وجود

... loading ...

وجود

شرم وحیاء … ایمان کی ایک اہم ترین شاخ!

جمعه 30 مارچ 2018 شرم وحیاء … ایمان کی ایک اہم ترین شاخ!

شرم و حیاء انسان کا وہ فطرتی وصف ہے جس سے اُس کی بہت سی اخلاقی خوبیوں کی پرورش ہوتی ہے۔ اسی کی بدولت انسان کو عفت و عصمت، پاک بازی و پارسائی اور پاک دامنی حاصل ہوتی ہے ۔ اور اسی کے سبب وہ دوسروں کے ساتھ مروت و لحاظ اور چشم پوشی کا معاملہ کرتا ہے۔ بلکہ اگر حقیقت میں دیکھا جائے تو اسی ایک فطرتی وصف کی برکت سے انسان بہت سے گناہوں سے محفوظ رہتا ہے۔

شرم و حیاء کایہ وصف ہرانسان میں فطرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔اور اگر اِس کی شروع ہی سے نگہداشت اور حفاظت کی جائے تو انسان کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ وصف بھی خوب نشو و نما پاتا ہے اور پھر جب انسان اور یہ وصف آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ خوب گھل مل جاتے ہیں تو پھر یہ انسان کی عادت بن کر رہ جاتا ہے اور اُس کی پوری زندگی کو سنواردیتا ہے۔ لیکن اگر اِس کی بروقت صحیح حفاظت اور مناسب تربیت نہ کی جائے اور اسے یوں ہی آزاد اور بے مہارچھوڑ دیا جائے تو پھر یہ وصف انسان کی زندگی کا ایک بدنما داغ بن کر اُبھرتا ہے اور اِس کی وجہ سے انسان کی مکمل زندگی داغ دار بن جاتی ہے۔

اسلام نے اپنی رُوشن اور مبارک تعلیمات کے ذریعہ انسان کو زندگی کے تمام مواقع پر شرم و حیاء کی صحیح نگہداشت اور مناسب تربیت کرنے کا حکم دیا ہے۔ وضع قطع ہو یا بود و باش، چال چلن ہو یا نشست و برخاست، اجتماعی زندگی ہو یاانفرادی زندگی غرض ہرموقع پر اسلام نے انسان کو شرم و حیاء کا پابند اور اُس کا مکلف بنایاہے۔

خود رسول اللہ صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے جاں نثار صحابہ کرامؓ کی زندگیاں شرم و حیاء سے عبارت تھیں۔چنانچہ حدیث پاک میں آتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لڑکپن کے زمانہ میں ایک مرتبہ خانہ کعبہ کی تعمیر کا کام ہورہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اینٹیں اُٹھا اُٹھا کر لارہے تھے تو آپؐ کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ: ’’ تم اپنا تہبند کھول کر کندھے پر رکھ لو تاکہ اینٹ کی رگڑ نہ لگ سکے ۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ایسا کیا تو آپؐ پر بیہوشی طاری ہوگئی، جب ہوش آیا تو آپؐ کی زبان مبارک پر تھا: ’’میرا تہبند!‘‘ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے تہبند باندھ دیا۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں شرم و حیاء کا مادہ اِس قدر غالب تھا کہ آپؐ پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرمیلے محسوس ہوتے تھے!۔‘‘ چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’ کنواری لڑکی اپنے پردے میں جتنی شرم و حیاء والی ہوتی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اِس سے بھی زیادہ شرم و حیاء والے تھے۔(صحیح بخاری)

حضرت سعید بن العاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی چادر اُوڑھے ہوئے اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے کہ اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت مانگی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی اور آپؐ اُسی طرح لیٹے رہے ، وہ اپنی بات کرکے چلے گئے۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اندر آنے کی اجازت مانگی ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں بھی اجازت دے دی اور آپؐ اُسی طرح لیٹے رہے، وہ بھی اپنی ضرورت کی بات کرکے چلے گئے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : ’’پھر میں نے اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ اُٹھ کر بیٹھ گئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ: ’’تم بھی اپنے کپڑے ٹھیک کرلو (پھر مجھے اجازت دی) میں بھی اپنی ضرورت کی بات کرکے چلا گیا۔ تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: ’’ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! کیا بات ہے آپ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آنے پر جتنا اہتمام کیا اتنا حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کے آنے پر نہیں کیا؟۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عثمان رضی اللہ عنہ بہت ہی حیاء والے آدمی ہیںتو مجھے ڈر ہوا کہ اگر میں اُنہیں اسی حالت میں اجازت دے دوں گا تو وہ اپنی ضرورت کی بات کہہ نہ سکیں گے ۔‘‘ اس حدیث کے بہت سے راوی یہ بھی روایت کرتے ہیں کہ: ’’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا : ’’کیا میں اُس سے حیاء نہ کروں جس سے فرشتے حیاء کرتے ہیں؟۔‘‘(صحیح مسلم)

حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بہت زیادہ باحیاء ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ: ’’بعض دفعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ گھر میں ہوتے اور دروازہ بھی بند ہوتا لیکن پھر بھی غسل کے لیے اپنے کپڑے نہ اُتار سکتے اور وہ اتنے شرمیلے تھے کہ (غسل کے بعد) جب تک وہ کپڑے سے ستر نہ چھپالیتے کمر سیدھی نہ کرسکتے یعنی سیدھے کھڑے نہ ہوسکتے تھے۔‘‘ (مسند احمد)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ : ’’میں نے (حیاء کی وجہ سے) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شرم والی جگہ کبھی نہیں دیکھی۔‘‘(شمائل ترمذی)حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’تم لوگ اللہ سے حیاء کیا کرو! کیوں کہ میں بیت الخلاء میں جاتا ہوں تو اللہ سے شرماکر اپنے ستر کو ڈھک لیتا ہوں۔‘‘ (کنز العمال) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ (اللہ تعالیٰ سے شرم و حیاء کی وجہ سے) جب کسی تاریک کمرے میں غسل کرلیتے تو سیدھے کھڑے نہ ہوتے بلکہ کمر جھکاکر کبڑے بن کر چلتے اور کپڑے لے کر پہن لیتے (اور پھر سیدھے ہوتے۔)(حلیۃ الاولیاء) حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ لنگی باندھے بغیر پانی میں کھڑے ہیں تو آپؓ نے فرمایا: ’’میں مرجاؤں پھر مجھے زندہ کیا جائے،پھر مرجاؤں پھر مجھے زندہ کیا جائے،پھر مرجاؤں پھر مجھے زندہ کیا جائے یہ مجھے اِس سے زیادہ پسند ہے کہ میں اِن کی طرح کروں۔‘‘ (حلیۃ الاولیاء)

حضرت اشج عبد القیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے اندر دو خصلتیں ایسی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں۔‘‘ میں نے پوچھا وہ دوخصلتیں کون سی ہیں؟۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’برد باری اور حیاء۔‘‘ میں نے پوچھا: ’’یہ پہلے سے میرے اندر تھیں یا اب پیدا ہوئی ہیں؟۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں! پہلے سے تھیں۔‘‘ میں نے کہا: ’’تمام تعریفیں اُس اللہ کے لیے ہیں جس نے مجھے ایسی دو خصلتوں پر پیدا فرمایاجو اُسے پسند ہیں۔‘‘ (مصنف ابن ابی شیبہ)حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’حیاء ‘‘تو سارے کی ساری خیر ہی ہے۔‘‘ (مسند بزار)

مگر افسوس کہ آج کل کے معاشرے میں فحاشی و عریانی کو جو عروج بخشا جارہا ہے ۔ بے شرمی و بے حیائی کو جو فروغ دیا جارہا ہے۔اُ سے جس طرح رُوشن خیالی اور جدت پسندی قراردیا جارہا ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اُسے جس آزادی و بہادری اور جرأت و دلیری کے ساتھ سرانجام دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں اُنہیں دیکھ کر آج کل کے دور میں بڑی ہی مشکل سے یہ باور ہوتاہے کہ اسلام کی چودہ سوسالہ درخشاں تاریخ میں کبھی ہمارے آباؤ اجداد او ر ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں بھی ایسی گزری ہوں گی کہ جن کی عفت و عصمت، پاک بازی و پاک دامنی اور اُن کی بے داغ جوانی پر آج کی تاریخ بجاطور پر فخر محسوس کرتی ہوگی ۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز وجود - هفته 13 دسمبر 2025

منظوری کے بعد ایک لیٹر پیٹرول 263.9 ،ڈیزل 267.80 روپے کا ہو جائیگا، ذرائع مٹی کا تیل، لائٹ ڈیزلسستا کرنے کی تجویز، نئی قیمتوں پر 16 دسمبر سے عملدرآمد ہوگا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل، پیٹرول کی قیمت میں معمولی جبکہ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذ...

پیٹرول 36 پیسے، ڈیزل 11 روپے لیٹر سستا کرنے کی تجویز

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

عزت اور طاقت تقسیم سے نہیں، محنت اور علم سے حاصل ہوتی ہے، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے اور دفاعی معاہدہ تاریخی ہے، علما قوم کو متحد رکھیں،سید عاصم منیر اللہ تعالیٰ نے تمام مسلم ممالک میں سے محافظین حرمین کا شرف پاکستان کو عطا کیا ہے، جس قوم نے علم او...

ہم دشمن کو چھپ کر نہیں للکار کر مارتے ہیں ،فیلڈ مارشل

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

حالات کنٹرول میں نہیں آئیں گے، یہ کاروباری دنیا نہیں ہے کہ دو میں سے ایک مائنس کرو تو ایک رہ جائے گا، خان صاحب کی بہنوں پر واٹر کینن کا استعمال کیا گیا،چیئرمین بیرسٹر گوہر کیا بشریٰ بی بی کی فیملی پریس کانفرنسز کر رہی ہے ان کی ملاقاتیں کیوں نہیں کروا رہے؟ آپ اس مرتبہ فیڈریشن ک...

ایک مائنس ہوا تو کوئی بھی باقی نہیں رہے گا،تحریک انصاف

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں،شہباز شریف فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے مگر کچھ علما تفریق کی بات کرتے ہیں، خطاب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ جادوٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، دہشت گردی اور معاشی ترقی کی کاوشیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔ وزیراعظم شہ...

جادو ٹونے سے نہیں ملک محنت سے ترقی کریگا، وزیراعظم

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ...

عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو وجود - جمعرات 11 دسمبر 2025

وزیر اعلیٰ پنجاب سندھ آئیں الیکشن میں حصہ لیں مجھے خوشی ہوگی، سیاسی جماعتوں پر پابندی میری رائے نہیں کے پی میں جنگی حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں،چیئرمین پیپلزپارٹی کی کارکن کے گھر آمد،میڈیا سے گفتگو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سیاسی...

ملک میں ایک جماعتسیاسی دجال کا کام کر رہی ہے ،بلاول بھٹو

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

قراردادطاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی، بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے جو لیڈران پاکستان کے خلاف بات کرتے ہیں ان کو قرار واقعی سزا دی جائے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور کر لی گئی۔قرارداد مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی طاہر پرویز نے ایوان میں پیش کی...

عمران خان پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی سے منظور

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم وجود - بدھ 10 دسمبر 2025

شہباز شریف نے نیب کی غیر معمولی کارکردگی پر ادارے کے افسران اور قیادت کی تحسین کی مالی بدعنوانی کیخلاف ٹھوس اقدامات اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ، تقریب سے خطاب اسلام آباد(بیورورپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت نیب کے ذریعے کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام اور کا...

حکومت سیاسی انتقام، کارروائی پر یقین نہیں رکھتی، وزیراعظم

مضامین
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن وجود هفته 13 دسمبر 2025
کراچی کا بچہ اور گٹر کا دھکن

بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست وجود هفته 13 دسمبر 2025
بھارتی الزام تراشی پروپیگنڈا کی سیاست

مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت وجود هفته 13 دسمبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں مودی کی روایتی جارحیت

جب خاموشی محفوظ لگنے لگے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
جب خاموشی محفوظ لگنے لگے!

ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے! وجود جمعه 12 دسمبر 2025
ایک نہ ایک دن سب کو چلے جانا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر