وجود

... loading ...

وجود
وجود

کشمیریوں کی صبح آزادی کا سورج کب اور کیسے طلوع ہوگا؟

منگل 06 فروری 2018 کشمیریوں کی صبح آزادی کا سورج کب اور کیسے طلوع ہوگا؟

نحیف و نزار غیر مسلح بے وسائل90ہزار سے زائد کشمیری مسلمان بھارتی جارحیت کی بھینٹ چڑھ کر شہادتوں کا رتبہ پاگئے ،جن میں ہزاروں نوجوان بھی اگلی دنیا کو سدھا ر کر ان کی روحیں خدائے عزوجل کے پاس پہنچ گئیں ۔بھارتی درندہ فوجیوں نے 12ہزار سے زائدمسلمان بچیوں کی عصمت دری کی اب پیلٹ گنوں سے 8لاکھ سے زائد بھارتی دہشت گرد فوجی نوجوانوں اور بچوں کی آنکھوں میں گولیاں اتار کر انہیں اندھا کر ڈالنے کے غلیظ مشن پر چل رہے ہیں۔ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کرکے جیل کے عقوبت خانوں میں پھینک ڈالا ہوا ہے اقوام متحدہ نے بھارتیوں کی ہی اپیل پر پاکستان اور بھارت کی جنگ بندی کروائی تھی اور کشمیریوں کوحق خود ارادیت کے تحت ریفرنڈم کے ذریعے پاکستان یا بھارت سے الحاق کرنے کی چھوٹ دی تھی جسے بھارتی ہندو بنیے آج تک ٹالتے چلے آرہے ہیں۔

آغا شورش کاشمیری کی طرف سے مولانا سید ابوا لاعلیٰ مودودی کونابغۂ عصر اور عقبرئ اسلام قرار دیا گیا تھاتفہیم القرآن کے اسی مصنف عالم دین کے شاگرد رشید قاضی حسین احمد نے1990میں 5جنوری کو پریس کانفرنس کے ذریعے 5فروری کویوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے اور بھارتیوں کی جارحیت کے خلاف مکمل احتجاجی ہڑتال کی اپیل کی تھی جس پر اس وقت کی وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو ، سبھی سیاسی جماعتوں و مذہبی گروہوں اور وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف نے بھی مکمل تائید کرڈالی جس پر ملک بھر میں5فروری1990کو مکمل پہیہ جام رہااور بعد ازاں کشمیریوں سے یک جہتی کے لیے 5فروری کو سرکاری چھٹی کا اعلان کردیا گیا۔وزیر اعظم محترمہ بینظیر بھٹو آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفر آباد تشریف لے گئیں اور قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرکے ایک نئی روایت کا آغاز کیا،اب بھی 57اسلامی ممالک کو متفقہ لائحہ عمل بنا کر اقوام متحدہ و سبھی سپر طاقتوں پر پریشر ڈالنا چاہیے تاکہ مقبوضہ کشمیر سمیت کسی بھی جگہ مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک نہ ہو اور دھن دھونس زبردستی سے مسلمانوں کو محکوم نہ رکھا جاسکے پاکستان کے پہلے اسلامی ایٹمی طاقت والے ملک ہونے کی بنا پر اس کا دفاع ناقابل تسخیر ہے ۔

پاکستانی فوج نے22اکتوبر1947تا یکم جنوری1949اور1965و کارگل کے محاذ پربھارتی دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے تھے اب بھارت کی آٹھ لاکھ درندہ فوج کشمیر میں نہتے مسلمانوں سے برسر پیکار ہے اور وہ پتھروں ڈنڈوں اور غلیلوں سے ان کے ٹینکوں کے مقابل ڈٹے ہوئے ہیں، حزب المجاہدین کے کمانڈر نوجوان برہان الدین وانی کی شہادت کے بعدتوسارے کشمیری نوجوان احتجاجی مسلمان تنظیموں سے مل کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کشمیری پاکستان سے والہانہ محبت کے ناطے اس سے الحاق چاہتے ہیں جس کا مظاہر ہ پوری دنیا دیکھ چکی ہے انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیریوں کا خون رنگ لائے گااور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو حق خودارادیت کے راستے میں حائل ہندوانہ رکاوٹیں دور ہوجائیں گی۔

سابقہ ڈکٹیٹر مشرف نے اپنے آمرانہ دور حکومت میں کشمیر کے مسئلہ پر نام نہاد چار نکاتی ایجنڈا یہودو نصاریٰ اور بڑے سامراج کی تابعداری کرتے ہوئے ترتیب دینے کی مذموم کوشش کی تھی مگر وہ مکمل ناکام رہا کہ پاکستانی قوم سوائے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کے علاوہ کسی آپشن پر غور کرنے کو تیار نہ ہے گو” ڈنڈا پیرا اے وگڑیاں تگڑیاں دا”اور بقول سید مودودی اور آج کے جید علماء جہاد کے علاوہ کشمیریوں کی آزادی کا کوئی حل نہ ہے مگراس کا واضح اعلان برسر قتدار حکومت ہی کرسکتی ہے کہ ” Might is “Rightکی طرح پوری دنیا میں طاقتوروں کی ہی بات سنی اور مانی جاتی ہے شاید وہ دن دور نہیں جب خدائے عزوجل پاکستان پر خصوصی رحم کرتے ہوئے اسے ایسی قیادت سے نوازیں گے جو بگڑی ہوئی نوجوان نسل کو بھی فوجی ٹریننگ دے کر سارے ملک کومسلمان فوج میں منتقل کر ڈالے تبھی چاروں طرف سے اغیار کے حملے اور دھمکیاں اور ہمارے بارڈروں پر بزدلوں کی گولیاں برسنابند ہوسکیں گی اور ہم مکمل طور پر اندرونی اتحاد و اتفاق کرکے ملک کو اسلامی فلاحی جمہوری مملکت بنا سکیں گے اور کشمیریوں کی آزادی کا سورج بھی طلوع ہوگااور پاکستان ان کی اخلاقی سیاسی اور سفارتی امداد جاری رکھ سکے گااور دامے درمے سخنے بھی ان کے اور بھارت میں مظلوم مسلمان اقلیت کے ساتھ بڑے بھائی کی طرح کھڑا ہوسکے گا ۔

آجکل تومودی موذی سرکار نے ٹرمپ جیسے اسلام دشمن فرد کے اقتدار میں آجانے پرنئے بال وپر نکال رکھے ہیں انہوں نے ٹرمپ کے مقتدر ہوجانے پر خوشیوں کے بھنگڑے بھی ڈالے تھے اور کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے اور قتل و غارت گری کرنے جیسے کریہہ اعمال میں تیزی کر ڈالی ہے مگر جس زمین کو تقریباً ایک لاکھ کشمیری مسلمانوں نے شہادتیں پاکراپنے خون سے سینچا ہواس زمین پر کفر کی حکومت کسی صورت قائم نہیں رہ سکتی کہ یہی خدا تعالیٰ کی سنت بھی ہے اب بھی یوم کشمیر پر پورے پاکستان اور کشمیر میں زبردست جلسے جلوس بھارتیوں کی جارحیت کے خلاف ہونگے اور پاکستان کے بارڈر سے ملنے والے راستوں اور پلوں پرانسانی زنجیر بنا کر مسلمان بھارتیوں سے نفرت اور کشمیریوں سے محبت کا اظہار کریں گے ہمارے ملک کی سیاسی جماعتیں خواہ کتنے ہی آپس کے اختلافات رکھتی ہوں کشمیریوں کی جدو جہد آزادی کی سبھی مکمل حمایت کرتی ہیں اور پوری دنیا میں مسلمانوں پر جہاں بھی مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ان کے لیے پاکستانی خون کے آنسو روتے اور ہر جگہ مسلمانوں کی آزادی اور ان کی مکمل فتح کے لیے سجدہ سجود ہو کر خدائے عزوجل کے حضور دست بہ دعا ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر