وجود

... loading ...

وجود

جنوبی ایشیاکاسرسبزوشاداب ترین جزیرہ۔۔ سری لنکا

اتوار 08 اپریل 2018 جنوبی ایشیاکاسرسبزوشاداب ترین جزیرہ۔۔ سری لنکا

سری لنکا کا نام سنتے ہی عموماً کرکٹ، ریڈیو سیلون، چائے یا پھر تامل ٹائیگرز کا خیال ذہن میں آتا ہے۔ کولمبو ائرپورٹ سے ٹیکسی میں بیٹھ کر شہر کی طرف جاتے ہوئے اندازہ ہوا کہ کسی بھی ملک کی عالمی شناخت کے کئی پہلو ہوسکتے ہیں، مگر حقیقت میں ہر ملک متنوع مزاج رکھتا ہے۔ پچیس ہزار مربع میل کے اس سرسبز و شاداب جزیرے کی زمینی سرحدیں نہیں، فقط سمندری حدود ہیں، جو بھارت اور مالدیپ کے ساتھ ملتی ہیں۔ دو کروڑ نفوس پر مشتمل یہ ملک، پہلی نظر میں بے حد مذہبی رجحان کا حامل دکھائی دیا۔ فی مربع میٹر عبادت گاہوں کی اتنی زیادہ تعداد اور تنوّع ہم نے دنیا کے کسی اور ملک میں نہیں دیکھا۔ ستّر فی صد اآادی بدھ مت کی پیروکار، جب کہ تیرہ فی صد ہندو دھرم کی ماننے والی ہے ۔ عیسائیت سے تعلق رکھنے والے، ملکی آبادی کا فقط سات فی صد ہیں، اس کے باوجود کولمبو میں جتنے گرجا گھر ہیں، اتنے کسی عیسائی اکثریت والی ریاست میں بھی نظر نہیں آتے۔ مسلمان آبادی کا دس فی صد ہیں، لیکن مساجد اور درگاہوں کی اتنی بڑی تعداد ہے کہ شمار مشکل ہے۔ یقیناً بدھ معبد خانوں، مندروں، کلیسائوں اور مساجد کی کثیر تعداد ہی ایک وجہ ہوگی کہ معتبر عالمی تحقیقاتی ادارے ’’پیو‘‘ نے سری لنکا کو تیسرا سب سے زیادہ مذہبی رجحان رکھنے والا ملک قرار دیا۔ریاست کا سرکاری نام سوشلسٹ جمہوریہ سری لنکا ہے، مگر سوشلزم یہاں چین اور یورپ کے طرز پر کھلی منڈی پر مشتمل ہے۔ شمالی کوریا اور کیوبا کی طرح معیشت پر حکومتی قبضہ نہیں ہے۔ چند برس قبل سے تیس سالہ طویل خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سری لنکا تیزی سے معاشی ترقی کرتا نظر آرہا ہے۔

تامل ٹائیگرز کو جس طرح یہاں فوج نے شکست دی، اس سے ہمیں بھی یہ سبق ملتا ہے کہ مسلح گروہوں اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مسلح سیکیوریٹی اداروں کی کارروائی ہی واحد حل ہے۔ تامل نسل یہاں کی کل آبادی کا دس، پندرہ فی صد اور مذہبی اعتبار سے ہندو ہے۔ پچھّتر فی صد آبادی سنہالی نسل سے تعلق رکھتی ہے، جن میں غالب اکثریت بدھ مت سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔

سری لنکا میں بدھ مت کی ابتدا کا قصّہ بھی خاصا دل چسپ ہے۔ مشہور ہے کہ اشوکِ اعظم نے اپنے دورِ حکومت میں بدھ مت کے پرچار کی غرض سے اپنے حقیقی بیٹے کو بدھا کا پیغام دے کر سری لنکا بھیجا، تو لنکا کے راج دربار نے مہاتما بدھ کی تعلیمات کو پسند کیا اور بدھ مت اختیار کرلیا۔ تاریخ کی عجب ستم ظریفی ہے کہ ہندوستان میں روزِ اوّل سے ہندو مذہب اکثریت میں ہے، مگر آج تک کوئی ایک نام ور ہندو حکمران نہیں گزرا۔

تاہم، مورخین چھے بادشاہوں پر متفق ہیں کہ وہ سب سے طاقت وَر اور دبنگ گزرے ہیں۔ ان میں چندرگپت موریا، جین مت کا پیروکار تھا۔ اس کے بعد اشوکا، عظیم سلطنت کا بانی اور حکمران، جوکہ بدھ مت کا ماننے والا تھا، جب کہ باقی چار بادشاہوں اکبرِ اعظم، شاہ جہاں، جہانگیر اور اورنگزیب کا شمار مسلمان مغل فرماں روائوں میں ہوتا ہے۔

ریڈیو سیلون کو ادب کا بہت اہم حوالہ قرار دیا جاسکتا ہے کہ اس کو ملنے والی اہمیت اور توجّہ قابلِ فہم بھی ہے۔ کیوں کہ 1923ء میں جب یہ قائم ہوا، تو ایشیاء بھر میں اولین ریڈیو اسٹیشن تھا۔ جب تاجِ برطانیا نے اپنی اس نوآبادی میں مختلف زبانوں میں ریڈیو سروس شروع کی، تو چین، جاپان، بھارت سمیت کہیں بھی کوئی ریڈیو اسٹیشن نہیں تھا۔ گو یورپ میں 1920ء سے ریڈیو نشریات شروع ہوچکی تھیں، یاد رہے کہ سری لنکا کا پرانا نام سیلون تھا۔ 1505ء میں جب پرتگال نے اس جزیرہ نما پر قبضہ کیا، تو اسے سائی لون کا نام دیا۔ کچھ عرصے یہاں ولندیزی حکمرانوں کا تسلّط رہا۔ بعدازاں، جب 1815ء میں برطانوی قبضہ ہوا، تو یہ سیلون کہلانے لگا۔ 1948ء میں برطانیا تو یہاں سے چلا گیا، مگر ملک کا نام 1972ء تک سیلون ہی رہا،لیکن پھر ملک کے نام کی تبدیلی کے ساتھ ہی ریڈیو سیلون، سری لنکا براڈ کاسٹنگ بن گیا۔ سیلون چائے کے باغات کو پانچ صدیوں پر محیط یورپی نوآبادیاتی عہد کی یادگار قرار دیا جاسکتا ہے۔ سری لنکا کی چائے اب بھی دنیا بھر میں اس کی پہچان ہے۔ نو آبادیاتی عہد کے اثرات یہاں ہر شعبہ زندگی میں نظر آتے ہیں۔ قدیم طرزِ تعمیر کی بِنا پر یہاں کی عمارات عہدِ رفتہ کی کہانی سناتی ہیں۔ زمانہ قدیم، ایرانی، عرب، پرتگالی، ولندیزی، برطانوی اور زمانہ جدید، ہندو مذہب کے ماننے والے سری لنکا کو ’’بھگوان کی آنکھ سے ٹپکا ہوا آنسو‘‘ بھی کہتے ہیں۔ نقشے میں سری لنکا کا جغرافیہ دیکھنے سے یہ بات بہ خوبی سمجھ میں آجاتی ہے۔ مہا بھارت میں لکھا ہے کہ راون نے سیتا کو اغوا کرکے یہیں قید کیا تھا۔

جب رام نے سیتا کی رہائی کے لیے لنکا پر ہلّہ بول کر اسے تہس نہس کر ڈالا، تو وہیں سے ’’لنکا ڈھانے‘‘ کا استعارہ تشکیل پایا۔ مہاتما بدھ کی تعلیمات جنہیں ’’پالی اصول‘‘ کہتے ہیں، پہلی مرتبہ یہیں سے کتابی شکل میں مرتب ہوکر سامنے آئیں۔ کولمبو سے دو گھنٹے کی مسافت پر حضرت آدمؑ کی جائے نزول ہے، جسے ADAM’S PEAK کہا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے علاوہ عیسائی مذہب کے پیروکاروں کابھی یہ عقیدہ ہے کہ اسی چوٹی پر حضرت آدم علیہ السلام اترے تھے اور یہیں ان کے پائوں کے نشان ثبت ہیں۔ تاہم، بدھ بھکشو، اسے بدھا کے پائوں کا نشان قرار دیتے ہیں۔ خراب موسم کی وجہ سے ہم چوٹی کی زیارت تو نہیں کرسکے، مگر سوچتے رہے کہ مہاتما بدھ تو اپنی زندگی میں کبھی سری لنکا آئے ہی نہیں تھے؟ جہاں تک حضرت آدم علیہ السلام کا تعلق ہے، تو ان کے بیٹے ہابیل کی قبر تو ہم نے شام کے سرحدی شہر، زبرانی میں دیکھی تھی، جہاں سے ایک طرف اسرائیل کی پہاڑیاں نظر آتی ہیں، تودوسری طرف لبنان کی چوٹیاں صاف دکھائی دیتی ہیں۔ ممکن ہے، انہوں نے ہجرت کرلی ہو۔ سری لنکا کی دستاویزی تاریخ تو تین ہزار سال پرانی کہی جاتی ہے، مگر ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے نزدیک اس دھرتی کی تاریخ ایک لاکھ پچیس ہزار سال پرانی ہے اوریہی انسان کا پہلا مسکن اور زمین پر اس کا اولین پڑائو بھی ہے۔

اٹھارہ سال قبل لبریشن ٹائیگرز ا?ف تامل ایلام نامی تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک بمبار نے صدارتی محل پر خودکش حملہ کردیا تھا۔ اس کے فوری ردعمل میں صدارتی محل کے سامنے واقع مرکزی شاہراہ کو عوام النّاس کی ا?مد ورفت کے لیے حفاظتی نقطہ نظر سے بند کردیا گیا تھا۔ شہر کے نوا?بادیاتی عہد میں تعمیر کیے گئے مرکز میں تین سو میٹر سڑک کے اس ٹکڑے کے کھلنے سے شہریوں کو ا?مدو رفت کی سہولت کے علاوہ تحفظ کا احساس بھی ہوتا ہے۔

سری لنکا کی مقامی تامل ا?بادی اور بھارت سے ہجرت کرکے ا?ئے ہوئے تامل مجموعی طور پر ملکی ا?بادی کا تیرہ فی صد ہیں۔ سنہالی کے بعد تامل یہاں کی دوسری بڑی زبان ہے۔ مسلمانوں کی کل ا?بادی دس فی صد ہے، جو ’’مور‘‘ اور ’’ملایا‘‘ نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ بہت سے مسلمان اور عیسائی، سنہالی و تامل نسل سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ بھی خارج از دل چسپی نہ ہوگا کہ اردو کا مشہور محاورہ ’’چوروں کو پڑ گئے مور‘‘ اسی مور نسل سے متعلق ہے۔

خودکش حملہ ا?وروں کی تاریخ یوں تو زمانہ قبل از مسیح جتنی پرانی ہے، مگر عہدِ جدید میں دوسری عالمی جنگ کے دوران جاپانی ہوا بازوں نے، جنہیں ’’کھامی کھازی‘‘ جس کا ترجمہ ’’بادِ خدا‘‘ یا پھر ’’ملکوتی ہوا‘‘ کیا جانا چاہیے، اس کی بنیاد رکھی۔ پھر تامل ٹائیگرز نے اسے شدت اور جدّت سے ہم کنار کیا۔ یہ خودکش بمبار اگر اپنے مشن میں ناکام ہوجاتے، تو اپنے گلے میں پہنا ہوا زہر کا کیپسول نگل جاتے، تاکہ قانون نافذ کرنے والے کسی سرکاری ادارے کے ہاتھ نہ ا?جائیں۔ ایسے بے شمار واقعات ہیں، جب گرفتار ہونے والے جنگجوئوں نے زہر کا کیپسول نگل کر جان دے دی۔ ان خودکش جنگجوئوں میں خواتین بھی شامل تھیں۔ یاد رہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی کو خودکش بم حملے میں ہلاک کرنے والی بھی ایک تامل ٹائیگرز کی رکن خاتون ہی تھی۔ بھارت کے ساتھ تامل ٹائیگرز کو یہ گلہ ہے کہ اس نے دوغلی پالیسی اپنائی، پہلے اس تنظیم کو مدد فراہم کرکے مضبوط کرتا رہا، پھر اسی تنظیم کے خاتمے کے لیے سری لنکا حکومت سے معاہدہ کرکے اپنی فوج بھیج دی۔ بنیادی طور پر بھارت نے سری لنکا میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے اس تنظیم کو استعمال کیا تھا، لیکن جب بھارتی فوج سری لنکا میں امن قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی، تو بالا?خر سری لنکا کی اپنی ہی فوج نے یہ مشکل جنگ لڑی اور فتح یاب ہوئی۔

سری لنکا میں خانہ جنگی کے ا?خری برس چالیس ہزار افراد سیکیوریٹی اداروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے، مگر اقوامِ متحدہ سمیت کہیں بھی کسی نے ان میں سے ماورائے عدالت قتل ہونے والوں کا کوئی خاص نوٹس نہیں لیا۔ تامل ٹائیگرز کو شکست دینے والے فاتح، سابق صدر، راجا پکسے کے صدارتی انتخاب میں ناکامی کے بعد لوگ اب اس حقیقت کو تسلیم کرنے لگے ہیں کہ وہی سری لنکا میں امن لے کر ا?ئے تھے۔ اب ہر سیاسی لیڈر میں نیلسن منڈیلا جیسا ظرف اور حوصلہ کہاں ہوتا ہے کہ اپنے اقتدار کے عروج اور سیاسی نقطہ کمال پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے اقتدار عوام کے دیگر نمائندوں کے سپرد کردے اور پھر سیاست میں مداخلت بھی نہ کرے۔ تیسری دنیا کے سیاسی قائدین کا المیہ ہے کہ جب تک جوتے یا گندے انڈے ان کے سر پر نہ پڑیں، انہیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ وہ لوگوں میں اپنی مقبولیت کھو چکے ہیں۔ فی الحال سری لنکا میں صدارتی نظامِ حکومت ہے۔ صدر پانچ سال کے لیے منتخب ہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ دو مرتبہ اس عہدے پر براجمان رہ سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...

بھارت، اسرائیل کی پاکستان کیخلاف سازشیں ناکام، سڈنی حملے میں بھارت خود ملوث نکلا

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے وجود - منگل 16 دسمبر 2025

پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...

آئی ایم ایف نے تجارتی پالیسیوں اور کسٹمزاسٹرکچر پر سوالات اٹھا دیے

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...

پنڈورا باکس نہ کھولیں، سب کی پگڑیاں اچھلیں گی( جسٹس طارق محمود جہانگیری)

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...

ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن، 7دہشگرد ہلاک( سپاہی شہید)

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال وجود - منگل 16 دسمبر 2025

کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...

معاشی مشکلات سے آئی ایم ایف نہیں کراچی نکال سکتاہے،مصطفی کمال

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم وجود - منگل 16 دسمبر 2025

ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...

بجلی کی ترسیل کارکمپنیوں کی نجکاری کاعمل تیز کیا جائے ،وزیراعظم

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق ) وجود - منگل 16 دسمبر 2025

طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...

غزہ کی پٹی طوفانی بارشوں ،سخت سردی کی لپیٹ میں (12 افراد جاں بحق )

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

مضامین
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور وجود بدھ 17 دسمبر 2025
سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور

بھارت میں اسمارٹ فون پر سرکاری ایپ وجود بدھ 17 دسمبر 2025
بھارت میں اسمارٹ فون پر سرکاری ایپ

وندے ماترم تعصب اور نفرت بھارتی سیاست کا ہتھیار وجود بدھ 17 دسمبر 2025
وندے ماترم تعصب اور نفرت بھارتی سیاست کا ہتھیار

ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر