود - بدھ 27 مارچ 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...

مجھے جیل میں رکھ لیں باقی رہنمائوں کو رہا کردیں، عمران خان

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک وجود - بدھ 27 مارچ 2024

خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...

شانگلہ میں گاڑی پرخودکش دھماکا،5چینی انجینئرسمیت 6افراد ہلاک

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...

تربت میں پاک بحریہ ائیربیس پر حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک، ایک سپاہی شہید

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید وجود - بدھ 27 مارچ 2024

اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...

اسرائیل نے سلامتی کونسل قرارداد کو پیروں تلے روند دیا،مزید 81فلسطینی شہید

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں وجود - بدھ 27 مارچ 2024

جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...

کراچی یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی انتظامات، طلبا کی موٹرسائیکلیں چوری ہونے لگیں

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور وجود - پیر 25 مارچ 2024

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...

سلامتی کونسل اجلاس، غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ وجود - پیر 25 مارچ 2024

ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...

ملک میں یومیہ 4ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے وجود - پیر 25 مارچ 2024

محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...

آٹومیشن پروجیکٹ، محکمہ صحت سندھ نے کروڑوں روپے ہوا میں اڑادیے

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار وجود - پیر 25 مارچ 2024

ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...

خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے پر ملزم گرفتار

مضامین
لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

خوابوں کی تعبیر وجود جمعرات 28 مارچ 2024
خوابوں کی تعبیر

ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں ! وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ماحولیاتی تباہ کاری کی ذمہ دار جنگیں ہیں !

ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
ریاست مسائل کی زدمیں کیوں ؟

مردہ قومی حمیت زندہ باد! وجود بدھ 27 مارچ 2024
مردہ قومی حمیت زندہ باد!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر