... loading ...

’’شاعری ادب کے ماتھے کا جھومر ہے۔ یہ اَدب کا مقصد بھی ہے اور حتمی انجام بھی۔ یہ انسانی ذہن کی اعلی و ارفع سوچ کی مظہر ہے۔ یہ حسن اور لطافت کے حصول کا نام ہے۔ نثر نگار اس مقام سے دامن بچاتا ہے جہاں سے شاعر بآسانی گزر جاتا ہے۔‘‘ شاعری کی اہمیت اور نثر پر اس کی فوقیت کا سکّہ بٹھانے والے یہ زوردار الفاظ نامور انگریز ادیب سمر سٹ ماہم (Sommerset Maugham)کے ہیں۔ مَیں خود بھی اسی ’’مسلک ‘‘کا پیرو کار ہوں۔ مَیں اُن لوگوں سے اتّفاق نہیں کرتا جو کہتے ہیں کہ شاعری تو چلتے پھرتے بھی ہو جاتی ہے، نثر کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کر کے بیٹھنا پڑتا ہے۔ میرے نزدیک چلتے پھرتے ہو جانے والی شاعری بس ’’چلتی ہوئی‘‘ ہوتی ہے۔ قاری/سامع پر اس کا کوئی دیر پا تاثر قائم نہیں ہوتا۔ اس میں شک نہیں کہ شاعر سے کبھی کبھار کوئی شعر /مصرع بیساختہ بھی سر زد ہو جاتا ہے جیسا کہ علامہ اقبال ؔسے منسوب ایک واقعے سے پتا چلتا ہے۔ علامہ کے ایک استاد اور کرم فرماپروفیسر آرنلڈ نے ایک بار ان سے طنز آمیز تحیّر کے انداز میں سوال کیاکہ کیا وہ(اقبالؔ) بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اُن کے نبی ؐ پر قرآن حکیم، اللّٰہ کی طرف سے نازل کیا گیا تھا؟ علامہ نے اس سوال کا جواب کچھ اس طرح دیا’’جناب، وہ(اللّٰہ ) تو قادرِ مطلق ہے مجھ جیسے عاصی بندے پر بھی بسا اوقات کوئی شعر یا مصرع بنا بنایا نازل ہو جاتا ہے۔‘‘ تاہم ایک یہ استثنائی کیفیت ہے۔ عام حالات میں (معیاری) شاعری بچّوں کا کھیل نہیں۔حضرت امیرؔ مینائی نے درست کہا تھا ؎
خشک سیروں تنِ شاعر کا لہو ہوتا ہے
تب نظر آتی ہے اک مصرعۂ تر کی صورت
توگویا شعر(خصوصاً غزل کے شعر) کی تخلیق ،آمد اور آورد کے سمبندھ سے ہوتی ہے۔ اب یہ شاعر کے تخیّل کی پرواز اور زبان و بیان پر اس کی گرفت پر منحصر ہے کہ وہ کس مہارت سے اپنے شعر کو الفاظ کا جامہ اور معانی کی روح عطا کر کے اہلِ بصیرت کے سامنے پیش کرتا ہے۔ پاکستان کے ایک نامورشاعر اور بیوروکریٹ سیّد ہاشم رضا نے اپنی خود نوشت”Our Destination”میں ایک جگہ لکھا ہے ’’شاعری اور غربت میں ہمسائیگی کا رشتہ ہے۔‘‘ واقعی، شاعری میں دولت نہیں لیکن دولت میں شاعری بھی تو نہیں۔ اس لحاظ سے دونوں میں ایک ’’محرومی‘‘ کا رشتہ بھی ہے۔ فرق یہ ہے کہ دولت والا مزید دولت کی خاطر کڑھتارہتا ہے جبکہ شاعراپنی دولت استغنٰی پر قناعت کرتے ہوئے بے نیازی سے کہتا ہے عہم خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے(جگرؔ)۔
ڈاکٹر نزہت عبّاسی قافلۂ سخن وراں کے ایک رکن کی حیثیت سے اپنی منزل کی جانب سبک روی سے گامزن ہیں۔ ’’وقت کی دستک‘‘ اُن کا دوسرامجموعۂ کلام ہے جس میں غزل کا غلبہ ہے۔ ابھی اُن کا فَن اور سِن اس مرحلے پر تو نہیں پہنچے کہ وہ زمانے کو اپنی ٹھوکر پر ماریں البتہ اُن کی خود اعتمادی اُن سے کہلواتی ہے ؎
سچ بھی کہنے سے اب نہیں ڈرتی
اتنی بیباک ہو گئی ہُوں مَیں
شاعری ڈاکٹر نزہت عبّاسی کی علمی کاوشوں کا محض ایک پہلُو ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے تحقیق، تدریس ، تنقید اور نثر نگاری پر بھی بھرپور توجہ مرکوز کر رکھی ہے ۔’’ اردو کے افسانوی ادب میں نسائی لب و لہجہ‘‘ پر مبنی اُن کا مبسوط مقالہ شائع ہو چکا ہے۔ وہ فطرتاً خاموش طبع اور کسی حد تک ’’مجلس گریز‘‘ ہیں۔ چنانچہ مشاعروں، مباحثوں اور ادبی چوپالوں میں شرکت سے حتی المقدور پرہیز کرتی ہیں اگرچہ انتہائی خلیق ، متواضع اور منکسر المزاج ہیں۔ ایسے لوگ فضولیات میں اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے ٹھوس اور مثبت کاموں میں منہمک رہتے ہیںاور جلوت میں بھی خلوت کے مزے لوٹتے ہیں۔ ڈاکٹر نزہت کے حسبِ ذیل اشعار سے اُن کے مزاج اور ذہنی رجحان (mindset) کا بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے ؎
تھے جلوتوں کے ہجوم مجھ میں
مَیں خلوتوں کے خمار میں تھی
ہے خموشی ہی مسئلے کا حل
بات اُلجھے گی اب وضاحت سے
مری اک چپ ہی میری گفتگو ہے
مَیں اپنی خامشی میں بولتی ہُوں
مؤخر الذکر شعر پڑھ کر میرے ذہن میں کارلائل (Carlyle) کا یہ مشہور قول گونجنے لگا : Silence is more eloquent than words (خاموشی الفاظ سے زیادہ خوش گفتار ہے۔ )’’وقت کی دستک‘‘ کا مطالعہ ہمیں بتاتا ہے کہ شاعرہ وقت کی پکار پر گوش بر آواز ہے۔ اُس کی شاعری میں نہ صرف جدید نظریات ملتے ہیں بلکہ اُس کا اسلوب بھی انفرادیت اور برجستگی سے مملُو ہے۔ غزل ایک نازک اور قدرے چلبلی صنفِ سخن ہے۔ اس کا حق وہی ادا کر سکتا ہے جسے اپنی بات مؤثر اندا زمیں کہنے کا ڈھنگ آتا ہے۔ اس میں ذرا سی بے احتیاطی یا کج روی غزل کو عامیانہ سطح پر گرا دیتی ہے۔ ڈاکٹر نزہت نے اس امر کا پورا اہتمام کیا ہے کہ اُن کا کلام کہیں بھی یکسانیت ، فرسودگی اور سطحیت کا شکار نہ ہو۔انہوںنے سیاست، سانحاتِ روز و شب، معرکۂ حق و باطل، معاشی ناہمواری، شہرت کی ہوس، مسیحائوں کی سفّاکی جیسے خشک (لیکن رائج الوقت) موضوعات کو بھی غزل کی رومان پرور فضا کے تناظر میں برتا ہے(مَیں متعلقہ موضوعات کے شعری حوالوں سے اس مضمون کو بوجھل نہیں کرنا چاہتا ۔)ڈاکٹر نزہت عبّاسی اپنے کلام کی اس خوبی کا پورا ادراک رکھتی ہیں۔کہتی ہیں ؎
نئے خیال، نئے فلسفوں کی بات کرو
نئی حیات نئی منزلوں کی بات کرو
یہ بھی اپنی جگہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ جدید موضوعات کے ساتھ ساتھ کوئی ذی فہم شاعر غزل کے قدیم اور روایتی مضامین سے صرفِ نظر نہیں کر سکتا کہ بقول غالبؔ ع بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر۔لیکن ڈاکٹر نزہت عبّاسی نے اُن پامال موضوعات کو بھی اپنی فکر کی تازگی سے حیاتِ نو بخشی ہے۔
شاعری کی کامیابی کا راز اس میں نہیں کہ لکھتے وقت شاعر کے جذبات کیا تھے بلکہ اس میں ہے کہ پڑھتے وقت قاری کے احساسات کیا ہیں۔ جب یہ دونوں ایک wavelengthپر آ جاتے ہیں تو شاعری ایک وجدانی کیفیت پیدا کر دیتی ہے اور معاشرے میں صحت مند اقدار کے فروغ کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ شاید اسی لیے امریکہ کے ایک آنجہانی صدر جان ایف کینیڈی نے شاعری اور اقتدار کا موازنہ کرتے ہوئے کہا تھا ’’جب اقتدار انسان کو نخوت کی طرف دھکیلتا ہے تو شاعری اسے اس کی کمزوریوں سے آگاہ کرتی ہے، جب اقتدار انسان کی سوچ کے دائرے کو محدود کر دیتا ہے تو شاعری اسے اپنے وجود کی لامتناہی وسعتیں یاد دلاتی ہے۔ جب اقتدار انسان کو بدعنوانی پر مائل کرتا ہے تو شاعری اس کے باطن کو پاک صاف کرتی ہے۔‘‘ڈاکٹر نزہت نے بھی اپنے ایک شعر میں یہی مضمون باندھا ہے۔ کہتی ہیں ؎
انسان کے شعور کی وسعت کا کیا بیاں
اس کی ذہانتوں کا بھلا کیا شمار ہو
مجھے یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ نزہت عبّاسی نے اپنے کلام کو محض ذہنی لذّت و فرحت کے حصول کا آلۂ کار نہیں بنایا بلکہ اصلاحِ احوال کی پُر خلوص کوشش بھی کی ہے اورناصحِ مشفق کا روپ دھارے بغیر سیدھے سادے لیکن فکر انگیز انداز میں اپنے پیغام کا ابلاغ کیا ہے ؎
یہاں ہیں خوں کے رشتے اجنبی سے
یہاں سب کے رویّے اجنبی سے
یہ شعر دیکھیے جس میں کھلم کھلا مجھ خاکسار پر چوٹ کی گئی ہے ؎
فرق کچھ نہیں پڑتا ایک جیسے ناموں سے
آدمی کو جانا ہے ہم نے اُس کے کاموں سے
گویا مجھے یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ مَیں (’’بقلم خود بخود‘‘) جو پاکستان کے ایک سابق (امریکی برانڈ) وزیر اعظم(ڈاکٹر معین قریشی) کا ہم نام ہوں تو اِس سے کیا ہوتا ہے؟ آدمی کی شناخت اُس کی حیثیت اور کارناموں سے ہوتی ہے۔ پس کہاں وہ ہستیٔ ذی وقار اور کہاں مَیںبے ہنرو بے اختیار۔ فرق صاف ظاہر ہے!
ڈاکٹر نزہت عبّاسی یقینِ کامل (conviction)اور اعتمادِ کلی(credence)کی شاعرہ ہیں۔شاعری اگر واقعی وفورِ جذبات کے فطری بہائو کا نام ہے (جیسا کہ عموماً کہا جاتا ہے) تو اُس کی بہترین مثال ڈاکٹر نزہت عبّاسی کے یہاں نظر آتی ہے۔یہ کلام الفاظ اور افکار کا ایک مترنّم امتزاج ہے۔ اُن کے ہر شعر سے اُن کے علم، مشاہدات اور تجربات کی عکّاسی ہوتی ہے۔ اندازِ بیان اتنا سلیس ، واضح اور رواں ہے کہ اس میں تعقید و تکلّف کا شائبہ بھی نظر نہیں آتا۔ یہ کلام کسی ماورائے ادراک دنیا (Surreal world)کے لیے نہیں۔ یہ اسی جہانِ خراب کا آئینہ ہے۔ چنانچہ اسے پڑھتے وقت ایک غیرمرئی اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ آج کل شاعری کے جو دھڑا دھڑ مجموعے بازار میں آ رہے ہیںمَیں اُن کا بھی خیر مقدم کرتا ہوں کہ وہ بہر حال قرطاس و قلم کے رشتے کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم جب کوئی کلام اپنی تخلیق اور پیشکش میں منفرد ہوتا ہے تو وہ خود اپنی ستائش سے مبّرا ہو جاتا ہے۔ اردو ادب میں شعرا ء نے اپنے منہ میاں مٹھّو بننے کی روایت کو ’’تعلّی‘‘ سے تعبیر کر کے جائز قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر نزہتؔ اس کے برعکس اپنی کسرِ نفسی کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں ؎
قولِ فیصل نہیں‘ تردید کی گنجائش ہے
میری تحریر میں تنقید کی گنجائش ہے
جب کوئی فنکاریہ روش اختیار کر لیتا ہے تو اُس کا فن روز بروز نکھرتا جاتا ہے۔ مَیں میدانِ شعر و ادب میں ڈاکٹر نزہت عبّاسی کی مزید کامیابیوں اور کامرانیوں کے لیے دعا گو ہوں۔
ہمیں کہا گیا بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہوسکتی جب تک عاصم مُنیر کا نوٹیفکیشن نہیں آتا، ایک شخص اپنے ملک کے لوگوں کیلئے قربانی دے رہا ہے اور اسے سیاست کہا جارہا ہیعلیمہ ، عظمیٰ ، نورین خان کیا یہ مقبوضہ پاکستان ہے؟ ہم پر غداری کے تمغے لگا دیے جاتے ہیں،9 مئی ہمارے خلاف پلان ک...
78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کے ارمانوں کا خون کیا،امیر جماعت اسلامی 6ویںاور 27ویں ترمیم نے تو بیڑا غرق کردیا ،مینار پاکستان پر پریس کانفرنس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ 78سال سے ظلم و جبر کے نظام نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے لوگوں ک...
عین الحلوہ پناہ گزینوں کے کیمپ پر ڈرون کی وحشیانہ بمباری ، متعدد زخمی ہوگئے شہدا کیمپ کے اپنے نوجوان ہیں، حماس نے اسرائیل کے دعوے کو مسترد کردیا جنوبی لبنان کے شہر صیدا میں واقع عین الحلوہ کیمپ پر قابض اسرائیلی فوج کے حملے کے نتیجے میں13فلسطینی شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ واق...
جمعہ کی نماز میں ہم سب اس ترمیم کی مذمت کرینگے،ہمارا قانون ہر اس چیز کی مخالفت کرتا ہے جو اسلام کیخلاف ہو، ترمیم نے قانون کو غیر مؤثر کر دیا،ہر کوئی سیاہ پٹیاں باندھے گا،اپوزیشن اتحاد ہم ایک بڑی اپوزیشن اتحاد کانفرنس بلا رہے ہیں جس میں ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے، بدتمیزی نہیں ہ...
92 بینک اکاؤنٹس سمیت تمام ڈیجیٹل اکاؤنٹس جام کر دیے گئے، 9 فنانسرز کے خلاف مقدمات درج ، ٹھکانوں سے جدید اسلحہ، گولیاں، بلٹ پروف جیکٹس اور دیگر سامان برآمد ، ترجمان پنجاب حکومت دیگر صوبوں میں کارروائی کیلئے وفاق سے درخواست کرنے کا فیصلہ،سوشل میڈیا پر ملکی سلامتی کیخلاف مواد پر...
28ویں 29 ویں اور 30ویں ترامیم کے بعد حکمران قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے ترامیم ملک و قوم کیلئے نہیں چند خاندانوں کے مفاد میں لائی گئیں،میٹ دی پریس سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت 27ویں ترمیم کی گونج ہے، اس کے بعد 28ویں 29 وی...
موٹر سائیکل سواروں کابھاری چالان ظلم ،دھونس ، دھمکی مسئلے کا حل نہیں،جرمانوں میں کمی کی جائے ہیوی ٹریفک چالان اور بندش احسن اقدام ، لیکن یہ مستقل حل نہیں،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمدنے کہا کہ کسی قانون کا بننا اور اسکے نفاذ کا طر...
نئی تحریک شروع پارلیمنٹ نہیں چلنے دینگے،حزب اختلاف کی نئی تحریک کا مقصد موجودہ حکومت کو گرانا ہے،حکومت نام کی کوئی چیز نہیں رہی ہے عوام کی بالادستی ہونی چاہیے تھی،محمود خان اچکزئی حکومت نے کوئی اور راستہ نہیں چھوڑا تو پھر بیٹھ کر اس کا علاج کریں گے ،تحریک اقتدار کیلئے نہیں آئین...
پیپلزپارٹی نے بلدیاتی بل پر بات نہ کی تو 18ویں ترمیم ختم ہوگی، بلدیات سے متعلق ترمیم آئے گی اور منظور ہوگی، کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا،مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق ب...
36 اراکین نے فیصل ممتاز کے حق میں جبکہ 2 اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا پیپلز پارٹی کے نامزد کردہ سولہویں وزیراعظم ہوں گے،حلف آج بروز منگل متوقع تحریک عدم اعتماد کامیاب، فیصل ممتاز راٹھور نئے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہو گئے۔آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اراکین کی تعداد 54...
وفاقی حکومت ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی اپ گریڈیشن کو یقینی بنائے گی،شہباز شریف وزیر ریلوے حنیف عباسی نے اپنی کارکردگی سے مخالفین کے منہ بند کردیے،تقریب سے خطاب (رپورٹ: افتخار چوہدری)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن اور جدید سہولیات کی فراہم...
بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل...