وجود

... loading ...

وجود
وجود

آج کا 23مارچ

جمعه 23 مارچ 2018 آج کا 23مارچ

جنم دن کو ہر معاشرے میں بڑی خوشیوں اور ہلہ گلہ کے ساتھ منایا جاتا ہے،کیا امیر کیا غریب ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس دن کو اس طرح منایا جائے کہ یہ دن یاد گار بن جائے ۔والدین کی خواہشات میں سب سے اہم خواہش یہ ہوتی ہے کہ ہمارا بچہ جوان ہو کر دنیا میں ہمارا نام روشن کرے ،اس کی ترقی ہی ہمارے شملہ کو بلند کر دے گی،اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لیے وہ اپنی صحت اور روپے پیسے کا خیال بھی دل سے نکال کر دن رات ایک کر دیتا ہے اس کی آنکھوں کے سامنے صرف ایک ہی خواب ہوتا ہے کہ ہمارا بچہ ترقی کی بلندیوں کو چھوئے اور وہ اپنی آنکھوں کے سامنے اس کو دنیا میں راج کرتا دیکھے،یہ نظریہ صرف ایک بچے کی پیدائش کے گرد ہی نہیں گھومتا،یہ کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انسان کی زندگی کا جنون بھی ہو سکتا ہے۔یہی جنون آج سے اٹہتر سال پہلے بانی پاکستان اور ان کی تحریک کے ساتھیوں میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا نظر آتا تھامخالف قوتیں اس کو دیوانے کے خواب سے تعبیر کرتیں تھیں مگر 23مارچ کے تاریخی دن نے اس وقت تاریخ کے ابواب میں ایک اور خوبصورت باب کا اضافہ کر دیا جب قرار داد پاکستان کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔اس جلسہ میں ہر کسی کا جوش اور جذبہ دیدنی تھا کیا امیر کیا غریب اس جلسے میں جوق در جوق آئے اور اپنی موجودگی سے اپنی رائے کے حق میں کھلے عام ووٹ دیا کہ کچھ بھی ہو جائے بن کے رہے گا پاکستان ۔اور وقت نے اس بات کو ثابت کر دیا کہ ان کے مضبوط ارادوں کے سامنے دنیا کا کوئی ظلم و ستم بھی رکاوٹ حائل نہ کر سکا ۔یہ جذبات اور مضبوط ارادوں کی گاڑی ایسے چلی کہ منزل مقصود پر پہنچ کر ہی دم لیا۔

بانی پاکستان کی نظر میں منزل کو پا لینا ہی کارنامہ نہیں تھا بلکہ وہ مستقبل میں اس کو دنیا کے نقشہ پر ایک چمکتا دمکتا ستارہ دیکھنا چاہتے تھے،اپنے اس مقصد کو عملی طور پر کامیاب دیکھنے کے لیے انھوں نے ایک باپ کے جذبات کی طرح اپنی صحت کا خیال کیے بغیر دن رات کام کیااور ناممکن کو ممکن بنا کر دنیا کو بتا دیا کہ جب انسان کسی نیک کام کا ارادہ کر لے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت اس کو شکست نہیں دے سکتی۔انھوں نے اپنے اعمال سے آنے والی نسلوں کو پیغام دیا کہ حق اور سچ کے راستے میں مصائب اور مشکلات تو آتیں ہیں مگر ثابت قدمی اور خلوص نیت کے سامنے یہ سب ریت کی دیوار ثابت ہوتیں ہیں۔آپ نے ملک وقوم کے پیسے کو ایک امانت کے طور پر استعمال کیا جس کی واضع مثالیں موجود ہیں ،ایک میٹنگ کے لیے آپ سے پوچھا گیا کہ جو وزراء اس میٹنگ کے لیے آرہے ہیں ان کی تواضع کا کیا بندوبست کیا جائے تو آپ نے فوراََ یہ کہہ کر منع کر دیا کہ ہم قوم کا پیسہ ایسے کاموں پر ضائع نہیں کر سکتے جس نے چائے پینا ہے وہ اپنے گھر سے پی کرآئے۔اس بات کے سامنے آتے ہی آج کے ملکی حالات سے دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے،کہ اس ملک کو کتنی قربانیوں اور مشکلات کے بعد حاصل کیا مگر جو کوئی بھی آیا اس نے اس ملک کے لیے قربانیاں دینے والوں کی ارواح کو سوائے دکھ پہنچانے کے اور کچھ نہیں دیا،کسی بھی پارٹی سے بالا تر ہو کر آج اگر اپنا احتساب کیا جائے تو ہر کسی نے اس کو اپنی جاگیر تصور کیا ہے ان کے اپنے اثاثے اور کاروبار دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے چلے گئے مگر پیارا پاکستان دن بدن قرضوں کی دلدل میں دھنستا چلا گیا ۔بدقسمتی سے اداروں کو اپنی ذات کو فائدہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

ذاتی مفادات کو ملک کے مفاد پر ترجیح دی گئی ملک میں جاری ہونے والی یہ اقربا پروری آج ایک ناسور کی شکل اختیار کر چکی ہے چند ٹولوں نے ملک کی بائیس کروڑ عوام کو یرغمال بنا کر رکھ دیا ہے،غریب بے چارہ بے بسی کے عالم میں انہیں ٹولوں کی طرف دیکھتا ہے کہ شاید کہیں سے اس کے حالات کی بہتری کا اشارہ بھی مل جائے ،اسی امید کے پیچھے جب بھی کوئی احتساب کا نعرہ لگاتا ہے تو غریب کی آنکھ میں امید کی ایک چمک پیدا ہو جاتی ہے کہ بس اب یہ اگر اس طرح ہو گیا تو اس کے دن پھر جائیں گے ،مگر کچھ وقت گزرنے کے بعداس کی یہی امید ایک سراب ثابت ہوتی ہے کیونکہ انھوں نے جس سے امید لگائی ہوتی ہے اس کو ایک مفاد پرست ٹولہ اپنے حصار میں اس طرح جکڑ لیتا ہے کہ وہ سب کچھ بھول کر اپنی رنگینیوں میں مست ہو جاتا ہے،عوام کا دکھ درد اس کیلیے قصہ دیرینہ بن جاتا ہے،عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے ایک وقت میں روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ بلند کیا گیا مگر کئی بار حکومت کے مزے لینے کے باوجود بھی آج تک وہ نعرہ صرف نعرہ ہی ثابت ہوا ،حکمرانی کی کشتی میں سوار ہر کسی نے اپنی اپنی بساط کے مطابق اس بہتی گنگا میں خوب ہاتھ صاف کیے مگر غریب بیچارہ اس نعرے کی عملی شکل دیکھنے کی حسرت لیے ہی اس دنیا فانی سے رخصت ہو لیا اور اپنی اس امید کو اپنی آنے والی نسل کو دے گیا ۔اور جو زیادہ محبت کرنے والے تھے انھوں نے تواپنی پارٹی کے لیے ناختم ہونے والی دشمنیوں کو بھی اپنی آنے والی نسل کی جھولی میں ڈالنے کو بھی عیب محسوس نہ کیا۔وہ خود تو اس دنیا فانی سے چلے گئے مگر ان کی اولاد آج تک ان کی دشمنیوں کو بھگت رہیں ہیں اور انکی پارٹی قیادت اس سارے عمل سے بے نیاز ہوکر اپنے کاموں میں مشغول ہے،روٹی کپڑا مکان کا نعرہ ابھی کمزور نہیں ہوا تھا کہ ملکی ترقی کے لیے قرض اتاروملک سنوارو،اور ایٹمی دھماکوں کی گونج نے عوام کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ۔ اسٹوڈنٹ تھا یا کے مزدور ،تاجر تھا یا کہ گورنمنٹ ملازم ،حتی کہ بیرون ملک میں مقیم لوگوں نے اپنے خون پسینے کی کمائی اپنے ملک کی بقا اور اپنے آنے والی نسلوں کے بہترین مستقبل کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے پانی کی طرح بہا دیا ۔مگر سب بے سود ملک کے قرضے دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتے چلے گئے۔اور ان کے اپنے کاروبار اثاثہ جات نہر سے دریا اور دریا سے سمندر ہوتے چلے گئے،مگر کوئی ادارہ کوئی طاقت اس کا حساب نہ لے سکی۔

اسی دوران ملک میں تبدیلی کا نعرہ بلند ہوا ،عوام ایک بار پھر نادان بچے کی طرح دیوانہ وار اس کے پیچھے بھاگی،مگر سب بے سود ،اس کے گرد بھی مفاد پرستوں کا حصار اتنا مضبوط ہوتا چلا گیا کہ غریب بیچارہ پھر اپنا سا منہ لیکر رہ گیا۔ ملکی مفاداورسیاست میں سب جائز کے کا نعرہ لگا کر عوام کو مطمئن کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو ترقی کے دعوئوں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا،مستقبل میں پیدا ہونے والا ہر بچہ مقروض پیدا ہو رہا ہے اور ڈالر میں کمی بیشی اس کے قرضے میں بھی اضافہ کرتی چلی جارہی ہے۔آج سے اٹہتر سال پہلے شاید غریب اتنا مقروض اور بے بس نہیں تھا جتنا کہ آج کے 23مارچ والے دن نظر آ رہا ہے۔اس 23مارچ کے تاریخی دن کو حقیقی معنوں میںاپنے قائد کی امنگوں کے مطابق بنانے کے لیے اس خود غرضی کی زندگی سے باہر نکلنا ہو گا،تاکہ قائد اعظم محمد علی جناح کے خواب کوپورا کیا جاسکے۔


متعلقہ خبریں


نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد وجود - هفته 27 اپریل 2024

آفاق احمد نے سندھ سے جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پہلے ہی غیر مقامی اور نااہل پولیس کے ہاتھوں تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے، اب سندھ سے مزید جرائم پیشہ پولیس اہلکاروں کی کراچی تعیناتی کا مقصد کراچی کے شہریوں کی جان ومال...

سندھ میں جمہوری حکومت نہیں بادشاہت قائم ہے، آفاق احمد

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

ضلع شرقی کی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں بھی سماعت ہوئی، جس میں اے جی سندھ نے سکیورٹی وجوہات بتائیں، دوران سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے یہ بھی استفسار کیا کہ، کیا یہ 9 مئی کا واقعہ دوبارہ کردیں گے۔ڈپٹی کمشنر...

پی ٹی آئی کو باغ جناح میں جلسے کی اجازت دینے سے انکار

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم وجود - هفته 27 اپریل 2024

وفاقی وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔صحافیوں سے ملاقات کے بعد غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ دارالحکومت میں غیر قانونی رہائشی غیر ملکیوں کا ڈیٹا پہلے سے موجود ہے ۔ آئی ...

غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

مضامین
اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر