وجود

... loading ...

وجود
وجود

عرب ریاست ابو ظہبی میں پہلا بت کدہ قائم ہوگیا

بدھ 28 فروری 2018 عرب ریاست ابو ظہبی میں پہلا بت کدہ قائم ہوگیا

اللہ بھلا کرے فیس بک دوستوں کا کہ وہ اکثرمعلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔مجھے چند دن پہلے فیس بک پر کسی دوست کی ایک پوسٹ ملی جس نے یہ مضمون لکھنے پر آمادہ کیا۔پوسٹ کی ایک طرف بھارت کا ایک متشد ہندو ایک بزرگ مسلمان پر تشدد کر رہا ہے۔مسلمان پر تشدد کرتے ہوئے اسے کہہ رہا ہے۔ بول جے سری رام ۔بول جے سری رام۔مسلمان جے سری رام کہنے سے انکار کر رہا ہے۔ مسلمان ہندوکے تشدد کی وجہ سے نڈھال ہو گیا۔ بار بار کہہ رہاہے مجھے نہ مار۔ مجھے نہ مار۔ متشدد ہندو ہے کہ اسے مارے ہی جا رہا ہے۔مار کھاتے کھاتے اس کی آواز بیٹھ گئی۔ نحیف آواز میں بزرگ مسلمان کے منہ سے فریاد نکل رہی ہے۔ اے پروردگار۔ اے پروردگار۔اللہ گواہ ہے یہ پوسٹ دیکھ کر میرے آنسو جاری ہو گئے۔ اس ظلم بھری ویڈیو کی دوسرے طرف کی پوسٹ دیکھی۔ ایک عرب ریاست ابو ظہبی میں ہندوئوں کے پہلے مندر کا افتتاع ہو رہا ہے۔مندر کی دیواروں پر ہر طرف پر درجنوں بت نظر آ رہے ہیں۔ اس موقع پر ہندو پنڈت زعفرانی لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں۔ابوظہبی کے حکمرانوں میں سے کچھ لوگ عرب کا روایتی سفید لباس زیب تن کیے ہندو پنڈتوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ابو ظہبی کے حکمران جے سری رام۔ جے سری رام کے ہندوئوں کے مشرکانہ مذہبی نعرے لگا رہے ہیں۔ افسوس صد افسوس کہ ایک طرف غریب مسلمان جو بھارت میں اقلیت بھی ہیں،ہندوانہ سوسائٹی کے اندر مجبور بھی ہے۔اپنے ایمان پر چٹان کی طرح مستحکم کھڑا ہے۔ دوسری طرف آزاد خود مختیار ریاست کے دولت مند ابو ظہبی کے حکمران ہیں کہ جے سری رام۔جے سری رام کے نعرے لگا رہے ہیں۔ یا اللہ مسلمانوں نے ایسے دن بھی دیکھنے تھے؟ایک ہندو کے تشد کرنے پر بھی جے سری رام کا نعرہ نہیں لگا رہا۔ کسی اسلام دوست مسلمان نے یہ دونوں ویڈیو ایک ساتھ برابر میں پوسٹ کیں تاکہ ہم مسلمان خود اندازہ کریں کہ ہم پستی کی کون سی منزل پر پہنچ گئے ہیں۔ ان دونوں ویڈیو کو دیکھے آج تین دن ہو گئے ہیں۔ اس پرکچھ لکھنے پر دل نہیں چاہ رہا تھا۔ مگر بلا آخرمسلمانوں کی آگاہی کے لیے قلم اُٹھایا ہے۔

صاحبو!پہلے عرب میں بتوں کی پوجا پر بات کرتے ہیں ۔آخر میں تجزیہ کریں گے کہ کس بات پر ابوظہبی کے حکمران اپنی مسلمان توحیدی ریاست میں پہلابتوں سے بھرا مندر بنانے پر رضا مند ہوئے ہیں۔کیا ان عربوںکو کوئی مالی امداد چاہیے ؟کیا ان کے پاس دولت کی کمی ہے؟یا کوئی انجانا ڈر ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ بتوں سے نفرت کرنے والے عربوں کے ملک میں بتوں سے بھرا مندر بن گیا ہے۔ رسول ؐاللہ کے دور میں خانہ کعبہ کے اندر ۳۶۰ بت رکھے ہوئے تھے۔اللہ کے رسولؐ نے فتح مکہ کے بعد ایک ایک کر سارے بتوں کو توڑ دیاتھا۔ عرب ایک اللہ کو مانتے تھے۔ جب اللہ کے حکم پر عرب کے مشرکوں کو کہا جاتا کہ یہ زمین آسمان کس نے بنائی ہے۔ تو وہ کہتے تھے اللہ نے بنائی ہیں۔ رسول ؐ اللہ مشرکوں سے کہتے تھے تو پھر بتوں کی پوجا کیوں کرتے ہو۔ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو۔ مشرکوں کا جواب ہوتا تھا کہ یہ بت ہمارے سفارشی ہیں۔بت ہماری فریادوں کو اللہ تک پہنچانے کا وسیلہ ہیں۔ یہی بات بھارت کے بت پرست ہندو بھی کہتے ہیں۔قرآن کہتا کہ اللہ انسان کے دل کے قریب ہے ۔ اللہ انسانوں کی فریادیں سنتا ہے۔ اللہ اپنے مومن بندوں کی جائز دعائوں کو قبول بھی کرتا ہے۔ قرآن جہاں تک کہتا کہ اللہ شرک کے سوا سارے گناہ معاف کر دے گا۔ قرآن شریف میں ہے کہ ’’اللہ کے ساتھ جس نے کسی اور کو شریک ٹھرایا اُس نے تو بہت ہی بڑا جھوٹ تصنیف کیا اور بڑے سخت گناہ کی بات کی‘‘(النساء۴۸) شرک کے معنی یہ ہیں کہ کسی دوسرے کو سمیع و بصیر، علم الغیب ، مختار،قادر و متصرف اور الوہیت کے دوسرے اوصاف سے مُتّصِف قرار دے اور اس بات کا انکار کرے کہ اکیلا اللہ ہی ان صفات کا مالک ہے۔ اللہ کے حقوق میں دوسروں کو شریک کرناشرک ہے ۔صفات الہی اور حقوق اللہ میں دوسروں کو شریک کرنا شرک ہے۔ اللہ کے سوا کسی اور سے دُعا مانگنا اور اللہ کے سوادوسرں کو مدد کے لیے پکارنا شرک ہے۔ کسی کو اللہ کی اولاد قرار دینا شرک ہے ۔

اللہ کے سوا کسی کو ولی بنانا بھی شرک ہے۔شرک محض جھوٹ اور ظلم عظیم ہے۔شرک اللہ کی ناشکری ہے۔اللہ شرک سے پاک ہے۔ مشرکین کو دین حق کا قیام ناگوارگزرتاہے۔ مشرکین بدترین خلائق ہیں۔۔شرک انسان کی فطرت کے خلاف ہے اللہ نے انسان کو سلیم فطرت پر پیدا کیا ہے لہذا شرک سے بچنا چاہیے۔ شرک کے حق میں کوئی دلیل و سند نہیںیہ صرف جہالت کی پیدا وار ہے۔شرک بہت بڑا جھوٹ ہے۔ساری کائنات توحید کی گواہی دے رہی ہے کہ اللہ حق ہے پھر یہ شرک کہاں سے آگیا۔شرک کی بنیاد اوہام پر ہے بے تکی باتوں اور لایعنی باتوں پر شرک کی بنیاد ہے۔ اللہ چائے توسب کچھ بخش دے مگر شرک کی اللہ کے ہاں بخشش نہیںہے۔۔قرآن کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ قوم نوح ؑ میں جب شرک شروع ہواتو اُس نے مصنوعی معبود بنا لیے تھے اور انہیں پوجنا شروع کر دیا۔ بعد میں اہل عرب نے بھی ان ہی معبودوں کو پُوجنا شروع کردیاتھا اور آغاز اسلام کے وقت عرب میں جگہ جگہ اُن کے مندر بنے ہوئے تھے اُن معبودوں کے نام یہ ہیں ۔وَدّ بنی کلب کا معبود تھا ۔ اس کا استھان دومۃالجندل میںبنا رکھا تھا۔بت ایک نہایت عظیم الجثہ مرد کی شکل کا بناہوا تھا۔ سُواع قبیلہ ہذیل کی دیو یٰ تھی اس کا بت عورت کی شکل کا بنایا گیا تھا ۔رُہات کے مقام پر اس کا مندر واقع تھا۔ یَغُوث قبیلہ طے کی شاخ انعُم اور قبیلہ مذحج کی بعض شاخوں کا معبود تھا انہوں نے یمن اور حجاز کے درمیان ضرش کے مقام پر اس کا بت نصب کر رکھا تھا اس کی شکل شیر کی تھی ۔ یعُوق قبیلہ خیون کا معبود تھا۔یہ گھوڑے کی شکل کا تھا۔نَسرہ قبیلہ ذوا لکلاع کا معبود تھا ۔ بلغع کے مقام پر اس کا بت نصب تھا اِس کی شکل گِدھ جیسی تھی۔ سِعریٰ عرب کے معبودوںکا نام تھا۔ عزّیٰ عزت سے ہے اور اس کے معنی عزّت والی کے ہیں یہ قریش کی خاص دیوی تھی ۔اس کا اُستھان مکّہ اور طائف کے درمیان وادی نخِلہ میں حُراض کے مقام پر واقع تھا۔ مناۃ کا اُستھان مکّہ اور مدینہ کے درمیان بحرِاحمر کے کنارے قُدَید کے مقام پر تھا ۔خاص طور پر خُزَاعہ،اُوس اور خزرَ کے لوگ اس کے بہت معتقد تھے۔ لات کا اُستھان طائف میں تھا بنی ثقیف اس کے معتقد تھے۔ان دیویوں کو کافر وں نے اللہ کی بیٹیاں قرار دے دیا تھااور یہ بیہودہ عقیدہ ایجاد کر لیا تھا۔مکہ، طائف،مدینہ اورنواحی حجاز کے سب لوگ سب سے زیادہ پوجتے تھے۔

ہندوئوں نے بھی دولت کی دیوی بنائی ہوئی ہے۔کیا ہندوئوں مشرکوں اورزمانہ اسلام سے پہلے کے عرب کے مشرکوں میں کوئی فرق ہے۔ مسند احمد میں رفاعہ جہنی کی جو روایت آئی ہے اُس کے الفاظ یہ ہیں ۔ جو بندہ صدقِ دِل سے اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور اس بات کی گواہی دے میں اللہ کا رسول ؐ ہوں پھرسیدھے راستے پر چلے تو وہ جنتّ میں داخل ہو گا ۔ترمذی کی ایک اور راویت ہے ۔جو بندہ کلمہ توحید پڑھے اور پھر گناہ کبیرہ سے دور رہے تو وہ جنت میں جائے گا۔ یہ رواتیںبڑی اہمیت رکھتی ہیں محض زبان سے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں کہہ دینے سے جنّت کی ضمانت نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ رسول ؐاللہ کی بتائی ہوئی سیدھی راہ پر چلنا اور گنا کبیرہ کے قریب نہ پھٹکنا دخول جنّت کے لیے ضروری ہے۔ہم نے قرآن اور حدیث کی روشنی میں بتوں کی تاریخ ان کوپوجنے اور ان سے نجات کی بات نکل کی۔ اب نہ جانے عرب کی ایک ریاست میں پہلی دفعہ بتوں سے بھرا مندر بنانے کی اجازت کیوں دی گئی۔ کیا خدا ناخاستہ عرب بت پرست ہو گئے ہیں۔کیا عربوں کو بھارت کے ہندوئوں یا بت پرست ملک سے کوئی مالی امداد چاہیے ۔ ہمارے نزدیک یہ دونوں باتیں نہیں ہیں۔ نہ بت پرست ہیں نہ بھارت کی مالی امداد چاہتے ہیں۔ان کے ہاں تو بھارتی محنت مزدروی کرنے کے لیے آتے ہیں۔ابو ظہبی کو بھارت سے کوئی مالی امداد نہیں چاہیے۔

یہ صرف خوف کی وجہ ہے۔یہ بات نظر آتی ہے کہ بھارت نے امریکا کے ذریعے ایران کی بڑھتی ہوئی جارحیت سے ڈرایا ہو گا۔اور کہا ہو گا کہ دیکھوں یمن کی لڑائی میں پاکستان نے سعودی کی کوئی مدد کی۔تمہاری حفاظت بھارت کرے گا۔ ان حالت کا پاکستان کو بغور جائزہ لینا چاہیے۔پاکستان جو اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی قوت ہے۔اس کو عربوں کو یقین دھانی کرانی چاہیے کہ ان کی طرف کوئی بھی انگلی اُٹھا کر دیکھے گا تو پاکستان ان کی حفاظت کرے گا۔ چائے وہ ایرن کی جارحیت ہی کیوں نہ ہو۔ویسے بھی اسلام کا اصول ہے کہ مسلمانوں میں لڑئی کی شکل میں پہلے دونوں میں صلح کرائی جائے۔ اگر دونوں فریق صلح پر راضی نہ ہوں تو زیادتی کرنے والے کے خلاف مظلوم کی جنگ سے مدد کی جائے تاکہ مسلمانوں میں امن قائم ہو جائے۔ دوسری طرف عربوں کو اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہے کہ بت پرست ہندوئوںکے عزاہم کیا ہیں۔ وہ تو جہاں تک کہتے ہیں کہ خانہ کعبہ میں ہمارے بت رکھے ہوئے تھے۔جنہیں مسلمانوں کے آخری پیغمبرؐ نے توڑا تھا ۔ہم دوبارہ عر ب پر قبضہ کر کے خانہ کعبہ میں اپنے بت رکھیں گے۔کیا ابو ظہبی میں پہلا مندر بنا کر اس کی شروعات تو نہیںکر دیں ہیں؟ اس لیے عرب کے مسلمانوں ہوشیار ہو جائو۔مسلمانوں کو چاہیے کہ آپس میں تقویٰ کی بنیاد پر اکٹھے ہونے کی کوشش کریں گے۔ مسلمان ملکوں کی اپنی اقوام متحدہ بنائیں۔ ایک دوسرے کے مسائل خود حل کریں۔ دنیا سے برابری کے تحت تعلوقات قائم کریں۔ بقول مصور پاکستان اورشاعر اسلام حضرت علامہ شیخ محمد اقبالؒ:۔
ایک ہوںمسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاکِ کاشغر


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر