وجود

... loading ...

وجود
وجود

موت کے بعد مومن کی روح کا سفر

هفته 17 مارچ 2018 موت کے بعد مومن کی روح کا سفر

انسانی جذبوں میں محبت کاعمل دخل ہی انسان کو جینے کی اُمنگ دئیے رکھتا ہے۔دنیا سے محبت نہ کرنے سے مراد مادییت سے ماورا ہونا ہے۔اِسی لیے خالق کا ابدی ہونا اور بندئے کا اِس جہاں میں فانی ہونا اور عالمِ برزخ میں پھر ہمیشہ کے لیے غیر فانی ہوجانا۔اِس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بندئے کا اس جہاں میں فانی ہونا اور پھر اگلے جہاں میں غیر فانی ہوجانا یقینی طور پر اِس دنیا کی حقیقت کے حوالے سے جس کسوٹی کو سمجھنے کی ضرورت ہے وہ یہ ہی ہے کہ یہاں عارضی قیام اور وہاں ہمیش۔ بندہ مومن کا جب اپنے رب سے ملاقات ہونے کا سبب بننے والی موت سے سامنا ہوتا ہے تو بندہ مومن کے لیے اُس کے رب کی جانب سے وہ موت تحفہ کا درجہ حاصل کر لیتی ہے۔ جتنی مرضی تدبیریں کر لیں آخر رخصت ہونا ہی ہے ۔ اِس لیے اِس دنیا کی محبت کو مردار سے تشبہ دی گئی ہے۔امام عالیٰ مقام حضرت امام حسینؓ کا اپنا سر کٹوانا قبول کر لینا۔اپنے خاندان کو اپنے سامنے شہید ہوتا دیکھنا منطور کر لینا۔حالانکہ جان بچانا تو لازمی امر ہے ۔لیکن جان کے بدلے میں سچائی کا ساتھ چھوڑنا حق نہیں ہے حق وہی ہے جو خالق کی رضا ہے۔ تو گویا اصل حقیقت گوشت پوست کی نہیں بلکہ روح کی ہے۔موت انسانی زندگی کے خاتمے کا نام نہیں بلکہ یہ تو انسانی زندگی کے اگلے دور کا نام ہے۔موت کے دروازے سے گزر کر انسان اگلے دور میں داخل ہو جاتا ہے۔موت کا ذائقہ ہر کسی نے چھکنا ہے۔

ذائقہ ایک کیفیت کا نام ہوتا ہے اِس کا وجود مستقل نہیں ہوتا۔جیسے اگر کوئی مشروب پیا جائے تو اُس کا ذائقہ کچھ دیر تک رہتا ہے لیکن اُس کے بعد اُس مشروب کے ذائقے والی کیفیت ختم ہوجاتی ہے ۔ یہی حال موت کا ہے کہ انسان نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے ، مرنا نہیں ہے۔چونکہ ذائقہ ایک بے حقیقت شے ہے ۔ ایک دن میں کئی مرتبہ ذائقہ آتا ہے اور ختم ہوجاتا ہے۔اِس لیے تو موت ذائقہ بن کر آتی ہے اور چلی جاتی ہے۔ اِس ذائقہ موت کی کیا مجال کہ وہ انسان کی حقیقت کو ختم کر سکے۔حضرت عمرؓ کا فرمان َ عالیشان ہے کہ لوگو: تم جب ایک مرتبہ پیدا ہوگئے تو پھر مستقل پیدا ہو گئے اب منتقل ہوتے رہو گے۔پیدائش زندگی کا آغا ز ہے۔بچہ ماں کے پیٹ میں بھی زندہ ہوتا ہے۔ کھاتا پیتا ہے ۔پیدائش کا مطلب ہی یہ ہے کہ پیدائش سے پہلے بھی زندگی میں تھا۔ماں کے پیٹ سے دنیا میں آتا ہے۔پیدائش سے پہلے زندگی کا مقام اور تھا اور پیدائش کے بعد اور۔ماں کے پیٹ سے پہلے بھی تھا عالم ارواح میں۔جب بچہ ماں کے پیٹ سے آتا ہے تو روتا ہو ا آتا ہے ۔ وہ سمجھتا ہے کہ شاید اُس کی موت ہوگئی ہے۔ کیونکہ اُس کے لیے تو جہاں اُس کی ماں کا پیٹ ہوتا ہے۔ وہ سب کچھ اُسی کو سمجھتا ہے اور وہاں سے نکالے جانے پر روتا ہے۔ لیکن جب وہ اس جہاں میں آتا ہے تو اُسے اِس جہاں کی وسعت کا اندازہ ہوتا ہے ۔ اُسے روشنی نظر آتی ہے ۔ وہ پھر ماں کے پیٹ میں جانے کی بجائے اِس دنیا کو اُس دنیا سے زیادہ بہتر خیال کرتا ہے۔

اِسی طرح جب انسان اِس دنیا کو چھوڑ کر عالم بررزخ میں جاتا ہے تو اُسے یہ دنیا بھی ماں کے پیٹ کی طرح چھوٹی لگتی ہے اور واپس اِس دنیا میں نہیں آنا چاہتا۔جب وہ جنت کے نظارے کرتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ دنیا تو ایک قید خانہ تھی۔وہ اپنے وطن کو جارہا ہوتا ہے پھر پردیس میں آنے کو اُس کا جی نہیں چاہتا۔ ساری راحتیں موت پر قربان ہوجاتی ہیں کیونکہ رب پاک سے جو ملنا ہوتا ہے۔نبی پاکﷺ کا فرمان ِ عالیشان ہے کہ مردِ مومن کی موت کا جب وقت آتا ہے تو مومن کی روح ملائکہ کے جلوس کے ساتھ جاتی ہے۔ملک الموت کی قیادت میں پانچ سو فرشتوں کا وفد جلوس لے کر مومن کے پاس آتا ہے ۔ ملک الموت مردِ مومن کو سلام کرتا ہے۔ اور کہتا کہ کہ االلہ پانک نے آپ پر سلام بھیجا ہے۔روح قبض کرکے قبر میں نہیں لائی جاتی۔ ایک ایک آسمان کا دروازہ کھلتا چلا جاتا ہے اور ملائکہ اللہ پاک کے حضور روح کو پیش کرتے ہیں۔تمام ملائکہ اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔اور پھر تمام ملائکہ اللہ کے نیک بندے کو اپنے جھرمٹ میں اللہ کے حضور سجدہ ریز کرواتے ہیں۔حدیث پاک کے الفاظ ہیں کہ اللہ پاک حضرت میکائیل ؑ کو کہتے ہیں کہ روح کو واپس اُس جسم میں رکھ دو جہاں سے نکال کر لائے ہو۔روح جسم سے جدا ہونے کے بعد اللہ کے حضور سجدہ ریز ہونے کے بعد اُس کے جسم کو قبر میں رکھا جاتا ہے۔حدیث کے مطابق لوگ بندے کے جسم کو دفن کر رہے ہوتے ہیں اور فرشتے روح کو اُس بندے کے جسم میں داخل کردیتے ہیں۔

حضرت حسنؓ بن صالح کا بیان ہے کہ میرے بھائی علی بن صالح کی وفات جس رات کو ہوئی اسی رات انہوں نے مجھ سے کہا ’’بھائی مجھے پانی پلاؤ‘‘میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا نماز سے فارغ ہو کر میں نے پانی پیش کیا مگر انہوں نے کہا‘‘ میں پانی پی چکا ہوں‘‘ میں نے دوبارہ پانی پینے کو کہا تو انہوں نے پھر وہی جواب دیا کہ ’’میں پانی پی چکا ہوں‘‘ میں نے حیرت سے پوچھا ’’میرے اور آپ کے علاوہ کوئی تیسرا آدمی نہیں ہے پھر آپ کو پانی کس نے پلایا ہے‘‘؟بھائی نے جواب دیا ’’ابھی ابھی ایک نورانی فرشتہ آیا اور مجھے پانی پلانے کے بعد خوشخبری دی کہ تم تمہاارا بھائی اور تمہاری والدہ ان لوگوں کے ساتھ ہیں جن پر اللہ تعالی نے اپنا انعام کیا‘‘ابن سندہ وغیرہ‘حضرت عبدالرحمن بن غنم اشعری ؓکی روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبلؓ کا لڑکا طاعون عمو کے مقام پر فوت ہو گیا، اس کی وفات پر حضرت معاذؓ نے صبر و شکر سے کام لیا پھر جب حضرت معاذؓ کو ایک لڑائی میں کافروں کا نیزہ لگا اور وفات کا وقت قریب آیا تو آ پ کے منہ سے یہ جملہ نکلا کہ’’دوست اپنی ضرورت سے آ یا ہے وہ شخص کبھی کامیاب نہ ہو گا جو دوست کی حاجت ُپوری کرنے میں ندامت اور معذرت کرے‘‘حضرت عبدالرحمنؓ ؓکا بیا ن ہے کہ میں نے یہ عجیب جملہ سن کر حضرت معاذ ؓسے دریافت کیا کہ’’کیا آپ کو کچھ نظر آ رہا ہے‘‘؟ آ پ نے جواب دیا ’’جی ہاں۔۔میں نے اپنے بیٹے کی وفات پر جس صبر سے کام لیا تھا اس کی اللہ تعالی کی طرف سے عزت افزائی ہوئی ہے، میرے پاس اس وقت میرا بیٹا آ یا اس نے خوشخبری دی ہے کہ رسول اکرمﷺاپنے ساتھ مقرب فرشتوں، شہدا اور صالحین کے ساتھ حضرت معاذ ؓکی روح پر نماز پڑھیں گے اور پھر جنت میں لے جائیں گے حضرت معاذؓ یہاں تک گفتگو کر کے بے ہوش ہو گئے، ہم نے دیکھا کہ و ہ بے ہوشی کے عالم میں کسی سے مصافحہ کر کے کہہ رہے ہیں ’’مرحبا مرحبا‘‘ اتنا کہہ کر وہ دنیا سے رخصت ہو گئے (ابن عساکر )۔

آنحضرتﷺ سے روح کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ روح اللہ کا حکم ہے ۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ میت پہچانتی ہے کہ کون اسے غسل دیتا ہے اور کون اٹھاتا ہے کون اسے کفن پہناتا ہے اور کون قبر میں اتارتا ہے(مسنداحمد،معجم اوسط،طبرانی)روح کو دنیا میں گھومنے کی آزادی ہوتی ہے یا نہیں؟اس سلسلے میں یہ بیان کیا ہے کہ کفارو فجار کی روحیں سجین کے جیل میں مقید ہوتی ہیں ان کے کہیں آنے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اصل بات یہ ہے کہ روح اپنے تصرفات کے لیے جسم کی محتاج ہے چنانچہ احاد یث میں انبیا ء کرام، صدیقین،شہدا اور بعض صالحین کو مثالی جسم دینے کا ثبوت ملتا ہے۔خلاصہ یہ کہ جن ارواح کو مرنے کے بعد مثالی جسم عطا کیا جاتا ہے وہ اگر باذن اللہ کہیں آجاتی ہوں تو اس کی نفی نہیں کی جاسکتی ،مثلا شبِ معراج میں انبیاء کرام کا آنحضرتﷺ کی اقتدا ء میں نماز ادا کرنے کے لیے بیت المقدس میں جمع ہونا،شہیدوں کا جنت میں کھانا پینا،سیر کرنا وغیرہ عراق کا تاریخی واقعہ بھی ایمان کو تازہ کرنے اور نہایت حیرت انگیز ہے جب بیسویں صدی عیسوی میں سینکڑوں لوگوں نے دو صحابہ کرام کی قبریں کھولیں تو ان کے مبارک جسم صحیح حالت میں موجود تھے اور ان کے چہروں پر نظر ڈالنے سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انھیں دفنائے ہوئے چند گھنٹے ہوے ہیں حالانکہ وہ تقریبا چودہ سو سال پہلے دفن کیے گئے تھے ان کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں اور ان میں ایک غیر معمولی چمک تھی وہاں موجود اشخاص میں سے کوئی بھی ان سے آنکھیں ملانے کی ہمت نہیں کرتا تھا- جرمن ماہر چشم یہ منظر دیکھ کر فورا مسلمان ہوگئے اور سینکڑوں بلکہ ہزاروں کا ایما ن تازہ ہو گیا ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
پڑوسی اور گھر گھسیے وجود جمعه 29 مارچ 2024
پڑوسی اور گھر گھسیے

دھوکہ ہی دھوکہ وجود جمعه 29 مارچ 2024
دھوکہ ہی دھوکہ

امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟ وجود جمعه 29 مارچ 2024
امریکہ میں مسلمانوں کا ووٹ کس کے لیے؟

بھارتی ادویات غیر معیاری وجود جمعه 29 مارچ 2024
بھارتی ادویات غیر معیاری

لیکن کردار؟ وجود جمعرات 28 مارچ 2024
لیکن کردار؟

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر