وجود

... loading ...

وجود
وجود

قاضی واجدمداحوں کواداس چھوڑگئے

بدھ 14 فروری 2018 قاضی واجدمداحوں کواداس چھوڑگئے

چھبیس مئی 1930 کو لاہور میں پیدا ہونے والے قاضی واجد پاکستانی شوبز سے پانچ دہائیوں سے جڑے ہوئے تھے انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز 1956 میں ریڈیو سے کیا اور پی ٹی وی کے آغاز کے ساتھ ہی اس کا حصہ بنے اور متعدد سدابہار ڈراموں کے ذریعے خود کو منوایا۔ان کے کریڈٹ میں خدا کی بستی، حوا کی بیٹی، باادب باملاحظہ ہوشیار، دھوپ کنارے، مرزا غالب بندر روڈ پر، تنہائیاں، پل دو پل، کرن کہانی، ننگے پائوں، شمع، سوتیلی، کسک، ہوائیں، مہندی، شہزوری، خالہ خیرن اور دوراہا جیسے سپر ہٹ و کلاسیک ڈرامے ہیں ۔ قاضی واجدایک انگلش اخباراپنے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے بتایاکہ اگرچہ وہ پرمزاح شخصیت کا تاثر دیتے ہیں مگر حقیقی زندگی میں بہت سنجیدہ شخص ہیں ‘ میں مزاحیہ کتابیں یا کامیڈی فلمیں نہیں دیکھتا، میں صرف سنجیدہ کتابیں پڑھتا ہوں کیونکہ مجھے وہ پسند ہیں۔ مجھے نوادرات اور پینٹنگز سے محبت اور جبکہ شاعری کا بہت شوق سے مطالعہ کرتا ہوں’۔

اپنے عروج کے دور میں قاضی واجد پی ٹی وی کے مصروف ترین اداکاروں میں سے ایک ہیں اور کراچی سے انہوں نے بہت زیادہ ڈراموں میں کام کیا، ان کا کہنا تھا کہ اس دور کے تمام ڈرامے معیاری تھے ‘ میں نہیں جانتا کہ میں نے یہ سب کیسے کیا، وہ تو ایک کیفیت تھی اور کچھ کرگزرنے کے جذبہ تھا، اور میں نوجوان تھا اور اس کے لیے توانائی بھی تھی۔ میری صلاحیت ورثے میں ملی اور ڈائریکٹرز کی رہنمائی سے اسے جِلا ملی’۔

ان کے ساتھی بھی غیرمعمولی تھے، اداکار جیسے شکیل ، محمود علی جنھوں نے قاضی واجد کے ساتھ تھیٹر میں بہت زیادہ کام کیا اور سبحانی بایونس جو ورسٹائل اداکار تھے ‘ میں اپنے اچھے دوستوں سے محروم ہوگیا، ریڈیو کی پوری ٹیم جاچکی ہے بشمول ایس ایم سلیم جو کہ اچھے اداکار اور استاد تھے۔ اس دور میں اقدار تھے اور محنت کی قدر کی جاتی تھی۔ اب چیزیں بغیر ہوم ورک اور محنت کے فوری کی جاتی ہیں۔وہ شخص جس کے دروازے پر ماضی میں لوگوں کی قطاریں ہوتی تھیں، آخری دنوں میں کسی بھی قسم کے کردار کا خواہشمند ہوتا تھا کیونکہ ان کے پاس آنے والی آفرز نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھیں اور انہوں نے کچھ تلخی سے کہا’ جب آپ بوڑھے ہوجاتے ہیں، چاہے کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہو، آپ کو ایک طرف کردیا جاتا ہے۔ دیگر ممالک میں اچھے فنکاروں کو اچھے کردار ملتے رہتے ہیں’۔

ان کا کیرئیر اس وقت شروع ہوا جب وہ کافی کم عمر تھے اور ایک دوست انہیں ریڈیو پاکستان لے گیا جہاں انہوں نے سب سے پہلے بچوں کے ایک ڈرامے نونہال میں صدانگاری کے جوہر دکھائے اور مقبول ہوگئے۔ بعد ازاں ‘ حامد میاں کے یہاں’ طویل ترین ریڈیو سیلریل جو تیس برسوں تک چلا، ان کے حصے میں آیا، جس کے بعد شوکت تھانوی کے تحریر کردہ ‘قاضی جی وغیرہ وغیرہ’ میں کام کیا۔

اس کے بعد قاضی واجد نے فلموں اور تھیٹر میں قدم رکھا ‘ میں فلموں کو زیادہ پسند نہیں کرتا تھا کیونکہ میں کراچی کا باسی تھا جبکہ فلمیں لاہور میں بنتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ انہیں بہت جلد خیرباد کہہ دیا۔اس دور میں تھیٹر میں انہوں نے خواجہ معین الدین کے ‘تعلیم بالغاں’، ‘مرزا غالب بندر روڈ’، ‘ وادی کشمیر’، ‘ لال قلعہ سے لالو کھیت’ جیسے کلاسیک ڈراموں میں کام کیا۔

ایک بھارتی فلم کی نقل بیداری ان کی پہلی فلم تھی جو بچوں کے لیے تھی جس کے پروڈیوسر رتن کمار کے والد تھے جس کے گانے بہت مقبول ہوئے، قاضی واجد یاد کرتے ہیں ‘ میں نے ایک ہکلانے والے بچے کا کردار پرفیکشن سے ادا کیا۔جب انہیں یہ کردار ملا تھا تو ان کے والدین زیادہ فکرمند نہیں تھے اور ان کا خیال تھا کہ یہ دور جلد گزر جائے گا۔

جب ٹی وی 1967 میں باضابطہ طور پر متعارف ہوا تو وہ لاہور میں ‘ مرزا غالب بندر روڈ پر’ کررہے تھے، کراچی واپس آنے پر انہوں نے پہلی ٹی وی سیریز ‘ آج کا شاعر’ کیا جو کہ ایک مشہور شاعر کی ایک نظم پر مبنی کہانی کے گرد گھومتا تھا۔ ان کی اگلا مقبول ترین ڈرامہ خدا کی بستی تھی جس میں انہوں نے راجا کا کردار ادا کیا۔

خیال رہے کہ یہ ڈراما اپنے دور کا مقبول ترین ڈراما تھا۔ اس کی ہر قسط کے موقع پر گلیاں اور بازار سنسان ہو جاتے تھے، یہاں تک کہ اکثر شادیوں کی تاریخ طے کرنے کے موقع پر بھی خیال رکھا جاتا تھا کہ اس روز ‘خدا کی بستی’ نے نشر نہ ہونا ہو۔وہ ان دنوں کو یاد کرتے تھے جب فنکاروں کو ایک ٹیک میں پروگرام کرنا ہوتا تھا کیونکہ اد سور میں ایڈیٹنگ ممکن نہیں تھی جبکہ سب کام ایک ہی اسٹوڈیو میں ہوتا تھا ‘ 1969 میں جب ہم نے خدا کی بستی ختم کیا، تو ہم پی ٹی وی کے لیے تعلیم بالغاں ریکارڈ کرانے پنڈی چلے گئے۔ اس دوران میں نے بچوں کے لیے کیسٹ اسٹوریز ‘کیسٹ کہانیاں از فرید احمد’ بھی کیں، جو کہ بہت مقبول ہوئیں۔ یہاں تک کہ آج بھی لوگ میرے پاس آکر کہتے ہیں کہ وہ ان کیسٹوں کو سنتے ہوئے جوان ہوئے’۔

حوا کی بیٹی اور خدا کی بستی میں انہیں ناقابل فراموش کردار ملے۔ حوا کی بیٹی میں انہوں نے طبلہ بجانے والے شخص کا کردار کیا جو اپنی سوتیلی بیٹی کو فروخت کردیتا ہے جبکہ سیما طاہر کی ڈائریکشن میں بننے والے ڈرامے سودا میں وہ بندر کا تماشہ دکھانے والے بنے ‘وہ بہت غیرمعمولی کردار تھا اور مجھے وہ کرکے مزہ آیا۔آپ کو ایک کردار تشکیل دینے کے لیے اپنے جذبات کو اس میں ڈالنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے اندر منفی کردار ادا کرنے کا شوق تھا حالانکہ انہیں اس کا موقع بہت کم ملا۔شوز کے لیے اکثر بیرون ملک سفر کرتے تھے اور انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے ملک کے فنکاروں سے محبت کرتے تھے جبکہ انور مقصد کے لوز ٹاک اور لوز مشاعرہ نے انہیں بیرون ملک مقبول ترین بنادیا۔

1986 میں وہ شاہراہ ریشم کے حوالے سے پاکستان اور چین کی حکومتوں کے مشترکہ ڈرامے رشتے اور راستے کرنے کے لیے چین گئے، یہ ایسا تجربہ تھا جو ان کے بقول وہ کبھی بھول نہیں سکے کیونکہ چینی انتہائی خوش اخلاق تھے جبکہ ملک بہت خوبصورت تھا۔قاضی واجد کے لیے ریڈیو سے وابستگی بہت خاص تھی کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ ریڈیو ہی وہ مقام تھا جہاں انہیں اداکاری کی صلاحیت میں مہارت کا موقع ملا۔ ماضی کے تمام معروف فنکار ریڈیو آرٹسٹ تھے اور انہوں نے ٹی وی پر بھی خوب کام کیا جس کی وجہ ریڈیو کی تربیت بنی، مگر ٹی وی کی آمد کے بعد بدقسمتی سے ریڈیو تنزلی کا شکار ہونے لگا اور لگ بھگ غائب ہوگیا۔ اداکار کے مطابق ‘ ریڈیو کے تجربے کار فنکاروں کے خاتمے کے بعد، ریڈیو میرے لیے تو باضابطہ طور پر مرچکا ہے’۔

اگرچہ ظاہری طور پر وہ پرسکون شخصیت کے حامل لگتے تھے مگر وہ مضطرب روح رکھتے تھے اور انہوں نے کبھی اپنی فلمیں، ٹی وی یا ریڈیو پروگرامز نہیں دیکھے یا سنے ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے لیے کسی ایک جگہ مسلسل بیٹھے رہنا یا بلاتوقف کچھ دیکھنا ممکن نہیں تھا، میری بیوی سے پوچھیں وہ اس کی تصدیق کریں گی۔تین دہائیوں سے زائد عرصے پرانی شادی کے دوران وہ اپنی گھریلو زندگی سے مطمئن رہے، ان کی ایک بیٹی ہے جس کی شادی ہوچکی ہے۔ان کی نظر میں پی ٹی وی کے زوال کی وجہ یہ حقیقت بنی کہ اس کے اچھے پروڈیوسرز کا یا تو انتقال ہوگیا اور وہ کسی اور جگہ کام کرنے لگے، جبکہ نئے پروڈیوسرز اتنے تجربہ کار نہیں تھے ‘ چینیل کو ایسے اچھے ڈائریکٹرز پر توجہ دینی چاہئے جو اچھے ڈرامے بناسکیں، اگر وہ اس میں دلچسپی رکھتا ہے تو، اسے پرانے ڈائریکٹرز کو واپس بلانا چاہئے اور ڈرامے خریدنے کی بجائے انہیں اچھے پیسے دے۔

قاضی واجد ایک نرم گو شخصیت کے مالک تھے اور وہ کہتے تھے کہ بھٹک جانا بہت آسان تھا مگر وہ اپنے طے کردہ آداب پر بہت سختی سے عمل پیرا رہتے تھے ‘ مجھے بے ہودہ الفاظ یا رویہ بالکل نہیں تھا جو کہ اقدار کے خلاف ہو تو میں اس حوالے سے بہت احتیاط کرتا تھا کہ وہ میرے ڈائیلاگز میں استعمال نہ ہوں’۔

انہیں تمغہ حسن کارکردگی ملنے کی خبر لاہور میں اس وقت ملی جب وہ اداکار قوی کے گھر میں مقیم تھے ‘ میری قوی کے ساتھ دوستی 1967 میں خواجہ معین الدین کے ڈرامے کو وہاں کرتے ہوئے ہوئی، میری پوری زندگی میں مجھے اچھے دوستوں کا ساتھ حاصل رہا اور انہوں نے میری زندگی کو اہم بنایا۔قاضی واجد اپنی سوانح حیات لکھنے کے بارے میں بھی سوچتے رہے کیونکہ لوگ اس کا مطالبہ کرتے تھے مگر اس کے لیے بہت زیادہ دلچسپی نہیں رکھتے تھے ، مگر وہ کہا کرتے تھے جب وہ لکھنے کا فیصلہ کریں گے ان کی حس مزاح اور آسودہ زندگی اس حوالے سے مددگار ہوگی۔
یہ مضمون 12 اگست 2012 کو ایک انگریزی اخبار کے سنڈے میگزین میں شائع ہوا۔


متعلقہ خبریں


لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک وجود - هفته 20 اپریل 2024

پولیس نے کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں3 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمی سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 1 اسپتال میں ویٹی لیٹر پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ایک...

لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان وجود - هفته 20 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پانڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ...

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی وجود - هفته 20 اپریل 2024

کراچی کی بھکاری خاتون بھیک مانگنے کی جگہ چھیننے پر دیگر بھکاریوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت پہنچ گئی۔۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خاتون بھکاری نے بھیک مانگنے کی جگہ چھوڑنے کیلئے ہراساں کرنے پر تین بھکاریوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے خاتون بھک...

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو وجود - هفته 20 اپریل 2024

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں۔پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے ۔مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط ...

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس نے تمام ججز سے پیر تک تجاویز مانگ لیں ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ س...

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی...

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ وجود - هفته 20 اپریل 2024

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس آج اسلام آ...

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر