وجود

... loading ...

وجود
وجود

سینیٹ الیکشن کمائی کاذریعہ بن گیا‘ اراکین اسمبلی دام کھر ے کرنے میں مصروف

بدھ 14 فروری 2018 سینیٹ الیکشن کمائی کاذریعہ بن گیا‘ اراکین اسمبلی دام کھر ے کرنے میں مصروف

دنیا کے دیگرجمہور ی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں الیکشن پیسے والو ں کاکھیل بنتاجارہاہے ‘صوبائی اسمبلی کاانتخاب ہویاقومی اسمبلی کاہرجگہ ووٹ کے حصول کے لیے نوٹ چلتے نظرآتے ہیں اورجب بات ہوسینیٹ کی توعام متوسط طبقے کے افراداس میں شرکت کاسوچ بھی نہیں سکتے ۔3مارچ کوسینیٹ کی 52نشستوں پرالیکشن ہوناہے ۔ کم وپیش تمام پارلیمانی سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوارمیدان میں اتاردیئے ہیں۔جن میں سے اکثریت کے کاغذات نامزدگی منظوربھی ہوچکے ہیں اورجن کے مستردکیے گئے وہ بھی اس حوالے سے اپیل کرنے کاسوچ رہے ہیں ۔ سندھ کے حوالے سے دلچسپ بات یہ ہے کہ حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے مدمقابل ایم کیوایم پاکستان میں جہاں اقتدارکی رسہ کشی جاری ہے اس کے دونوں دھڑوں نے اپنے اپنے امیدوارمیدان میں اتاررکھے ہیں یہی نہیں ایم کیوایم سے راہیں جداکرکے اپنی الگ جماعت بنانے والے مصطفی کمال کی پارٹی سے بھی سینیٹ کے امیدوارموجودہیں ۔ اس حوالے سے اطلاعات ہیں تمام پارلیمانی سیاسی جماعتیں پور ے ملک میں سینیٹ انتخابات میں کامیابی کے لیے پورا زور لگا رہی ہیں اوراس حوالے سے خریدوفروخت بھی جاری ہیں ۔

باقی صوبوں کی نسبت بلوچستان میں سینیٹ الیکشن کے حوالے سے جوڑ توڑ مختلف طریقے سے جاری ہے۔مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں فی ایم پی اے سینٹ کے ووٹ کے لیے 10کروڑ روپے مبینہ طور پر ڈیمانڈ کی جارہی ہے۔اس طرح ایک سینیٹر منتخب کروانے کے لیے بلوچستان میں ریٹ 70 کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے ۔ اور وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اراکین صوبائی اسمبلی کے مطالبات سے زچ ہو چکے ہیں ذرائع کے مطابق وزیر اعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ڈاکٹر قیوم سومرو پر بھی واضح کردیا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں مطلوبہ نتائج اراکین کے مطالبات پورے کرکے ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں بصورت دیگر نتیجہ کچھ بھی آسکتا ہے۔

ادھرمفاہمت کے بادشاہ سابق صدر آصف علی زرداری بھی اپنی جماعت کی کامیابی کے لیے ہرممکن طریقہ اپنارہے ہیں ۔ اوراپنی پارٹی کی جانب سے کیے گئے آئندہ چیئرمین سینیٹ بھی ہمارا ہو گا کو پورا کرنے کے لیے ایڑھی چوٹی کازورلگارہے ہیں ۔وفاق اور پنجاب کی حکمران جماعت ن لیگ کی پوری کوشش ہے کہ کسی بھی طریقے سے پیپلزپارٹی سے سینیٹ کی چیئرمین شپ چھین لی جائے اس حوالے سے شایداسے زیادہ محنت نہ کرنی پڑے ۔ رہی بات عمران خان کی اس میں کوئی شک نہیں کہ ابھی ان کی جماعت چیئرمین سینیٹ بنانے پوزیشن میں تونہیں ہے لیکن چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں واضح کردارضروراداکرسکتی ہے۔

جہاں تک تعلق سینیٹ انتخابا ت میں کامیابی کے لیے جوڑتوڑکی تواس حوالے خبریں اخبارات کی زینت بن رہی ہیں ۔ حال ہی میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کاایک بیان سامنے آیاہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی ایک نشست دینے کے لیے ایک امیدوار نے انہیں 40کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے، صوبے میں ارکانِ صوبائی اسمبلی کے ووٹ خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، اْن کا کہنا تھا کہ وہ خود پشاور جائیں گے اور معاملے کی نگرانی کریں گے انہوں نے تجویز پیش کی کہ قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ کے انتخابات بھی براہ راست ہونے چاہیں تاکہ بھاری رقوم کے استعمال کا راستہ روکا جاسکے، یہ صورتِ حال انتہائی تشویش ناک ہے اور ہم فکر مند ہیں، لیکن ہم سارے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں،عمران خان نے اس شخص کا نام نہیں بتایا جو سینیٹ کی ایک ٹکٹ کے عوض انہیں 40کروڑ روپے کی پیش کش کررہا ہے، عین ممکن ہے اس گمنام شخصیت نے کسی دوسری پارٹی کے سربراہ کو بھی ایسی ہی پرکشش پیش کش کردی ہو، اب تک تو کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا مرحلہ گزر چکا ہے اور یہ امیدوار اگر الیکشن لڑنے میں سنجیدہ ہوگا اور پیسے خرچ کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار بھی تو اس نے ممکن ہے کاغذات نامزدگی داخل بھی کردئے ہوں اِس لیے عمران خان پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ایسے شخص کا نام ظاہر کردیں تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے کہ الیکشن میں کیسے کیسے لوگ سر گرم عمل ہیں، ہمیں توقع ہے کہ عمران خان اس شخص کے بارے میں تمام تفصیلات قوم کے سامنے رکھیں گے کیونکہ وہ اپنے دعوے کے مطابق کرپشن کے خلاف جہاد کررہے ہیں اور اس جہاد کا تقاضا یہی ہے کہ جس شخص نے انہیں اتنی بھاری رشوت کی پیش کش کی ہے اس کا نام خفیہ نہ رکھا جائے اس سے پہلے انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے متعلق بھی ایسی ہی بات کی تھی تو انہوں نے نہ صرف اس کی تردید کردی تھی بلکہ ایک عدالت میں اْن کے خلاف ہر جانے کا دعویٰ بھی کررکھا ہے، جس کی سماعت کی کئی تاریخیں مقرر ہو چکی ہیں لیکن عمران خان ابھی اس کیس میں پیش نہیں ہوئے۔

سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ گزشتہ کئی انتخابات سے جاری ہے، اب کی بار تومعاملہ تمام ترحدود و قیود کو عبور کرتا ہوا نظر آتا ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کوبھی کہنا پڑا کہ وہ اْن لوگوں کو شرمندہ کریں گے اور اْن کا مقابلہ کریں گے جو ضمیروں کی خرید کے بعد الیکشن جیت کر سینیٹ میں آئیں گے، عمران خان کے انکشاف سے اس بات کی توثیق ہوجاتی ہے کہ وزیر اعظم نے جو بات کہی وہ واقعی درست ہے، جو سیاستدان یاسینیٹ کا امیدوار عمران خان جیسے شخص کو جن کے بارے میں معلوم ہے وہ کرپشن کے خلاف کھل کر بولتے اور اس کے تدارک کے لیے سرگرم عمل ہیں ٹکٹ کے لیے 40 کروڑ کی پیش کش کرسکتا ہے وہ لازماً اِس معاملے میں سنجیدہ بھی ہوگا اس طرزِ عمل سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ معاملات اس حد تک دِگرگوں ہوگئے ہیں کہ کھلے عام ایسی پیش کشیں ہونے لگی ہیں اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ عمران خان اب اس نام کو خفیہ نہ رکھیں۔

اس وقت سینیٹ کے جو امیدوار میدان میں ہیں معدودے چند کو چھوڑ کر سب کے سب ماشااللہ ارب پتی ہیں اور یہ معاملہ کسی ایک جماعت کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ہر جماعت نے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرتے وقت اس امر کا خصوصی طور پر اہتمام کیا ہے کہ ٹکٹ ایسے لوگوں کو ملے جن کے پاس وافر دولت ہو،غالباً ایسا کرتے وقت یہ پہلو بھی مَدِ نظر رکھا گیا ہے کہ عین ممکن ہے ان امیدواروں کو بھی پیسے خرچ کرنے پڑ جائیں اس سلسلے میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران جب عمران خان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے بڑی صاف گوئی سے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ہماری پارٹی کے لیے فنڈنگ کرتے ہیں اور ہم جو جلسے کرتے ہیں اْن کے اخراجات بھی ایسے ہی لوگ اْٹھاتے ہیں اس لیے ہم اِن کو ٹکٹ جاری کرنے میں ترجیح دیتے ہیں۔

فی زمانہ سیاست ویسے بھی پیسے کا کھیل بن کر رہ گئی ہے، اب تو ایک ایک جلسے پر لاکھوں بلکہ کہیں کہیں کروڑوں بھی اٹھ جاتے ہیں وہ زمانہ گذر گیا جب جلسے سننے والے مقررین کی محبت میں یا ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے جلسہ گاہ میں آتے تھے اور ننگی زمین پر بیٹھ کر جلسہ سنتے تھے، زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا تھا کہ اگلی صفوں میں دریاں بچھا دی جاتی تھیں اب تو بڑے اہتمام کے ساتھ کرسیاں لگائی جاتی ہیں یہ الگ بات ہے کہ پانچ ہزار کرسیاں لگا کر دعویٰ تیس ہزار کا کردیا جاتا ہے، پھر ان کرسی نشین سامعین کے لیے بریانی کے بکس بھی تیار کرائے جاتے ہیں اور ا سٹیج سے باقاعدہ اعلان کیا جاتا ہے کہ لوگ جائیں نہیں کھانا آرہا ہے، لیکن سامعین کا موڈ نہ ہو تو کھانے کی اس دعوت کے باوجود کرسیاں خالی رہ جاتی ہیں، اب ایسے جلسوں کی کامیابی کا خرچہ تو ظاہر ہے پارٹی کے ہمدردوں نے ہی اٹھانا ہوتا ہے، کروڑوں کا یہ خرچ دو دو چار چار روپے چندہ جمع کرکے تو پورا نہیں کیا جا سکتا اس کا بوجھ تو لازماً کسی ایسے رہنما یا کارکن پر ہی ڈالا جا سکتا ہے جو کروڑوں میں کھیلتا ہو۔ سیاسی جماعتوں کے اندر اخراجات تو اسی طرح ہی پورے ہوتے ہیں۔ اسی لیے وہ جماعتیں سیاست میں بری طرح ناکام ہو گئیں جن کے پاس یہ بھاری اخراجات اٹھانے کا یا تو حوصلہ نہیں تھا یا پھر وہ بوجوہ اس کا انتظام کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھیں۔جن سیاسی جماعتوں نے دال روٹی سے کام چلانے کی کوشش کی وہ بہت تھوڑے وقت میں سیاست کے میدان سے رخصت ہو گئیں کوئی مانے یا نہ مانے سیاسی میدان میں وہی رہنما کامیاب ہیں جو بے حد و حساب وسائل رکھتے ہیں انہی وسائل کی بنیاد پر ہی سیاست میں مقام بنایا جاتا ہے اور پارٹی سربراہ کی قربت حاصل کی جاتی ہے۔ اب تو سنا ہے جو لوگ اپنی پارٹیاں چھوڑکر کسی ایسی جماعت میں شمولیت کرتے ہیں جس کی کامیابی کے امکانات ہوتے ہیں تو وہ اس نئی جماعت میں اپنی جگہ اور مقام بنانے کے لیے پیشگی کروڑوں روپے ’’پارٹی فنڈ‘‘ میں دے دیتے ہیں۔ یہ پارٹی فنڈ بھی عملاً پارٹی کے سربراہ کے تصرف میں رہتا ہے اور پارٹی اخراجات کے لیے انہی رہنماؤں کی جانب نگاہیں اٹھتی رہتی ہیں جو پارٹی کے اخراجات اٹھانے کی شہرت رکھتے ہیں۔

یہا ںضرورت اس امرکی ہے کہ سینیٹ کابالواسطہ طریقہ کارتبدیل ہوناچاہیے کیوں اس طریقہ کار میں ووٹوں کی خرید وفروخت کی بہت زیادہ گنجائش ہوتی ہے ۔اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین لیے اب پہلے کے مقابلے میں زیادہ ضروری ہوگیاہے ایسے لوگوں کوبے نقاب کریں اس حوالے سے کسی ایک کوپہل ضرور کرنی چاہیے چاہے وہ عمران خا ن ہوں یاوزیراعظم شاہد خاقان عباسی۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر