... loading ...
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین کی خودنوشت سوانح حیات ’’سچ تو یہ ہے‘‘ کو سیاسی اور غیر سیاسی حلقوں میں ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے، انہوں نے واقعات کو بے ساختگی اور سادگی سے بیان کر دیا ہے، اگرچہ کہیں کہیں تشنگی کا احساس ہوتا ہے اور آدمی محسوس کرتا ہے کہ اس لذیذ حکایت کو ذرا تفصیل سے بیان کیا جاتا لیکن لکھنے والے کی اپنی مرضی ہوتی ہے کہ وہ واقعات کو کس طرح دیکھتا اور کس طرح بیان کرتا ہے، اسے اس ضمن میں کوئی مشورہ تو نہیں دیا جا سکتا البتہ اس حکایت میں جن لوگوں کا ذکر آیا ہے ان میں سے بہت سے ایسے ہیں جو اللہ کو پیارے ہو چکے، لیکن بہت سے حضرات ماشاء اللہ زندہ سلامت موجود ہیں اور اپنے حصے کے کردار کی تفصیلات بیان کر سکتے ہیں، اس لیے اْنہیں چاہئے کہ وہ قلم اٹھائیں تاکہ آنے والے دور میں جب مورخ تاریخ لکھنے بیٹھے تو اس کے پاس مصدقہ مواد موجود ہو۔ بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کی برطرفی کس طرح ہوئی، اس سے وہ لوگ تو واقف ہیں جن کے سامنے یہ واقعات گزرے یا پھر اس کی رپورٹیں اخبارات میں شائع ہوتی رہیں لیکن یہ بات چودھری شجاعت حسین کی کتاب پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ 6اگست 1990ء کو جب بے نظیر بھٹو کی حکومت کی برطرفی کا منصوبہ ’’نوائے وقت‘‘ اور ’’نیشن‘‘ میں شائع ہو چکا تھا۔
بے نظیر بھٹو آئی ایس آئی چیف شمس الرحمن کلو کی موجودگی میں معمول کی سرکاری سرگرمیوں میں مگن تھیں، وہ اتنی مطمئن نظر آ رہی تھیں کہ اس روز انہوں نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی صدارت بھی کی، ان کے اس اطمینان کی وجہ یہ تھی کہ ان اطلاعات پر کہ آج اْن کی حکومت برطرف کی جا رہی ہے، انہوں نے امریکی سفیر رابرٹ اوکلے سے رابطہ کیا اور درخواست کی کہ وہ غلام اسحاق خان سے ملاقات کرکے ان سے حقیقتِ حال دریافت کریں۔ چودھری شجاعت لکھتے ہیں ’’امریکی سفیر صبح ساڑھے نو بجے صدر سے ملنے ایوانِ صدر گئے، اْن کے بعد ہیپی مینوالا نے بھی صدر سے ملاقات کی، دونوں نے واپس آ کر بے نظیر بھٹو کو بتایا کہ صدر غلام اسحاق خان نے حکومت برطرف کرنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔ بے نظیر بھٹو کی تشفی ہو گئی لیکن شام پونے پانچ بجے جب صدر غلام اسحاق خان نے بے نظیر بھٹو کو فون کرکے حکومت برطرف کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا تو بے نظیر بھٹو بری طرح بوکھلا گئیں اور کہا کہ ’’اگر آپ نے یہی فیصلہ کر رکھا تھا تو آج صبح آپ نے اس کی تردید کیوں کی؟ اس پر صدر اسحاق نے مختصر سا جواب دیا کہ یہ فیصلہ میں نے آج بعد دوپہر کیا ہے۔‘‘ اگرچہ غلام اسحاق خان اور بے نظیر بھٹو اب اس دنیا میں موجود نہیں لیکن بہت سے ایسے حضرات جن کے براہ راست یا بالواسطہ علم میں یہ واقع ہے وہ اس کی تفصیلات منظرعام پر لا سکتے ہیں، اوپر ’’نوائے وقت‘‘ اور ’’نیشن‘‘ کی جس خبر کا تذکرہ ہے، وہ عارف نظامی نے پوری تفصیل سے بیان کر دی تھی اور یہ بھی بتا دیا تھا کہ نگران حکومتوں میں کون کون سے نام شامل ہوں گے۔
واقعات بالکل اسی طرح رونما ہوئے، حیرت البتہ یہ ہوتی ہے کہ وزیراعظم کو خبر کی تصدیق کے لیے اپنے وزراء یا عملے کے سرکاری ارکان میں سے کوئی ایسی شخصیت نہ ملی جو صدر کے پاس جا کر معلومات لے سکتی یا خبر کی تصدیق کر سکتی۔ ان کی نظر انتخاب اگر پڑی تو امریکی سفیر پر، جو یہ معلومات لے کر آئے کہ صدر اسحاق نے بے نظیر حکومت برطرف کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ چودھری شجاعت نے یہ واقعہ جس طرح لکھا وہ ہم نے بیان کر دیا۔
اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کیا امریکی سفیر بھی صدر اسحاق کے اس جواب سے مطمئن ہو گئے تھے اور اْنہوں نے جواب کو من و عن تسلیم کر لیا تھا، کیونکہ اگر دو ذمے دار اخبارات کے ایڈیٹر کی اپنی خبر اخبار میں شائع ہو چکی تھی تو رابرٹ اوکلے کے پاس بھی تو کچھ معلومات ہوں گی جو غلام اسحاق خان کے اس جواب سے ممکن ہے، مختلف ہوں کہ حکومت واقعی برطرف کی جا رہی تھی یا نہیں۔ اب دو صورتیں ممکن ہیں، ایک تو یہ کہ امریکی سفیر بھی صدر کے ممکنہ فیصلے سے بے خبر ہوں یا اگر وہ حقیقتِ حال جانتے ہوں تو انہوں نے دانستہ بے نظیر بھٹو کو کچھ بتانے سے گریز کیا ہو، یہ بھی ممکن ہے انہوں نے سوچا ہو کہ چند گھنٹوں بعد جو خبر ساری دنیا کو معلوم ہو جانے والی ہے وہ میں بے نظیر بھٹو کو بتا کر پریشان کیوں کروں، اْنہیں بھی جلد ہی علم ہو جائے گا۔
کتاب میں بہت سے ایسے واقعات کا تذکرہ ہے جس کے کردار ابھی زندہ ہیں اور وہ اپنا نقطہ نظر سامنے لا سکتے ہیں وہ واقعات کی تصدیق کر سکتے ہیں یا انہیں جھٹلا سکتے ہیں یا پھر ان کی وضاحت کر سکتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ وہ کتاب میں مندرج حقائق کی تصدیق یا تصحیح کریں، وہ کسی بھی واقعے کی تفصیل بیان کر سکتے ہیں۔
چودھری شجاعت حسین نے تو سچ لکھ دیا بلکہ کتاب کا نام بھی ’’سچ تو یہ ہے‘‘ رکھا ہے لیکن بعض سچ تشریح طلب بھی ہوتے ہیں۔ جسٹس محمد رستم کیانی (ایم آر کیانی) نے ’’ناٹ دی ہول ٹرتھ‘‘ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پہلے اس کا نام ’’ہول ٹرتھ‘‘ (پورا سچ) تجویز کیا گیا تھا۔ کتاب میں فیلڈ مارشل ایوب خان کا ایک مختصر سا دیباچہ بھی شامل ہے۔ اس کے بعد اْنہوں نے تقنن طبع سے کام لیتے ہوئے کتاب کا نام ہی بدل دیا۔ جسٹس کیانی اپنی تقریروں اور برسرِ عدالت ریمارکس میں ایسے برجستہ فقرے بول جایا کرتے تھے، اس لیے بعید نہیں کہ اْنہوں نے ایسا کیا ہو، یا پھر اْن سے یہ کہانی کسی نے منسوب کر دی ہو، لیکن چودھری شجاعت حسین نے تو کتاب کا نام سوچ سمجھ کر رکھا ہے اور عمومی تاثر بھی یہی ہے کہ اْنہوں نے تمام تر واقعات پوری صحت کے ساتھ لکھ دیئے ہیں اور جس طرح رونما ہوئے، اسی طرح بیان کر دیئے ہیں تاہم جن شخصیات کا تذکرہ اْنہوں نے کیا ہے، انہیں چاہئے کہ وہ بھی اپنے اپنے حصے کا سچ لکھ یا بول دیں۔ اس وقت تو الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے، اس کے ذریعے بھی اپنا نقطہ نظر بیان کیا جا سکتا ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو یہ بڑی قومی خدمت ہوگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...
حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔
سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...
خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...
سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...
اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...
جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...
ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...
محکمہ صحت سندھ نے آٹومیشن پروجیکٹ کے کروڑوں روپے کی رقم ہوا میں اڑادی۔ سات سال قبل پینسٹھ کروڑ کی لاگت سے شروع ہونے والا پروجیکٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔مانیٹرنگ رپورٹ میں پروجیکٹ کے گھپلوں پر بڑے انکشافات کیے گئے ۔کمپنی نے پروجیکٹ پر حیرت انگیز طور پر انتالیس کروڑ خرچ کردئے ۔لیکن سا...
ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی نے معصوم شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ جاری کرنے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو پی آئی بی کالونی کراچی سے گرفتار کیا گیا۔گرفتار ملزم ویزا فراڈ کے جرم میں ملوث تھا۔ملزم نے خاتون شہری کو جعلی بینک اسٹیٹمنٹ ج...