وجود

... loading ...

وجود
وجود

جاتی عمرہ کا شیخ مجیب

هفته 20 جنوری 2018 جاتی عمرہ کا شیخ مجیب

بہت شور سُنتے تھے پہلو میں دل کا۔ حقیقت میں طاہر القادری صاحب اکیلے اگر یہ جلسہ کرتے تو زیادہ کامیاب ہوتے ۔لیکن پی پی پی اور پاک سر زمین پارٹی اور دیگر تمام جماعتوں کی نمائندگی سب سے بڑھ کر پی ٹی آئی کے ہونے کے باجود بھی شرکاء کی تعداد بہت کم تھی۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ قادری صاحب نے وہ متاثر کُن کارکردگی نہیں دکھائی جو کہ سُننے میں آرہی تھی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں استعفیٰ دیتا ہوں، عمران خان آپ بھی اعلان کریں۔ شیخ رشید نے کہا کہ لٹیروں کے قانون کے شکنجے میں آنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ حکومت کیخلاف آج کا جلسہ احتجاج کا آغاز ہے۔ شیخ رشید کی تقریر کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں شیخ رشید کی باتوں سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، استعفوں کی تجویز پر مشاورت کروں گا۔ ہو سکتا ہے ہم بھی اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر شیخ رشید سے آ ملیں۔

انہوں نے کہا کہ میں تو اس وقت مستعفی ہونے پر قائم تھا جب انہوں نے ہمارے استعفے قبول نہ کیے۔ ایسی پارلیمنٹ میں جانے کا کیا فائدہ! انہوں نے جلسے کے بعد طاہرالقادری سے ملاقات کرنے کا بھی کہا۔ طاہرالقادری نے شیخ رشید کو جلسے کا مین آف دی میچ قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے آج لاہور کا میلہ لوٹ لیا ہے۔شیخ رشید احمدنے کہا کہ نیب نے شہبازشریف کو بائیس جنوری کو طلب کیا ہے، پنجاب میں ایک زینب کا کیس نہیں، سینکڑوں ایسے کیس ہوتے ہیں لیکن لوگ عزت کی خاطر نہیں بولتے، میں نے ساری قوم کو بتایا کہ امریکا کے کہنے پر نواز شریف نے ختم نبوتﷺ کے قانون کو چھیڑ رہا ہے، مولوی ملک میں لیٹا ہوا تھا میں گنہگار کھڑا ہوا اور اس سازش کو روکا، شیخ رشید نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں اسمبلی، وزیر اعظم، وزیراعلیٰ پنجاب پر جمہوریت پر لعنت بھیجتا ہوں میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ تقاریر سے یہ بے شرم لوگ نہیں جائیں گے، میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ نکلو باہر آؤ رائے ونڈ چلیں، یہ کہہ کر شیخ رشید نے اپنا استعفیٰ ہوا میں لہرا دیا، عمران کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کا آئیڈیا اچھا ہے پارٹی سے مشاورت کروں گا۔

مال روڈ پر حکومت کے خلاف متحدہ اپوزیشن کا سیاسی شو بغیر کسی ٹھوس نتیجہ ختم ہوگیا۔ اپوزیشن لیڈروں نے شریف برادران کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا لیکن حکومت پر کوئی دباؤ نظر نہیں آتا، احتجاجی ریلی دو سیشن میں تقسیم ہوگئی۔ ایک سیشن کی صدارت آصف علی زرداری جبکہ دوسرے کی عمران خان نے کی زرداری اور عمران ایک وقت میں ایک پوائنٹ پر اکھٹے نہ بیٹھ سکے۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، سردار آصف، جہانگیر ترین، علیم خاں، اعجاز چوہدری، فردوس عاشق اعوان، میاں محمود اور چوہدری سرور عمران خان کے ساتھ مرکزی ا سٹیج پر تھے۔ شیخ رشید اور لیاقت بلوچ نے اپنی اپنی پارٹیوں نے نمائندگی کی۔ مذکورہ سیاسی شو مایوس کن تھا۔عوامی تحریک کی میزبانی میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر متحدہ اپوزیشن کے فیصل چوک میں احتجاجی جلسہ میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے ایک ہی ا سٹیج سے حکومت کو ہدف تنقید بناکر مستقبل کی صف بندی کا واضح اشارہ دیدیا ہے، ڈاکٹر طاہر القادری نے عمران خان اور آصف زرداری کو ایک ہی دن ایک ہی جلسہ کا حصہ بنا کر مسائل سے دوچار حکمران جماعت کو مزید اضطراب کا شکار کر دیا ہے۔ دونوں جماعتوں کے سربراہ بے شک ایک وقت میں توا سٹیج پر اکٹھے نہ ہوئے مگر پہلے سیشن میں سابق صدر اور دوسرے سیشن میں عمران خان نے اپوزیشن کے اس کامیاب اکٹھ پر ڈاکٹر طاہر القادری کو خراج تحسین پیش کیا، جو اس بات کی طرف اشارہ دے رہا ہے کہ مستقبل میں مسلم لیگ ن کی قیادت کے خلاف دونوں جماعتیں شاید ایک ہی ا سٹیج پر اور ایک وقت میں اکٹھی بھی ہو سکتی ہیں۔

جلسہ کے دوران دونوں جماعتوں کے قائدین ا سٹیج پر ایک دوسرے سے شیر و شکر رہے اور مرکزی رہنما ایک دوسرے سے ناصرف انتہائی گرم جوشی سے ملے بلکہ اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایک دوسرے کے قریب جاکر اور ساتھ بیٹھ کر تبادلہ خیال بھی کرتے رہے۔ پنڈال میں موجود دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں بھی ماضی قریب کی مخاصمت اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوئی کوشش نظر نہیں آئی اور تحریک انصاف کے چیئرمین اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کے حکومت مخالف اظہار پر دونوں جانب سے کارکنوں نے انہیں تحسین بھی دی۔ عوامی تحریک کے رہنما اس ساری صورتحال پر بے حد خوش اور مطمئن نظر آئے ان سے پوچھا گیا کہ تو ان کا کہنا تھا کہ دو ناراض بھائیوں کو منانا نیکی کا کام ہے۔ لیکن قادری صاحب کی طرف سے پی پی پی اور پی ٹی آئی کو منانے والا فارمولا پی ٹی آئی کے کارکن ہضم نہیں کر پائیں گے۔ عمران خان نے اُس جلسے میں شرکت کی جس میں زرداری تھا۔اِس طرح پی ٹی آئی کی جانب سے پی پی پی کو از سر نو زندہ کرنے کی ایک ان ڈائرکٹ کو شش کی گئی ہے۔ جس سے عوام کا موڈ پی ٹی آئی کے حوالے سے بدل بھی سکتا ہے۔باقی نواز شریف کی جانب سے مجیب الرحمان کی حمایت کیے جانے پر اُن کو بہت زیادہ سیاسی نقصان ہورہاہے لوگ حیران ہیں کہ نواز شریف کو کیا ہوگیا ہے۔
***


متعلقہ خبریں


مضامین
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟ وجود جمعه 19 اپریل 2024
مسلمان کب بیدارہوں گے ؟

عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران وجود جمعه 19 اپریل 2024
عام آدمی پارٹی کا سیاسی بحران

مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام وجود جمعه 19 اپریل 2024
مودی سرکار کے ہاتھوں اقلیتوں کا قتل عام

وائرل زدہ معاشرہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
وائرل زدہ معاشرہ

ملکہ ہانس اور وارث شاہ وجود جمعرات 18 اپریل 2024
ملکہ ہانس اور وارث شاہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر